باجوہ مخالف اتحاد نے، جس میں 5 یا 6 جرنیل شامل ہیں، ممکن ہیں اور بھی ہوں، جس طرح نواز شریف کو باہر بھگوایا، اور چیف جسٹس کو استعمال کر کے جنرل باجوہ کی بے عزتی کروائی، جنرل باجوہ اور ان کے حواری، خصوصا آئی ایس آئی کے فیض حمید ہضم نہیں کر پائے ہوں گے۔ الٹیاں کر رہے ہوں گے۔ اور الٹیوں کے بعد جب سیدھے ہوئے ہوں گے تو کرتارپورے کی قسم کھا کر کہا ہوگا، اس عدلیہ کی مٹی نہ پلید کی تو اصلی باجوہ نہیں۔
بھائیو، آپ تو جانتے ہیں کہ دنیا کی نمبر ون آرمی، پاکستانی غیر فوجیوں پر کبھی اپنا ادھار نہیں رکھتی۔ مشرف کی بے عزتی کا بدلہ نواز شریف سے لے لیا گیا، ڈان لیکس، اور چڈی لیکس کا بدلہ بھی نواز شریف سے لے لیا گیا۔ مگر اس بار کچھ نیا ہو رہا ہے۔ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن 6 مہینے تک لیک کرنے کا بدلہ پوری عدلیہ سے لیا گیا ہے۔
ہسپتالوں میں پھڈے کب نہیں ہوتے؟ لوگ چھوٹے موٹے گینگز بنا کر کب نہیں لڑتے؟ اگر پی آئی سی میں چند وکلاء کی پٹائی ہو گئی تو کیا؟ اسی طرح وکلاء کا کوئی چھوٹا موٹا گینگ ہسپتال میں گھس کر ان ہی ڈاکٹروں کو ٹارگٹ کر کے کوٹ سکتا تھا جنہوں نے وکیلوں کے ساتھ یہ حرکت کی تھی۔۔۔
یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی ڈاکٹر کی محض ایک ویڈیو نے اتنا اشتعال دلا دیا کہ اگلے ہی دن ساری وکیل برادری منظم ہو کر پی آئی سی کو تہس نہس کرنے پہنچ گئی۔ دہشت گردی اور غنڈہ گردی کا اتنا عظیم نظم و ضبط، جنرل فیض حمید کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ کیوں کہ آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس اور سازشی تنظیم ہے اور جی ایچ کیو دنیا کا نمبر ون تھنک ٹینک ہے۔
ففتھ جنریشن وار، اور پی آئی سی حملے کے ذریعے 'معزز' عدلیہ کی حرمت کے جو پرخچے اڑائے گئے ہیں، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ میڈیا کا تقریباً ہر اینکر وکیلوں کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے اور ان کے اس عمل کی مذمت کر رہا ہے۔ اور اگر میڈیا کے اینکر اپنا فیصلہ سنا رہے ہیں تو یہ میڈیا دیکھنے والی گونگی، بہری اور نابینا پاکستانی قوم پر بھی لازم ہے کہ اس فیصلے پر ایمان لے آئے۔
جس عدلیہ کے یہ کرتوت ہوں، اس کی بھلا کیا اوقات کہ وہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کو کورٹ میں بلا کر سر عام اس کی عزت لوٹ لے؟؟
کل کو اگر جنرل باجوہ مارشل لاء لگاتے ہیں، اور وکلاء اس ناجائز فوجی بغاوت کے خلاف تحریک چلاتے اور سڑکوں پر نکلتے ہیں، تو سارے بوٹ چاٹیے اور عمران نیازی کے پوٹیے بیک آواز ہو کر بولیں گے۔۔۔
ہم لوہار ہائی کورٹ اور گلو بٹ کورٹ کو نہیں مانتے۔
بھائیو، آپ تو جانتے ہیں کہ دنیا کی نمبر ون آرمی، پاکستانی غیر فوجیوں پر کبھی اپنا ادھار نہیں رکھتی۔ مشرف کی بے عزتی کا بدلہ نواز شریف سے لے لیا گیا، ڈان لیکس، اور چڈی لیکس کا بدلہ بھی نواز شریف سے لے لیا گیا۔ مگر اس بار کچھ نیا ہو رہا ہے۔ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن 6 مہینے تک لیک کرنے کا بدلہ پوری عدلیہ سے لیا گیا ہے۔
ہسپتالوں میں پھڈے کب نہیں ہوتے؟ لوگ چھوٹے موٹے گینگز بنا کر کب نہیں لڑتے؟ اگر پی آئی سی میں چند وکلاء کی پٹائی ہو گئی تو کیا؟ اسی طرح وکلاء کا کوئی چھوٹا موٹا گینگ ہسپتال میں گھس کر ان ہی ڈاکٹروں کو ٹارگٹ کر کے کوٹ سکتا تھا جنہوں نے وکیلوں کے ساتھ یہ حرکت کی تھی۔۔۔
یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی ڈاکٹر کی محض ایک ویڈیو نے اتنا اشتعال دلا دیا کہ اگلے ہی دن ساری وکیل برادری منظم ہو کر پی آئی سی کو تہس نہس کرنے پہنچ گئی۔ دہشت گردی اور غنڈہ گردی کا اتنا عظیم نظم و ضبط، جنرل فیض حمید کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ کیوں کہ آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس اور سازشی تنظیم ہے اور جی ایچ کیو دنیا کا نمبر ون تھنک ٹینک ہے۔
ففتھ جنریشن وار، اور پی آئی سی حملے کے ذریعے 'معزز' عدلیہ کی حرمت کے جو پرخچے اڑائے گئے ہیں، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ میڈیا کا تقریباً ہر اینکر وکیلوں کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے اور ان کے اس عمل کی مذمت کر رہا ہے۔ اور اگر میڈیا کے اینکر اپنا فیصلہ سنا رہے ہیں تو یہ میڈیا دیکھنے والی گونگی، بہری اور نابینا پاکستانی قوم پر بھی لازم ہے کہ اس فیصلے پر ایمان لے آئے۔
جس عدلیہ کے یہ کرتوت ہوں، اس کی بھلا کیا اوقات کہ وہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کو کورٹ میں بلا کر سر عام اس کی عزت لوٹ لے؟؟
کل کو اگر جنرل باجوہ مارشل لاء لگاتے ہیں، اور وکلاء اس ناجائز فوجی بغاوت کے خلاف تحریک چلاتے اور سڑکوں پر نکلتے ہیں، تو سارے بوٹ چاٹیے اور عمران نیازی کے پوٹیے بیک آواز ہو کر بولیں گے۔۔۔
ہم لوہار ہائی کورٹ اور گلو بٹ کورٹ کو نہیں مانتے۔