پِھڈھی نور جہان اور بی ایم ڈبلیو

Ch.Tasawar.inayat

Voter (50+ posts)
(پِھڈھی نور جہان اور BMW)

کوئی بیس پچیس برس پہلے کی بات ہے کہ باپُوں بوٹے (مرحوم) کے پاس چھوٹے سے قد کی بُورے رنگ کی ایک کھوتی ہوا کرتی تھی ـ جب وہ واک پر نکلتی تھی اس کے گھٹنے آپس میں ٹکراتے تھےـ شاید اسی وجہ سے کسی منچلے نے اس کا نام پِھڈھی نور جہان رکھ دیا تھا ـ
ایسے مٹک مٹک کر چلتی تھی کہ نوجوان تو نوجوان بوڑھے کُھوتوں کوبھی اس میں مادھوری ڈکشٹ نظر آتی تھی ـ گرمیوں میں سارے علاقے کے کھوتے صرف اسی مستانہ سی چال کی بدولت اس کے آگے پیچھے گھوم رہے ہوتے تھے ـ
وہ اپنے چھوٹے قد اور چھوٹی کمر کی بدولت سب بچوں کی بھی فیورٹ سواری تھی ـ چھوٹی کمر کا فائدہ یہ تھا کہ اس کے گرد ٹانگوں کا شکنجہ بنانے سے گِرنے کاخطرہ کم ہوتا تھا ـ
اور اگر خدا نخواستہ کوئی بچہ گِر بھی جاتا تو ٹانگ یا بازو ٹوٹنے سے بچ جاتا تھا ـ

میں بچپن میں بلکل بھی مہم جو یا شرارتی نہیں تھا ـ
لہذا مجھے پِھڈھی نور جہان کی تمام تر شرافت اور خوبیوں کے باوجود اس پر سواری کرنے کی کبھی ہمت نا ہوتی تھی ـ
ویسے بھی ہمارے دیہات میں یہ بات مشہور تھی کہ کھوتی سے گِر نے پر بازو ضرور ٹوٹتا ہے ـ

اب آتے ہیں اصل بات کی طرف...

ایک دن جب باپُوں چارہ کاٹ رہے تھےمجھے پاس سے گزرتا دیکھ کر کہنے لگے "جاؤ یار گھر سے کھوتی تو لا دو" ـ
ان کو پتا تھا کہ میں نے اوپر نہیں بیٹھنا رسی پکڑ کر لے آؤں گا ـ باپوں چونکہ مجھ سے بہت پیار کرتے تھے لہذا انہوں نے زور دے کر کہا کہ " اوپر بیٹھ جانا نہیں گِراتی تمہیں" ـ
میں سارے رستے اسی ششح و پنج میں رہا کہ اوپر بیٹھوں یا نا بیٹھوں ـ
آخر کار میں باپوں کے گھر پہنچا، نور جہان کا سر سے پاؤں تک جائزہ لیا، اپنی ٹانگوں کی لمبائی اور اُس کی کمر کے سائز کا اندازہ لگایاـ
اس ساری اِنسپیکشن کا مقصد یہ اندازہ لگانا تھا کہ ایمرجنسی کی صورت شکنجہ مار پاؤں گا یا نہیں ـ
میں نےجب ڈرتے ڈرتے نورجہان کی کمرپر ہلکی سی تَپھکی دی تو اس نے پریتی زِنٹا کی سی مسکراہٹ سے میری طرف دیکھا ـ اتنی دلکش مسکراہٹ دیکھ کر مجھے سمجھ آگئی کہ آج محترمہ کا موڈ بہت خوشگوار ہے ـ
میں نے اس کی کمر پر چُلیں ڈالیں، رسی کھولی اور چل پڑا ـ
اب چیلنج یہ تھا اوپر کیسے بیٹھوں ـ تھوڑی دور ہی بجلی کا کھمبا نظر آیا، میں نےنورجہان کو کھمبے کے نزدیک کیا، ایک پاؤں کھمبے میں رکھا اور اُومبڑی مار کر اس کے اوپر بیٹھ گیاـ

نور جہان اپنی روایتی چال سے منزلِ مقصود کی جانب رواں دواں تھی ـ میں اوپر بیٹھا دل ہی دل میں اپنی" بہادری "پر خود ہی اپنے آپ کو داد دے رہا تھا ـ میں ابھی نورجہان کو رائیڈ کرتے ہوئے چھپڑ کے کنارے ہی پہنچا تھا کہ میرے دوستوں کی نظر مجھ پر پڑ گئی ـ وہ سارے حیران پریشان مجھے ایسے دیکھ رہے تھے کہ جیسے ارتغرل غازی کی سواری پاس سے گزر رہی ہوـ مجھے شاید زندگی میں پہلی بار کھوتی پر بیٹھا دیکھ، ایک دوست کے ذہن میں شرارت سوجھی، اس نے دو تین پتھر اٹھائے اور کھوتی کی ٹانگوں میں جھڑ دیے ـ
میں نے دوست کو روکنے کی کوشش کی، دو چار گالیاں بھی دی مگر وہ بے شرموں کی طرح قہقہے لگاتے ہوئے مسلسل پتھر مارتا رہا ـ
میں دوست سے مایوس ہو کر نور جہان سے مخاطب ہوا" میرا دوست تو پاگل ہے تم سیانی پیانی ہو پلیز غصہ نا کرنا، نور جہان دوڑیں نا تیری مہربانی دوڑیں نا"
مگر تیسرا پتھر پڑنے پر نور جہان کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا ـ اس نے یکایک خود کو چوتھے گئیر میں ڈالا اور ہوا سے باتیں کرنے لگی ـ میں نے بھی ہڑ بڑاہٹ میں سیٹ بیلٹ باندھ لیا، یعنی کہ ٹانگوں کا شکنجہ کس لیا ـ
نور جہان نے جب تک اپنی پوری سپیڈ پکڑی مجھےبھی ڈر لگنے کی بجائے مزا آنے لگاـ میں نے بھی ریس پر پاؤں دبایا، اور کچھ ہی لمحوں میں باپُوں کے پاس پہنچ گیا ـ

اس رائیڈ کو میں آج تک نہیں بھول پایا ـ مجھے ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے میں پرندے کی طرح ہوا میں اُڑ رہا ہوں ـ
وہ بہت سیدھا اور سمُوتھ دوڑتی تھی، نا تو تیزی سے کٹ مارتی تھی اور نا ہی یکدم بریک مارتی تھی ـ اپنے سوار کو بلکل بھی ہجکہ نہیں لگنے دیتی تھی ـ
اس رائیڈ کے بعد جا کر مجھے سمجھ آئی کہ سارے دوست نورجہان کی سواری کے دلدادہ کیوں ہیں..

میں نے BMW میں بھی نورجہان کی سواری کی سب خوبیاں سن رکھی تھیں ـلہذا اسی سواری کا سواد دوبارہ لینے کی خاطر میں نے کنورٹیبل BMW خرید لی ـ
مگر سچ بات یہ ہے کہ میں پینڈو بندہ ہوں جو مزااور تھرِل پھڈی نور کی پہلی سواری میں آیا تھا وہ BMW کی سواری میں بلکل بھی نہیں آیا ـ

(تحریر تصور عنایت)https://www.facebook.com/tasawar.inayat25
 
Last edited by a moderator: