پلاسٹکی جذبات پر لفافی و نونی تیزاب۔
ڈار کے فرار پر جب اسےخاقان نے ڈر کر نکالا تو کسی پٹواری کی چوں تک سنائی نہ دی۔۔مگر آج لفافوں کی کاوں کاوں کے علاوہ پٹواریوں کی چاوں چاوں بھی سنائی دے رہی ہے۔۔
اور اپنے نازک جذبات والے انصافی ایسے رو رہے ہیں جیسے ان کے ساتھ کوئی بہت بڑی ناانصافی ہوگئی۔۔جبکہ بعض کا رونا تو بس اس بات پر ہے کہ ۔۔ہم میڈیا و پٹواریوں سے لڑے ، ہماری تو ناک کٹ گئ۔۔ہم کہیں منہ دکھانے لائق نہ رہے۔۔
ان پلاسٹکی انصافیوں سے بس اتنا کہ۔۔تمہارا مقابلہ مافیہ و بدمعاشیہ سے ہے،، کسی بد قسم کی معشوقیہ سے نہیں۔۔اگر جذبات اتنے ہی نازک ہیں تو گھر پر بیٹھ جاو۔۔وہ بھی نقاب میں منہ چھپا کر۔۔دو دن صبر نہیں کرسکتے۔۔ چلے ہو بائیس سالا پہاڑی رستے پر چڑھتے کپتان کا ساتھ دینے۔۔
اگر اسد عمر کو جانے دیا ۔۔ تو وہ بس ایک جرنیل تھے۔۔ سپہ سالار نہیں۔۔اور ایک معرکے میں تھوڑی پسپائی کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ جنگ ہار گئے ہیں۔۔جنگ تو ابھی جاری ہے۔۔۔
اور صحافت کے نام پر کیچڑ اور کچہرے کے ڈھیر پر پڑے چیچڑے قسم کے لفافیوں سے اور کیا کہوں سوائے اس کے کہ پس آف ۔۔کیا اس سے قبل تم نے کسی وزیر خزانہ کو بدلتے نہیں دیکھا۔۔ حالیہ تاریخ میں مشرف سے لے کر زرداری تک اور پھر نواز جیسی بیماری تک۔۔کتنے وزیر خزانہ آئے اور گئے۔۔کھبی پتہ تک نہ ہلا۔۔ اور آج جس پر تم پہلے دن سے بھونک رہے تھے کو ہٹانے کی خبر آئی تو تمہارے بھونکنے کی رفتار مزید بڑھ گئی۔۔ کہ یہ حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔۔ لعنت ہے تمہارے جہنمی پیٹوں پر ۔۔ جو آگ سے بھرے جائیں گے۔۔اگر تم نہ سدھرے تو۔
ڈار کے فرار پر جب اسےخاقان نے ڈر کر نکالا تو کسی پٹواری کی چوں تک سنائی نہ دی۔۔مگر آج لفافوں کی کاوں کاوں کے علاوہ پٹواریوں کی چاوں چاوں بھی سنائی دے رہی ہے۔۔
اور اپنے نازک جذبات والے انصافی ایسے رو رہے ہیں جیسے ان کے ساتھ کوئی بہت بڑی ناانصافی ہوگئی۔۔جبکہ بعض کا رونا تو بس اس بات پر ہے کہ ۔۔ہم میڈیا و پٹواریوں سے لڑے ، ہماری تو ناک کٹ گئ۔۔ہم کہیں منہ دکھانے لائق نہ رہے۔۔
ان پلاسٹکی انصافیوں سے بس اتنا کہ۔۔تمہارا مقابلہ مافیہ و بدمعاشیہ سے ہے،، کسی بد قسم کی معشوقیہ سے نہیں۔۔اگر جذبات اتنے ہی نازک ہیں تو گھر پر بیٹھ جاو۔۔وہ بھی نقاب میں منہ چھپا کر۔۔دو دن صبر نہیں کرسکتے۔۔ چلے ہو بائیس سالا پہاڑی رستے پر چڑھتے کپتان کا ساتھ دینے۔۔
اگر اسد عمر کو جانے دیا ۔۔ تو وہ بس ایک جرنیل تھے۔۔ سپہ سالار نہیں۔۔اور ایک معرکے میں تھوڑی پسپائی کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ جنگ ہار گئے ہیں۔۔جنگ تو ابھی جاری ہے۔۔۔
اور صحافت کے نام پر کیچڑ اور کچہرے کے ڈھیر پر پڑے چیچڑے قسم کے لفافیوں سے اور کیا کہوں سوائے اس کے کہ پس آف ۔۔کیا اس سے قبل تم نے کسی وزیر خزانہ کو بدلتے نہیں دیکھا۔۔ حالیہ تاریخ میں مشرف سے لے کر زرداری تک اور پھر نواز جیسی بیماری تک۔۔کتنے وزیر خزانہ آئے اور گئے۔۔کھبی پتہ تک نہ ہلا۔۔ اور آج جس پر تم پہلے دن سے بھونک رہے تھے کو ہٹانے کی خبر آئی تو تمہارے بھونکنے کی رفتار مزید بڑھ گئی۔۔ کہ یہ حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔۔ لعنت ہے تمہارے جہنمی پیٹوں پر ۔۔ جو آگ سے بھرے جائیں گے۔۔اگر تم نہ سدھرے تو۔