ذمےداری۔

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

ذمےداری۔۔
تحریر:جانی۔۔
جنوری ۶ ، ۲۰۱۹۔

۔''۔کس بات پر تمہاری نیند اُڑی رہتی ہے۔۔ وہ کیا بات ہے جو تمہیں جگائے رکھتی ہے۔''۔
پورٹ پراپرٹی کی اک متروکہ و پرانی بلڈنگ کی سب سے اوپر والی کھڑکی سے اپنی سنائپر بندوق کی دوربین پر آنکھ لگائے، مجھےشیر زمان کی بات یاد آئی جو اس کے ساتھ میرے آخری مشن میں اس نے مجھ سے پوچھی تھی۔۔ جس کا جواب میں بس کندھے اُچکا کر ہی دے سکا تھا۔۔ کیونکہ وہ یہ سوال دراصل اپنے آپ سے کررہا تھا۔۔ کہ وہ جانتا تھا۔ جب مجھےجاگنا ہوتا تھا تو اڑتالیس گھنٹے بھی جاگ لیتا ۔ اور سوتا تو گھوڑے و گدھے بیچ کر۔۔مگروہ جب مشن پر ہوتا تو وہ کب سوتا اور کب جاگتا کسی کی سمجھ میں نہ آتا۔۔ کہ کھبی تو بیٹھے بیٹھے دس پندرہ منٹ میں اس کی بیٹری چارج ہوجاتی۔۔بعض اوقات تو یوں لگتا جیسے یہ کوئی بغیر نیند والی مخلوق ہو۔۔
ویسے تو میں خود کوایک ماہر نشانہ باز سمجھتا تھا۔ مگر شیر زمان ۔۔ ایک زمانے سے نشانے لگاتا آیا تھا۔۔ اس لیے اس کے تجربے کے سامنے میرا ٹیلنٹ بھی جواب دے جاتا۔۔ اور اکثر اس سے ٹپ لینی پڑتی۔۔

اگرچہ وہ ہمارےخفیہ ادارے کا اک خفیہ سا بندہ تھا مگر۔۔ مجھے اتنا ضرور معلوم تھا کہ اس کی زندگی کا ایک عرصہ سرحدی پہاڑوں پر سرحد کی نگرانی کرتے گزرا۔۔اس کا تعلق ستر کی دھائی کے وسط میں بننے والی این ایل آئی ۔ ناردرن لائیٹ اینفینٹری سے تھا، جس میں وہ اسی کی دھائی میں بھرتی ہوا، اور کارگل جنگ کے بعد اسے ایجنسی میں خاص عہدے پر کام کرنے کی دعوت ملی،جو اس نے قبول کی اور اپنا کام بخوبی سرانجام بھی دیا۔ ۔

چونکہ وہ ایک ماہرنشانہ باز قسم کاسنائپر تھا ۔اس لیئے اسکی ڈیوٹی اکثر کسی چوٹی کسی جاڑی یاکسی عمارت میں ہوتی، جہاں وہ گھنٹوں تک چھپ کر بیٹھے یا لیٹے اپنی بندوق کی دور بین سے آنکھ لگائے رکھتے ہوئے وقت گزارتا۔۔خاص طور پر جب سرحد پار کسی مشکوک حرکات کی اطلاع ملتی۔۔گرمی ، سردی ،برف باری وژالہ باری کی پرواہ کیئے بغیر۔۔اس کے ساتھ رہ کر میں نے بہت کچھ سیکھا جس میں دماغ کو گھنٹوں ایک ہی جگہ ایک ہی نقطے پر جمائے رکھنا بھی تھا۔۔ جسکے استعمال کا وقت آگیا تھا ۔۔

ہم کئی نشانہ باز الگ الگ عمارتوں سے اس علاقے کو نشانے پر لیئے ہوئے تھے۔۔ملک کے سب سے بڑے شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں اگرچہ بہت کم ہوگئ تھیں ۔۔ مگر کچھ ٹارگٹ کلر اب بھی چھپ کر بیٹھے ہوئے تھے۔۔ جن میں سے چند کی اطلاع پاکر ان کے خلاف آپریشن کیا جارہا تھا۔۔اورزمین پر موجود فورس نے انہیں پکڑنا تھا۔ مگر ہم اپنی فورس کی سپورٹ کے لیئے اپنی اپنی پوسٹوں پر موجود تھے۔۔

شیر زمان کا وہ سوال اس وقت میرے ذہن میں اس لیئے آیا تھا کہ۔۔ میں کوئی چار گھنٹوں سے اس جگہ بیٹھا انتظار پر لگا رہا۔ ۔مگر ابھی تک جیسے پتہ بھی نہ ہلاہو۔۔ اورکیونکہ میں اس شفٹ سے پہلے صحیح سے سویا نہیں تھا۔۔ اسلیئے قریب تھا کہ میری آنکھ لگ جاتی۔۔ کہ اس کے سوال نے مجھے چوکنا کردیا۔۔
اسکے سوال کا جواب ویسے تو ہر کوئی اپنے حساب سے دے دے۔۔ جیسے ماں یا باپ سے اگر کوئی یہی سوال پوچھے تو ان کا جواب بچوں کی پرورش اور ان کے مستقبل کی فکر ۔۔مریض کا مرض کی تکلیف۔۔ عاشق کو معشوق کا غم۔۔ مگر سب سے بڑھ کر گناہگار کے اعمال کا بوجھ ہوگا جو اسے سونے نہیں دے گا۔۔مگربعض بدقسمت اس سے آگے نکل چکے ہوتے ہیں ۔۔جن کے دلوں پرپردے آچکے ہوتے ہیں۔۔ اور انہیں اپنے جرائم کا احساس تک نہیں ہوتا۔۔

پانچویں گھنٹے میرے کان میں لگے ہیڈسیٹ پر اطلاع ملی کہ تیار رہو ۔۔ٹریننگ اور تجربے کے باوجودمیری رگوں میں خون کی جگہ جیسے لاوا دوڑنے لگا ۔۔ کنپٹیوں پر سرسراہٹ اور دل کی دھڑکن کسی بدمست گھوڑے کی طرح دوڑنے لگی۔۔اور گھوڑے پر رکھی اُنگلی جیسے بےقابو گھوڑا بننے لگی۔۔اورہتھیلیاں جیسے پسینے کی تھیلیاں بن گئیں ۔۔

میں منتظر تھا اک اشارے کا ، ۔ جس کے بعد میرا نشانہ ہوتا اور نشانہ لگا کر قتل کرنے والوں کا خراب خانہ۔۔مگر۔ایسا نہ ہوسکا۔۔کہ۔ دس پندرہ منٹ کی تھگ و دو کے بعد ہی وہ ٹھگوں و قاتلوں کا ٹولہ گھیرے میں آگیا۔۔ اور بغیر گولی چلائے ہی ہتھیار ڈال گیا۔۔جس کے بعد ہمیں بھی اپنی پوسٹ چھوڑ کر سٹینڈ داون کا کہا گیا۔۔

کھبی کھبار ایک معمولی سی غلطی بڑے سانحے کی وجہ بنتی ہے۔۔ اپنے اس مشن میں جو کہ بغیر گولی چلائے ہی کامیاب رہا۔۔ کو میری معمولی غلطی خونی غُسل میں بدل سکتی تھی۔۔اگر میری آنکھ لگ جاتی اور میری ٹریگر کی انگلی دب جاتی تو صرف ایک گولی نہ چلتی بلکہ کئی سو گولیاں چل جاتیں اور شاید جانیں بھی۔۔اس مشن کے بعد شیر زمان کے سوال کا جواب جو مجھے اسے دینا تھا وہ بھی مل گیاتھا۔۔ کہ ۔۔

اور بہت سی وجوہات کے علاوہ۔ ذمےداری ۔۔بھی ایک ایسی چیز ہے جو آپکو جگائے رکھتی ہے۔۔ جب آپکے سُپرد کوئی کام کیا جائے ۔ تو اگر آپ ایمانداری سے اپنی ذمےدارپوری کرتے ہیں تو اس کام کے پورا ہونے تک آپ کی نیند اُڑی رہتی ہے۔۔یا کم از کم ۔چین نہیں پاتے ہیں۔۔جبکہ غیر ذمےداروں کی کیفیت اس سے مختلف ہوتی ہے۔۔دیکھا جائے تو اقتدار بھی اک ذمےداری ہی ہوتی ہے۔۔ جسے پاکر کوئی تو پھل پھول کر سُرخ و سُفید ہوجاتاہے، اور اسےکھونے پر سوکھاکجور۔۔ تو کوئی اسے پانے کے بعد اس ذمےداری کو محسوس کرتے ہوئے سوکھنے لگتا ہے۔۔اور اس ذمےداری کے پورا ہونے تک اپنی نیند اُڑائے رکھتا ہے۔۔

جانیjani
 
Last edited:

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
49612671_2082745201782404_4023358469053612032_o.png
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
confusing...
Feels like Haroon Rasheed wrote this
Passion76


AshRay Saboo
اس میں کنفیوژ کرنے والا ایسا کیا تھا۔۔
آپ شاید اسے کوئی خونی ایکشن کی کہانی سمجھ بیٹھے۔۔


مگر۔۔۔اس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے ۔بقول کلاسرہ کے۔۔ وایا بٹنڈا ۔۔ کہ۔۔
ہر ایک کا اپنا غم ہوتا ہے۔۔ اور وہ اسے جگائے رکھتا ہے۔۔ جن میں ذمےداری بھی ہے۔۔ جو بعض لوگ جان مار کر نبھاتے ہیں تو بعض اوروں کی جان لے کر۔۔


 
Last edited:

Salma Khan

Minister (2k+ posts)
If i were to rate it, its the bestest of yours so far, the concept, narration, analogy and implication!
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
If i were to rate it, its the bestest of yours so far, the concept, narration, analogy and implication!
vvaqar

ووااااووو۔۔۔
بہت شکریہ جی۔۔:giggle::giggle::geek::D۔


اس میں کوشش کی تھوڑا فلمی ہونے کی۔ تھوڑے الگ انداز میں لکھنے کی۔۔جسے بعض دوست سمجھ نہ سکے۔۔۔یا پھر میں صحیح سمجھا نہ سکا۔۔۔

یقینا آپکا مطالعہ مجھ سے اور بہتوں سے اچھا ہے۔۔ تبھی سمجھنے میں آسانی ہوئی ہوگی۔۔
کہ کب ۔۔۔ کردار اپنے خیالات بیان کررہا ہے۔۔ اور کب واپس سین میں آگیا ہے۔۔


حوصلہ افزائی کا شکریہ۔۔
 
Last edited: