پاکستان میں ایک خاتون کو واٹس ایپ پر مبینہ طور پر توہین مذہب سے متعلق گفتگو کرنے پر موت کی سزا سنادی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی ایک عدالت نے26 سالہ انیقہ عتیق کو واٹس ایپ اور فیس بک پر مبینہ طور پر توہین مذہب سے متعلق پیغامات شیئر کرنے کا الزام ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی۔
انیقہ کے خلاف ایک درخواست گزار کی جانب سے سائبر کرائم اور توہین مذہب کے قوانین کے تحت شکایت درج کروائی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ ان کی 2019 میں انیقہ سے ایک آن لائن گیم کے ذریعے دوستی ہوئی جس کے بعد ان دونوں کے درمیان واٹس ایپ پر گفتگو کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
شکایت کنندہ کے مطابق خاتون نے اللہ کے پیغمبروں اور دیگر مقدس ہستیوں سے متعلق کارٹونز شیئر کیے اور وہ یہ تمام مواد اپنے فیس بک آئی ڈی کے ذریعے بھی شیئر کرتی تھیں۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر اپنے پورے ہوش و حواس میں مسلمانوں کے مذہبی عقائد مجروح کرنے کیلئے ایسا مواد شیئر کرتی تھی۔
دوسری جانب انیقہ نے دوران ٹرائل ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عملی مسلمان ہے۔
انہوں نے عدالت میں موقف اپنایا کہ الزام عائد کرنےو الے شخص نے جانتے بوجھتے میرے ساتھ مذہبی گفتگو شروع کی تاکہ وہ اس چیٹ کو بطور ثبوت میرے خلاف عدالت میں استعمال کرسکے، الزام عائد کرنے والا شخص مجھ سے دوستی میں آگے بڑھنا چاہتا تھا جس سے انکار پر اس نے بدلہ لینے کیلئے مجھ پر توہین مذہب کا الزام عائد کردیا ۔
تاہم ٹرائل کے بعد عدالت نے انیقہ کو توہین مذہب کا مرتکب پاتے ہوئے 20 سال قید اور پھانسی کی سزا سنادی ہے۔