پرویز رشید صاحب آج کل ہاتھ دھو کر عمران خان کے پیچھے پڑا ہے۔اور آج خیر سے اس نے طاہر القادری کو بھی کلاس لی۔
وہ جوش جذبات۔ یا یہ کہہ لیں کہ جوش خطابت میں ایسی باتیں کر جاتے ہیں۔ جو کسی ذی شعورکے حاشیہ خیال میں بھی نہیں ہوتی۔لیکن اسے سیاسی بات کہہ کر نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔لیکن آج انہیں نے شہادت اور شہید ایسے خیالات زریں کا اظہار کیا۔ جو تاریخی اعتبار سے درست نہیں۔
قادری صاحب کے بیان پر تنصرہ کرتے ہوئے
فرماتے ہیں شہادت باکردار لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔
اگر تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو پرویز رشید کی بات صریحاً غلط ہے۔ اسے ایسی بات کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے۔
شہادت اللہ کا انعام ہے۔ اور یہ صرف اللہ کے فضل سے نصیب ہوتی ہے۔
عظیم مسلمان فاتح اور رسول اللہﷺ کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولید کو شہادت کی از حد تمنا تھی لیکن انہیں شہادت نصیب نہیں ہوئی۔
فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی صلیبیوں کے خلاف ہر جنگ میں شہادت کی آرزو لے کر میدان میں اُترتے۔ لیکن ان کے نصیب میں شہادت نہیں۔
غازی علم دین شہیدایک معمولی اور عام سا آدمی تھا لیکن اللہ نے ان کی قسمت میں ایسی سعادت لکھی کہ بہت سے صاحبان ایمان حسرت کرتے رہ گئے۔ اسی لیے علامہ اقبال نے کہاں تھا؛ ہم باتیں کرتے رہ گئے اور بڑھئی کا بیٹا بازی لے گیا۔
وہ جوش جذبات۔ یا یہ کہہ لیں کہ جوش خطابت میں ایسی باتیں کر جاتے ہیں۔ جو کسی ذی شعورکے حاشیہ خیال میں بھی نہیں ہوتی۔لیکن اسے سیاسی بات کہہ کر نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔لیکن آج انہیں نے شہادت اور شہید ایسے خیالات زریں کا اظہار کیا۔ جو تاریخی اعتبار سے درست نہیں۔
قادری صاحب کے بیان پر تنصرہ کرتے ہوئے
فرماتے ہیں شہادت باکردار لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔
اگر تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو پرویز رشید کی بات صریحاً غلط ہے۔ اسے ایسی بات کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے۔
شہادت اللہ کا انعام ہے۔ اور یہ صرف اللہ کے فضل سے نصیب ہوتی ہے۔
عظیم مسلمان فاتح اور رسول اللہﷺ کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولید کو شہادت کی از حد تمنا تھی لیکن انہیں شہادت نصیب نہیں ہوئی۔
فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی صلیبیوں کے خلاف ہر جنگ میں شہادت کی آرزو لے کر میدان میں اُترتے۔ لیکن ان کے نصیب میں شہادت نہیں۔
غازی علم دین شہیدایک معمولی اور عام سا آدمی تھا لیکن اللہ نے ان کی قسمت میں ایسی سعادت لکھی کہ بہت سے صاحبان ایمان حسرت کرتے رہ گئے۔ اسی لیے علامہ اقبال نے کہاں تھا؛ ہم باتیں کرتے رہ گئے اور بڑھئی کا بیٹا بازی لے گیا۔