داعش کو افغانستان میں بے بی پاؤڈر سے مدد مل رہی ہے

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
داعش کو افغانستان میں بے بی پاؤڈر سے مدد مل رہی ہے
افغانستان میں دہشت گرد عسکری گروپ داعش اپنی سرگرمیوں کے لیے فنڈز اکھٹا کرنے کی غرض سے ہر سال غیر قانونی کان کنی کے ذریعے لاکھوں ڈالر اکھٹے کر رہا ہے۔
عالمی نگرانی سے متعلق ایک گروپ کی طرف سے منگل کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش افغانستان میں غیر قانونی کان کنی سے ٹیلک پاؤڈر حاصل کر رہے جسے پاکستان کے راستے بیرونی ملکوں میں سمگل کر دیا جاتا ہے۔
گروپ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلک پاؤڈر کی آخری منزل امریکہ یا یورپ ہوتی ہے، جسے بے بی پاؤڈر، صابن، کاسمیٹک مصنوعات اور کئی صنعتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
گلوبل وٹنس ایڈوکیسی گروپ کی رپورٹ میں افغانستان کی کان کنی کی وزارت کے حوالے سے انكشاف کیا گیا ہے کہ اس سال مارچ تک تقریباً 5 لاکھ ٹن ٹیلک برآمد کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان کی کانوں سے نکالا جانے والا تقریباً سارا ٹیلک پاکستان بھیج دیا گیا، جہاں سے اس کا زیادہ تر حصہ دوبارہ برآمد کر دیا گیا۔
امریکہ ٹیلک کی اپنی ضروريات کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ پاکستان سے منگواتا ہے، جب کہ باقی ماندہ حصہ پاکستان سے یورپ چلا جاتا ہے۔
گلوبل وٹنس کے ایک ڈائریکٹر نک ڈونووین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی اور یورپی صارفین یہ مصنوعات خرید کر لاعلمی میں افغانستان کے انتہاپسند گروپوں کی مدد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیلک کی درآمد اور برآمد پر کڑی نگرانی کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی سرحد سے ملحق افغان صوبہ ننگرہار میں بڑے پیمانے پر ٹیلک، کرومائیٹ اور سنگ مرمر کے ذخائر موجود ہیں۔ ننگرہار اسمگلنگ کے اہم راستوں پر واقع ہے۔ ان راستوں سے بڑے پیمانے پر منشیات بھی سمگل کی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں داعش کے ایک عسکری کمانڈر کا حوالہ دیا گیا ہے جس کا کہنا ہے کہ حریف گروپ سے کانوں کا کنٹرول چھیننا ان کی اولین ترجيح ہے۔
اس وقت معدنيات کی زیادہ تر کانیں طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ داعش اور طالبان کے درمیان لڑائیوں کی عمومی وجہ کانوں کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش ہوتی ہے۔
گلوبل وٹنس گروپ کا کہنا ہے کہ یہ کانیں مافیا کے کنٹرول میں ہیں جنہیں وہ اپنی سرگرمیوں کے لیے مالی وسائل پیدا کرنے کی خاطر استعمال کر رہے ہیں۔
غیر قانونی کان کنی اور معدنيات کی افغانستان سے اسمگلنگ کی مالیت کے اعداد و شمار تو دستیاب نہیں ہیں، لیکن اندازہ ہے کہ اس سے لاکھوں ڈالر حاصل کیے جا رہے ہیں۔ بظاہر یہ رقم کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتی، لیکن اگر افغانستان میں مقیم امریکی فوج کے ان تخمینوں پر نظر ڈالی جائے جن میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش کے عسکریت پسندوں کی تعداد 750 سے 2000 کے لگ بھگ ہے، تو لاکھوں ڈالر اس محدود تعداد کے پیش نظر ان کے لیے خطیر رقم ہے۔
افغانستان کی کان کنی کی وزارت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اس مسئلے کے لیے ایک خصوصي کمیٹی قائم کی جا چکی ہے جو اس کے حل کے لیے سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جینس سروسز سے رابطے میں ہے۔

Source
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جنگی معیشت کا مقصد صرف اسلحہ پیچنا نہیں مقبوضہ ممالک کے وسائل کو سستے داموں خریدنا بھی ہوتا ہے
 
Last edited:

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
جنگی معیشت اسلحہ بیچنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ ممالک کے قدرتی وسائل سستے داموں خریدنے پر بھی انحصار کرتی ہے
Seems more like a low-level propaganda to keep people on edge. What is really so environmental unfriendly in talc mining. I had a look at their focal points around the globe and they are somehow connected with the strategic interests of the west in the areas of conflict . If environment is their concern, better focus on the western corporation which are exploiting the resources than on just the opposing warring groups to generate news items for the environmentalist, who are generally opposed to wars.
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Seems more like a low-levelt propaganda to keep people on edge. What is really so environmental unfriendly in talc mining. I had a look at their focal points around the globe and they are somehow connected with the strategic interests of the west in the areas of conflict . If environment is their concern, better focus on the western corporation which are exploiting the resources than on just the opposing warring groups to generate news items for the environmentalist, who are generally opposed to wars.
نقار خانے میں طوطی کی آواز کہاں
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
نقار خانے میں طوطی کی آواز کہاں
It is more like to generate trust locally and to maintain human presence. When the need arise to create hype, such groups/activism is helpful on many facets. During the cold war, the operations included even the fake groups to art preservation to literary criticism. There is a very ugly history around this.