چئیرمین نیب کے جاوید چوہدری کو دئیے گئے انٹرویو پر کئی سوالا ت اٹھتے ہیں
پہلا سوال: چئیرمین نیب کو انٹرویو دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ؟ اس انٹرویو میں یہ بتانے کی کیوں ضرورت محسوس ہوئی کہ فلاں فلاں گرفتار ہوگا۔ فلاں نے مجھ سے ڈیل مانگی وغیرہ وغیرہ
دوسرا سوال: انٹرویو جاوید چوہدری کو ہی کیوں دیا؟ یہ جانتے ہوئے کہ جاوید چوہدری شریف خاندان کا ہمدرد ہے وہ احتساب کے عمل کے خلاف ہے اسکے خیال میں نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔چئیرمین نیب نے جاوید چوہدری کو ہی انٹرویو دینے کا شرف کیوں بخشا؟ کسی اور صحافی کو کیوں نہیں بلایا؟ اگر انٹرویو دینا ہی تھا تومختلف چینل کے بڑے صحافیوں پر مشتمل پینل کو کیوں نہیں دیا؟
تیسرا سوال : کیا چئیرمین نیب نے ی انٹرویو اپنی مرضی سے دیا یا کسی کے ایماء پر؟
ان سب سوالوں کا جواب جاوید چوہدری کے کالم میں ہی پوشیدہ ہے۔۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ جاوید چوہدری اپنے کالم میں کس کی سب سے زیادہ حمایت کرتا ہے؟ جاوید چوہدری اپنے کالم میں جس شخص کے حق میں سب سے زیادہ بولتا ہے وہ ملک ریاض ہے۔ جب جاوید چوہدری کے دونوں کالمز میں نے پڑھے تو اندازہ ہوا کہ یہ اس انٹرویو کے پیچھے ملک ریاض ہے اور یہ انٹرویو بڑی پلاننگ سے دیا گیا ہے اور چئیرمین نیب اسی پلاننگ کا حصہ ہے۔ اس انٹرویو کا مقصد چئیرمین نیب کا اپنی شخصیت کو متنازع بنانا ہے اورساتھ ساتھ احتساب کا عمل مشکوک کرنا ہے۔
آپ چئیرمین نیب کے انٹرویو کو پڑھیں آپ کو اندازہ ہوگا کہ اس انٹرویو میں نہ صرف پیپلزپارٹی، ن لیگ بلکہ تحریک انصاف بھی نشانہ تھی۔ چئیرمین نیب نےجاوید چوہدری سے کہا کہ مجھے اپوزیشن کے علاوہ تحریک انصاف سے بھی عمران خان ہیلی کاپٹر کیس، فردوس عاشق اعوان ریفرنس، پرویز خٹک کے مالم جبکہ ریفرنس کی وجہ سے جان کا خطرہ ہے اور میں جان بچانے کیلئے کبھی اپنی بیٹی کبھی بہن اور کبھی کسی رشتہ دار یا عزیز کے ہاں رات گزارتا ہوں۔ چئیرمین نیب نے اس انٹرویو میں یہ خبر بھی دی کہ پرویز خٹک بہت جلد گرفتار ہونیوالے ہیں۔ حکومت کے خلاف یہ سب بولنے کا مقصد یہ تھا کہ حکومت چئیرمین نیب کے خلاف سخت ردعمل دے لیکن حکومت خاموش رہی اس خاموشی کی بھی وجہ ہے جو آگے چل کر بتاؤں گا لیکن اسکے بعد آتے ہیں کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی طرف
چئیرمین نیب نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت پر بھی الزام لگایا ہے کہ مجھے ان سےبھی جان کا خطرہ ہے، چئیرمین نیب نے آصف زرداری کی گرفتاری کی خبر بھی سنائی اور یہ بھی بتایا کہ جب زرداری نیب کے سامنے پیش ہوئے تو کس طرح کانپ رہے تھے۔سلمان شہباز کے بارے میں بھی کہا کہ وہ کیوں بھاگے، ن لیگ کی قیادت پر بھی الزام لگائے کہ انہوں نے مجھے لالچ دئیے ۔
اب آتے ہیں سیاسی جماعتوں کے ردعمل پر۔۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے چئیرمین نیب کے اس انٹرویو پر سخت ردعمل دیا۔۔ آصف زرداری نے نیب چئیرمین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا لیکن تحریک انصاف حکومت جس پر چئیرمین نیب نے سنگین الزام لگایا اس پر تحریک انصاف کی قیادت خاموش ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت کیوں خاموش ہے؟ اسکی وجہ ہے ۔ پہلی وجہ تحریک انصاف حکومت چئیرمین نیب کے اس انٹرویو کو لیکر احتساب کے عمل کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتی ۔ دوسرا تحریک انصاف چئیرمین نیب کو اس حد تک نہیں لیکر جانا چاہتی کہ وہ متنازعہ ہوجائیں اور ہر طرف سے چئیرمین نیب کے استعفیٰ کی آوازیں اٹھیں۔۔کیونکہ اگر چئیرمین نیب چلے جاتے ہیں تو احتساب کا عمل رک جائے گا۔۔
نئے چئیرمین نیب کا فیصلہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو کرنا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف بھی کئی نیب کے مقدمات کی زد میں ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈلاک کی کیفیت ہوجائے گی کبھی ن لیگ کو اعتراض، کبھی تحریک انصاف کو اعتراض، کبھی پیپلزپارٹی اور کبھی چھوٹی جماعتوں کو اعتراض ا ور کئی ماہ تک نئے چئیرمین نیب کا تقرر نہیں ہوپائے گا جس کی وجہ سے احتساب کا عمل سلو ہوجائے گا اور دونوں جماعتوں کو کئی ماہ تک چین اور سکون کا سانس مل جائے گا۔
اب آتے ہیں اصل کردار کی طرف جس کے ایماء پر جاوید چوہدری نے یہ انٹرویو کیا اس انٹرویو میں چئیرمین نیب نے کہیں ملک ریاض کا تذکرہ نہیں کیا بلکہ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاج کی تعریف اس انداز میں کی کہ " میں ملک ریاض کا فین ہوں‘ میں خود بحریہ ٹاؤن میں رہتا ہوں‘ میرا بھانجا آسٹریلیا سے آیا‘ اس نے بحریہ ٹاؤن دیکھا اور بے اختیار کہا‘ یہ مجھے کینبرا جیسا لگتا ہے‘ میں بھیس بدل کر اس کے دستر خوان تک میں گیا‘ میں نے عام لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا‘ آپ یقین کریں وہ کھانا میری بیوی کے ہاتھوں سے پکے ہوئے کھانے سے بہتر تھا‘ میں سمجھتا ہوں ملک ریاض کو مزید کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے تھا "۔
چئیرمین نیب نے ملک ریاض کی تعریفیں کی ہیں لیکن ملک ریاض کے خلاف ریفرنسز پر ایک لفظ نہیں کہا کہ وہ کہاں تک پہنچے، کتنے مضبوط ہیں بلکہ الٹا ملک ریاض کی تعریف ہی کی ہے ۔ اس انٹرویو سے اندازہ لگالیں کہ چئیرمین نیب، ملک ریاض اور جاوید چوہدری کیا کھیل کھیل رہے ہیں؟ چئیرمین نیب کو تو کوئی فرق نہیں پڑےگا اپوزیشن نے دباؤ ڈالا تو وہ استعفیٰ دیکر گھر چلاجائے گا ( اوریہی وہ چاہتا ہے)اور اسے ملک ریاض سے بھی کچھ نہ کچھ مل جائے گا لیکن اصل مسئلہ احتساب کا ہے جو اسکے جانے کے بعد کھٹائی میں پڑجائے گا۔ چئیرمین نیب تو وہ شخص ہے جب مشرف نے ججز کو معزول کیا تو چئیرمین نیب نے بجائے عدلیہ بحالی تحریک کا حصہ رہنے کے کہیں اور نوکری کرنا شروع کردی تھی لیکن جیسے ہی ججز بحال ہوئے تو وہ دوبارہ سپریم کورٹ کے جج بن کر بیٹھ گئے