یہ بات حقیقت ہے کہ پاکستان اور پنجاب کے عوام، سیاستدان، اسٹیبلشمینٹ اور بیوروکریسی عثمان بزدار کو پوری طرح جاننے اور سمجھنے میں ناکام رہے ہیں، عثما ن بزدار ایک خوابیدہ آتش فشاں ہے جو کسی بھی وقت پھٹ کر تمام اپوزیشن کو تباہ کر سکتا ہے
عثمان بزدار کی انتظامیہ پر گرفت کمزور ہے کیونکہ شہباز شریف کا تجربہ تھا جو عثمان بزدار کے پاس نہیں ہے۔ مگر عثمان بزدار کے پاس دماغ ہے جس سے وہ اب کام بھی لینے لگا ہے۔ سٹہ مافیا کے پچاس سالہ نیٹ ورک کو توڑنا اس بات کا تازہ ثبوت ہے۔ یہی سٹہ مافیا گندم اور دیگر اجناس کا بحران بھی پیدا کرنے کی ماہر ہے۔ ببر شیر نے خود بھی ایک د و دفعہ شارٹ کٹ کے تھرو کمای کرنے کا سوچا مگر یہ کام اس لئے نہ کیا کیونکہ جس دوست نے اس کا م کا مشورہ دیا تھا وہ خود آجکل پچاس لاکھ کا فراڈ کروا کر دل میں سٹنٹ ڈلوانے کی تیاری کررہا ہے۔
یہ عثمان بزدار ہی تھا جسے کمزور سمجھ کر جہانگیر ترین نے پانچ ارب کی سبسڈی لے لی تھی مگر بزدار نے عمران خان کو آگاہ کردیا کہ اس کے دائیں بازو جہانگیر ترین نے اپنے عمران سے تعلق کی وجہ سے زبردستی سبسڈی لے لی ہے۔ عثمان بزدار کی شکایت جائز تھی ۔ جہانگیر ترین کو یہ چول مارنی بہت مہنگی پڑ گئی۔اور وہ اپنے اہم ترین دوست وزیراعظم سے دور ہوگیا ۔ آج جہانگیر ترین کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ عثمان بزدار کی وجہ سے ہے۔ عثمان بزدار کے بارے میں کبھی ایسی خبر نہیں سنی جس سے ظاہر ہو کہ اس نے مہنگی بلٹ پروف گاڑیوں پر کروڑوں خرچ دئیے ہوں یا جنوبی پنجاب میں کوی شوگر مل لگا لی ہو یا کسی بھی قسم کا کوی کاروبار شروع کیا ہو، عثمان بزدار سب سے زیادہ وقت اپنے آپ کو ہر قسم کی قانونی گرفت سے بچانے کیلئے سوچتے ہوے گزارتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عثمان بزدار پر زیادہ سے زیادہ کوی الزام لگا ہے تو ناتجربہ کاری اور کمزور پرفارمنس کا جو قابل گرفت نہیں ہے، عثمان بزدار پر کرپشن کا کوی الزام نہیں لگا، ایک الزام جس پر نیب نے بزدار کو سمن کیا تھا اس پر عثمان بزدار نے مسکراتے ہوے نیب کو آگاہ کیا کہ شراب کا لائسنس دینا وزیراعلی کا کام ہی نہیں لہذا جس کا اختیار ہے اسی کو بلوا کر پوچھیں کہ اس نے لائسنس کیوں دیا تھا؟
عثمان بزدار کو یہ کہہ دینا کہ اس نے ڈھای سال سو کر گزار دئیے اور کوی کام نہیں کروایا بہت بڑی بے خبری ہوگی کیونکہ میسنے عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب میں ان گنت پراجیکٹس شروع کروا رکھے ہیں جس کے بعد ان علاقوں میں شاہ محمود، یوسف رضا گیلانی، لغاری، ترین ، نون ، دولتانے اور کھوسے اپنی اہمیت کھو دیں گے جس پر ببر شیر بھی بزدار سے متفق ہے۔ ان لوگوں نے جنوبی پنجاب میں پسماندگی اور غربت کو جان بوجھ کر پروان چڑھایا ہے۔ یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم تھا تو اس نے اپنے جدی پشتی پیرکے مزار پر کرورڑوں روپیہ لگا دیا تھا حالانکہ وہ ایک قبر ہی تو تھی
عثمان بزدار جنوبی پنجاب کا پرویزالہی بن چکا ہے جسے اپنے کاموں کی بدولت بھی ووٹ ملنے لگیں گے، عثمان جنوبی پنجاب کا دولہا ہے اور اس کا علاقہ اب تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ یہ ترقی بزدار کی مرہون منت ہے۔ یہ علاقہ کبھی پسماندہ تھا مگر آج سندھ اور بلوچستان اور آگے جاکر وزیرستان سے جاملتا ہے۔ اس کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی گوادر پورٹ کی۔
عثمان بزدار کا سب سے خطرناک وار جس سے شہباز اور حمزہ شہباز کی سیاست کا جنازہ نکل سکتا ہے وسطی پنجاب کا دورہ اور وہاں مختلف پراجیکٹس کے علاوہ فیصل آباد سے سرگودھا تک موٹروے یا تھری لین ہای وے کی فوری تعمیر ہوسکتی ہے جس سے یہ پورا علاقہ عثمان بزدار کی جھولی میں گرا ہوا ملے گا، یہ علاقہ شہباز دور میں جانے کیون اس کی نظر التفات سے محروم رہا اور پنجاب کی مصروف ترین روڈ فیصل آباد سرگودھا روڈ جس پر سالانہ ایکسیڈنٹس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوجاتی ہیں کی تعمیر کیلئے کبھی کوشش نہیں ہوی اور نہ ہی کوی فنڈز رکھے گئے
عثمان بزدار اب جنوبی پنجاب سے فارغ ہوکر رفتہ رفتہ وسطی پنجاب کی طرف آرہا ہے اس کا دورہ چنیوٹ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا
میرے نزدیک آج اپوزیشن کیلئے عمران خان نہیں عثمان بزدار ایک چیلنج بننے جارہا ہے کیونکہ جس کے پاس پنجاب ہے وہی پاکستان کا حاکم اعلی ہوتا ہے۔ اور بزدار کے پاس وافر مقدار میں فنڈز بھی موجود ہیں جو اس نے بے دریغ خرچ نہیں کئے مگر اب یہ فنڈز لگتے دکھای دیں گے۔
میرے خیال میں اپوزیشن نے اگر عثمان بزدار سے بچنا ہے جس کے دامن پر کرپشن کا کوی داغ بھی نہیں اور اب وہ انتظامی معاملات میں بھی اپنی گرفت کرتا جارہا ہے تو انہیں پرویزالہی کو ساتھ ملا کر عدم اعتماد لانی پڑے گی ورنہ ڈھای سال بعد عثمان بزدار پنجاب میں ایسے ہی جیتے گا جیسے بھٹو سندھ میں جیتتا تھا
پھر نہ کہنا بتایا نہیں، حمزہ کو لانے کے چکر میں کہیں پارٹی ہی ختم نہ کروا بیٹھنا، فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ زیادہ دیر مزاحمت نہیں کرسکے گا خاص کر عثمان بزدار جیسے چالاک بندے کا مقابلہ جس کا طریقہ واردات سب سے جدا ہے۔ وہ آتا ہے اور پراجیکٹ شرو ع کروا کر اس کی مانیٹرنگ اپنے آفس میں بیٹھ کر کرنے لگتا ہے۔
عثمان بزدار کی انتظامیہ پر گرفت کمزور ہے کیونکہ شہباز شریف کا تجربہ تھا جو عثمان بزدار کے پاس نہیں ہے۔ مگر عثمان بزدار کے پاس دماغ ہے جس سے وہ اب کام بھی لینے لگا ہے۔ سٹہ مافیا کے پچاس سالہ نیٹ ورک کو توڑنا اس بات کا تازہ ثبوت ہے۔ یہی سٹہ مافیا گندم اور دیگر اجناس کا بحران بھی پیدا کرنے کی ماہر ہے۔ ببر شیر نے خود بھی ایک د و دفعہ شارٹ کٹ کے تھرو کمای کرنے کا سوچا مگر یہ کام اس لئے نہ کیا کیونکہ جس دوست نے اس کا م کا مشورہ دیا تھا وہ خود آجکل پچاس لاکھ کا فراڈ کروا کر دل میں سٹنٹ ڈلوانے کی تیاری کررہا ہے۔
یہ عثمان بزدار ہی تھا جسے کمزور سمجھ کر جہانگیر ترین نے پانچ ارب کی سبسڈی لے لی تھی مگر بزدار نے عمران خان کو آگاہ کردیا کہ اس کے دائیں بازو جہانگیر ترین نے اپنے عمران سے تعلق کی وجہ سے زبردستی سبسڈی لے لی ہے۔ عثمان بزدار کی شکایت جائز تھی ۔ جہانگیر ترین کو یہ چول مارنی بہت مہنگی پڑ گئی۔اور وہ اپنے اہم ترین دوست وزیراعظم سے دور ہوگیا ۔ آج جہانگیر ترین کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ عثمان بزدار کی وجہ سے ہے۔ عثمان بزدار کے بارے میں کبھی ایسی خبر نہیں سنی جس سے ظاہر ہو کہ اس نے مہنگی بلٹ پروف گاڑیوں پر کروڑوں خرچ دئیے ہوں یا جنوبی پنجاب میں کوی شوگر مل لگا لی ہو یا کسی بھی قسم کا کوی کاروبار شروع کیا ہو، عثمان بزدار سب سے زیادہ وقت اپنے آپ کو ہر قسم کی قانونی گرفت سے بچانے کیلئے سوچتے ہوے گزارتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عثمان بزدار پر زیادہ سے زیادہ کوی الزام لگا ہے تو ناتجربہ کاری اور کمزور پرفارمنس کا جو قابل گرفت نہیں ہے، عثمان بزدار پر کرپشن کا کوی الزام نہیں لگا، ایک الزام جس پر نیب نے بزدار کو سمن کیا تھا اس پر عثمان بزدار نے مسکراتے ہوے نیب کو آگاہ کیا کہ شراب کا لائسنس دینا وزیراعلی کا کام ہی نہیں لہذا جس کا اختیار ہے اسی کو بلوا کر پوچھیں کہ اس نے لائسنس کیوں دیا تھا؟
عثمان بزدار کو یہ کہہ دینا کہ اس نے ڈھای سال سو کر گزار دئیے اور کوی کام نہیں کروایا بہت بڑی بے خبری ہوگی کیونکہ میسنے عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب میں ان گنت پراجیکٹس شروع کروا رکھے ہیں جس کے بعد ان علاقوں میں شاہ محمود، یوسف رضا گیلانی، لغاری، ترین ، نون ، دولتانے اور کھوسے اپنی اہمیت کھو دیں گے جس پر ببر شیر بھی بزدار سے متفق ہے۔ ان لوگوں نے جنوبی پنجاب میں پسماندگی اور غربت کو جان بوجھ کر پروان چڑھایا ہے۔ یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم تھا تو اس نے اپنے جدی پشتی پیرکے مزار پر کرورڑوں روپیہ لگا دیا تھا حالانکہ وہ ایک قبر ہی تو تھی
عثمان بزدار جنوبی پنجاب کا پرویزالہی بن چکا ہے جسے اپنے کاموں کی بدولت بھی ووٹ ملنے لگیں گے، عثمان جنوبی پنجاب کا دولہا ہے اور اس کا علاقہ اب تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ یہ ترقی بزدار کی مرہون منت ہے۔ یہ علاقہ کبھی پسماندہ تھا مگر آج سندھ اور بلوچستان اور آگے جاکر وزیرستان سے جاملتا ہے۔ اس کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی گوادر پورٹ کی۔
عثمان بزدار کا سب سے خطرناک وار جس سے شہباز اور حمزہ شہباز کی سیاست کا جنازہ نکل سکتا ہے وسطی پنجاب کا دورہ اور وہاں مختلف پراجیکٹس کے علاوہ فیصل آباد سے سرگودھا تک موٹروے یا تھری لین ہای وے کی فوری تعمیر ہوسکتی ہے جس سے یہ پورا علاقہ عثمان بزدار کی جھولی میں گرا ہوا ملے گا، یہ علاقہ شہباز دور میں جانے کیون اس کی نظر التفات سے محروم رہا اور پنجاب کی مصروف ترین روڈ فیصل آباد سرگودھا روڈ جس پر سالانہ ایکسیڈنٹس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوجاتی ہیں کی تعمیر کیلئے کبھی کوشش نہیں ہوی اور نہ ہی کوی فنڈز رکھے گئے
عثمان بزدار اب جنوبی پنجاب سے فارغ ہوکر رفتہ رفتہ وسطی پنجاب کی طرف آرہا ہے اس کا دورہ چنیوٹ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا
میرے نزدیک آج اپوزیشن کیلئے عمران خان نہیں عثمان بزدار ایک چیلنج بننے جارہا ہے کیونکہ جس کے پاس پنجاب ہے وہی پاکستان کا حاکم اعلی ہوتا ہے۔ اور بزدار کے پاس وافر مقدار میں فنڈز بھی موجود ہیں جو اس نے بے دریغ خرچ نہیں کئے مگر اب یہ فنڈز لگتے دکھای دیں گے۔
میرے خیال میں اپوزیشن نے اگر عثمان بزدار سے بچنا ہے جس کے دامن پر کرپشن کا کوی داغ بھی نہیں اور اب وہ انتظامی معاملات میں بھی اپنی گرفت کرتا جارہا ہے تو انہیں پرویزالہی کو ساتھ ملا کر عدم اعتماد لانی پڑے گی ورنہ ڈھای سال بعد عثمان بزدار پنجاب میں ایسے ہی جیتے گا جیسے بھٹو سندھ میں جیتتا تھا
پھر نہ کہنا بتایا نہیں، حمزہ کو لانے کے چکر میں کہیں پارٹی ہی ختم نہ کروا بیٹھنا، فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ زیادہ دیر مزاحمت نہیں کرسکے گا خاص کر عثمان بزدار جیسے چالاک بندے کا مقابلہ جس کا طریقہ واردات سب سے جدا ہے۔ وہ آتا ہے اور پراجیکٹ شرو ع کروا کر اس کی مانیٹرنگ اپنے آفس میں بیٹھ کر کرنے لگتا ہے۔