اتنی بڑی رقم جائے گی کہاں اور پیسے دے کر ضلعی اسمبلی کا حصہ بننے والے اپنے پیسےکہاں سے پورے کریں گے؟
بلدیاتی انتخابات کے ابتدائی مرحلے میں مسلم لیگ نواز نے ضلع فیصل آباد میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔
دوسرے مرحلے میں چئیرمین/نائب چئیرمین ضلع کونسل، مئیر/ڈپٹی مئیر میونسپل کارپوریشن، چئیرمین/نائب چئیرمین میونسپل کمیٹی اور یونین کونسلز میں مخصوص نشستوں پر انتخاب کے لئے ایک پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔اس بورڈ کی سربراہی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف خود کر رہے ہیں جبکہ فیصل آباد سے صوبائی وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ اور وفاقی وزیر پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی بورڈ کے رکن ہیں۔
اس سلسلے میں مذکورہ نشستوں کے لیے انتخاب میں حصہ لینے کے خواہش مند امیدواروں کو درخواستیں جمع کروانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔جن کے مطابق یونین کونسل کی سطح سے لے کر چئیرمین ضلع کونسل یا مئیر میونسپل کارپوریشن کی نشستوں کے لیے میدان میں اُترنے والے اُمیدواروں کو پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواستوں کے ہمراہ لاکھوں روپے پارٹی فنڈ میں جمع کروانے ہوں گے۔
ضلع کونسل کے چئیرمین اور میونسپل کارپوریشن کے مئیر کی نشست پر انتخاب لڑنے والوں کے لیے درخواست جمع کروانے کی فیس دو لاکھ جبکہ نائب چئیرمین اور ڈپٹی مئیر کے لیے ایک لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔اسی طرح چئیرمین میونسپل کمیٹی کے لیے ایک لاکھ جبکہ نائب چیئرمین کے لیے پچاس ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔یونین کونسل کی سطح پر مخصوص نشستوں پر انتخاب کے لئے ضلع کونسل اور میونسپل کارپوریشن کے امیدواروں سے پندرہ ہزار اور میونسپل کمیٹی کے امیدواروں سے پانچ ہزار روپے فی نشست حاصل کیے جا رہے ہیں۔
پارٹی کو اگر ہر مخصوص نشست پر زیادہ نہیں تو دو دو، تین تین درخواستیں بھی موصول ہو تو فیصل آباد میں امیدواروں سے جمع شُدہ رقم کروڑوں میں چلی جائے گیواضح رہے کہ ہر یونین کونسل سے دو لیڈی کونسلر، ایک مزدور یا کسان کونسلر، ایک یوتھ اور ایک اقلیتی کونسلر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔فیصل آباد میں میونسپل کارپوریشن کی ایک سو ستاون یونین کونسلز میں مخصوص نشستوں کی تعداد سات سو پچاسی اور ضلع کونسل کی ایک سو نواسی یونین کونسلز میں مخصوص نشستوں کی تعداد نو سو پینتالیس ہے۔جبکہ سات میونسپل کمیٹوں کے ایک سو بائیس وارڈز میں مخصوص نشستوں کی تعداد چھیالیس بنتی ہے۔
پارٹی کو اگر ہر مخصوص نشست پر زیادہ نہیں تو دو دو، تین تین درخواستیں بھی موصول ہو تو فیصل آباد میں امیدواروں سے جمع شُدہ رقم کروڑوں میں چلی جائے گی اور جب یہی سلسلہ پنجاب کے 36 اضلاع میں چلے گا تو پارٹی فنڈ میں جمع ہونے والی رقم اربوں، کھربوں تک پہنچ جائے گی۔لیکن اتنی بڑی رقم جائے گی کہاں اور پیسے دے کر ضلعی اسمبلی کا حصہ بننے والے اپنے پیسےکہاں سے پورے کریں گے؟
تحصیل سمندری کے سینتالیس سالہ غلام مصطفیٰ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان مسلم لیگ نون کے ساتھ وابستہ ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ انھیں کونسلر کی نشست پر انتخاب لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا اور وعدہ کیا گیا تھا کہ مخصوص نشست دے کر اسمبلی کا حصہ بنا لیا جائے گا مگر اب درخواست کے ساتھ پندرہ ہزار روپے کی رقم کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو اُن کے ساتھ ناانصافی ہے۔غلام مصطفیٰ نے پارٹی قائدین کے رویے پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران قائدین کا رویہ مثبت رہتا ہے مگر کامیابی کے فوراً بعد کارکنوں کی قربانیوں کو فراموش کر دیا جاتا ہے اور ان سے کئے گئے وعدوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
تئیس سالہ اُسامہ شہزاد ڈی ٹائپ کالونی کے رہائشی ہیں اور یونین کونسل ستانوے سے یوتھ کونسلر کے لئے اُمیدوار ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے پانچ سال سے مسلم لیگ ن کے ساتھ منسلک ہیں اور پارٹی کی تمام تر سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کرتے رہے ہیں۔اسامہ نے بتایا کہ ان کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ انتخاب کے بعد مخصوص نشست پرانہیں یوتھ کونسلر بنا دیا جائے گا جس پر وہ اس نشست پر انتخاب کے لئے پندرہ ہزار روپے بھی جمع کروا چُکے ہیں مگر ان کے علاوہ دو اور امیدواروں نے بھی درخواستیں دے رکھی ہیں۔"ہم سے کام لے لیا گیا اور اب ایسا لگتا ہے کہ مجھے یوتھ کونسلر کی نشست نہیں دی جائے گی کیونکہ دوسرے امیدوار مجھ سے زیادہ پیسے والے ہیں اور ایک دفعہ پھر کارکنوں کی بجائے جیت پیسے کی ہو گی"۔ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر محمد غازی کا کہنا تھا قوانین کے مطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتا۔ البتہ اگر کوئی امیدوار الیکشن کمیشن میں درخواست دے تو قوانین کے مطابق کارروائی کی جا سکتی ہے۔
http://faisalabad.sujag.org/feature/30022