چھانگا مانگا کا بھیانک خواب یاد ہے جہاں نواز شریف نے مالشیئے جمع کیئے تھے

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَي الْكٰذِبِيْنَ والمنافقین
چھانگا مانگا کا بھیانک خواب یاد ہے ؟ جہاں نواز شریف نے سارے مالشیئے جمع کر رکھے تھے ؟
یہ اکتوبر 2013ءہے۔ پاکستان میں انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سیاسی جماعتوں کو ملنے والی نشستوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے : پیپلز پارٹی 65، پاکستان مسلم لیگ (ن) 55، پاکستان تحریک انصاف 35، مسلم لیگ قائداعظم 15، ہم خیال 8، ایم کیو ایم 20، اے این پی 15، آزاد و دیگر 80۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکی اور عوامی مینڈیٹ تقسیم شدہ شکل میں سامنے آیا ہے۔
بھیانک خواب --- حصہ دوئم
غیر واضح مینڈیٹ کے بعد ملک میں ووٹوں کی خرید و فروخت عروج پر ہے۔ کسی زمانے میں ووٹ خریدنے کیلئے بوریوں کے منہ کھولے جاتے تھے آج نوٹوں کے گودام کھول دئیے گئے ہیں۔ ارکان اسمبلی جن کے بکنے پر کبھی یہ پھبتی کسی جاتی تھی کہ ریوڑھ کے پوڑھ بِک گئے آج گدھوں اور بکریوں کے مول بِک رہے ہیں۔ ضمیر فروشی کی داستانیں اپنے عروج پر ہیں ووٹ بینک بڑھانے کے نام پر ضمیر فروشی کی انتہائی شرمناک داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ ارکان اسمبلی کو اور خصوصاً آزاد ارکان کو جہاں جتنی زیادہ بولی مل رہی ہے بھاگ رہے ہیں۔ الیکشن کمشن، عدلیہ اور سکیورٹی ادارے صورت حال کو دیکھ رہے ہیں لیکن ان کے لب ساکن ہو چکے ہیں اور اگر کوئی چیز ساکت نہیں تو وہ سیاست دانوں کی زبان ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کہہ رہے ہیں کہ وہ جمہوریت کی بقا اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کےلئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں، وہ نواز شریف پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے ایک بار پھر چھانگا مانگا کی سیاست شروع کر دی ہے، دوسری جانب نواز شریف فرما رہے ہیں کہ آصف علی زرداری ارکان اسمبلی کے ووٹ خرید کر جمہوریت پر شبِ خون مار رہے ہیں تاہم وہ بھی جمہوریت کی بقا کےلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اپنے منتخب ارکان کے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے رابطوں پر سخت نالاں ہیں ان کا کہنا ہے کہ زرداری اور نواز شریف نے جمہوریت کا چہرہ مسخ کر دیا ہے تاہم جمہوریت کی بقا کےلئے ہر جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ دینی سیاسی جماعتیں شور مچا رہی ہیں کہ الیکشن کمشن اور عدلیہ ارکان اسمبلی کی سموسوں کی طرح فروخت پر ایکشن لیں تاہم ان کے خود اپنے بہت سے ارکان اپنی قیمتیں لگوا چکے یا لے چکے ہیں۔
بھیانک خواب کا تیسرا حصہ
ملک میں بدامنی اور بدعملی انتہائی پر پہنچ چکی ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک عام شہری شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تخریبی کارروائیاں اور چھوٹی سطح پر جنگی ٹکرا¶ بڑھ چکا ہے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان اور فاٹا میں مسلسل امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے پاکستان میں جذبات عروج پر ہیں۔ بلوچستان میں غیر ملکی قوتوں کا کھیل انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی مداخلت آئے دین بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی امن فوج کے نام پر پاکستان مخالف سپاہ کو بھیجنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ کراچی میں سیاسی جماعتوں کے نام پر بھتہ خوری ایک سائنٹفک شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاہور اور پنجاب میں اغوا برائے تاوان، ڈکیتیوں نے عوام کو اپنے گھروں میں بند رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کی بلا عفریت پاکستان کی صنعتوں کو نگلنے کے بعد روشنیوں کا قطرہ قطرہ نچوڑ چکی ہے۔ ہرسُو اندھیرے کا راج ہے غربت کی خون آشام چڑیل نے ملک کے طول و عرض پر اپنے پنجے گاڑ دئیے ہیں۔ لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے کسی سطح پر بھی جانے کو تیار ہیں۔ بھوک ننگ کے سبب امیر اور غریب طبقے میں نفرت کی خلیج بڑھتی جا رہی ہے جو کسی وقت بھی بھیانک تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اقتصادی شکنجے میں پھنس چکا ہے اور وہ اسے اپنی مرضی کے مطابق سانس لینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ مہنگائی کے طوفان نے اچھے اچھے شرفاءاور سفید پوشوں کے تن سے کپڑے اتار لئے ہیں اور ان کےلئے زندگی ایک امتحان بنتی جا رہی ہے۔
یہ ستمبر 2012ءہے
اس بھیانک خواب نے مجھے بُری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ آنے والا وقت سخت کٹھن اور پُرآزمائش ہے۔ مَیں نے یہ خواب دیکھا آ پ کو بھی دکھا دیا ہے۔ میرا یقین ہے اہل علم، اہل بصیرت اور حساس پاکستانی طبقہ اسی طرح کا خواب ایک مکمل نشست میں نہیں تو ٹکڑیوں میں ضرور دیکھ چکا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک آدمی آنے والے خوفناک وقت کا ادراک رکھتا ہے تو اس ملک کی سیاسی، فکری و عسکری قیادت کیا ان صلاحیتوں سے عاری ہے جس میں آنےوالے وقتوں کا بہت پہلے احساس کرنے کی طاقت موجود ہوتی ہے؟ عوام تڑپ رہے ہیں، لوگوں کو بھتے کے نام پر زندہ جلایا جا رہا ہے، بھوک گلی گلی ناچتی پھر رہی ہے اور یہ سلسلہ ہے کہ تھمتا نظر نہیں آ رہا، کون روکے گا اس سلسلے کو، کیا موجودہ قیادت میں ایسی صلاحیت موجود ہے؟
صلاحیت موجود ہوتی تو ایسے حالات ہی کیوں پیدا ہوتے۔ ملک میں غربت، بے روزگاری، دہشت گردی، لوڈشیڈنگ، بھارت امریکہ یا اسرائیل کی قیادت نہیں لے کر آئی بلکہ یہ ان جماعتوں کا ہی کیا دھرا ہے جو ملک میں اقتدار کی کئی کئی باریاں لے چکے ہیں اور افسوس ان کی ہوس ابھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی وہ ہر بار پہلے سے زیادہ حریص، اقتدار کے بھوکے اور دولت کے پُجاری نظر آتے ہیں اور دوسری طرف اندھی، گونگی، بہری عوام ہے جو وعدوں اور نعروں پر ہی اپنی زندگی گزارنے پر یقین رکھتی ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے اس قدر عاری ہے کہ وہ رہبر اور رہزن کے فرق کو بھی پہچان نہیں پا رہی ان حالات میں کسی سے کیا شکوہ اور کیا گِلہ شاید ہمارے مقدار میں اپنی موت کو لمحہ لمحہ اپنے قریب ہوتے دیکھتا رہ گیا ہے۔ اس جرم ضعیفی کی سزا مل رہی ہے اور ملتی رہے گی۔
 
Last edited by a moderator:

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَي الْكٰذِبِيْنَ والمنافقین
چھانگا مانگا کا بھیانک خواب یاد ہے ؟ جہاں نواز شریف نے سارے مالشیئے جمع کر رکھے تھے ؟
یہ اکتوبر 2013ءہے۔ پاکستان میں انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سیاسی جماعتوں کو ملنے والی نشستوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے : پیپلز پارٹی 65، پاکستان مسلم لیگ (ن) 55، پاکستان تحریک انصاف 35، مسلم لیگ قائداعظم 15، ہم خیال 8، ایم کیو ایم 20، اے این پی 15، آزاد و دیگر 80۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکی اور عوامی مینڈیٹ تقسیم شدہ شکل میں سامنے آیا ہے۔
بھیانک خواب --- حصہ دوئم
غیر واضح مینڈیٹ کے بعد ملک میں ووٹوں کی خرید و فروخت عروج پر ہے۔ کسی زمانے میں ووٹ خریدنے کیلئے بوریوں کے منہ کھولے جاتے تھے آج نوٹوں کے گودام کھول دئیے گئے ہیں۔ ارکان اسمبلی جن کے بکنے پر کبھی یہ پھبتی کسی جاتی تھی کہ ریوڑھ کے پوڑھ بِک گئے آج گدھوں اور بکریوں کے مول بِک رہے ہیں۔ ضمیر فروشی کی داستانیں اپنے عروج پر ہیں ووٹ بینک بڑھانے کے نام پر ضمیر فروشی کی انتہائی شرمناک داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ ارکان اسمبلی کو اور خصوصاً آزاد ارکان کو جہاں جتنی زیادہ بولی مل رہی ہے بھاگ رہے ہیں۔ الیکشن کمشن، عدلیہ اور سکیورٹی ادارے صورت حال کو دیکھ رہے ہیں لیکن ان کے لب ساکن ہو چکے ہیں اور اگر کوئی چیز ساکت نہیں تو وہ سیاست دانوں کی زبان ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کہہ رہے ہیں کہ وہ جمہوریت کی بقا اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کےلئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں، وہ نواز شریف پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے ایک بار پھر چھانگا مانگا کی سیاست شروع کر دی ہے، دوسری جانب نواز شریف فرما رہے ہیں کہ آصف علی زرداری ارکان اسمبلی کے ووٹ خرید کر جمہوریت پر شبِ خون مار رہے ہیں تاہم وہ بھی جمہوریت کی بقا کےلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اپنے منتخب ارکان کے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے رابطوں پر سخت نالاں ہیں ان کا کہنا ہے کہ زرداری اور نواز شریف نے جمہوریت کا چہرہ مسخ کر دیا ہے تاہم جمہوریت کی بقا کےلئے ہر جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ دینی سیاسی جماعتیں شور مچا رہی ہیں کہ الیکشن کمشن اور عدلیہ ارکان اسمبلی کی سموسوں کی طرح فروخت پر ایکشن لیں تاہم ان کے خود اپنے بہت سے ارکان اپنی قیمتیں لگوا چکے یا لے چکے ہیں۔
بھیانک خواب کا تیسرا حصہ
ملک میں بدامنی اور بدعملی انتہائی پر پہنچ چکی ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک عام شہری شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تخریبی کارروائیاں اور چھوٹی سطح پر جنگی ٹکرا¶ بڑھ چکا ہے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان اور فاٹا میں مسلسل امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے پاکستان میں جذبات عروج پر ہیں۔ بلوچستان میں غیر ملکی قوتوں کا کھیل انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی مداخلت آئے دین بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی امن فوج کے نام پر پاکستان مخالف سپاہ کو بھیجنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ کراچی میں سیاسی جماعتوں کے نام پر بھتہ خوری ایک سائنٹفک شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاہور اور پنجاب میں اغوا برائے تاوان، ڈکیتیوں نے عوام کو اپنے گھروں میں بند رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کی بلا عفریت پاکستان کی صنعتوں کو نگلنے کے بعد روشنیوں کا قطرہ قطرہ نچوڑ چکی ہے۔ ہرسُو اندھیرے کا راج ہے غربت کی خون آشام چڑیل نے ملک کے طول و عرض پر اپنے پنجے گاڑ دئیے ہیں۔ لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے کسی سطح پر بھی جانے کو تیار ہیں۔ بھوک ننگ کے سبب امیر اور غریب طبقے میں نفرت کی خلیج بڑھتی جا رہی ہے جو کسی وقت بھی بھیانک تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اقتصادی شکنجے میں پھنس چکا ہے اور وہ اسے اپنی مرضی کے مطابق سانس لینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ مہنگائی کے طوفان نے اچھے اچھے شرفاءاور سفید پوشوں کے تن سے کپڑے اتار لئے ہیں اور ان کےلئے زندگی ایک امتحان بنتی جا رہی ہے۔
یہ ستمبر 2012ءہے
اس بھیانک خواب نے مجھے بُری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ آنے والا وقت سخت کٹھن اور پُرآزمائش ہے۔ مَیں نے یہ خواب دیکھا آ پ کو بھی دکھا دیا ہے۔ میرا یقین ہے اہل علم، اہل بصیرت اور حساس پاکستانی طبقہ اسی طرح کا خواب ایک مکمل نشست میں نہیں تو ٹکڑیوں میں ضرور دیکھ چکا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک آدمی آنے والے خوفناک وقت کا ادراک رکھتا ہے تو اس ملک کی سیاسی، فکری و عسکری قیادت کیا ان صلاحیتوں سے عاری ہے جس میں آنےوالے وقتوں کا بہت پہلے احساس کرنے کی طاقت موجود ہوتی ہے؟ عوام تڑپ رہے ہیں، لوگوں کو بھتے کے نام پر زندہ جلایا جا رہا ہے، بھوک گلی گلی ناچتی پھر رہی ہے اور یہ سلسلہ ہے کہ تھمتا نظر نہیں آ رہا، کون روکے گا اس سلسلے کو، کیا موجودہ قیادت میں ایسی صلاحیت موجود ہے؟
صلاحیت موجود ہوتی تو ایسے حالات ہی کیوں پیدا ہوتے۔ ملک میں غربت، بے روزگاری، دہشت گردی، لوڈشیڈنگ، بھارت امریکہ یا اسرائیل کی قیادت نہیں لے کر آئی بلکہ یہ ان جماعتوں کا ہی کیا دھرا ہے جو ملک میں اقتدار کی کئی کئی باریاں لے چکے ہیں اور افسوس ان کی ہوس ابھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی وہ ہر بار پہلے سے زیادہ حریص، اقتدار کے بھوکے اور دولت کے پُجاری نظر آتے ہیں اور دوسری طرف اندھی، گونگی، بہری عوام ہے جو وعدوں اور نعروں پر ہی اپنی زندگی گزارنے پر یقین رکھتی ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے اس قدر عاری ہے کہ وہ رہبر اور رہزن کے فرق کو بھی پہچان نہیں پا رہی ان حالات میں کسی سے کیا شکوہ اور کیا گِلہ شاید ہمارے مقدار میں اپنی موت کو لمحہ لمحہ اپنے قریب ہوتے دیکھتا رہ گیا ہے۔ اس جرم ضعیفی کی سزا مل رہی ہے اور ملتی رہے گی۔
تُن کے رکھو ان شیطان کے پجاریوں کو۔ موت کے وقت جانور ایسی ہی باں باں کرتا ہے
 

Raja7866

Minister (2k+ posts)
چھانگا مانگا کا اثر نیازیوں پر بھی ہو گیا۔ اس ویڈیو پر شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ نااہل ترین کو اڑھائی سال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 2018 میں کیا ہوا تھا۔ اتنا جاہل اور نااہل انسان؟؟؟؟
اسی لئے لانے والوں نے گھوڑا سمجھ کر لایا تھا لیکن بیچارہ خچر نکلا۔
کیا کیا جا سکتا ہے؟
ابھی اور سکینڈلزکا انتظار کرو۔
بہت برا حشر ہونا ہے اس الیکشن چور کا۔
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
چھانگا مانگا کا اثر نیازیوں پر بھی ہو گیا۔ اس ویڈیو پر شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ نااہل ترین کو اڑھائی سال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 2018 میں کیا ہوا تھا۔ اتنا جاہل اور نااہل انسان؟؟؟؟
اسی لئے لانے والوں نے گھوڑا سمجھ کر لایا تھا لیکن بیچارہ خچر نکلا۔
کیا کیا جا سکتا ہے؟
ابھی اور سکینڈلزکا انتظار کرو۔
بہت برا حشر ہونا ہے اس الیکشن چور کا۔
lag ta hai aj jati mujra or bilo house mein saf e matm ho ga.. khan sab is mafia ke gardan par apna hath rak diya hai..
 

zain10

Senator (1k+ posts)
چھانگا مانگا کا اثر نیازیوں پر بھی ہو گیا۔ اس ویڈیو پر شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ نااہل ترین کو اڑھائی سال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 2018 میں کیا ہوا تھا۔ اتنا جاہل اور نااہل انسان؟؟؟؟
اسی لئے لانے والوں نے گھوڑا سمجھ کر لایا تھا لیکن بیچارہ خچر نکلا۔
کیا کیا جا سکتا ہے؟
ابھی اور سکینڈلزکا انتظار کرو۔
بہت برا حشر ہونا ہے اس الیکشن چور کا۔

لگتا راجے نے آج دیسی کُپی پی رکھی ہے اسی لیے شاید یاد نہیں کہ اس وڈیوز کے تمام کرداروں کو خان نے اسی وقت پارٹی سے نکال دیا تھا
 

ranaji

President (40k+ posts)
مریمُ نواز شریف کے حرامی باؤ جی نواز شریف بٹ لعنتی فراڈے اور امرتسری کنجر دلے ہاراں والے رام گلی والے کی ناجائیز اولاد نواز شریف بٹ نے اس ملک میں۔ ہر سیاسی حرامُ خوری حرامُزدگی خرید و فروخت اور سیاست کو کرپشن کی انتہا پر پہنچانے کا جرمُ کیا اور میگا کرپشن کا ذمہ دار اور مجرم ہے یہُ۔ نواز شریف اس حرام زادے نے اس ملک کو اپنے مردود خنزیر باپ کا مال سمجھ کر لوٹا ہے اس حرام زادے ٹبر نے جرنیلوں اور ججوں کو بھیُ خریدا ان کو بلیک میل بھی کیا اور انُکو اپنی کرپشن اور حرام خوری کے واسطے استعمال کیا
 

Worldtronic

Senator (1k+ posts)
لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَي الْكٰذِبِيْنَ والمنافقین
چھانگا مانگا کا بھیانک خواب یاد ہے ؟ جہاں نواز شریف نے سارے مالشیئے جمع کر رکھے تھے ؟
یہ اکتوبر 2013ءہے۔ پاکستان میں انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سیاسی جماعتوں کو ملنے والی نشستوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے : پیپلز پارٹی 65، پاکستان مسلم لیگ (ن) 55، پاکستان تحریک انصاف 35، مسلم لیگ قائداعظم 15، ہم خیال 8، ایم کیو ایم 20، اے این پی 15، آزاد و دیگر 80۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکی اور عوامی مینڈیٹ تقسیم شدہ شکل میں سامنے آیا ہے۔
بھیانک خواب --- حصہ دوئم
غیر واضح مینڈیٹ کے بعد ملک میں ووٹوں کی خرید و فروخت عروج پر ہے۔ کسی زمانے میں ووٹ خریدنے کیلئے بوریوں کے منہ کھولے جاتے تھے آج نوٹوں کے گودام کھول دئیے گئے ہیں۔ ارکان اسمبلی جن کے بکنے پر کبھی یہ پھبتی کسی جاتی تھی کہ ریوڑھ کے پوڑھ بِک گئے آج گدھوں اور بکریوں کے مول بِک رہے ہیں۔ ضمیر فروشی کی داستانیں اپنے عروج پر ہیں ووٹ بینک بڑھانے کے نام پر ضمیر فروشی کی انتہائی شرمناک داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ ارکان اسمبلی کو اور خصوصاً آزاد ارکان کو جہاں جتنی زیادہ بولی مل رہی ہے بھاگ رہے ہیں۔ الیکشن کمشن، عدلیہ اور سکیورٹی ادارے صورت حال کو دیکھ رہے ہیں لیکن ان کے لب ساکن ہو چکے ہیں اور اگر کوئی چیز ساکت نہیں تو وہ سیاست دانوں کی زبان ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کہہ رہے ہیں کہ وہ جمہوریت کی بقا اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کےلئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں، وہ نواز شریف پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے ایک بار پھر چھانگا مانگا کی سیاست شروع کر دی ہے، دوسری جانب نواز شریف فرما رہے ہیں کہ آصف علی زرداری ارکان اسمبلی کے ووٹ خرید کر جمہوریت پر شبِ خون مار رہے ہیں تاہم وہ بھی جمہوریت کی بقا کےلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اپنے منتخب ارکان کے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے رابطوں پر سخت نالاں ہیں ان کا کہنا ہے کہ زرداری اور نواز شریف نے جمہوریت کا چہرہ مسخ کر دیا ہے تاہم جمہوریت کی بقا کےلئے ہر جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ دینی سیاسی جماعتیں شور مچا رہی ہیں کہ الیکشن کمشن اور عدلیہ ارکان اسمبلی کی سموسوں کی طرح فروخت پر ایکشن لیں تاہم ان کے خود اپنے بہت سے ارکان اپنی قیمتیں لگوا چکے یا لے چکے ہیں۔
بھیانک خواب کا تیسرا حصہ
ملک میں بدامنی اور بدعملی انتہائی پر پہنچ چکی ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک عام شہری شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تخریبی کارروائیاں اور چھوٹی سطح پر جنگی ٹکرا¶ بڑھ چکا ہے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان اور فاٹا میں مسلسل امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے پاکستان میں جذبات عروج پر ہیں۔ بلوچستان میں غیر ملکی قوتوں کا کھیل انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی مداخلت آئے دین بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی امن فوج کے نام پر پاکستان مخالف سپاہ کو بھیجنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ کراچی میں سیاسی جماعتوں کے نام پر بھتہ خوری ایک سائنٹفک شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاہور اور پنجاب میں اغوا برائے تاوان، ڈکیتیوں نے عوام کو اپنے گھروں میں بند رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کی بلا عفریت پاکستان کی صنعتوں کو نگلنے کے بعد روشنیوں کا قطرہ قطرہ نچوڑ چکی ہے۔ ہرسُو اندھیرے کا راج ہے غربت کی خون آشام چڑیل نے ملک کے طول و عرض پر اپنے پنجے گاڑ دئیے ہیں۔ لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے کسی سطح پر بھی جانے کو تیار ہیں۔ بھوک ننگ کے سبب امیر اور غریب طبقے میں نفرت کی خلیج بڑھتی جا رہی ہے جو کسی وقت بھی بھیانک تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اقتصادی شکنجے میں پھنس چکا ہے اور وہ اسے اپنی مرضی کے مطابق سانس لینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ مہنگائی کے طوفان نے اچھے اچھے شرفاءاور سفید پوشوں کے تن سے کپڑے اتار لئے ہیں اور ان کےلئے زندگی ایک امتحان بنتی جا رہی ہے۔
یہ ستمبر 2012ءہے
اس بھیانک خواب نے مجھے بُری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ آنے والا وقت سخت کٹھن اور پُرآزمائش ہے۔ مَیں نے یہ خواب دیکھا آ پ کو بھی دکھا دیا ہے۔ میرا یقین ہے اہل علم، اہل بصیرت اور حساس پاکستانی طبقہ اسی طرح کا خواب ایک مکمل نشست میں نہیں تو ٹکڑیوں میں ضرور دیکھ چکا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک آدمی آنے والے خوفناک وقت کا ادراک رکھتا ہے تو اس ملک کی سیاسی، فکری و عسکری قیادت کیا ان صلاحیتوں سے عاری ہے جس میں آنےوالے وقتوں کا بہت پہلے احساس کرنے کی طاقت موجود ہوتی ہے؟ عوام تڑپ رہے ہیں، لوگوں کو بھتے کے نام پر زندہ جلایا جا رہا ہے، بھوک گلی گلی ناچتی پھر رہی ہے اور یہ سلسلہ ہے کہ تھمتا نظر نہیں آ رہا، کون روکے گا اس سلسلے کو، کیا موجودہ قیادت میں ایسی صلاحیت موجود ہے؟
صلاحیت موجود ہوتی تو ایسے حالات ہی کیوں پیدا ہوتے۔ ملک میں غربت، بے روزگاری، دہشت گردی، لوڈشیڈنگ، بھارت امریکہ یا اسرائیل کی قیادت نہیں لے کر آئی بلکہ یہ ان جماعتوں کا ہی کیا دھرا ہے جو ملک میں اقتدار کی کئی کئی باریاں لے چکے ہیں اور افسوس ان کی ہوس ابھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی وہ ہر بار پہلے سے زیادہ حریص، اقتدار کے بھوکے اور دولت کے پُجاری نظر آتے ہیں اور دوسری طرف اندھی، گونگی، بہری عوام ہے جو وعدوں اور نعروں پر ہی اپنی زندگی گزارنے پر یقین رکھتی ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے اس قدر عاری ہے کہ وہ رہبر اور رہزن کے فرق کو بھی پہچان نہیں پا رہی ان حالات میں کسی سے کیا شکوہ اور کیا گِلہ شاید ہمارے مقدار میں اپنی موت کو لمحہ لمحہ اپنے قریب ہوتے دیکھتا رہ گیا ہے۔ اس جرم ضعیفی کی سزا مل رہی ہے اور ملتی رہے گی۔

We should check and verified the following Hadith apply on how many politicians and other institutions.
Almost 100%.


138081808_4007697239263937_144446332684036862_n.jpg
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
چھانگا مانگا کا اثر نیازیوں پر بھی ہو گیا۔ اس ویڈیو پر شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ نااہل ترین کو اڑھائی سال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 2018 میں کیا ہوا تھا۔ اتنا جاہل اور نااہل انسان؟؟؟؟
اسی لئے لانے والوں نے گھوڑا سمجھ کر لایا تھا لیکن بیچارہ خچر نکلا۔
کیا کیا جا سکتا ہے؟
ابھی اور سکینڈلزکا انتظار کرو۔
بہت برا حشر ہونا ہے اس الیکشن چور کا۔
https://twitter.com/x/status/1358831933418065920
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
چھانگا مانگا کا اثر نیازیوں پر بھی ہو گیا۔ اس ویڈیو پر شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ نااہل ترین کو اڑھائی سال کے بعد معلوم ہوا ہے کہ 2018 میں کیا ہوا تھا۔ اتنا جاہل اور نااہل انسان؟؟؟؟
اسی لئے لانے والوں نے گھوڑا سمجھ کر لایا تھا لیکن بیچارہ خچر نکلا۔
کیا کیا جا سکتا ہے؟
ابھی اور سکینڈلزکا انتظار کرو۔
بہت برا حشر ہونا ہے اس الیکشن چور کا۔
lol.....do you even know what the issue at hand is?
 

merapakistanzindabad

MPA (400+ posts)
pakistani parliman randibazoon ki amajgah hae........besharam begharat behiss log.......leken ek lehaz se yeh bhi ghalat nahi inko pata hae ke hum kooch bhi karein yeh log phir bhi vote dengein. jitni haramkhori karein jitni corruption kare jitna jhoot bole.... maryem haramkhow zinda misal hae. jo kehti thi ke bahar to kia meri pakistan mein bhi koi property nahi........ oor ab woh taqreerin bhi kar rahi hae.....woh to sir corrupt nahi balke bad ikhlaq bhi hae oor wohi kooch logoon ki leader hae..........to phir khod hi soch lo kia expect karoge inke oor members se......
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
اسکا جواب آج تک یہ نہیں دے سکے اور نہ ہی انکے حرام مال پہ پلنے والے کاکروچ دیتے ہیں
 

ranaji

President (40k+ posts)
جس خاندان کا آ غاز ہی امرتسر کے بازار حسن سے ہوا ہو اس کی اوقات یہی ہو سکتی ہے نواز شریف بٹ اور مریمُ۔ نواز شریف بٹ کے حرامی نیچ گھٹیا کعنتی فراڈئیے منی لانڈر ٹبر کی ابتدا امرتسر رام گلی کے مشہور کنجر دلے ہاراں والے ولد نا معلوم۔ گاہک سے ہوئی اس دلے ہاراں والے کے گھر کسی گاہک کی نشانی رمضان عرف جھانا کنجر پیدا ہوا جو وہاں سے چوری کرکے کشمیر بھاگ گیا وہاں پانڈیوں کا کام کیا اور کشمیر میں رمضان پانڈی یا جھانا پانڈی مشہور ہوا پھر وہاں چوری میں مونہہ کالا کر کے نکالا گیا تو امرتسر کے ایک گاؤں جاتی امرا میں اپنے اپ کو کشمیری بتا کر سکھوں کی نوکری کرنے لگا اور وہاں جعلی کشمیری بنُ کر سکھوں کے گاؤں کے ایک لوہار کا شاگرد بن گیا اور وہیں ایک مثلی کی بیٹی سے شادی کر لی جس میں بہت سے بچے پیدا ہوئے جس میں ایک مہا حرامی تھا شیفا گوٹی ٹنڈاں والا جو بعد میں میاں محمد شریف بٹ بن گیا اور وہیں اسی گاؤں جاتی امرا میں اپنی بھٹی لگا کر کنویں کی ٹنڈیں۔ اور گھوڑوں کے نعل بنانے لگا پھر لاہور آ گیا اور گٹر کے چوری کے ڈھکن پگھلا کر اپنی بھٹی پر لوہے کی چیزیں بنانے لگا اسی شیفے ٹنڈاں والے بعد میں جو شریف ٹنڈاں والا بنا اور پھر شریف بٹ بنا۔ اور جب اور پیسہ آگیا تو بٹ بھی ہٹا کر میاں محمد شریف بنُ گیا اسی سے یہ مہا حرامی نواز شریف بٹ پیدا ہوا جس نے اپنے نام کے ساتھ بٹ لگانا پسند نہ کیا اور میاں نواز شریف بنا اور جب حکومت میں آ یا تو میاں محمد نواز شریف بن گیا
یہ خاندان نہ کشمیری ہے نہ لوہار نہ میاں بلکہ سرٹیفائیڈ کنجر اور دلے ہیں یہ اب آ گے اسی کاروبار کو مریم نواز شریف جس حرامی کے ساتھ اپنے مونہہ کالا کرکے بھاگی تھی اسی حرامی چوکیدار کیپٹن صفدر کنجر پمپ اور قطر ی دلے کے ساتھ مل کر اپنے اس کاروبار کو عرب بادشاہوں کے شاہی محلوں تک پھیلا لیا ہے اور اپنا سمدھی بھیایک مشہور دلے اور کنجر چوہدری منیر ٹھیکیدار دار کو بنا لیا جو دراصل پہلے جب مزدوری کرتا تھا تو منیرا تھا پھر جب شاہوں کے ٹھیکیداروں کی چھوٹے پیمانے پر دلا گیری شروع کی منیرا کنجر مشہور ہوا تھا اور رحیم یار خان میں شیخ زید کے ٹھیکیدار کا ایک معمولی مزدور پھر اسکا سپلائر بنا تھا مگر پھر اپنے گھر کی زاتی تلوریاں شیخ زید کو سپلائی کرکے وسیع پیمانے کا بڑا دلا بن کر ارب پتی اور شاہوں کا قابل اعتماد دلا اور سپلائر بن گیا اور منیرے کنجر چکلے والے سے چوہدری منیر ٹھیکیدار بن گیا یہ ہے اس پورے کرپٹ ٹبر کا کچا چٹھ