اس وقت ملک کی معاشی بربادی کی وجہ سے عوام کا ایک بڑا حصہ دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہو چکا ہے . ملک کی کم و بیش تمام تر انڈسٹری بربادی کی طرف گامزن ہے اور کاروبا بند ہیں جس کی وجہ سے عوام کا بڑا حصہ روزگار سے محروم ہے . سرکاری جھوٹ لیپا پوتی کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حالات ایسے ہیں کہ عوام کا بہت بڑا حصہ بے چینی کی کیفیت سے گزر رہا ہے . بظاہر تو ایمپائر کھلاڑی حکومت مظبوط نظر آ رہی ہے لیکن عوامی رد عمل سب کچھ بھا کر لے جا سکتا ہے . یہ صرف ابتدا ہے اگلا سال اس سے بھی زیادہ بھیانک ہو گا .
یوں تو ایمپائر کی اشیر آباد سے جو عوامی رد عمل دبایا جا رہا ہے اس لحاظ سے ہر طرف سکھ چین کی بانسری سنائی دیتی ہے لیکن تاجروں کا احتجاج ڈاکٹروں کا احتجاج اور مزید احتجاج پر پردہ ڈال کر مسائل حل نہیں کیے جا سکتے . حکومت اس بات کو تاجروں کی اور ڈاکٹروں کی دھونس سمجھتی ہے جب کے سیٹھ کے نیچے بیٹھا مزدور برباد ہو رہا ہے . سیٹھ تو پھر بھی ایک دو سال نکال سکتا ہے لیکن ان مزدوروں کو زندہ درگور کر دیا گیا ہے جن کی روزی روٹی کا دارومدار دیہاڑی اور ماہانہ تنخواہ پر ہوتا ہے
سب سے زیادہ ظلم نوجوانوں پر ہے سرکاری وزیر فرماتے ہیں نوکریاں نہیں دے سکتے لیکن معیشت تباہ کر سکتے ہیں . اب ایک نیا مداری تماشا جو کامیاب نوجوان کی صورت شروع ہونے جا رہا ہے ایسے ہی ہے جیسے نیا پاکستان ہاوسنگ سکیم تھی . اگر کسی نوجوان میں قرض لینے کی طاقت ہو تو وہ حکومت کی مدد کے بغیر ہی بینک سے قرض لے سکتا ہے . حکومت کی سو ارب کی پالیسی سے ایک لاکھ نوجوان بھی مستفید نہیں ہو سکتے . یہ صرف و صرف ایک تخیلاتی اور ڈرامائی کلا کاریاں ہیں جن کاعوام کی حقیقی ترقی سے کوئی تعلق نہیں حقیقت یہ ہے کہ پورا ملک اس تبدیلی کے خلاف احتجاج پر بیٹھا ہے اور عوام کو مہنگائی میں تباہ کر دیا گیا ہے . یوں تبدیلی عوام پر قیامت صغریٰ بن کر ٹوٹ چکی ہے . اگر یہ ہی ڈرامے جاری رہے تو اگلے سال کے اختتام تک مل مکمل طور پر تباہ ہو جاۓ گا . کپتان نیازی اس ملک کو مکمل طور پر تباہ کر چکا ہے . قوم پر الله عذاب نازل ہو چکا ہے . ایسا لگتا ہے اس ملک میں خانہ جنگی برپا ہونے والی ہے . کپتان نیازی ایک فلمی کردار کی طرح ادائیں بکھیر رہا ہے جب کہ اس کی اداؤں کا ملکی حالات سے کوئی تعلق نہیں ملک تباہی کی طرف گامزن ہے
یوں تو ایمپائر کی اشیر آباد سے جو عوامی رد عمل دبایا جا رہا ہے اس لحاظ سے ہر طرف سکھ چین کی بانسری سنائی دیتی ہے لیکن تاجروں کا احتجاج ڈاکٹروں کا احتجاج اور مزید احتجاج پر پردہ ڈال کر مسائل حل نہیں کیے جا سکتے . حکومت اس بات کو تاجروں کی اور ڈاکٹروں کی دھونس سمجھتی ہے جب کے سیٹھ کے نیچے بیٹھا مزدور برباد ہو رہا ہے . سیٹھ تو پھر بھی ایک دو سال نکال سکتا ہے لیکن ان مزدوروں کو زندہ درگور کر دیا گیا ہے جن کی روزی روٹی کا دارومدار دیہاڑی اور ماہانہ تنخواہ پر ہوتا ہے
سب سے زیادہ ظلم نوجوانوں پر ہے سرکاری وزیر فرماتے ہیں نوکریاں نہیں دے سکتے لیکن معیشت تباہ کر سکتے ہیں . اب ایک نیا مداری تماشا جو کامیاب نوجوان کی صورت شروع ہونے جا رہا ہے ایسے ہی ہے جیسے نیا پاکستان ہاوسنگ سکیم تھی . اگر کسی نوجوان میں قرض لینے کی طاقت ہو تو وہ حکومت کی مدد کے بغیر ہی بینک سے قرض لے سکتا ہے . حکومت کی سو ارب کی پالیسی سے ایک لاکھ نوجوان بھی مستفید نہیں ہو سکتے . یہ صرف و صرف ایک تخیلاتی اور ڈرامائی کلا کاریاں ہیں جن کاعوام کی حقیقی ترقی سے کوئی تعلق نہیں حقیقت یہ ہے کہ پورا ملک اس تبدیلی کے خلاف احتجاج پر بیٹھا ہے اور عوام کو مہنگائی میں تباہ کر دیا گیا ہے . یوں تبدیلی عوام پر قیامت صغریٰ بن کر ٹوٹ چکی ہے . اگر یہ ہی ڈرامے جاری رہے تو اگلے سال کے اختتام تک مل مکمل طور پر تباہ ہو جاۓ گا . کپتان نیازی اس ملک کو مکمل طور پر تباہ کر چکا ہے . قوم پر الله عذاب نازل ہو چکا ہے . ایسا لگتا ہے اس ملک میں خانہ جنگی برپا ہونے والی ہے . کپتان نیازی ایک فلمی کردار کی طرح ادائیں بکھیر رہا ہے جب کہ اس کی اداؤں کا ملکی حالات سے کوئی تعلق نہیں ملک تباہی کی طرف گامزن ہے