جہانگیر خان ترین کو اگر پہلے سخت سزا ہوتی تو یہ دن ہم نہ دیکھتے

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
کیا انسائڈ ر کیس بھی سیاسی انتقام تھا؟

Logo.png

پاکستان کے گجنی عوام اپنی یاداشت تیز کر لیں . جہانگیر خان کن وجوہات کی بنیاد پر نا اہل ہوے تھے ، وہ اپ دوبارہ پڑھ لیں
میں آپکو یاد دلانا چاہتا ہوں کے آف شور کمپنی کیس کے الزامات میں انھیں نا اہل کیا گیا تھا اور ہلکی سی سزا دی گئی تھی . اس وقت اس کیس کو بیلنسنگ ایکٹ قرار دیا گیا تھا ورنہ پنجاب کے وزیراعلیٰ جہانگیر خان ترین ہوتے .


جہانگیر خان ترین پر آف شور کمپنی اور منی لانڈرنگ کے الزامات تھے . انہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں اسکا تذکرہ نہیں کیا تھا
. انسائڈ ر ٹریڈنگ میں اپنا الزام قبول کیا تھا یعنی دولت دنوں میں کسی وجہ سے ڈبل ہوتی ہے
جہانگیر خان ترین انسائڈ ر ٹریڈنگ کیس میں اپنا جرم قبول کیا تھا اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو ٧ کڑوڑ واپس کیا تھا

اگر وہ اس فیصلہ کے خلاف عدلیہ میں جاتے تو انھیں اس کیس میں لمبی جیل ہو سکتی تھی
کیا وہ کیسز بھی سیاسی انتقام تھے ؟

جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا درج ہے؟

  • اسد علی
  • بی بی سی اردو، لندن
15 دسمبر 2017

جہانگیر ترین پر تین الزامات اور سپریم کورٹ کا جواب

پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ کے سامنے پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماء جہانگیر خان ترین پر مسلم لیگ نواز کے رکن محمد حنیف عباسی کی طرف سے تین الزامات لگائے گئے اور انھیں نا اہل قرار دینے کی درخواست کی گئی۔ عدالت نے تین میں سے ایک الزام کو درست قرار دیتے ہوئے جہانگیر خان ترین کو نااہل قرار دیا۔


آف شور کمپنی اور ٹرسٹ:

الزام: مدعی محمد حنیف عباسی نے الزام لگایا کہ جہانگیر خان ترین نے کھلے عام تسلیم کیا ہوا ہے کہ ان کے بچوں کے کاروبار اور برطانیہ میں جائیداد کے لیے ایک آف شور کمپنی ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ جہانگیر ترین اپنے بچوں سے بھاری رقوم وصول کرتے ہیں، اس طرح وہ ظاہراً برطانیہ میں کاروبار اور جائیداد کے 'بینیفشل اونر' ہیں اور ان اثاثوں کا انھوں نے نہ ہی ٹیکس کے گوشواروں میں اور نہ الیکشن کمیشن کے سامنے ذکر کیا۔

عدالت کا فیصلہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آف شور کمپنی شائنی ویو لمیٹڈ جو مدعا علیہ کی طرف سے قائم کی گئی تھی بارہ ایکڑ پر مبنی پراپرٹی 'ہائیڈ ہاؤس' کی مالک ہے، لیکن عدالت نے کہا کہ اس جائیداد کے اصل اور حقیقی 'بینیفشل اونر' جہانگیر ترین ہی ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جہانگیر ترین نے اس وقت کے کرنسی ایکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں پچاس کروڑ سے زیادہ رقم منتقل کی، جو بقول جہانگیر ترین کے 'ہائیڈ ہاؤس' کی خرید اور تعمیر کے کام آئی۔ عدالت نے لکھا کہ شائنی ویو کمپنی یا ہائیڈ ہاؤس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں ہوا اور اس طرح یہ مدعا علیہ کی ہی جائیداد ہے جس کا انھوں نے سنہ 2015 میں کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کی رو سے 'ایماندار' نہیں اور نا اہل قرار دیے جاتے ہیں۔


انسائیڈر ٹریڈنگ


الزام: پاکستان کے سکیوریٹیز اور ایکسچینج کمیشن نے جہانگیر ترین کو ایک شو کاز نوٹس بھیجا جو انسائیڈر ٹریڈنگ کا الزام لگانے کے برابر ہے۔ الزام کی تفصیل یہ ہے کہ جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر تھے اور ان کے علم میں تھا کہ اس کمپنی نے یونائیٹڈ شوگر ملز لمیٹڈ کے اکثریتی حصص خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے اِن 'خفیہ ، حساس اور اندرونی' معلومات کی بنیاد پر یونائیٹڈ شوگر ملز کے حصص اپنے ڈرائیور اور باورچی کے نام پر 'چوری چھپے' خرید کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

ان کے خلاف اس بنیاد پر ایکسچینج کمیشن نے تحقیقات بھی کیں اور اس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک شو کاز نوٹس کے جواب میں جہانگیر ترین نے انسائیڈر ٹریڈنگ کا اعتراف کیا اور اس کے ذریعے حاصل کیا گیا تقریباً سات کروڑ اسی لاکھ کا منافع جرمانے کی رقم کے ساتھ ایکسچینج کمیشن کو ادا کیا۔


عدالت کا فیصلہ: عدالت نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جہانگیر ترین کی طرف سے رقم کی ادائیگی ان کی طرف سے اعتراف جرم ہے یا نہیں اور کیا اس فعل کی بنیاد پر انہیں نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہماری نظر میں مدعا علیہ کا ایکسچینج کمیشن کے نوٹس میں جواب مشروط تھا اور اس میں کہا گیا تھا کہ یہ ان کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ یہ اعتراف جرم نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے کہا کہ مزید براں سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے ان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت بھی کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں ایکسچینج کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا لیکن کہا کہ یہ ماضی کی طے شدہ ٹرانزیکشن ہے۔

زرعی آمدن


جہانگیر ترین پر الزام تھا کہ انھوں نے زرعی آمدن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا

الزام: مدعی محمد حنیف عباسی نے کہا کہ سال 2010 اور 2011 کے لیے جہانگیر ترین نے ٹیکس کے گوشواروں میں جو آمدن ظاہر کی ہے وہ اس سے مختلف ہے جو انھوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کی۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ جہانگیر ترین نے غیر ظاہر کی گئی رقم کو سفید کرنے کے لیے زرعی آمدن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا۔ صحیح زرعی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔

عدالت کا فیصلہ: عدالت نے کہا کہ یہ معاملات متعلقہ فورم کے سامنے زیر سماعت ہیں اس لیے وہ اس پر کوئی رائے نہیں دے گی۔ عدالت نے کہا کہ ان معاملات میں مدعا علیہ کے خلاف کسی متعلقہ فورم پر کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی۔

عدالت نے قرضے معاف کروانے کے الزام کے جواب میں کہا یہ معاملہ سنہ 2010 سے پہلے کا ہے جب وہ کمپنی کے ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر نہیں تھے۔ عدالت نے کہا سنہ 2010 اور 2013 کے درمیان وہ ویسے بھی وفاقی وزیر کی حیثیت میں ہیوی مکینکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر تھے اور اس کمپنی کے قرضوں کی معافی ان کے ذمے نہیں آتی۔

خبر کا لنک
جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا درج ہے؟ - BBC News اردو
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
کیا انسائڈ ر کیس بھی سیاسی انتقام تھا؟

Logo.png

پاکستان کے گجنی عوام اپنی یاداشت تیز کر لیں . جہانگیر خان کی وجوہات کی بنیاد پر نا اہل ہوے تھے ، وہ اپ دوبارہ پڑھ لیں
میں آپکو یاد دلانا چاہتا ہوں کے انسائڈ ر ٹریڈنگ کے الزامات میں انھیں نا اہل کیا گیا تھا اور ہلکی سی سزا دی گئی تھی . اگر وہ اس فیصلہ کے خلاف عدلیہ میں جاتے تو انھیں اس کیس میں لمبی جیل ہو سکتی تھی


جہانگیر خان ترین پر آف شور کمپنی اور منی لانڈرنگ کے الزامات تھے . انہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں اسکا تذکرہ نہیں کیا تھا
. انسائڈ ر ٹریڈنگ میں اپنا الزام قبول کیا تھا یعنی دولت دنوں میں کسی وجہ سے ڈبل ہوتی ہے
جہانگیر خان ترین انسائڈ ر ٹریڈنگ کیس میں اپنا جرم قبول کیا تھا اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو ٧ کڑوڑ واپس کیا تھا


کیا وہ کیس بھی سیاسی انتقام تھا ؟

جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا درج ہے؟

  • اسد علی
  • بی بی سی اردو، لندن
15 دسمبر 2017

جہانگیر ترین پر تین الزامات اور سپریم کورٹ کا جواب

پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ کے سامنے پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماء جہانگیر خان ترین پر مسلم لیگ نواز کے رکن محمد حنیف عباسی کی طرف سے تین الزامات لگائے گئے اور انھیں نا اہل قرار دینے کی درخواست کی گئی۔ عدالت نے تین میں سے ایک الزام کو درست قرار دیتے ہوئے جہانگیر خان ترین کو نااہل قرار دیا۔

عمران نااہلی سے بچ گئے، جہانگیر نااہل: کب کیا ہوا؟

آف شور کمپنی اور ٹرسٹ:

الزام: مدعی محمد حنیف عباسی نے الزام لگایا کہ جہانگیر خان ترین نے کھلے عام تسلیم کیا ہوا ہے کہ ان کے بچوں کے کاروبار اور برطانیہ میں جائیداد کے لیے ایک آف شور کمپنی ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ جہانگیر ترین اپنے بچوں سے بھاری رقوم وصول کرتے ہیں، اس طرح وہ ظاہراً برطانیہ میں کاروبار اور جائیداد کے 'بینیفشل اونر' ہیں اور ان اثاثوں کا انھوں نے نہ ہی ٹیکس کے گوشواروں میں اور نہ الیکشن کمیشن کے سامنے ذکر کیا۔

عدالت کا فیصلہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آف شور کمپنی شائنی ویو لمیٹڈ جو مدعا علیہ کی طرف سے قائم کی گئی تھی بارہ ایکڑ پر مبنی پراپرٹی 'ہائیڈ ہاؤس' کی مالک ہے، لیکن عدالت نے کہا کہ اس جائیداد کے اصل اور حقیقی 'بینیفشل اونر' جہانگیر ترین ہی ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جہانگیر ترین نے اس وقت کے کرنسی ایکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں پچاس کروڑ سے زیادہ رقم منتقل کی، جو بقول جہانگیر ترین کے 'ہائیڈ ہاؤس' کی خرید اور تعمیر کے کام آئی۔ عدالت نے لکھا کہ شائنی ویو کمپنی یا ہائیڈ ہاؤس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں ہوا اور اس طرح یہ مدعا علیہ کی ہی جائیداد ہے جس کا انھوں نے سنہ 2015 میں کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کی رو سے 'ایماندار' نہیں اور نا اہل قرار دیے جاتے ہیں۔


انسائیڈر ٹریڈنگ


الزام: پاکستان کے سکیوریٹیز اور ایکسچینج کمیشن نے جہانگیر ترین کو ایک شو کاز نوٹس بھیجا جو انسائیڈر ٹریڈنگ کا الزام لگانے کے برابر ہے۔ الزام کی تفصیل یہ ہے کہ جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر تھے اور ان کے علم میں تھا کہ اس کمپنی نے یونائیٹڈ شوگر ملز لمیٹڈ کے اکثریتی حصص خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے اِن 'خفیہ ، حساس اور اندرونی' معلومات کی بنیاد پر یونائیٹڈ شوگر ملز کے حصص اپنے ڈرائیور اور باورچی کے نام پر 'چوری چھپے' خرید کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

ان کے خلاف اس بنیاد پر ایکسچینج کمیشن نے تحقیقات بھی کیں اور اس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک شو کاز نوٹس کے جواب میں جہانگیر ترین نے انسائیڈر ٹریڈنگ کا اعتراف کیا اور اس کے ذریعے حاصل کیا گیا تقریباً سات کروڑ اسی لاکھ کا منافع جرمانے کی رقم کے ساتھ ایکسچینج کمیشن کو ادا کیا۔


عدالت کا فیصلہ: عدالت نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جہانگیر ترین کی طرف سے رقم کی ادائیگی ان کی طرف سے اعتراف جرم ہے یا نہیں اور کیا اس فعل کی بنیاد پر انہیں نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہماری نظر میں مدعا علیہ کا ایکسچینج کمیشن کے نوٹس میں جواب مشروط تھا اور اس میں کہا گیا تھا کہ یہ ان کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ یہ اعتراف جرم نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے کہا کہ مزید براں سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے ان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت بھی کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں ایکسچینج کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا لیکن کہا کہ یہ ماضی کی طے شدہ ٹرانزیکشن ہے۔

زرعی آمدن


جہانگیر ترین پر الزام تھا کہ انھوں نے زرعی آمدن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا

الزام: مدعی محمد حنیف عباسی نے کہا کہ سال 2010 اور 2011 کے لیے جہانگیر ترین نے ٹیکس کے گوشواروں میں جو آمدن ظاہر کی ہے وہ اس سے مختلف ہے جو انھوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کی۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ جہانگیر ترین نے غیر ظاہر کی گئی رقم کو سفید کرنے کے لیے زرعی آمدن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا۔ صحیح زرعی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔

عدالت کا فیصلہ: عدالت نے کہا کہ یہ معاملات متعلقہ فورم کے سامنے زیر سماعت ہیں اس لیے وہ اس پر کوئی رائے نہیں دے گی۔ عدالت نے کہا کہ ان معاملات میں مدعا علیہ کے خلاف کسی متعلقہ فورم پر کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی۔

عدالت نے قرضے معاف کروانے کے الزام کے جواب میں کہا یہ معاملہ سنہ 2010 سے پہلے کا ہے جب وہ کمپنی کے ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر نہیں تھے۔ عدالت نے کہا سنہ 2010 اور 2013 کے درمیان وہ ویسے بھی وفاقی وزیر کی حیثیت میں ہیوی مکینکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر تھے اور اس کمپنی کے قرضوں کی معافی ان کے ذمے نہیں آتی۔

خبر کا لنک
جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا درج ہے؟ - BBC News اردو
عدالت نے صرف نااہل کیا۔ اگر جے آئی ٹی بٹھا دیتے تو وہ بھی نواز شریف کی طرح سزا یافتہ مجرم ہوتا
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
عدالت نے صرف نااہل کیا۔ اگر جے آئی ٹی بٹھا دیتے تو وہ بھی نواز شریف کی طرح سزا یافتہ مجرم ہوتا
بلکل درست
اس وقت جہانگیر خان ترین انسائیڈر ٹریڈنگ کیس میں جرم قبول کیا تھا یعنی وہ ایسے کاموں میں عادی مجرم ہیں . وہ اپنا دفاع کیسے کر سکتے ہیں
اگر وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بن جاتے تو عمران خان سے بھی زیادہ مظبوط ہو جاتے کیونکے ساری اشرافیہ انکے جیب میں ہے. ملک ریاض اور جہانگیر خان ترین پاکستان کے نظام کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں . ہمارا نظام دیمک زدہ ہو گیا ہے ، چھوٹے چھوٹے لوگ اژدھا بن چکے ہیں جو پورا نظام بٹھانے کی
صلاحیت رکھتے ہیں . اگر عمران خان دباؤ میں ا گئے تو عوام کا اللہ ہی حافظ ہے .
میں اکثر ایک حدیث شریف شائر کرتا ہوں جسکا مفہوم ہے
الله کے نبی نے فرمایا
وہ قومیں ہلاک ہو گئیں جو طاقتور کو چھوڑ دیتی تھیں اور کمزوروں پر قانون کا اطلاق کرتی تھیں
کیا دنیا میں قومیں تباہ اور برباد نہیں ہو رہیں ہیں ؟
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
کیا انسائڈ ر کیس بھی سیاسی انتقام تھا؟

Logo.png

پاکستان کے گجنی عوام اپنی یاداشت تیز کر لیں . جہانگیر خان کن وجوہات کی بنیاد پر نا اہل ہوے تھے ، وہ اپ دوبارہ پڑھ لیں
میں آپکو یاد دلانا چاہتا ہوں کے آف شور کمپنی کیس کے الزامات میں انھیں نا اہل کیا گیا تھا اور ہلکی سی سزا دی گئی تھی . اس وقت اس کیس کو بیلنسنگ ایکٹ قرار دیا گیا تھا ورنہ پنجاب کے وزیراعلیٰ جہانگیر خان ترین ہوتے .


جہانگیر خان ترین پر آف شور کمپنی اور منی لانڈرنگ کے الزامات تھے . انہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں اسکا تذکرہ نہیں کیا تھا
. انسائڈ ر ٹریڈنگ میں اپنا الزام قبول کیا تھا یعنی دولت دنوں میں کسی وجہ سے ڈبل ہوتی ہے
جہانگیر خان ترین انسائڈ ر ٹریڈنگ کیس میں اپنا جرم قبول کیا تھا اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو ٧ کڑوڑ واپس کیا تھا

اگر وہ اس فیصلہ کے خلاف عدلیہ میں جاتے تو انھیں اس کیس میں لمبی جیل ہو سکتی تھی
کیا وہ کیسز بھی سیاسی انتقام تھے ؟

جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا درج ہے؟

  • اسد علی
  • بی بی سی اردو، لندن
15 دسمبر 2017

جہانگیر ترین پر تین الزامات اور سپریم کورٹ کا جواب

پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ کے سامنے پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماء جہانگیر خان ترین پر مسلم لیگ نواز کے رکن محمد حنیف عباسی کی طرف سے تین الزامات لگائے گئے اور انھیں نا اہل قرار دینے کی درخواست کی گئی۔ عدالت نے تین میں سے ایک الزام کو درست قرار دیتے ہوئے جہانگیر خان ترین کو نااہل قرار دیا۔


آف شور کمپنی اور ٹرسٹ:

الزام: مدعی محمد حنیف عباسی نے الزام لگایا کہ جہانگیر خان ترین نے کھلے عام تسلیم کیا ہوا ہے کہ ان کے بچوں کے کاروبار اور برطانیہ میں جائیداد کے لیے ایک آف شور کمپنی ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ جہانگیر ترین اپنے بچوں سے بھاری رقوم وصول کرتے ہیں، اس طرح وہ ظاہراً برطانیہ میں کاروبار اور جائیداد کے 'بینیفشل اونر' ہیں اور ان اثاثوں کا انھوں نے نہ ہی ٹیکس کے گوشواروں میں اور نہ الیکشن کمیشن کے سامنے ذکر کیا۔

عدالت کا فیصلہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آف شور کمپنی شائنی ویو لمیٹڈ جو مدعا علیہ کی طرف سے قائم کی گئی تھی بارہ ایکڑ پر مبنی پراپرٹی 'ہائیڈ ہاؤس' کی مالک ہے، لیکن عدالت نے کہا کہ اس جائیداد کے اصل اور حقیقی 'بینیفشل اونر' جہانگیر ترین ہی ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جہانگیر ترین نے اس وقت کے کرنسی ایکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں پچاس کروڑ سے زیادہ رقم منتقل کی، جو بقول جہانگیر ترین کے 'ہائیڈ ہاؤس' کی خرید اور تعمیر کے کام آئی۔ عدالت نے لکھا کہ شائنی ویو کمپنی یا ہائیڈ ہاؤس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں ہوا اور اس طرح یہ مدعا علیہ کی ہی جائیداد ہے جس کا انھوں نے سنہ 2015 میں کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کی رو سے 'ایماندار' نہیں اور نا اہل قرار دیے جاتے ہیں۔


انسائیڈر ٹریڈنگ


الزام: پاکستان کے سکیوریٹیز اور ایکسچینج کمیشن نے جہانگیر ترین کو ایک شو کاز نوٹس بھیجا جو انسائیڈر ٹریڈنگ کا الزام لگانے کے برابر ہے۔ الزام کی تفصیل یہ ہے کہ جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر تھے اور ان کے علم میں تھا کہ اس کمپنی نے یونائیٹڈ شوگر ملز لمیٹڈ کے اکثریتی حصص خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے اِن 'خفیہ ، حساس اور اندرونی' معلومات کی بنیاد پر یونائیٹڈ شوگر ملز کے حصص اپنے ڈرائیور اور باورچی کے نام پر 'چوری چھپے' خرید کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

ان کے خلاف اس بنیاد پر ایکسچینج کمیشن نے تحقیقات بھی کیں اور اس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک شو کاز نوٹس کے جواب میں جہانگیر ترین نے انسائیڈر ٹریڈنگ کا اعتراف کیا اور اس کے ذریعے حاصل کیا گیا تقریباً سات کروڑ اسی لاکھ کا منافع جرمانے کی رقم کے ساتھ ایکسچینج کمیشن کو ادا کیا۔


عدالت کا فیصلہ: عدالت نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جہانگیر ترین کی طرف سے رقم کی ادائیگی ان کی طرف سے اعتراف جرم ہے یا نہیں اور کیا اس فعل کی بنیاد پر انہیں نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہماری نظر میں مدعا علیہ کا ایکسچینج کمیشن کے نوٹس میں جواب مشروط تھا اور اس میں کہا گیا تھا کہ یہ ان کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ یہ اعتراف جرم نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے کہا کہ مزید براں سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے ان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت بھی کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں ایکسچینج کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا لیکن کہا کہ یہ ماضی کی طے شدہ ٹرانزیکشن ہے۔

زرعی آمدن


جہانگیر ترین پر الزام تھا کہ انھوں نے زرعی آمدن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا

الزام: مدعی محمد حنیف عباسی نے کہا کہ سال 2010 اور 2011 کے لیے جہانگیر ترین نے ٹیکس کے گوشواروں میں جو آمدن ظاہر کی ہے وہ اس سے مختلف ہے جو انھوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کی۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ جہانگیر ترین نے غیر ظاہر کی گئی رقم کو سفید کرنے کے لیے زرعی آمدن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا۔ صحیح زرعی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔

عدالت کا فیصلہ: عدالت نے کہا کہ یہ معاملات متعلقہ فورم کے سامنے زیر سماعت ہیں اس لیے وہ اس پر کوئی رائے نہیں دے گی۔ عدالت نے کہا کہ ان معاملات میں مدعا علیہ کے خلاف کسی متعلقہ فورم پر کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی۔

عدالت نے قرضے معاف کروانے کے الزام کے جواب میں کہا یہ معاملہ سنہ 2010 سے پہلے کا ہے جب وہ کمپنی کے ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر نہیں تھے۔ عدالت نے کہا سنہ 2010 اور 2013 کے درمیان وہ ویسے بھی وفاقی وزیر کی حیثیت میں ہیوی مکینکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر تھے اور اس کمپنی کے قرضوں کی معافی ان کے ذمے نہیں آتی۔

خبر کا لنک
جہانگیر ترین نااہل: سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا درج ہے؟ - BBC News اردو

you seem to be on a mission against JKT, thread after thread, everything ok?
 

JusticeLover

Minister (2k+ posts)
بلکل درست
اس وقت جہانگیر خان ترین انسائیڈر ٹریڈنگ کیس میں جرم قبول کیا تھا یعنی وہ ایسے کاموں میں عادی مجرم ہیں . وہ اپنا دفاع کیسے کر سکتے ہیں
اگر وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بن جاتے تو عمران خان سے بھی زیادہ مظبوط ہو جاتے کیونکے ساری اشرافیہ انکے جیب میں ہے. ملک ریاض اور جہانگیر خان ترین پاکستان کے نظام کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں . ہمارا نظام دیمک زدہ ہو گیا ہے ، چھوٹے چھوٹے لوگ اژدھا بن چکے ہیں جو پورا نظام بٹھانے کی
صلاحیت رکھتے ہیں . اگر عمران خان دباؤ میں ا گئے تو عوام کا اللہ ہی حافظ ہے .
میں اکثر ایک حدیث شریف شائر کرتا ہوں جسکا مفہوم ہے
الله کے نبی نے فرمایا
وہ قومیں ہلاک ہو گئیں جو طاقتور کو چھوڑ دیتی تھیں اور کمزوروں پر قانون کا اطلاق کرتی تھیں
کیا دنیا میں قومیں تباہ اور برباد نہیں ہو رہیں ہیں ؟
ابھی صبر رکھو الزامات کو ثابت تو ھو لینے دو۔

فورم پر الزامات کی فیکٹری مت بناو۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
بلکل درست
اس وقت جہانگیر خان ترین انسائیڈر ٹریڈنگ کیس میں جرم قبول کیا تھا یعنی وہ ایسے کاموں میں عادی مجرم ہیں . وہ اپنا دفاع کیسے کر سکتے ہیں
اگر وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بن جاتے تو عمران خان سے بھی زیادہ مظبوط ہو جاتے کیونکے ساری اشرافیہ انکے جیب میں ہے. ملک ریاض اور جہانگیر خان ترین پاکستان کے نظام کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں . ہمارا نظام دیمک زدہ ہو گیا ہے ، چھوٹے چھوٹے لوگ اژدھا بن چکے ہیں جو پورا نظام بٹھانے کی
صلاحیت رکھتے ہیں . اگر عمران خان دباؤ میں ا گئے تو عوام کا اللہ ہی حافظ ہے .
میں اکثر ایک حدیث شریف شائر کرتا ہوں جسکا مفہوم ہے
الله کے نبی نے فرمایا
وہ قومیں ہلاک ہو گئیں جو طاقتور کو چھوڑ دیتی تھیں اور کمزوروں پر قانون کا اطلاق کرتی تھیں
کیا دنیا میں قومیں تباہ اور برباد نہیں ہو رہیں ہیں ؟
خان صاحب ہر جگہ کمپرومائز کر رہے ہیں - فوج سے کمپرومائز اور اپنے کرپٹ لوگ اپنی ٹوکری کے نیچے چھپا کرکمپرومائز - ترین جب تک کام کا تھا اس سے کام لیا گیا اور پھر سوچا کہ اس کے پاس تو ایک اپنی سیٹ بھی نہیں چلو اسے قربانی کا بکرہ بناتے ہیں - ترین بھی ساری کہانی سمجھ گیا ہے اور وہ خان صاحب کو دکھا رہا ہے بھلے میرے پاس اپنی سیٹ نہ ہو لیکن یہ اتنے لوگ میرے ساتھ ہیں - اب ہونا کیا ہے - ترین ، اسٹیبلشمنٹ اور خان مل کر ایک اور کمپرومائز کریں گے اور اس طرح ترین بھی بچ جائے گا اور خان صاحب کی پارٹی میں بھی دراڑ نہیں آئے گی - باقی خان صاحب کی اپنی صفوں میں موجود پہلے کس طاقتور کے خلاف کوئی کروائی ہوئی ہے کہ اب ہو گی -
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
سیدھی سی بات یہ ہے کہ اگر اس ملک میں طاقتور لوگوں کو سزا ہوتی تو یہ حال نہ ہوتا
جی درست بات ہے ہر حکومت میں اس وقت کے تمام طاقتور آ کر جمع ہو جاتے ہیں اور اب بھی ایسا ہی ہو رہا ہے - نواز دور میں بھی سب مافیا اس کے ساتھ تھے ایک فوج مافیا ساتھ نہیں تھا تو نواز کا کیا حال ہوا اور اب فوج مافیا بھی موجودہ حکومت کے ساتھ ہے تو ستے خیراں - خان صاحب کو بھی اپنی حکومت بچانے کی فکر ہے اسلئے وہ پہلے بھی کمپرومائز کرتے رہے ہیں اور اب بھی کریں گے -
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
سب ٹوپی ڈارامے چل رھے ھیں پی ڈی ایم کا شوشا ختم،سینٹ الیکشن کا شو شا ختم ،چیرمین سینٹ کا شوشا ختم مریم کا لندن جانے کا شوشا ختم گزشتہ 40 سالوں سے اس ملک میں ڈارامے ہی ڈارامے چل رھے ھیں نہ نیب نے کیسی کو سزائیں دینی ہیں نہ عدالتوں نے سزائیں دینی ھے ابھی اس کے بعد قاضی فائز عیسیٰ کا ڈارامہ شروع ہو جائے گا کالی بھیڑوں نے عوام کو ٹرک کی بتی کی جانب لگایا ہؤا ھے اور میڈیا کالی بھیڑوں کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہا ھے۔