تقریب میں مرد و عورت کا ایک ساتھ کھانا کھاناحرام

vvaqar

Senator (1k+ posts)
تقریب میں مرد و عورت کا ایک ساتھ کھانا کھاناحرام

589097_2379171_india_updates.jpg


بھارت میں دارالعلوم دیوبند نے ایک نیا فتویٰ جاری کرتے ہوئے کسی بھی شادی یا دیگر بڑی تقریب میں مردوں اور خواتین کا ایک ساتھ کھاناکھانے کو حرام قرار دے دیا۔

بھارت کے ایک شہری نے محلّے میں قائم دارالعلوم سے کسی بھی تقریب میں مرد و عورت کے ایک ساتھ کھانا کھان سے متعلق سوال پوچھے جس کے جواب میں صاف طور پر کہا گیاکہ اجتماعی طور پر مردوں اور عورتوں کا ایک ساتھ شامل ہوکر کھانا کھانا گناہہے۔ ساتھ ہی دارالعلوم مفتیوں نے مسلمانوں کو اس سے بچنے کی نصیحت بھی کی ۔


شہری کی جانب سے تقریب میں کھڑے ہوکر کھانا کھانے کے متعلق بھی دریافت کیا گیا تو اس کو بھی غیر مہذب قرار دے د یتے ہوئے کہا کہ کھڑے ہوکر کھانا کھانا سراسر ناجائز ہے۔



دارالعلوم کے سینئر مفتی مولانا مفتی اطہر قاسمی نے دارالعلوم سے جاری اس فتوے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مفتیوں نے
شریعت کی روشنی میں صحیح بتایا کہ اس طرح ایک ساتھ کھانا ناجائز اور حرام ہے۔


دارالعلوم سے جاری اس طرح کے فتوے اکثر خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں ۔ اس ے پہلے بھی نئی دہلی کے دارالعلوم دیوبند نے فتویٰ جاری کر کے کہا تھاکہ مسلمان خواتین کا دکاندار کے ہاتھوں سے چوڑیاں پہننا شریعت کے خلاف ہے۔عورتوں کو چوڑیاں پہننے کے لئے اپنے ہاتھ غیر مردوں کے ہاتھ میں دینے پڑتے ہیں، اس سے ہر مسلمان عورت کو بچنا چاہیے۔

https://jang.com.pk/news/589097-men-women-eating-together-at-functions-un-islamic

 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
شادی میں بیشمار ہندووانا رسمیں ادا کی جاتی ہیں وہ سب ٹھیک لیکن فتوی صرف کھانے پر

:unsure:
They're right wasay tu eating should be done while sitting
 

vvaqar

Senator (1k+ posts)
They're right wasay tu eating should be done while sitting

بیشک بیٹھ کر کھانا سنت ہے لیکن آپ غور کریں فتویٰ بنیادی طور پر مرد و زن کے ایک ساتھ کھانے پر دیا گیا ہے اور وہ بھی سریحاً لفظ حرام استعمال کیا گیا ہے جس کا ذکر نہ قرآن میں ملتا ہے نہ سنت میں ( الگ کھانا بیشک اچھا عمل ہے میں خود اس کی تائید کرتا ہوں اور ہمارے پاکستان میں ویسے بھی الگ ہی دیا جاتا ہے ) مگر جس سے غریبوں کا بھلا ہو وہ فتوے دینے میں ان کی زبان ہمیشہ بند رہتی ہے اگر فتویٰ دینا ہی ہے تو جہیز پر دو، گھٹیا رسموں و رواج پر دو، نمودو نمائش پر دو جس سے امت کا بھلا بھی ہو یہ غیر ضروری فتووں کی پنڈ کھولنے کا کیا فائدہ ہے
 

bahir-sayin

MPA (400+ posts)
These could be decided from case to case based on the background of the collective food eating. We have many hidu customs e.g. wearing of red colour by a bridegroom, using forehead ornament ٹیکا- and many others. All these customs are vanishing slowly with the grace of Allah.
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
بیشک بیٹھ کر کھانا سنت ہے لیکن آپ غور کریں فتویٰ بنیادی طور پر مرد و زن کے ایک ساتھ کھانے پر دیا گیا ہے اور وہ بھی سریحاً لفظ حرام استعمال کیا گیا ہے جس کا ذکر نہ قرآن میں ملتا ہے نہ سنت میں ( الگ کھانا بیشک اچھا عمل ہے میں خود اس کی تائید کرتا ہوں اور ہمارے پاکستان میں ویسے بھی الگ ہی دیا جاتا ہے ) مگر جس سے غریبوں کا بھلا ہو وہ فتوے دینے میں ان کی زبان ہمیشہ بند رہتی ہے اگر فتویٰ دینا ہی ہے تو جہیز پر دو، گھٹیا رسموں و رواج پر دو، نمودو نمائش پر دو جس سے امت کا بھلا بھی ہو یہ غیر ضروری فتووں کی پنڈ کھولنے کا کیا فائدہ ہے

یہ فتویٰ اسلام کے عین مطابق ہے، اسلام میں عورت کو مرد سے پردے کا حکم ہے اور مرد وزن کےایک ساتھ کھانے پر عورت کے پردے کے حکم کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔۔۔
آپ کی اس فتوے پر تنقید ڈائریکٹ اسلام پر تنقید ہے، کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام آج کے دور سے مطابقت نہیں رکھتا؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلامی احکامات غیر ضروری اور فضول ہیں۔۔؟۔۔۔
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
بیشک بیٹھ کر کھانا سنت ہے لیکن آپ غور کریں فتویٰ بنیادی طور پر مرد و زن کے ایک ساتھ کھانے پر دیا گیا ہے اور وہ بھی سریحاً لفظ حرام استعمال کیا گیا ہے جس کا ذکر نہ قرآن میں ملتا ہے نہ سنت میں ( الگ کھانا بیشک اچھا عمل ہے میں خود اس کی تائید کرتا ہوں اور ہمارے پاکستان میں ویسے بھی الگ ہی دیا جاتا ہے ) مگر جس سے غریبوں کا بھلا ہو وہ فتوے دینے میں ان کی زبان ہمیشہ بند رہتی ہے اگر فتویٰ دینا ہی ہے تو جہیز پر دو، گھٹیا رسموں و رواج پر دو، نمودو نمائش پر دو جس سے امت کا بھلا بھی ہو یہ غیر ضروری فتووں کی پنڈ کھولنے کا کیا فائدہ ہے
Yep you're right about that.
 

vvaqar

Senator (1k+ posts)
یہ فتویٰ اسلام کے عین مطابق ہے، اسلام میں عورت کو مرد سے پردے کا حکم ہے اور مرد وزن کےایک ساتھ کھانے پر عورت کے پردے کے حکم کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔۔۔
آپ کی اس فتوے پر تنقید ڈائریکٹ اسلام پر تنقید ہے، کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام آج کے دور سے مطابقت نہیں رکھتا؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلامی احکامات غیر ضروری اور فضول ہیں۔۔؟۔۔۔

آج تو آپ قرآن کی بڑی باتیں کر رہے ہیں،یہ ایک دم سے قرآن کی اہمیت اور افادیت کا خیال آپ کو کہاں سے آگیا
:unsure:

کیونکہ آپ کے عقیدے کے مطابق تو جو چیز قرآن میں ہو مگر اس کا ذکر باقی کی دوسری آسمانی کتابوں میں نہ ہو تو اس پر یقین کرنا ضروری نہی

اور میرا عقیدہ یہ ہے جو چیز قرآن میں موجود ہے وہی اصلی حقیقت ہے اور قرآن کے سامنے باقی تمام آسمانی کتابیں منسوخ ہیں

پھر بھی آپ کی دلجوئی کے لیے اتنا بتا دیتا ہوں کہ بیشک الله نے قرآن میں پردے کا حکم دیا گیا ہے مگریہ نہیں کہا کہ عورت کسی غیر مرد کے سامنے بلکل جا ہی نہی سکتی ، ستر پوشی کر کے بیشک گھر سے باہر نکلو کوئی ممانعت نہی اور اس بات کی دلیل قرآن کی آیات ہے


سورۃ الاحزاب (آیت95) میں ا علان فرما دیا ہے:اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحب زادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے اوپر چادریں لٹکا لیا کریں، یہ اَمر ان کے لیے موجبِ شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی اُن کو ایذا نہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
 

fawad ali

Chief Minister (5k+ posts)
These Maulvis are losing it vwry fast. Most useless issues of society are discussed. Never heard these Maulvis give fatwa against breaking the queue while waiting for your turn or fatwa against breaking traffic rules etc
 

nasir77

Chief Minister (5k+ posts)
Sirf hum bister hona halal hai.... School ki Lady Teacher bhi Haram hai is ko wajbey katel karaar diya jai....
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
آج تو آپ قرآن کی بڑی باتیں کر رہے ہیں،یہ ایک دم سے قرآن کی اہمیت اور افادیت کا خیال آپ کو کہاں سے آگیا
:unsure:

کیونکہ آپ کے عقیدے کے مطابق تو جو چیز قرآن میں ہو مگر اس کا ذکر باقی کی دوسری آسمانی کتابوں میں نہ ہو تو اس پر یقین کرنا ضروری نہی

اور میرا عقیدہ یہ ہے جو چیز قرآن میں موجود ہے وہی اصلی حقیقت ہے اور قرآن کے سامنے باقی تمام آسمانی کتابیں منسوخ ہیں

پھر بھی آپ کی دلجوئی کے لیے اتنا بتا دیتا ہوں کہ بیشک الله نے قرآن میں پردے کا حکم دیا گیا ہے مگریہ نہیں کہا کہ عورت کسی غیر مرد کے سامنے بلکل جا ہی نہی سکتی ، ستر پوشی کر کے بیشک گھر سے باہر نکلو کوئی ممانعت نہی اور اس بات کی دلیل قرآن کی آیات ہے

سورۃ الاحزاب (آیت95) میں ا علان فرما دیا ہے:اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحب زادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے اوپر چادریں لٹکا لیا کریں، یہ اَمر ان کے لیے موجبِ شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی اُن کو ایذا نہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔


اللہ بزرگ و برتر نے سورہ نور میں فرمایا ہے:"وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّوَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَاوَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّإِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْأَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِيإِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْأَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِأَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء وَلَايَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُواإِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ "( اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنے شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی زیب و زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں، اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یااپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا شوہروں کے بیٹےیا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے مذهب کی عورتیں یااپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا چھپا يا ہوا سنگار جانا جائے اور الله کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو! سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ.)[سورہ نور: ٣١]،۔۔


شادی جیسی تقریبات میں عورتیں سج سنور کر بناؤ سنگھار کرکے آتی ہیں، جبکہ قرآن میں واضح حکم ہے کہ عورت اپنے شوہر اور چند دیگر قریبی عزیزوں کے علاوہ کسی پر اپنا بناؤ سنگھار عیاں نہیں کرسکتی، اسلام عورت کو اس قدر چھپا کر رکھنے کی تلقین کرتا ہے کہ اسی آیت میں عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنے پاؤں زور سے زمین پر نہ رکھیں، کہ کہیں ان کا بناؤ سنگھار کی طرف مردوں کی توجہ نہ ہوجائے۔۔۔
اس لئے آپ منافقت سے گریز کریں، یا کھل کر کہیں کہ میں قرآن کو نہیں مانتا یہ پرانے زمانے کے فرسودہ افکار ہیں، یا پھر قرآن پر من و عن عمل کریں۔ بیچ کی کوئی راہ نہیں۔۔
 

Asmat545

Councller (250+ posts)
شادی میں بیشمار ہندووانا رسمیں ادا کی جاتی ہیں وہ سب ٹھیک لیکن فتوی صرف کھانے پر

:unsure:
کیونکہ کسی نے مفتی صاحب سے فتوی صرف صرف مرد عورتوں کے کھانے پر مانگا ہو گا۔۔۔
بالکل زبردست فتوی ہے۔ہر وہ چیز روکنی چاہییے جیس سے نامحرم مرد عورتوں کا ایکدوسرے کے قریب آنے کے چانسز ہوں۔
اسلام نے صرف زنا حرام نہیں کیا ہے بلکہ اسکے سارے مراحل جیسے نظریں ملانا چھپکے گپ شپ لگانا یہ سب پر پابندی لگائی ہے تاکہ کوئی زنا تک پہنچے ہی نا
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
بیشک بیٹھ کر کھانا سنت ہے لیکن آپ غور کریں فتویٰ بنیادی طور پر مرد و زن کے ایک ساتھ کھانے پر دیا گیا ہے اور وہ بھی سریحاً لفظ حرام استعمال کیا گیا ہے جس کا ذکر نہ قرآن میں ملتا ہے نہ سنت میں ( الگ کھانا بیشک اچھا عمل ہے میں خود اس کی تائید کرتا ہوں اور ہمارے پاکستان میں ویسے بھی الگ ہی دیا جاتا ہے ) مگر جس سے غریبوں کا بھلا ہو وہ فتوے دینے میں ان کی زبان ہمیشہ بند رہتی ہے اگر فتویٰ دینا ہی ہے تو جہیز پر دو، گھٹیا رسموں و رواج پر دو، نمودو نمائش پر دو جس سے امت کا بھلا بھی ہو یہ غیر ضروری فتووں کی پنڈ کھولنے کا کیا فائدہ ہے
آج کل سب سے آسان کام دوسروں پر تنقید کرنا ہے، اور اگر اگلا فریق مولوی یا مولانا مفتی ہے، تو معاملہ اور بھی آسان ہو جاتا ہے۔
اگر سائل نے کھڑے ہو کر کھانے اور مردو زن کے اختلاط کے حوالے سے سوال پوچھا ہے تو اسے اس کے سوال کے مطابق ہی جواب ملے گا، نہ کہ آپ کی خواہش کے مطابق۔ اگر آپ کو جہیز اور دوسری غلط رسومات کے متعلق جاننا ہے، تو آپ خود پوچھ لو، شرم کس بات کی؟ ہاں اگر پوچھنے کے باوجود آپ کو جواب نہ ملے، تو پھر آپ کا اعتراض بنتا ہے۔

مگر جس سے غریبوں کا بھلا ہو وہ فتوے دینے میں ان کی زبان ہمیشہ بند رہتی ہے اگر فتویٰ دینا ہی ہے تو جہیز پر دو، گھٹیا رسموں و رواج پر دو، نمودو نمائش پر دو جس سے امت کا بھلا بھی ہو یہ غیر ضروری فتووں کی پنڈ کھولنے کا کیا فائدہ ہے
بہت سے لوگوں کا المیہ ہے کہ جہاں لکھا ہوتا ہے، وہاں دیکھتے نہیں، اور وہیں دیکھتے ہیں، جہاں نہیں لکھا ہوتا۔
جہیز کی شرعی حیثیت اور لڑکی کو وراثت میں حصہ دینے کی بجائے ...
شادی کہ موقع پر لڑکی کے والدین جو اپنی بیٹی کو جہیز دیتے ہیں ...
آج کل شادیوں میں دیکھاجاتا ہے کہ لڑکے والے لڑکی والوں سے ...
جہیز اور بارات کے اور ان جیسی دیگر رسومات کے بارے میں
مروجہ جہیز اور بارات
یہ صرف ایک فرقہ کے ایک دارلافتاء کی ویب سائیٹ سے لئے گئے چند فتاوی ہیں۔ اگر تمام فتاوای جمع کئے جائیں تو ہزاروں کی تعداد میں ہوں گے۔ اس کے باوجود بھی اگر آپ کا اعتراض ہے کہ علماء اس قبیح رسم کے خلاف نہیں تو، پھر اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی تعصب میں مبتلا ہو، جس نے آپکی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب کر رکھی ہے۔۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
یہ فتویٰ اسلام کے عین مطابق ہے، اسلام میں عورت کو مرد سے پردے کا حکم ہے اور مرد وزن کےایک ساتھ کھانے پر عورت کے پردے کے حکم کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔۔۔
آپ کی اس فتوے پر تنقید ڈائریکٹ اسلام پر تنقید ہے، کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام آج کے دور سے مطابقت نہیں رکھتا؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلامی احکامات غیر ضروری اور فضول ہیں۔۔؟۔۔۔
جی بلکل یہ فتوی عین اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔ اسلام مغربی ممالک کی تہذیب کی طرح نہیں، کہ جہاں کوئی برائی حد سے تجاوز ہوئی، اسے فورا قانونی قرار دے دیا گیا۔ مثلا ہم جنس پرستی، منشیات، اپنی محرمات سے شادی وغیرہ۔
اگر مخلوط محافل بڑھ گئی ہیں، تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جائز قرار دے دیا جائے گا، اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کا اختیار ہے۔علماء حق اصل دین کی بات بغیر کسی مصلحت کے عوام تک پہنچاتے رہیں گے،، اب کوئی مانے نہ مانے اس کی قسمت۔
 

vvaqar

Senator (1k+ posts)

اللہ بزرگ و برتر نے سورہ نور میں فرمایا ہے:"وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّوَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَاوَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّإِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْأَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِيإِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْأَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِأَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء وَلَايَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُواإِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ "( اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنے شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی زیب و زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں، اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یااپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا شوہروں کے بیٹےیا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے مذهب کی عورتیں یااپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا چھپا يا ہوا سنگار جانا جائے اور الله کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو! سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ.)[سورہ نور: ٣١]،۔۔

شادی جیسی تقریبات میں عورتیں سج سنور کر بناؤ سنگھار کرکے آتی ہیں، جبکہ قرآن میں واضح حکم ہے کہ عورت اپنے شوہر اور چند دیگر قریبی عزیزوں کے علاوہ کسی پر اپنا بناؤ سنگھار عیاں نہیں کرسکتی، اسلام عورت کو اس قدر چھپا کر رکھنے کی تلقین کرتا ہے کہ اسی آیت میں عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنے پاؤں زور سے زمین پر نہ رکھیں، کہ کہیں ان کا بناؤ سنگھار کی طرف مردوں کی توجہ نہ ہوجائے۔۔۔
اس لئے آپ منافقت سے گریز کریں، یا کھل کر کہیں کہ میں قرآن کو نہیں مانتا یہ پرانے زمانے کے فرسودہ افکار ہیں، یا پھر قرآن پر من و عن عمل کریں۔ بیچ کی کوئی راہ نہیں۔۔

ماشااللہ آج تو آپ قرآن کی بڑی اہمیت بتا رہے ہیں مگر جیسے ہی رسول کریم کی حرمت، عزت پر بات آئی آپ نے فورا سے قرآن کو چھوڑ کر توریت انیجل کی کسی شاخ پر اُڑ کر بیٹھ جانا اور وہاں سے کائیں کائیں کرنا کہ رسولِ کریم کا نام توریت انجیل میں دکھاو تو میں مانو، قرآن بھلے یہ دعویٰ کرتارہے کہ رسول کا نام ان سے پہلے تمام انبیا کو بتا دیا گیا تھا، لیکن آپ کی وہی بودہ منطق کے توریت انجیل سے دکھاؤ تو میں مانو ورنہ قرآن کی کیا حیثیت ان کتابوں کے مقابلے میں

خیر ابھی تو آپ کی اس اوپر بیان کردہ آیت کو اس فتویٰ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک سوال کرتا ہوں کہ قرآن کی اس آیت میں کہاں لکھا ہے عورت کا پردہ کرنے کے باوجود غیر مردوں کے سامنے آنا منع ہے؟ جبکہ جاہل ملا نے فتویٰ میں لفظ حرام کا استعمال کیا ہے آپ پورے قرآن سے مجھے لفظ حرام لکھا ہوا دکھا دیں جس میں اللہ نے عورت کے ایسے عمل کو حرام کہا ہو۔۔۔ حکم تو اللہ نے قرآن میں اور بھی کافی کاموں کے دیئے ہیں مثلا نماز پڑھنا، تو کیا کسی کی ایک وقت کی نماز قضا ہونے کو اللہ حرام قرار دے دیگا ؟
پردہ کے ساتھ عورت ہر کام میں حصہ لے سکتی ہے بشرطیکہ خدا اور اس کے رسول ﷺ نے کسی خاص کام کے متعلق صریحا منع نہ فرمایا ہو، اور حکم عدولی کی صورت میں کافر ہونا ، دائرہ اسلام سے خارج ہونا کی تنبیہ کی ہو

میں پھر سے اپنے بنیادی سوال کو دوہراتا ہوں

قرآن سے ثابت کریں کہ عورت کا شادی بیاہ میں مشترکہ کھانا کھانےکے عمل کو اللہ نے حرام کہا ہو؟ جب اللہ نے ایسے عمل کو حرام نہیں کہا تو یہ ٹکے سیر والا مدرسہ اور اس کے گمراہ مُلّا منہ پھاڑ کرکس قانون کے تحت ایسے عمل کو صریحا حرام کہہ رہے ہیں؟
 

vvaqar

Senator (1k+ posts)
آج کل سب سے آسان کام دوسروں پر تنقید کرنا ہے، اور اگر اگلا فریق مولوی یا مولانا مفتی ہے، تو معاملہ اور بھی آسان ہو جاتا ہے۔
اگر سائل نے کھڑے ہو کر کھانے اور مردو زن کے اختلاط کے حوالے سے سوال پوچھا ہے تو اسے اس کے سوال کے مطابق ہی جواب ملے گا، نہ کہ آپ کی خواہش کے مطابق۔ اگر آپ کو جہیز اور دوسری غلط رسومات کے متعلق جاننا ہے، تو آپ خود پوچھ لو، شرم کس بات کی؟ ہاں اگر پوچھنے کے باوجود آپ کو جواب نہ ملے، تو پھر آپ کا اعتراض بنتا ہے۔



بہت سے لوگوں کا المیہ ہے کہ جہاں لکھا ہوتا ہے، وہاں دیکھتے نہیں، اور وہیں دیکھتے ہیں، جہاں نہیں لکھا ہوتا۔
جہیز کی شرعی حیثیت اور لڑکی کو وراثت میں حصہ دینے کی بجائے ...
شادی کہ موقع پر لڑکی کے والدین جو اپنی بیٹی کو جہیز دیتے ہیں ...
آج کل شادیوں میں دیکھاجاتا ہے کہ لڑکے والے لڑکی والوں سے ...
جہیز اور بارات کے اور ان جیسی دیگر رسومات کے بارے میں
مروجہ جہیز اور بارات
یہ صرف ایک فرقہ کے ایک دارلافتاء کی ویب سائیٹ سے لئے گئے چند فتاوی ہیں۔ اگر تمام فتاوای جمع کئے جائیں تو ہزاروں کی تعداد میں ہوں گے۔ اس کے باوجود بھی اگر آپ کا اعتراض ہے کہ علماء اس قبیح رسم کے خلاف نہیں تو، پھر اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی تعصب میں مبتلا ہو، جس نے آپکی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب کر رکھی ہے۔۔

جناب دور اندیش صاحب

یہ جو اوپر آپ نے مختلف فتنے نما فتوے ٹیگ کیئے ہیں کیا آپ نے خود بھی کبھی یہ فتنہ نما فتوے پڑھے ہیں؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو ذرا پوچھ کر بتائیے گا کہ آپ کے والدین کی شادی میں
بارات کا کھانا دیا گیا تھا؟ اگر آپ کی خود کی شادی ہو چکی ہے تو پھر اپنی بارات کے کھانے کا بتا دیں
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
ماشااللہ آج تو آپ قرآن کی بڑی اہمیت بتا رہے ہیں مگر جیسے ہی رسول کریم کی حرمت، عزت پر بات آئی آپ نے فورا سے قرآن کو چھوڑ کر توریت انیجل کی کسی شاخ پر اُڑ کر بیٹھ جانا اور وہاں سے کائیں کائیں کرنا کہ رسولِ کریم کا نام توریت انجیل میں دکھاو تو میں مانو، قرآن بھلے یہ دعویٰ کرتارہے کہ رسول کا نام ان سے پہلے تمام انبیا کو بتا دیا گیا تھا، لیکن آپ کی وہی بودہ منطق کے توریت انجیل سے دکھاؤ تو میں مانو ورنہ قرآن کی کیا حیثیت ان کتابوں کے مقابلے میں

خیر ابھی تو آپ کی اس اوپر بیان کردہ آیت کو اس فتویٰ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک سوال کرتا ہوں کہ قرآن کی اس آیت میں کہاں لکھا ہے عورت کا پردہ کرنے کے باوجود غیر مردوں کے سامنے آنا منع ہے؟ جبکہ جاہل ملا نے فتویٰ میں لفظ حرام کا استعمال کیا ہے آپ پورے قرآن سے مجھے لفظ حرام لکھا ہوا دکھا دیں جس میں اللہ نے عورت کے ایسے عمل کو حرام کہا ہو۔۔۔ حکم تو اللہ نے قرآن میں اور بھی کافی کاموں کے دیئے ہیں مثلا نماز پڑھنا، تو کیا کسی کی ایک وقت کی نماز قضا ہونے کو اللہ حرام قرار دے دیگا ؟
پردہ کے ساتھ عورت ہر کام میں حصہ لے سکتی ہے بشرطیکہ خدا اور اس کے رسول ﷺ نے کسی خاص کام کے متعلق صریحا منع نہ فرمایا ہو، اور حکم عدولی کی صورت میں کافر ہونا ، دائرہ اسلام سے خارج ہونا کی تنبیہ کی ہو


میں پھر سے اپنے بنیادی سوال کو دوہراتا ہوں

قرآن سے ثابت کریں کہ عورت کا شادی بیاہ میں مشترکہ کھانا کھانےکے عمل کو اللہ نے حرام کہا ہو؟ جب اللہ نے ایسے عمل کو حرام نہیں کہا تو یہ ٹکے سیر والا مدرسہ اور اس کے گمراہ مُلّا منہ پھاڑ کرکس قانون کے تحت ایسے عمل کو صریحا حرام کہہ رہے ہیں؟
حضورﷺ کے بارے میں آپ کا دعویٰ تھا کہ ان کا نام پرانے انبیا کی کتابوں میں آیا ہے، اس لئے میں نے آپ سے پرانے انبیا کی کتابوں سے حوالہ مانگا، وہاں قرآن غیر متعلق ہوجاتا ہے، سیدھی سی لاجیکل سی بات ہے۔۔

خیر ابھی تو آپ کی اس اوپر بیان کردہ آیت کو اس فتویٰ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک سوال کرتا ہوں کہ قرآن کی اس آیت میں کہاں لکھا ہے عورت کا پردہ کرنے کے باوجود غیر مردوں کے سامنے آنا منع ہے؟ جبکہ جاہل ملا نے فتویٰ میں لفظ حرام کا استعمال کیا ہے آپ پورے قرآن سے مجھے لفظ حرام لکھا ہوا دکھا دیں جس میں اللہ نے عورت کے ایسے عمل کو حرام کہا ہو۔۔۔
کیا پاکستانی عورتیں شادیوں میں پردہ کرکے جاتی ہیں، کالے برقعے پہن کرجاتی ہیں؟ یا پھر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کھانا کھانے کی مخلوط محفل میں مرد تو کھلے عام کھانا کھائیں، جبکہ عورتیں کالے برقعے پہن کر سکڑ سمٹ کر کھانا کھائیں؟ کیونکہ قرآن میں صاف اور واضح صریح حکم ہے کہ عورتیں غیر مردوں کو اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں۔۔ کیا آپ اس قرآنی حکم کا انکار کرتے ہیں۔۔ حرام کا بھی یہی مطلب ہے، ممنوع۔۔ آپ فتویٰ دینے والے ملا کو جاہل کہہ رہے ہیں، اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ آپ اس قرآنی حکم کو جاہلانہ کہہ رہے ہیں، کیونکہ ملا کا یہ فتویٰ عین قرآنی حکم کے مطابق ہے۔۔۔
 

vvaqar

Senator (1k+ posts)

حضورﷺ کے بارے میں آپ کا دعویٰ تھا کہ ان کا نام پرانے انبیا کی کتابوں میں آیا ہے، اس لئے میں نے آپ سے پرانے انبیا کی کتابوں سے حوالہ مانگا، وہاں قرآن غیر متعلق ہوجاتا ہے، سیدھی سی لاجیکل سی بات ہے۔۔

قرآن میں یہ دعویٰ کس نے کیا؟؟؟؟


وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ
الصف- ٦




کیا پاکستانی عورتیں شادیوں میں پردہ کرکے جاتی ہیں، کالے برقعے پہن کرجاتی ہیں؟ یا پھر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کھانا کھانے کی مخلوط محفل میں مرد تو کھلے عام کھانا کھائیں، جبکہ عورتیں کالے برقعے پہن کر سکڑ سمٹ کر کھانا کھائیں؟ کیونکہ قرآن میں صاف اور واضح صریح حکم ہے کہ عورتیں غیر مردوں کو اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں۔۔ کیا آپ اس قرآنی حکم کا انکار کرتے ہیں۔۔ حرام کا بھی یہی مطلب ہے، ممنوع۔۔ آپ فتویٰ دینے والے ملا کو جاہل کہہ رہے ہیں، اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ آپ اس قرآنی حکم کو جاہلانہ کہہ رہے ہیں، کیونکہ ملا کا یہ فتویٰ عین قرآنی حکم کے مطابق ہے۔۔۔

اگر پاکستانی عورتیں شادیوں پر پردہ کر کے نہیں جاتی تو بجائے عورتوں کو پردے کی اہمیت بتانے، پردہ کرونے کے اُلٹا کھانا کھانے کو ہی حرام قرار دے دیا گیا ہے
کیا لایعنی قسم کی منطق ہے
پھر تو انٹر نیٹ کا استعمال بھی حرام قرار دے دیا جائے کہ اس سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے، گاڑیوں، ٹرینوں ہوائی جہازوں سے سفر کرنے پر بھی پابندی لگا دینی چائیے کہ اس سے مرنے کا خطرہ ہوتا ہے، اور اسی طرح زندگی کی دیگر سہولیات کے ساتھ ان نقصانات کو دیکھتے ہوئے سب کچھ ہی بند کر دینا چائیے
اور یہ آپ کو کس نے بتا دیا کہ قرآن میں اللہ نے اگر کسی کام سے منع کیا ہے تو اس کا کرنا حرام کہلاتا ہے، اللہ نے قرآن میں نماز روزہ زکوۃ وغیرہ کا حکم دیا ہے اب کتنے مسلمان ہیں جن کی نمازیں قضا ہوجاتی ہیں روزے وغیرہ رہ جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے حرام کام کیا؟ حتی کہ بحالتِ مجبوری تو مردار وغیرہ بھی کھایا جا سکتا ہے جس کا اللہ نے واضح منع فرمایا ہے، اور یہاں آپ ایک ساتھ کھانے کو لیکر کر سب کو کھانے دوڑ پڑے ہیں

باقی کھانا ہاتھ اور منہ سے کھایا جاتا ہے اور برقعے میں یہ دونوں جسمانی اعضا مکمل طور پر آزاد ہوتے ہیں اورخواتین بڑی آسانی سے کھا نا کھا سکتی ہیں ، آپ پتہ نہیں کہاں خواتین سے کھانا کھلانے کی سوچ رکھتے ہیں، جو آپ کو برقعے میں مشکل نظر آتی ہے
اس لیے یہ فتویٰ سراسر ناسمجھی اور دین سے لاعلمی کی بنیاد پر دیا گیا ہے