نسلی امتیاز کا تنازعہ،سابق انگلش کپتان نے مسلمان کھلاڑی سے معافی مانگ لی

3vaughrafi.jpg

کاؤنٹی کرکٹ میں نسل پرستی اور نسلی امتیاز کے حوالے سے پاکستانی نژاد برطانوی کھلاڑی عظیم رفیق کے انکشافات پر انگلینڈ ٹیم کے سابق کپتان مائیکل وان نے معذرت کرلی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عظیم رفیق نے جن کھلاڑیوں پر نسلی امتیاز کا الزام لگایا ان میں ایک نام سابق کرکٹر مائیکل وان کا بھی ہے، مائیکل وان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ جو مجھ پر الزامات عائد کیے جارہے ہیں میں نے کبھی ایسی کوئی گفتگو نہیں کی تاہم ماضی میں کی گئی اپنی کچھ ٹویٹس کے بارے میں مجھے افسوس ہے۔


انہوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کو اس کلب میں اتنا کچھ سہنا پڑا اور ان ساری چیزوں سے گزرنا پڑا جس سے مجھے پیار ہے، مجھے اس سے بہت تکلیف پہنچی ہے، ایک طرح سے مجھے بھی اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کیونکہ میں 18 سال اس کلب سے وابستہ رہا ہوں، اگر میں کھلاڑی کو پہنچنے والی تکلیف کاکسی بھی طریقے سے ذمہ دار ہوں تو میں معافی مانگتا ہوں ۔

واضح رہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر عظیم رفیق نے گزشتہ دنوں کرکٹ کلب یارکشائر میں نسلی امتیاز کے حوالے سےالزامات عائد کیے تھے جس کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ نے ان الزامات کے حوالے سے اندرونی تحقیقات کا آغاز بھی کردیا تھا۔

یہ تنازعہ ایک کلب کرکٹ سے نکل کر دنیا بھر کے اخبارات کی زینت اس وقت بنا جب معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو نے اس معاملے پر رپورٹ پیش کی جس کے بعد نہ صرف دنیا ئے کرکٹ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس پر تبصرہ کرنا شروع کردیا بلکہ سیاستدانوں نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، بعد ازاں اس معاملے کو اتنی ہوا ملی کہ یارکشائر کرکٹ کلب کے چیئرمین راجر ہٹن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دیدیا ہے۔
 
Hope IK also had courage to apologise to the nation for his failed promises and failures.
عمران خان سے پہلے 2 پارٹیاں تقریبا 40 سال حکومت کر چکی ہیں۔ کاش ان سے بھی کوئی معافی کا مطالبہ کرے اور وہ بھی معافی مانگ کر اچھی روایت قائم کرے