عسکریت پسندوں کی نسبت نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں زیادہ عام شہری ہلاک

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
نیٹو، افغان فورسز = 717 شہری
طالبان، داعش = 531 شہری

اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس اب تک افغانستان میں عسکریت پسندوں کی بجائے نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسے ’چونکا دینے والی اور ناقابل قبول‘ صورتحال قرار دیا ہے۔

37479955_303.jpg


افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سال رواں کے پہلے چھ ماہ میں افغانستان میں ہلاک اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر عام شہری نیٹو اور افغان فورسز کے فضائی حملوں اور رات کی تاریکی میں کی جانے والی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

منگل کے روز جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق رواں برس کی پہلی ششماہی میں 403 شہری افغان فورسز کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ بین الاقوامی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے افغان شہریوں کی تعداد 314 بنتی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 717 عام شہری ہلاک ہوئے۔

عین اسی عرصے کے دوران طالبان اور داعش کے ہاتھوں 531 شہری ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) کے مطابق عام شہریوں کی مجموعی ہلاکتوں میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔ اس لڑائی میں 327 بچے مارے گئے جبکہ زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 880 بنتی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق فریقین نے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے کا کہا ہے لیکن ابھی تک کی جانے والی کوششیں ناکافی ہیں۔ چند روز پہلے دوحہ میں افغان نمائندوں اور طالبان کے درمیان ہونے والے 'انٹرا افغان مذاکرات‘ میں بھی عام شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح ''صفر‘‘ تک لانے پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد بھی ہونے والے متعدد حملوں میں عام شہری مارے گئے ہیں۔

تاہم گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کی نسبت رواں برس کی پہلی ششماہی میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، جسے خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے گزشتہ برس اب تک کا بدترین سال تھا۔ گزشتہ برس 3804 عام شہری مارے گئے تھے، جن میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 927 تھی۔ ماہرین کے مطابق 'حقیقی ہلاکتوں‘ کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ جنگ زدہ علاقوں میں ہلاکتوں کے متعدد واقعات رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔


Source
 

Aslan

Chief Minister (5k+ posts)
NATO has killed many more civilians then the quoted figure of 717.NATo and Afghan forces are not going to disclose true figure due to fear of a backlash.
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


واضح رہے کہ افغانستان ميں امريکی کاميابی عام شہريوں کو نشانہ بنانے سے نہيں بلکہ انھيں محفوظ کرنے سے مشروط ہے۔ امريکی فضائ حملے اور مقامی افغان حکومت کے ليے وسائل کی فراہمی کا مقصد ان متشدد عناصر کو کيفر کردار تک پہنچانا ہے جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔

دنيا کی کسی بھی اور عسکری مہم کی طرح بے گناہ انسانی شہريوں کا زياں يقينی طور پر ايک تلخ حقيقت ہے۔ تاہم اس ضمن ميں ذمہ داری ان لوگوں اور افراد پر عائد ہوتی ہے جو اپنے محفوظ ٹھکانوں کے ليے دانستہ شہری آباديوں کو استمعال کرتے ہيں۔

امريکہ اور اس کے اتحادی بے گناہ انسانی جانوں کو محفوظ کرنے اور انسانی بستيوں اور عمارات کو نقصانات سے بچانے کے ليے تمام احتياطی اقدامات اٹھاتے رہيں گے اور ہر ممکن کاوش کرتے رہيں گے۔

امريکی نمايندہ خصوصی زلمے خليل زاد نے عام شہريوں کی ہلاکت کی رپورٹس پر امريکی موقف واضح کيا ہے

"امريکہ کو عام شہريوں کی ہلاکت کی رپورٹس پر گہری تشويش ہے۔ ہر ايسی موت ايسی جنگ کی مرہون منت ہے جو طول پکڑتی جا رہی ہے۔ ہميں عسکری کاروائ کے دوران کسی بھی معصوم جان کے زياں پر شديد افسوس ہے۔ ہم کبھی بھی بے گناہوں کو نشانہ نہيں بناتے ہيں۔ جنگ ناقابل اعتبار ہوتی ہے اور غير ارادی نتائج تکليف دہ ہوتے ہيں۔ باوجود اس کے کہ ہم انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش کرتے ہيں، اصل حل جنگ بندی اور تشدد ميں کمی ہے جبکہ ہم پائيدار امن کے حصول کی کوشش کر رہے ہيں"۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Poor souls being crushed by so called human rights champions and their freaking allies!

افغانستان میں رواں برس کے 6 ماہ میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد اس سے زائد ہے جو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیے۔ رواں برس کی پہلی ششماہی میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں مجموعی طور پر 717 عام شہری ہلاک ہوئے اور اسی عرصے کے دوران طالبان اور داعش کے ہاتھوں 531 شہری مارے گئے


502960_55687801.jpg


کابل: (روزنامہ دنیا) افغانستان میں رواں برس کے 6 ماہ میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد اس سے زائد ہے جو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیے۔ رواں برس کی پہلی ششماہی میں نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں مجموعی طور پر 717 عام شہری ہلاک ہوئے اور اسی عرصے کے دوران طالبان اور داعش کے ہاتھوں 531 شہری مارے گئے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 3812 افغان شہری ہلاک اور زخمی ہوئے، یکم جنوری سے 30 جون تک 1248 افغان شہری ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے، طالبان کے حملوں میں سرکاری حکام، امدادی اہلکاروں، قبائلی عمائدین اور علما سمیت 985 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

اسی طرح افغان اور نیٹو فورسز کی کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے، اس دوران ملک میں 144 خواتین اور 327 بچے ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی بھی ہوئے۔ فضائی حملوں میں 519 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں 150 بچے بھی شامل تھے۔

دوسری جانب گزشتہ روز افغانستان کے جنوبی صوبے ننگر ہار میں بم دھماکے میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 20 افراد زخمی ہوگئے۔
 
Last edited by a moderator:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
واضح رہے کہ افغانستان ميں امريکی کاميابی عام شہريوں کو نشانہ بنانے سے نہيں بلکہ انھيں محفوظ کرنے سے مشروط ہے۔ امريکی فضائ حملے اور مقامی افغان حکومت کے ليے وسائل کی فراہمی کا مقصد ان متشدد عناصر کو کيفر کردار تک پہنچانا ہے جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔



امریکہ کے افغانستان میں آنے سے پہلے کون یہاں شہریوں کو مار رہا تھا؟
یہ تو یہاں اسامہ بن لادن کو ڈھونڈھنے نہیں آئے تھے؟
ہو سکتا ہے میری معلومات ناقص ہوں۔

برائے مہربانی تصحیح فرما دیجیئے
انتہائی ممنون و مشکور رہوں گا
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
نیٹو، افغان فورسز = 717 شہری
طالبان، داعش = 531 شہری

اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس اب تک افغانستان میں عسکریت پسندوں کی بجائے نیٹو اور افغان فورسز کے ہاتھوں زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسے ’چونکا دینے والی اور ناقابل قبول‘ صورتحال قرار دیا ہے۔

37479955_303.jpg


افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سال رواں کے پہلے چھ ماہ میں افغانستان میں ہلاک اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر عام شہری نیٹو اور افغان فورسز کے فضائی حملوں اور رات کی تاریکی میں کی جانے والی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

منگل کے روز جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق رواں برس کی پہلی ششماہی میں 403 شہری افغان فورسز کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ بین الاقوامی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے افغان شہریوں کی تعداد 314 بنتی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 717 عام شہری ہلاک ہوئے۔

عین اسی عرصے کے دوران طالبان اور داعش کے ہاتھوں 531 شہری ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) کے مطابق عام شہریوں کی مجموعی ہلاکتوں میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔ اس لڑائی میں 327 بچے مارے گئے جبکہ زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 880 بنتی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق فریقین نے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے کا کہا ہے لیکن ابھی تک کی جانے والی کوششیں ناکافی ہیں۔ چند روز پہلے دوحہ میں افغان نمائندوں اور طالبان کے درمیان ہونے والے 'انٹرا افغان مذاکرات‘ میں بھی عام شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح ''صفر‘‘ تک لانے پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد بھی ہونے والے متعدد حملوں میں عام شہری مارے گئے ہیں۔

تاہم گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کی نسبت رواں برس کی پہلی ششماہی میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، جسے خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے گزشتہ برس اب تک کا بدترین سال تھا۔ گزشتہ برس 3804 عام شہری مارے گئے تھے، جن میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 927 تھی۔ ماہرین کے مطابق 'حقیقی ہلاکتوں‘ کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ جنگ زدہ علاقوں میں ہلاکتوں کے متعدد واقعات رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔



Source
کمال ہے کہ اتنی ٹیکنالوجی کے باوجود ان کی پرفارمنس ان سے بھی بد تر ہے جو ابھی تک پتھر کے زمانے میں رہتے ہیں۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


واضح رہے کہ افغانستان ميں امريکی کاميابی عام شہريوں کو نشانہ بنانے سے نہيں بلکہ انھيں محفوظ کرنے سے مشروط ہے۔ امريکی فضائ حملے اور مقامی افغان حکومت کے ليے وسائل کی فراہمی کا مقصد ان متشدد عناصر کو کيفر کردار تک پہنچانا ہے جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔

دنيا کی کسی بھی اور عسکری مہم کی طرح بے گناہ انسانی شہريوں کا زياں يقينی طور پر ايک تلخ حقيقت ہے۔ تاہم اس ضمن ميں ذمہ داری ان لوگوں اور افراد پر عائد ہوتی ہے جو اپنے محفوظ ٹھکانوں کے ليے دانستہ شہری آباديوں کو استمعال کرتے ہيں۔

امريکہ اور اس کے اتحادی بے گناہ انسانی جانوں کو محفوظ کرنے اور انسانی بستيوں اور عمارات کو نقصانات سے بچانے کے ليے تمام احتياطی اقدامات اٹھاتے رہيں گے اور ہر ممکن کاوش کرتے رہيں گے۔

امريکی نمايندہ خصوصی زلمے خليل زاد نے عام شہريوں کی ہلاکت کی رپورٹس پر امريکی موقف واضح کيا ہے

"امريکہ کو عام شہريوں کی ہلاکت کی رپورٹس پر گہری تشويش ہے۔ ہر ايسی موت ايسی جنگ کی مرہون منت ہے جو طول پکڑتی جا رہی ہے۔ ہميں عسکری کاروائ کے دوران کسی بھی معصوم جان کے زياں پر شديد افسوس ہے۔ ہم کبھی بھی بے گناہوں کو نشانہ نہيں بناتے ہيں۔ جنگ ناقابل اعتبار ہوتی ہے اور غير ارادی نتائج تکليف دہ ہوتے ہيں۔ باوجود اس کے کہ ہم انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش کرتے ہيں، اصل حل جنگ بندی اور تشدد ميں کمی ہے جبکہ ہم پائيدار امن کے حصول کی کوشش کر رہے ہيں"۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov


http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


ہزاروں انسان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، افغانستان میں اسامہ بن لادن نہیں ملے
عراق بدامنی کا شکار ہو گیا، عراق سے مہلک ہتیار برآمد نہیں ہوئے
جمہوریت نے لیبیا کو بدحال کر دیا
مصر میں فوج جمہوریت چلا رہی ہے
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
NATO has killed many more civilians then the quoted figure of 717.NATo and Afghan forces are not going to disclose true figure due to fear of a backlash.
نارتھ اٹلانٹک ٹررسٹ آرگنائزیشن
جس طرح شمع بجھنے سے پہلے پھڑپھڑاتی ہے، اسی طرح امریکہ بھی آخری سی کوششیں کر رہا ہے، مگر انشاء اس سب ظلم کے باوجود ناکام ہی رہے گا۔
اگرچہ یونامہ ایک امریکی پٹھو تنظیم ہے، اور اس نے ہمیشہ امریکہ کے مظالم سے پردہ پوشی کی ہے، مگر امریکی اور کٹھ پتلی افغان فوجوں کی کاروائی میں اتنی بڑی تعداد میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں، کہ یہ امریکی غلام تنظیم نا چاہنے کے باوجود سچ بولنے پر مجبور ہے کہ امریکی وحشیانہ کاروائیوں میں بے شمار لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یاد رہے کہ مذکورہ رپورٹ حکومتی اعداو شمار کے مطابق بنتی ہے۔لہذا ایک طرف وہ کٹھ پتلی فوجی اور انٹیلیجنس اہلکار بھی "سویلین" شمار ہوتے ہیں جو اپنے وطن کی آزادی کے لئے لڑنے مجاہدین کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، جبکہ دوسری طرف ان تمام ہلاک شدگان شہریوں کا کوئی ریکارڈ نہیں، جنہیں دہشت گرد قرار دے دیا جاتا ہے، اور کسی کھاتے میں نہیں آتے۔ اور اگر امریکی بی ٹیم داعش کی کاروائیوں کو بھی امریکی کھاتے میں ڈالا جائے، تو صورت ھال اور بھی گھمبیر ہو جاتی ہے۔
اللہ ساری دنیا میں مسلمانوں کی حفاظت فرمائے، اور ان پر ظلم کرنے والے کفار(امریکہ روس بھارت اسرائیل وغیرہ )اور ان کے حواریوں کو پکڑ میں لے کر عبرت کا نشان بنا دے۔