عقل بمقابلہ مذہب

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

آپ انصاری صاحب کی پوسٹ نمبر بتیس سے اتفاق کرتے ہیں یا اختلاف کرتے ہیں ؟
جی میں اس حدیثؐ سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ علم کسی کی میراث نہیں۔ نہ کسی مسلمان کی نہ کسی غیر مسلم کی۔

آپ کے مذہب کی بنیاد آدھے سچ اور سفید جھوٹ پر رکھی گئی ہے. اسلئے گلہ بنتا نہیں لیکن توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہیں
لیکن اس بات سے شدید ترین اختلاف رکھتا ہوں۔ میں بہت بڑی بڑی ہستیوں اور اہل بیت کی مثالیں تو نہیں دونگا، صرف ایک چھوٹی سی مثال علاّمہ محمد اقبال کی ضرور دونگا کہ اگر ایسی ہی سوچ انھوں نے رکھی ہوتی تو قائد اعظم محمد علی جناح کو کبھی مسلم لیگ میں شامل نہ کرتے۔

علامہ اقبال اور محمد علی جناح نامی دو بغیر داڑھی والے مسلمانوں نے اسلام کی روئے زمین پر وہ خدمت کی ہے کہ پچھلے سو سالوں میں تمام مولویوں نے مل کر نہیں کی۔ آج اسی لیئے، شیعہ ہو یا سنی، ان دونوں کے نام کے ساتھ بخوشی رحمتہ اللہ علیہ کا استعمال کرتا ہے۔

لہٰذا، میں اپنی ذاتی مسلک میں، جو ابھی میں ایجاد کر رہا ہوں، ایسے نظائر کی اہمیت اور فوقیت زیادہ ہے۔


ایک بار صاف الفاظ میں بتا دیں
کیا اسلام سائنس سے متعلق رہنمائی کرتا ہے یا نہیں ؟
یہ سوال مجھ سے براہ راست تو نہیں پوچھا گیا، لہٰذا اگر مفت کی ٹانگ اڑانے کا سہرا میرے سر نہ باندھا جائے تو تھریڈ کے موضوع کے حساب سے کچھ اس ضمن میں گوش گزار کرنا چاہوں گا۔

ہم جب یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ مذہب سائنس میں رہنمائی کرتا ہے یا نہیں تو اس سوال کو خود نہیں پرکھتے کہ اسکا مقصد کیا ہے؟
کیا ہم مذہب کو سائنس کا کوئی مضمون سمجھتے ہیں؟ یا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مذہب کا بنیادی ہدف لوگوں کو سائنس کے علوم کی تعلیم دینا ہے؟ اگر ایسا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ مذہب تو صرف سائنسدانوں کے لیئے ہی ہوا، اس میں دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کے لیئے تو کچھ نہیں۔

لیکن، اگر ہم مذہب کا ہدف تمام لوگوں کی بھلائی سمجھتے ہیں، تو اس کے مضمرات اور ظواہر میں ہمیں ایسی باتیں ملنی چاہیئں جو انسان کی طرز معاشرت، فکر و اقدار کا احاطہ کرتی ہوں۔ ہاں سوچ کو مائل و مبذول کرنے کے لیئے اگر مذہب ایسے حقائق پر روشنی ڈالتا ہے جو سائنس کی مدد سے سمجھے اور پرکھے جا سکتے ہیں، تو یہ ایک ثانوی امر ہے۔ کیونکہ جو سائنس کا علم رکھتے ہیں، ان کی توجّہ حاصل کرنے کے لیئے یہ ایک احسن طریقہ ہے۔ بنیادی نکات وہی ہیں جو تمام انسانیت و انسانی معاشروں کی فلاح و بہبود کے لیئے ضروری ہیں۔

دیکھیں، سائنس پڑھ کر آپ ایٹم بم ضرور بنا سکتے ہیں، لیکن اس ایٹم بم کو کیوں بنانا ہے اور کب اور کہاں استعمال کرنا ہے، یہ سائنس کے پیرائے سے باہر ہے۔ اس کے لیئے سب سے پہلے آپ کی اقدار ضروری ہیں، جن کی بدولت آپ طرز معاشرت و فکر و استدلال میں صحیح اور غلط کا فیصلہ کرتے ہیں۔ پھر یہ کہ اس ایٹم بم کو چلانے کا اختیار کس کے پاس ہونا چاہیئے؟ یہ سوال بھی سائنس کے احاطے میں نہیں آتا۔ اس کے لیئے قوانین چاہیئے ہوتے ہیں۔ لیکن چونکہ قوانین بھی بدلتے حالات اور علم کی روشنی میں اپنی جزویات میں مدّو جزر کا شکار ہوسکتے ہیں، لہٰذا اصول قانون کو وضع کرنا ضروری ہے، کہ تمام زمانوں کے لیئے رائج قوانین ان سے رہنمائی حاصل کریں۔ فکر کے زاویے درست کیئے جائیں اور انسانی و معاشرتی کردار کی تصحیح کی جاسکے۔ یہ وہ امور ہیں جو سائنس کے علم سے بہت بلند مقام رکھتے ہیں۔ سائنس کا علم ان کے تابع ہے۔ اور جو علم تابع ہو وہ علم حاکم کے کچھ حصّے کی تشریح میں تو استعمال کیا جاستکتا ہے، لیکن اس کا مکمّل احاطہ نہیں کرسکتا۔

اگر اس بات کو ایسے سمجھیں کہ زمینی علوم میں ہم فلسفے کو تمام علوم کی ماں تصوّر کرتے ہیں۔ علم فلسفہ کی ایک شاخ میٹا فزکس ہے جسمیں تمام سائنسی علوم کو یکجاہ کیا گیا ہے۔ لیکن فلسفے کی دیگر شاخیں بھی ہیں، جن میں منطق، سیاسیات، جمالیات اور اخلاقیات علٰیحدہ ہیں اور اس کی تشریحات سائنسی بنیادوں پر کبھی بھی کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، کیونکہ یہ نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی اس کی کوئی تُک بنتی ہے۔

تو اگر مذہب کا ہدف انسان و معاشرے کی کردار سازی ہے، تو سائنس کا اس سے تعلق ہی کیا ہے؟ ماسوائے اسکے کہ ان مثالوں کے استعمال سے لوگوں کو مرکزی ہدف کی طرف اشارے دیئے جائیں۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


جی میں اس حدیثؐ سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ علم کسی کی میراث نہیں۔ نہ کسی مسلمان کی نہ کسی غیر مسلم کی۔



یہ کون سی حدیث ہے ؟ کیا آپ مکمل حدیث اور ریفرنس بیان کر سکتے ہیں ؟
اور آپ اس کا مطلب کیا لے رہے ہیں ؟
علم سے ہر کوئی فائدہ اٹھا سکتا ہے
یا
علم نبیوں کی میراث نہیں ہے بلکے یوں ہی جہاں سے چاہیں لے لیں
؟
ویسے اگر آپ ہمارا عقیدہ پوچھیں تو سارا علم و عقل آیا ہی ہمارے رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم کے وسیلے سے ہے
. . . . . . . . . . .
محمد اقبال کی ضرور دونگا کہ اگر ایسی ہی سوچ انھوں نے رکھی ہوتی تو قائد اعظم محمد علی جناح ک

ویسے تو میں اس بات کا قائل ہوں کہ جو بھی اچھا کام کرے اس کی قدر ہونی چاہیے ، لیکن یہاں یہ بتانا چاہوں گا کہ علامہ اقبال اور قائد دونوں ہی شیعہ تھے
علامہ اقبال کا یہ مصرع دیکھیں
ع
لوح بھی تو قلم بھی تو ، تیرا وجود الکتاب
. .
یہاں علامہ اقبال ہمارے رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم کو لوح محفوظ ، اور قلم قرار دے رہے ہیں
قلم کا ذکر جیسا کہ سورہ علق میں آیا اور لوح محفوظ کا ذکر جیسا کہ قرآن میں آیا
اور یہ شیعہ لوگوں کا عقیدہ ہے
ہم جب یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ مذہب سائنس میں رہنمائی کرتا ہے یا نہیں تو اس سوال کو خود نہیں پرکھتے کہ اسکا مقصد کیا ہے؟

اس سوال پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ پتا چلے کہ آپ کا اسلام سے متعلق کیا عقیدہ ہے ، کیا اسلام زندگی کے ہر پہلو سے متعلق رہنمائی دیتا ہے یا نہیں ؟
ہمارے نزدیک اسلام اخلاقیات ، مالی معاملات ، روحانی معملات ، غرض سب معملات میں رہنمائی کرتا ہے ، اور میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کا اس بارے میں کیا عقیدہ ہے
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)



یہ کون سی حدیث ہے ؟ کیا آپ مکمل حدیث اور ریفرنس بیان کر سکتے ہیں ؟

اور آپ اس کا مطلب کیا لے رہے ہیں ؟

علم سے ہر کوئی فائدہ اٹھا سکتا ہے

یا

علم نبیوں کی میراث نہیں ہے بلکے یوں ہی جہاں سے چاہیں لے لیں

؟

ویسے اگر آپ ہمارا عقیدہ پوچھیں تو سارا علم و عقل آیا ہی ہمارے رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم کے وسیلے سے ہے

. . . . . . . . . . .

یہ حدیثؐ بچپن سے اپنے اسکول کی دیوار پر نوشتہ دیکھی، تو کبھی اس سے زیادہ جاننے کی کوشش نہ کی کہ اسکا راوی کون ہے اور کس مسلک کی کتاب میں پائی جاتی ہے؟

بس دل کی سنی اور مانی جو یہ کہتا ہے کہ یہ درست ہے۔ بس۔

حضورؐ بے شک اس کائنات کے سب سے بڑے معلّم ہیں۔ اس سے کوئی انحراف ممکن ہی نہیں
لیکن، تاریخ کے مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دنیاوی علم و ہنر مختلف اوقات میں مختلف قوموں میں پائے گئے، ترویج حاصل کی اور پنپتے رہے۔

مثلاً ایک اور حدیثؐ میں آتا ہے کہ علم حاصل کرو، چاہے تمھیں چین جانا پڑے۔ اسمیں چین کے سفر کی دوری تو اپنی جگہہ، لیکن اس بات کا بھی عندیہ ہے کہ سارا علم عرب میں ہی نہیں ہے۔ اسکے مراکز دنیا میں اور جگہوں پر بھی ہیں۔ دوسرا یہ کہ چین میں اس وقت تو کم از کم مسلمان نہیں ہوا کرتے تھے۔


ویسے تو میں اس بات کا قائل ہوں کہ جو بھی اچھا کام کرے اس کی قدر ہونی چاہیے ،
. .
جی میں بھی اسی بات کا قائل ہوں، اسی لیئے شاہ جی آپکا مداح ہوں۔


اس سوال پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ پتا چلے کہ آپ کا اسلام سے متعلق کیا عقیدہ ہے ، کیا اسلام زندگی کے ہر پہلو سے متعلق رہنمائی دیتا ہے یا نہیں ؟

ہمارے نزدیک اسلام اخلاقیات ، مالی معاملات ، روحانی معملات ، غرض سب معملات میں رہنمائی کرتا ہے ، اور میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کا اس بارے میں کیا عقیدہ ہے
جی میرے ادراک کے حساب سے اسلام معاملات پر زور دیتا ہے، ایٹم بم بنانے کا فارمولا نہیں دیتا۔ ہاں لیکن اللہ اپنے کلام کی صداقت اور انسانی شعور کی بیداری کے لیئے قرآن میں ضرور ایسے سائنسی رازوں کو افشاں کرتا ہے کہ لوگ غور کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ مثلاً

تَعْرُجُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ اِلَیْهِ فِیْ یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍۚ(۴)
˹through which˺ the angels and the ˹holy˺ spirit will ascend to Him on a Day fifty thousand years in
length.​

اب اگر آئین شٹائین زندہ ہوتا تو ٹائم ڈائلیشن اور ریلیٹیویٹی تھیوری کی اس حسین تشبیہ کو دیکھ کر شائد اسلام لے ہی آتا۔
پھر سورۃ المومنون کی آیات بارہ سے چودہ تک کوئی بھی ڈاکٹر دیکھتا ہے، تو ششدرہ رہ جاتا ہے، کہ کیسے ایمبریالوجی کے راز سے پردہ ہٹایا ہے۔

لیکن قرآن میں کہیں آپکو ایمریالوجی کے امراض کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، نہ ہی تھیوری آف ریلیٹیوٹی اور ٹائم ڈائلیشن کے لیئے کسی مشین کا نسخہ بتایا گیا ہے۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

حضورؐ بے شک اس کائنات کے سب سے بڑے معلّم ہیں۔ اس سے کوئی انحراف ممکن ہی نہیں

یہاں میں اختلاف کی اجازت چاہوں گا
ہمارے عقیدے کے مطابق رسول پاک صلی الله الہ والہ وسلم کے پاس کل علم ہے یعنی جو بھی علم آپ گنوائیں
دوسرا قرآن مجید میں بھی تمام علم موجود ہے
تیسری بات یہ کہ حضرت علی علیہ السلام اور دیگر آئمہ اکرام بھی تمام علم پر عبور رکھتے تھے
باقی جس کے پاس بھی علم ہے وہ رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم کے وسیلے سے ہی ملا ہے
اس بارے میں آیت پیش کر سکتا ہوں
لیکن قرآن میں کہیں آپکو ایمریالوجی کے امراض کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، نہ ہی تھیوری آف ریلیٹیوٹی اور ٹائم ڈائلیشن کے لیئے کسی مشین کا نسخہ بتایا گیا ہے۔
آپ نے شاید واقعہ سنا ہو جس میں حضرت علی علیہ السلام نے لوگوں کو قرآن سے سمجھایا کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے . یعنی بات یہ ہے کہ قرآن میں تمام علوم موجود ہیں بس قرآن کو پہچاننے والے ہونے چاہیں
اس کے علاوہ ہمارے ایک امام کا واقعہ ہے جس میں انہوں نے چور کے ہاتھ کاٹنے سے متعلق قرآن سے وضاحت کی کہ چور کا ہاتھ قدر کاٹا جائے انہوں نے بتایا ، آپ اگر غیروں سے پوچھیں گے تو وہ اس بارے میں بھی یہی کہیں گے کہ ہاتھ کاٹنے کی وضاحت قرآن میں نہیں ہے
. . .
نوٹ ؛ چین والی حدیث ہمارے نزدیک غلط ہے اصل لفظ چین نہیں سین ہے جو کہ نجف کا نام ہے
ویسے بھی آج تک کوئی بھی مولوی علم حاصل کرنے چین نہیں گیا
.. . . . . . .
تعریف کا شکریہ .. .. لیکن بندہ اس قابل نہیں
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

یہاں میں اختلاف کی اجازت چاہوں گا
اجازت ہے، سر آنکھوں پر جناب
ہمارے عقیدے کے مطابق رسول پاک صلی الله الہ والہ وسلم کے پاس کل علم ہے یعنی جو بھی علم آپ گنوائیں
دوسرا قرآن مجید میں بھی تمام علم موجود ہے
تیسری بات یہ کہ حضرت علی علیہ السلام اور دیگر آئمہ اکرام بھی تمام علم پر عبور رکھتے تھے
باقی جس کے پاس بھی علم ہے وہ رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم کے وسیلے سے ہی ملا ہے
اس بارے میں آیت پیش کر سکتا ہوں
معافی چاہتا ہوں کہ شائد اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔ ظاہر ہے سب سے بڑا معّلم وہی ہوگا جو علم کا شہر ہوگا، اور ظاہر سی بات ہے کہ اس شہر دروازہ بھی ہوگا۔

میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس تھریڈ پر لوگ جس طرح سے علم کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں، وہ آپ سے یہی پوچھیں گے کہ قرآن و حدیث میں سے نیورو اکنامکس نکال کر دکھائیں، پینیسیلین کا فارمولا کہاں ہے؟ اس کے بعد کی اینٹی بائیوٹکس کہاں ہیں؟ پھر پوچھیں گے کہ کوانٹم میکینکس کہاں ہے؟ شروڈنگر کی بلّی قرآن میں کہاں ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ چیزوں کے جزویات میں جاکر آپکو گھماتے پھراتے رہیں گے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جس ثانوی و جزوی علم کی بات یہ کرتے ہیں اسکا قرآن و حدیث میں ہونے یا نہ ہونے سے پیغام باری تعالیٰ و مقاصد نزول قرآن پر فرق نہیں پڑتا۔ قرآن کا علم حتمی اور تجریبی (ایمپیریکل) نوعیت کا ہے۔ آپ کی بات بجا ہے کہ پہچاننے والے کو تو اسمیں سب کچھ مل جاتا ہے۔ بہرحال، یہاں جس طرح کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں، اس کے متعلّق وہی شعر صادق آتا ہے کہ:

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر


آپ نے شاید واقعہ سنا ہو جس میں حضرت علی علیہ السلام نے لوگوں کو قرآن سے سمجھایا کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ ہے . یعنی بات یہ ہے کہ قرآن میں تمام علوم موجود ہیں بس قرآن کو پہچاننے والے ہونے چاہیں
✔️

اس کے علاوہ ہمارے ایک امام کا واقعہ ہے جس میں انہوں نے چور کے ہاتھ کاٹنے سے متعلق قرآن سے وضاحت کی کہ چور کا ہاتھ قدر کاٹا جائے انہوں نے بتایا ، آپ اگر غیروں سے پوچھیں گے تو وہ اس بارے میں بھی یہی کہیں گے کہ ہاتھ کاٹنے کی وضاحت قرآن میں نہیں ہے
. . .
قرآن میں نشے کے زمرے میں تو شراب کی ممانعت ہے، لیکن چرس، افیون اور ہیروئن وغیرہ کی نہیں۔
کمال کرتے ہیں شاہ جی وہ لوگ بھی جو قرآن کے الفاظ اور جزویات میں پڑے رہتے ہیں اور پیغام سے غافل۔
آجکل ہم اسلام میں یہی دیکھتے رہتے ہیں کہ چیزوں کو کس قدر حلال کیا جاسکتا ہے؟
سورۃ البقرہ میں اللہ نے بنی اسرائیل کا واقع بیان کیا کہ جب انھیں کہا گیا کہ اللہ کی راہ میں ایک گائے کی قربانی کرو تو وہ بھی انھی جزویات میں پڑگئے، کہ اسکا کان کیسا ہونا چاہیئے؟ عمر کتنی ہونی چاہیئے اور اسکی دم کیسی ہونی چاہیئے وغیرہ وغیرہ۔

ہاتھ کاٹنے والی سزا کے اوپر تو ویسے بھی حرف نہیں ہونا چاہیئے کہ حضورؐ نے بذات خود اس سزا پر اپنی دنیاوی زندگی میں عمل درآمد کروایا۔

اب مجھے بتائیں کہ جو شخص پہلے ہی ہاتھوں سے معذور ہو، اور کوئی شے اپنے منہہ میں دبا کر بھاگ نکلے، یا کسی چور کو چوری کے متعلّق باہم امداد فراہم کرے اور چوری کے مال میں حصہّ دار ہو، اسکی سزا کیا ہوگی؟ ہاتھ تو پہلے ہی نہیں ہیں، تو کیا اسکی سزا کوئی نہیں؟

یہ جزویات میں پڑنے والے اسی بات پر اڑے رہیں گے کہ اسکی سزا کوئی نہیں، لیکن قرآن کے پیغام کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ چوری ایک ممنوع فعل ہے اور اسکی سزا لازم ہے۔ لہٰذا وہ قرآن و سنّت کے اعتبار سے کوئی نہ کوئی حل ضرور نکالیں گے۔
جائز اجتہاد کی تو ممانعت نہیں، اور اسکے اصول مواخذ بھی باطل نہیں۔

نوٹ ؛ چین والی حدیث ہمارے نزدیک غلط ہے اصل لفظ چین نہیں سین ہے جو کہ نجف کا نام ہے
ویسے بھی آج تک کوئی بھی مولوی علم حاصل کرنے چین نہیں گیا
.. . . . . . .
چلیں لفظ الصین پر اگر اتّفاق کر بھی لیا جائے، تو بھی، جس وقت یہ حدیثؐ کہی گئی اسوقت تک عراق بھی فتح نہیں ہوا تھا اور نورِ اسلام سے بے بہرہ تھا۔ کہنے کا مقصد صرف چین نہیں، بلکہ حدیثؐ کے پیغام کو سمجھنا ہے کہ علم کے حصول کے لیئے قید و بند نہیں۔ دنیاوی علوم کے حصول کے لیئے جائز ہے کہ غیر مسلموں سے بھی حاصل کیا جائے۔

تعریف کا شکریہ .. .. لیکن بندہ اس قابل نہیں
جی یہ درست کہا، بندہ دراصل اس سے کہیں زیادہ کا حقدار ہے، بس ہماری استطاعت نہیں، لہٰذا تھوڑے کو بہت جانیئے اور ناتوانوں کو شرمندگی سے محفوظ فرمائیں۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

اجازت ہے، سر آنکھوں پر جناب

معافی چاہتا ہوں کہ شائد اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔ ظاہر ہے سب سے بڑا معّلم وہی ہوگا جو علم کا شہر ہوگا، اور ظاہر سی بات ہے کہ اس شہر دروازہ بھی ہوگا۔

میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس تھریڈ پر لوگ جس طرح سے علم کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں، وہ آپ سے یہی پوچھیں گے کہ قرآن و حدیث میں سے نیورو اکنامکس نکال کر دکھائیں، پینیسیلین کا فارمولا کہاں ہے؟ اس کے بعد کی اینٹی بائیوٹکس کہاں ہیں؟ پھر پوچھیں گے کہ کوانٹم میکینکس کہاں ہے؟ شروڈنگر کی بلّی قرآن میں کہاں ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ چیزوں کے جزویات میں جاکر آپکو گھماتے پھراتے رہیں گے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جس ثانوی و جزوی علم کی بات یہ کرتے ہیں اسکا قرآن و حدیث میں ہونے یا نہ ہونے سے پیغام باری تعالیٰ و مقاصد نزول قرآن پر فرق نہیں پڑتا۔ قرآن کا علم حتمی اور تجریبی (ایمپیریکل) نوعیت کا ہے۔ آپ کی بات بجا ہے کہ پہچاننے والے کو تو اسمیں سب کچھ مل جاتا ہے۔ بہرحال، یہاں جس طرح کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں، اس کے متعلّق وہی شعر صادق آتا ہے کہ:

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر


اجازت ہے، سر آنکھوں پر جناب

معافی چاہتا ہوں کہ شائد اپنی بات سمجھا نہیں سکا۔ ظاہر ہے سب سے بڑا معّلم وہی ہوگا جو علم کا شہر ہوگا، اور ظاہر سی بات ہے کہ اس شہر دروازہ بھی ہوگا۔

میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس تھریڈ پر لوگ جس طرح سے علم کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں، وہ آپ سے یہی پوچھیں گے کہ قرآن و حدیث میں سے نیورو اکنامکس نکال کر دکھائیں، پینیسیلین کا فارمولا کہاں ہے؟ اس کے بعد کی اینٹی بائیوٹکس کہاں ہیں؟ پھر پوچھیں گے کہ کوانٹم میکینکس کہاں ہے؟ شروڈنگر کی بلّی قرآن میں کہاں ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ چیزوں کے جزویات میں جاکر آپکو گھماتے پھراتے رہیں گے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جس ثانوی و جزوی علم کی بات یہ کرتے ہیں اسکا قرآن و حدیث میں ہونے یا نہ ہونے سے پیغام باری تعالیٰ و مقاصد نزول قرآن پر فرق نہیں پڑتا۔ قرآن کا علم حتمی اور تجریبی (ایمپیریکل) نوعیت کا ہے۔ آپ کی بات بجا ہے کہ پہچاننے والے کو تو اسمیں سب کچھ مل جاتا ہے۔ بہرحال، یہاں جس طرح کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں، اس کے متعلّق وہی شعر صادق آتا ہے کہ:

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر



✔️


قرآن میں نشے کے زمرے میں تو شراب کی ممانعت ہے، لیکن چرس، افیون اور ہیروئن وغیرہ کی نہیں۔
کمال کرتے ہیں شاہ جی وہ لوگ بھی جو قرآن کے الفاظ اور جزویات میں پڑے رہتے ہیں اور پیغام سے غافل۔
آجکل ہم اسلام میں یہی دیکھتے رہتے ہیں کہ چیزوں کو کس قدر حلال کیا جاسکتا ہے؟
سورۃ البقرہ میں اللہ نے بنی اسرائیل کا واقع بیان کیا کہ جب انھیں کہا گیا کہ اللہ کی راہ میں ایک گائے کی قربانی کرو تو وہ بھی انھی جزویات میں پڑگئے، کہ اسکا کان کیسا ہونا چاہیئے؟ عمر کتنی ہونی چاہیئے اور اسکی دم کیسی ہونی چاہیئے وغیرہ وغیرہ۔

ہاتھ کاٹنے والی سزا کے اوپر تو ویسے بھی حرف نہیں ہونا چاہیئے کہ حضورؐ نے بذات خود اس سزا پر اپنی دنیاوی زندگی میں عمل درآمد کروایا۔

اب مجھے بتائیں کہ جو شخص پہلے ہی ہاتھوں سے معذور ہو، اور کوئی شے اپنے منہہ میں دبا کر بھاگ نکلے، یا کسی چور کو چوری کے متعلّق باہم امداد فراہم کرے اور چوری کے مال میں حصہّ دار ہو، اسکی سزا کیا ہوگی؟ ہاتھ تو پہلے ہی نہیں ہیں، تو کیا اسکی سزا کوئی نہیں؟

یہ جزویات میں پڑنے والے اسی بات پر اڑے رہیں گے کہ اسکی سزا کوئی نہیں، لیکن قرآن کے پیغام کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ چوری ایک ممنوع فعل ہے اور اسکی سزا لازم ہے۔ لہٰذا وہ قرآن و سنّت کے اعتبار سے کوئی نہ کوئی حل ضرور نکالیں گے۔
جائز اجتہاد کی تو ممانعت نہیں، اور اسکے اصول مواخذ بھی باطل نہیں۔


چلیں لفظ الصین پر اگر اتّفاق کر بھی لیا جائے، تو بھی، جس وقت یہ حدیثؐ کہی گئی اسوقت تک عراق بھی فتح نہیں ہوا تھا اور نورِ اسلام سے بے بہرہ تھا۔ کہنے کا مقصد صرف چین نہیں، بلکہ حدیثؐ کے پیغام کو سمجھنا ہے کہ علم کے حصول کے لیئے قید و بند نہیں۔ دنیاوی علوم کے حصول کے لیئے جائز ہے کہ غیر مسلموں سے بھی حاصل کیا جائے۔


جی یہ درست کہا، بندہ دراصل اس سے کہیں زیادہ کا حقدار ہے، بس ہماری استطاعت نہیں، لہٰذا تھوڑے کو بہت جانیئے اور ناتوانوں کو شرمندگی سے محفوظ فرمائیں۔
دعا ہے کہ الله ہمیں قرآن کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے . آمین