٣٠ پلس پلیٹ فارم با مقابلہ جعلی مینڈیٹ
ہماری قوم کا مسلہ یہ ہے کہ کسی بھی بات پر جذباتی، مایوس اور آپے سے باہر ہونا ان کہ لئے آسان ترین کام ہے اور بھلائی کا کوئی کام خود کرنا
ہماری قوم کا مسلہ یہ ہے کہ کسی بھی بات پر جذباتی، مایوس اور آپے سے باہر ہونا ان کہ لئے آسان ترین کام ہے اور بھلائی کا کوئی کام خود کرنا
تو پسند نہیں جو کرے اس کو ایسے نچوڑا جاتا ہے کہ بچ گیا تو مسیحا نہ بچا تو پھر مزار پر ڈھول بجانا پسند کرتے ہیں.
نہ جانے کیوں بہت سارے لوگ دل ہار رہے ہیں اور ایک بڑی تعداد کو جعلی نعروں ، گولی سے تیز رفتار ٹرین کہ نام پر ہی نہیں لوٹا جانے والا یہ قوم خود بھی ان کو اپنے اوپر غاصب کرنے میں برابر کی شریک ہے. جب اس قوم کہ نوجوانوں کو خود کفیل ہونے اور اپنے زور بازو پرانحصار کرنے کا کہا جائے، ان کو قرآن سنت کہ حوالےدئیے جائیں تو ایک بہت بڑھی تعداد قرض دار بن جانا پسند کرتی ہے. اہنیں گولی کی رفتار جیسی ٹرین کا خواب دکھایا جائے تو یہ لمحہ بھر کو یہ پوچھنا تودور کی بات سوچنا بھی گوارا نہیں کرتے کا سابقہ ٹرین کی رفتار تو درکنار آج اس کی پٹریاں بھی ااکھاڑ کر لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضہ کروا یا کر لیا گیا ہے. یہ ملک کہ سب سے بڑھے صوبہ میں ایک ہی فرد کو عقل قل سمجھنے والے سے نہی پوچھتے کہ اپنی بھیڑوں کہ ریوڑھ جسے وہ کابینہ کہتے ہیں میں چند ایسے افراد بھی نہیں ملتے جو ہتھیا لی جانی والی ١٧ وزارتوں کہ قابل سمجھیں یا ان کو بازیاب کروا سکیں. ان کو اچھا لگتا ہے جب ان کہ نام نہاد خدام ہی نہیں ان کی اولادیں بھی عوام کہ منہ پر تھپڑ رسید کریں اور بے انصافی اور ظلم تقسیم کرتی یہ معذور عدالتیں شواہد کہ باوجود مجرم کو با عزت بری کر دیں.
بات ہو رہی تھے اس قوم کی جس کہ بارے غالب اور اکثریت کی رائے یہ ہے کے اندھیرے ، مایوسی اور تقلید ان کا من پسند نعرا اور عمل ہے. لیکن بخدا ١١ مئی سے یہ سارے اندازے غلط ہونا شرو ہو گے ہیں ااگرچہ ان کی تعداد ابھی کم ہے جو اندھیرے میں ایک روشنی کی کرن بن کر ابھرے ہیں جس کی بنیاد ١٧ سال پہلے ایک غیرت مند ، دلیر اور محب وطن انسان نے رکھی تھی . نہ جانے کیوں لوگ عمل کہ بغیر اتنی بڑی کامیابھی کی امید ہی نہیں یقین کر بیٹھے تھے.آپ کے عمل، وقت، وسائل سب ہی میں تو کمی تھی مگر ایک چیز ان چند افراد اور اس سونامی کو لے کر چلنے والے ماں کہ اس سپوت کو سلام اور ہراج تحسین میں جتنا لکھوں کم ہے جس نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنے میں اس قوم کہ تن مردہ میں جان ڈال دی. ایک ایسی پپارٹی جس کا سربراہ اپنی نشت جیتنے سے قاصر رہتا آج آپ کو ان درندوں کا مقابلہ کرنے کہ لئے سحت جان اور غیور افرد کی صورت میں "٣٠ پلس" نششتوں کا ایک پلیٹ فارم مہیا کر دیا. کرکٹ میں بھ جانے والے خون ، چوٹ اور درد کی کفیت میں مقابلہ کرنے اور جیت جانے کی اس روایت کو اس شان سے برقرار رکھا کہ ٢٠ فٹ کی بلندی سے گر کر بھی ارادے پہاڑوں سے زیادہ بلند رکھے. اپنی تکلیف کو نام نہاد شہادتوں کی طرح ووٹ کی شکل میں وصول نہ کرنا ہی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ آج بھی ہمیشہ کی طرح بلند ارادوں کا مالک ہی نہیں ہر لمحہ ایک رہنما اور ہمارا اپنا بن کر ہمارے ساتھ چلنے کو بیتاب ہے اب یہ ہمارا فرض اور قرض ہے کہ ان چھہ جانے والے چور ، لٹیروں اور مافیا پر ہر لمحہ نظر رکھی جائے، ان کو عوامی خدمت پر مجبور کیا جائے اور ایسا نہ کرنے پر کم از کم ان کہ کڑے اختصاب کا شدو مد سے مطالبہ کریں اور ایک ایسا انصاف جو بلا تفریق ہو. ایک ایسا نظام تعلیم جو سب کہ لئے یکساں ہو. ہماری کوشش ہمہ وقت جاری اور امید ہر لمحہ، ہر لہذا برقرار رہنی چاہئیے . ہر ایک فرد کا مشکور ہی نہیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جنہوں نے آج ان کو ایک قبل فخر پارٹی بنانے میں اپنا کسی بھی سطح پر کردار ادا کیا. اپنے لیڈر، رہنما اور محسن کی صحتیابی اور درازی عمر کی دعا کہ ساتھ میں ایک بار پھر یہ کہنا چاہوں گا براہ کرم مایوس نہ ہونا. پیچھے نہ ہٹنا ورنہ یہ زمین جس پر آپ کھڑے ہیں وہ بھی آپ کہ پاؤں سے عوامی مینڈیٹ کہ نام پرچھین لی جائے گی.
نہ جانے کیوں بہت سارے لوگ دل ہار رہے ہیں اور ایک بڑی تعداد کو جعلی نعروں ، گولی سے تیز رفتار ٹرین کہ نام پر ہی نہیں لوٹا جانے والا یہ قوم خود بھی ان کو اپنے اوپر غاصب کرنے میں برابر کی شریک ہے. جب اس قوم کہ نوجوانوں کو خود کفیل ہونے اور اپنے زور بازو پرانحصار کرنے کا کہا جائے، ان کو قرآن سنت کہ حوالےدئیے جائیں تو ایک بہت بڑھی تعداد قرض دار بن جانا پسند کرتی ہے. اہنیں گولی کی رفتار جیسی ٹرین کا خواب دکھایا جائے تو یہ لمحہ بھر کو یہ پوچھنا تودور کی بات سوچنا بھی گوارا نہیں کرتے کا سابقہ ٹرین کی رفتار تو درکنار آج اس کی پٹریاں بھی ااکھاڑ کر لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضہ کروا یا کر لیا گیا ہے. یہ ملک کہ سب سے بڑھے صوبہ میں ایک ہی فرد کو عقل قل سمجھنے والے سے نہی پوچھتے کہ اپنی بھیڑوں کہ ریوڑھ جسے وہ کابینہ کہتے ہیں میں چند ایسے افراد بھی نہیں ملتے جو ہتھیا لی جانی والی ١٧ وزارتوں کہ قابل سمجھیں یا ان کو بازیاب کروا سکیں. ان کو اچھا لگتا ہے جب ان کہ نام نہاد خدام ہی نہیں ان کی اولادیں بھی عوام کہ منہ پر تھپڑ رسید کریں اور بے انصافی اور ظلم تقسیم کرتی یہ معذور عدالتیں شواہد کہ باوجود مجرم کو با عزت بری کر دیں.
بات ہو رہی تھے اس قوم کی جس کہ بارے غالب اور اکثریت کی رائے یہ ہے کے اندھیرے ، مایوسی اور تقلید ان کا من پسند نعرا اور عمل ہے. لیکن بخدا ١١ مئی سے یہ سارے اندازے غلط ہونا شرو ہو گے ہیں ااگرچہ ان کی تعداد ابھی کم ہے جو اندھیرے میں ایک روشنی کی کرن بن کر ابھرے ہیں جس کی بنیاد ١٧ سال پہلے ایک غیرت مند ، دلیر اور محب وطن انسان نے رکھی تھی . نہ جانے کیوں لوگ عمل کہ بغیر اتنی بڑی کامیابھی کی امید ہی نہیں یقین کر بیٹھے تھے.آپ کے عمل، وقت، وسائل سب ہی میں تو کمی تھی مگر ایک چیز ان چند افراد اور اس سونامی کو لے کر چلنے والے ماں کہ اس سپوت کو سلام اور ہراج تحسین میں جتنا لکھوں کم ہے جس نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنے میں اس قوم کہ تن مردہ میں جان ڈال دی. ایک ایسی پپارٹی جس کا سربراہ اپنی نشت جیتنے سے قاصر رہتا آج آپ کو ان درندوں کا مقابلہ کرنے کہ لئے سحت جان اور غیور افرد کی صورت میں "٣٠ پلس" نششتوں کا ایک پلیٹ فارم مہیا کر دیا. کرکٹ میں بھ جانے والے خون ، چوٹ اور درد کی کفیت میں مقابلہ کرنے اور جیت جانے کی اس روایت کو اس شان سے برقرار رکھا کہ ٢٠ فٹ کی بلندی سے گر کر بھی ارادے پہاڑوں سے زیادہ بلند رکھے. اپنی تکلیف کو نام نہاد شہادتوں کی طرح ووٹ کی شکل میں وصول نہ کرنا ہی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ آج بھی ہمیشہ کی طرح بلند ارادوں کا مالک ہی نہیں ہر لمحہ ایک رہنما اور ہمارا اپنا بن کر ہمارے ساتھ چلنے کو بیتاب ہے اب یہ ہمارا فرض اور قرض ہے کہ ان چھہ جانے والے چور ، لٹیروں اور مافیا پر ہر لمحہ نظر رکھی جائے، ان کو عوامی خدمت پر مجبور کیا جائے اور ایسا نہ کرنے پر کم از کم ان کہ کڑے اختصاب کا شدو مد سے مطالبہ کریں اور ایک ایسا انصاف جو بلا تفریق ہو. ایک ایسا نظام تعلیم جو سب کہ لئے یکساں ہو. ہماری کوشش ہمہ وقت جاری اور امید ہر لمحہ، ہر لہذا برقرار رہنی چاہئیے . ہر ایک فرد کا مشکور ہی نہیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جنہوں نے آج ان کو ایک قبل فخر پارٹی بنانے میں اپنا کسی بھی سطح پر کردار ادا کیا. اپنے لیڈر، رہنما اور محسن کی صحتیابی اور درازی عمر کی دعا کہ ساتھ میں ایک بار پھر یہ کہنا چاہوں گا براہ کرم مایوس نہ ہونا. پیچھے نہ ہٹنا ورنہ یہ زمین جس پر آپ کھڑے ہیں وہ بھی آپ کہ پاؤں سے عوامی مینڈیٹ کہ نام پرچھین لی جائے گی.