بل گیٹس بھی حیران

khalid100

Minister (2k+ posts)
1706949-gates-1525964326-530-640x480.jpg


بل گیٹس بھی حیران!



دنیا کے امیر ترین افراد میں مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اس سال دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ 38 برس کی عمر میں دنیا کے امیر ترین شخص بنے۔ بل گیٹس دنیا کی بااثر ترین شخصیات میں شامل ہیں۔ ان کا کاروبار دنیا کے 101 ممالک میں پھیلا ہوا ہے اور انہیں دنیا کے 35 ممالک میں سربراہِ مملکت کا پروٹوکول حاصل ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی بل گیٹس نے گلوبل گڈ میٹنگ کا اہتمام کیا۔ اس میٹنگ کے لئے بل گیٹس دنیا بھر سے پانچ ایسی نمایاں شخصیات کو امریکہ بلا کر ملاقات کرتے ہیں جو ٹیکنالوجی کو صحت‘ تعلیم اور دیگر شعبوں میں بہتری کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ اس سال دنیا کے ان پانچ چنیدہ افراد میں پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف بھی شامل تھے جنہیںسیئٹل‘ امریکہ آنے کی دعوت دی گئی۔ ڈاکٹر عمر سیف نے جب بل گیٹس کو بتایا کہ دو سال قبل پنجاب کے 18 فیصد علاقوں کے بچوں کو بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے ٹیکے لگے تھے‘ لیکن پی آئی ٹی بی کے تیارکردہ سسٹم کی وجہ سے دو سال سے بھی کم عرصے میں یہ شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 88 فی صد ہو گئی ہے اور جب بل گیٹس کو پتا چلا کہ ڈینگی اور گھوسٹ سکولوں کے خاتمے کے لیے سمارٹ فون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تو وہ ششدر رہ گئے اور اپنے سٹاف سے کہنے لگے کہ ہم تو پاکستان کی مدد بھی نہیں کر رہے تھے لیکن انہوں نے ہماری مدد کے بغیر ہی یہ سب کر لیا۔ وہ باقاعدہ اپنے سٹاف سے نالاں ہونے لگے کہ ہمارے پاس تو اتنا بجٹ اور سرمایہ بھی ہے تو پھر ہم ایسے نتائج کیوں حاصل نہیں کر سکے؟ وہ اس کام سے اس قدر خوش تھے کہ طے شدہ ملاقات ختم ہوئی تو انہوں نے پانچ مہمانوں میں سے صرف ڈاکٹر عمر سیف کو روک لیا‘ اور پون گھنٹہ تک مختلف امور پر بات چیت کرتے رہے۔ یہی نہیں عموماً وہ اپنے مہمانوں کے ساتھ تصویر نہیں کھنچواتے لیکن ڈاکٹر عمر سیف کے ساتھ انہوں نے خصوصی تصویر بنوائی جو عالمی و ملکی میڈیا کی زینت بنی۔

ہم برطانوی سماجی شخصیت سر مائیکل باربر سے بھی واقف ہیں۔ یہ برطانوی ایجوکیشن ریفارمز اور ایجوکیشن سسٹمز کے حوالے سے مستند عالمی ماہر مانے جاتے ہیں۔ یہ دو عشروں سے تعلیم‘ ریسرچ اور ترقی پذیر ممالک میں سکولوں کے نظام کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں۔ برطانوی حکومت کے ساتھ کام کرنے سے قبل وہ یونیورسٹی آف لندن میں بطور پروفیسر تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے۔ انہوں نے بہت سی کتابیں تحریر کیں جن میں سے How to do the Impossible: a Guide for Politicians with a Passion for Education بہت مقبول ہوئی۔ یہ کتاب ہر سیاستدان کو ضرور پڑھنی چاہیے۔ جون 2001ء میں ٹونی بلیئر دوسری بار وزیر اعظم منتخب ہوئے تو ان کے کہنے پر سر مائیکل باربر نے کیبنٹ آفس کے تحت پرائم منسٹرز ڈیلیوری یونٹ قائم کیا جس کا مقصد ہوم آفس‘ صحت‘ تعلیم اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں بہتری لانا تھا۔ سرمائیکل باربر برطانیہ سمیت دنیا کے بڑے ممالک کی حکومتوں کی کارکردگی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ مائیکل باربر نے پنجاب حکومت کے تعلیم‘ صحت‘ ٹرانسپورٹ‘ امن عامہ اور دیگر شعبوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد کہا کہ انہوں نے دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک کا نظام دیکھا ہے لیکن ایسی ترقی دنیا میں کم ہی ہوئی ہے جتنی تیز پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے سمارٹ ٹیکنالوجی کے استعمال سے تعلیم‘ صحت‘ زراعت‘ امن عامہ جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں‘ اور اس کا سہرا ڈاکٹر عمر سیف کو جاتا ہے۔

اور ہم ڈاکٹر عشرت حسین کو بھی جانتے ہیں۔ یہ اس ملک کا اثاثہ ہیں۔ یہ ملک کے نامور معیشت دان اور بینکر ہیں۔ یہ سات برس تک سٹیٹ بینک کے گورنر رہے۔ یہ پاکستان کے بہترین اعزازات ہلال امتیاز اور نشان امتیاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ یہ ایشین بینکر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں اور یہ درجنوں کتابیں اور ورلڈ بینک اور عالمی اداروں کیلئے ریسرچ پیپرز بھی لکھ چکے ہیں۔ ان کی تازہ کتاب Governing the Ungovernable ہے جس میں انہوں نے پاکستان کے معاشی اور سیاسی مسائل کی نہ صرف نشاندہی کی ہے بلکہ اپنے تجربات کی روشنی میں ان کا حل بھی پیش کیا ہے۔ کتاب میں انہوں نے تین بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن‘ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی توجہ ان نکات کی جانب دلانے کی کوشش کی ہے جن پر عمل کرکے ایک خوشحال پاکستان کی تعمیر ممکن ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنی کتاب میں سرکاری عہدوں پر فائز ان شخصیات کا بھی تذکرہ کیا ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر عمر سیف بھی ہیں۔ گزشتہ دنوں ڈاکٹر عشرت حسین کی اس کتاب کے حوالے سے ایک سیمینار ہوا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے سٹیج پر موجود ڈاکٹر عمر سیف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کاش ہم ڈاکٹر عمر سیف کو کلون کر سکتے تو پنجاب کی طرح سندھ‘ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں بھی ایک ایک ڈاکٹر عمر سیف بٹھا دیتے تاکہ پنجاب کی طرح یہ صوبے بھی ٹیکنالوجی سے بھرپور طور پر مستفید ہو سکتے۔ یہی نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ‘ جس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی موجود تھے‘ میں تو وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ آپ ڈاکٹر عمر سیف ہمیں دے دیں تاکہ ہم بھی اپنے صوبے کو ٹیکنالوجی سے مستفید کر سکیں۔


اس ملک میں جہاں ایک عام آئی ٹی ماہر‘ انجینئر‘ ڈاکٹر‘ مستری یا مزدور تک موقع ملنے پر بیرون ملک جانے کو ترجیح دیتا ہے وہاں ایک ایسا شخص‘ جسے اقوام متحدہ نے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی یونیسکو چیئر کے لئے منتخب کیا ہو‘ جس کی کارکردگی پر بل گیٹس‘ مائیکل باربر اور ڈاکٹر عشرت حسین فخر کرتے ہوں‘ جو ایم آئی ٹی اور ہارورڈ جیسی دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے پڑھ چکا ہو اور جسے گوگل جیسی کمپنیوں سے کروڑوں روپے کی جاب کی آفر ہو لیکن وہ پھر بھی پاکستان میں تبدیلی کے لئے زبردست کام کر رہا ہو‘ ایسے لوگ ہمارا اثاثہ ہیں؛ تاہم ہمارے وہ ''مہربان‘‘ جو ایسے قومی ہیروز کے خلاف کسی خاص ایجنڈے کے تحت اپنا قلم یا اپنی زبان حرکت میں لاتے ہیں‘ انہیں ایسا کرتے ہوئے کم از کم اتنا ضرور سوچنا چاہیے کہ ایسا کرکے اپنے وطن کیلئے کام کرنے والے پاکستانی ٹیلنٹڈ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں یا حوصلہ شکنی اور ایسا کرکے ملک کی خدمت کر رہے ہیں یا دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل؟ اگر ہم ایسی ماہر شخصیات کو خود ہی بلا وجہ تنقید کا نشانہ بنائیں گے‘ انہیں زچ کرنے کی کوشش کریں گے تو اس سے نقصان ہمارا ہی ہو گا۔ یہ لوگ تو پاکستان چھوڑ جائیں گے۔ انہیں تو دنیا کے کسی بھی ملک میں بہترین نوکری مل جائے گی لیکن ہم ایک اعلیٰ دماغ اور ٹیلنٹ سے محروم ہو جائیں گے۔ اس سے قبل ہم نادرا کے سابق چیئرمین طارق ملک کے ساتھ بھی ایسا ہی کر چکے ہیں۔ وہ سابق وزیرداخلہ نثار علی خان کی انا کا شکار ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور اب اقوام متحدہ کے ساتھ چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ موجودہ چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین کے خلاف بھی گزشتہ دنوں میڈیا میں مہم چلائی گئی۔ دراصل کچھ طاقتیں یہ نہیں چاہتیں کہ تمام ادارے اور تمام کام کمپیوٹرائزڈ ہو جائے کیونکہ سب کچھ آن لائن ہونے سے شفافیت آتی ہے اور ان کی روزی پر لات پڑتی ہے۔ میں ڈاکٹر عمر سیف کے مکمل کئے گئے دو سو ستر منصوبوں میں سے ایک کا ذکر کرکے کالم ختم کروں گا جو بات سمجھانے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے گزشتہ تین چار برسوں میں پنجاب کے ساڑھے پانچ کروڑ کاشتکاروں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جس پر انہیں پٹواری اور لینڈ مافیا سے خوفناک دھمکیوں اور دبائو کا سامنا کرنا پڑا؛ تاہم ان کی کاوشوں کا ثمر ہمارے سامنے ہے۔ آج کوئی بھی شخص لینڈ ریکارڈ سنٹر جا کر چند منٹ میں کمپیوٹرائزڈ فرد حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے بعد پٹواری کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ اب آپ خود بتائیں کہ ایسے مافیاز کے لئے ڈاکٹر عمر سیف‘ عثمان یوسف مبین اور طارق ملک کیونکر قابل قبول ہوں گے؟
 
Last edited:

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
No doubt Pakistan Mien bohat talent ha..bas jis din ham ne Nawaz. Showbaz.Zardari..Altaf..molvi Diesel.Asfand.Achakzae..mafias se mulk ko nijat dilae..us din se Pakistan In Shaa Allah din dugni..ur raat chugni taraqi karay ga..
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
18 percent to 88 percent immunisation coverage....blatant lie

Just watch any immunisation coverage report of Pakistan for last 5 years.. different sources shiwed it 65-80% even in 2011.
Yes it showed gradual increase, and mainly it's because now people are more aware of vaccination, WHO is advertising and providing free vaccinations in all gov't and private hospitals.. but you should ask for free otherwise they will charge you.
My experience , In Punjab it has nothing to do with IT,

yes land record is a good step, it was started by prevaiz elahi tenure then stopped for many years and started again few years back but it will take time to mature.

The write up is all praise rather than analysis.
 

free_man

MPA (400+ posts)
اس میں کوئی شک نہیں ڈاکٹر عمر اچھا کام کر رہے ہیں. مگر مبالغہ آرائی کی بھی حد ہوتی ہے. ٹیکنالوجی اب ہر جگہ استعمال ہو رہی ہے اور ہونی چاھیئے مگر قصیدہ گوئی میں بھی احتیاط لازم ہے. جس دن کپڑا کینچا گیا نیچے کئی کمپنیاں نکلیں گیں جن کے مالک ڈاکٹر عمر ہیں اور وہ پنجاب حکومت کے کنٹریکٹ ایک طرف دیتے اور دوسری طرف لیتے ہیں. اس سے زیادہ نہیں کہوں گا.
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہو گا
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
اس میں کوئی شک نہیں ڈاکٹر عمر اچھا کام کر رہے ہیں. مگر مبالغہ آرائی کی بھی حد ہوتی ہے. ٹیکنالوجی اب ہر جگہ استعمال ہو رہی ہے اور ہونی چاھیئے مگر قصیدہ گوئی میں بھی احتیاط لازم ہے. جس دن کپڑا کینچا گیا نیچے کئی کمپنیاں نکلیں گیں جن کے مالک ڈاکٹر عمر ہیں اور وہ پنجاب حکومت کے کنٹریکٹ ایک طرف دیتے اور دوسری طرف لیتے ہیں. اس سے زیادہ نہیں کہوں گا.
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہو گا

What good work is he doing. We are a nation of such inferiority complex that anyone who studied at MIT is thought of as a genius of sorts. What kind of background does he have for this position? Its unimaginable to think of making someone incharge of a big organisation with just 4/5 years of teaching experience. To top it off his research record is abysmally poor. This good for nothing bloke should be teaching first year undergraduate courses at tops.
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
1706949-gates-1525964326-530-640x480.jpg


بل گیٹس بھی حیران!



دنیا کے امیر ترین افراد میں مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اس سال دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ 38 برس کی عمر میں دنیا کے امیر ترین شخص بنے۔ بل گیٹس دنیا کی بااثر ترین شخصیات میں شامل ہیں۔ ان کا کاروبار دنیا کے 101 ممالک میں پھیلا ہوا ہے اور انہیں دنیا کے 35 ممالک میں سربراہِ مملکت کا پروٹوکول حاصل ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی بل گیٹس نے گلوبل گڈ میٹنگ کا اہتمام کیا۔ اس میٹنگ کے لئے بل گیٹس دنیا بھر سے پانچ ایسی نمایاں شخصیات کو امریکہ بلا کر ملاقات کرتے ہیں جو ٹیکنالوجی کو صحت‘ تعلیم اور دیگر شعبوں میں بہتری کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ اس سال دنیا کے ان پانچ چنیدہ افراد میں پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف بھی شامل تھے جنہیںسیئٹل‘ امریکہ آنے کی دعوت دی گئی۔ ڈاکٹر عمر سیف نے جب بل گیٹس کو بتایا کہ دو سال قبل پنجاب کے 18 فیصد علاقوں کے بچوں کو بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے ٹیکے لگے تھے‘ لیکن پی آئی ٹی بی کے تیارکردہ سسٹم کی وجہ سے دو سال سے بھی کم عرصے میں یہ شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 88 فی صد ہو گئی ہے اور جب بل گیٹس کو پتا چلا کہ ڈینگی اور گھوسٹ سکولوں کے خاتمے کے لیے سمارٹ فون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تو وہ ششدر رہ گئے اور اپنے سٹاف سے کہنے لگے کہ ہم تو پاکستان کی مدد بھی نہیں کر رہے تھے لیکن انہوں نے ہماری مدد کے بغیر ہی یہ سب کر لیا۔ وہ باقاعدہ اپنے سٹاف سے نالاں ہونے لگے کہ ہمارے پاس تو اتنا بجٹ اور سرمایہ بھی ہے تو پھر ہم ایسے نتائج کیوں حاصل نہیں کر سکے؟ وہ اس کام سے اس قدر خوش تھے کہ طے شدہ ملاقات ختم ہوئی تو انہوں نے پانچ مہمانوں میں سے صرف ڈاکٹر عمر سیف کو روک لیا‘ اور پون گھنٹہ تک مختلف امور پر بات چیت کرتے رہے۔ یہی نہیں عموماً وہ اپنے مہمانوں کے ساتھ تصویر نہیں کھنچواتے لیکن ڈاکٹر عمر سیف کے ساتھ انہوں نے خصوصی تصویر بنوائی جو عالمی و ملکی میڈیا کی زینت بنی۔

ہم برطانوی سماجی شخصیت سر مائیکل باربر سے بھی واقف ہیں۔ یہ برطانوی ایجوکیشن ریفارمز اور ایجوکیشن سسٹمز کے حوالے سے مستند عالمی ماہر مانے جاتے ہیں۔ یہ دو عشروں سے تعلیم‘ ریسرچ اور ترقی پذیر ممالک میں سکولوں کے نظام کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں۔ برطانوی حکومت کے ساتھ کام کرنے سے قبل وہ یونیورسٹی آف لندن میں بطور پروفیسر تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے۔ انہوں نے بہت سی کتابیں تحریر کیں جن میں سے How to do the Impossible: a Guide for Politicians with a Passion for Education بہت مقبول ہوئی۔ یہ کتاب ہر سیاستدان کو ضرور پڑھنی چاہیے۔ جون 2001ء میں ٹونی بلیئر دوسری بار وزیر اعظم منتخب ہوئے تو ان کے کہنے پر سر مائیکل باربر نے کیبنٹ آفس کے تحت پرائم منسٹرز ڈیلیوری یونٹ قائم کیا جس کا مقصد ہوم آفس‘ صحت‘ تعلیم اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں بہتری لانا تھا۔ سرمائیکل باربر برطانیہ سمیت دنیا کے بڑے ممالک کی حکومتوں کی کارکردگی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ مائیکل باربر نے پنجاب حکومت کے تعلیم‘ صحت‘ ٹرانسپورٹ‘ امن عامہ اور دیگر شعبوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد کہا کہ انہوں نے دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک کا نظام دیکھا ہے لیکن ایسی ترقی دنیا میں کم ہی ہوئی ہے جتنی تیز پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے سمارٹ ٹیکنالوجی کے استعمال سے تعلیم‘ صحت‘ زراعت‘ امن عامہ جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں‘ اور اس کا سہرا ڈاکٹر عمر سیف کو جاتا ہے۔

اور ہم ڈاکٹر عشرت حسین کو بھی جانتے ہیں۔ یہ اس ملک کا اثاثہ ہیں۔ یہ ملک کے نامور معیشت دان اور بینکر ہیں۔ یہ سات برس تک سٹیٹ بینک کے گورنر رہے۔ یہ پاکستان کے بہترین اعزازات ہلال امتیاز اور نشان امتیاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ یہ ایشین بینکر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں اور یہ درجنوں کتابیں اور ورلڈ بینک اور عالمی اداروں کیلئے ریسرچ پیپرز بھی لکھ چکے ہیں۔ ان کی تازہ کتاب Governing the Ungovernable ہے جس میں انہوں نے پاکستان کے معاشی اور سیاسی مسائل کی نہ صرف نشاندہی کی ہے بلکہ اپنے تجربات کی روشنی میں ان کا حل بھی پیش کیا ہے۔ کتاب میں انہوں نے تین بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن‘ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی توجہ ان نکات کی جانب دلانے کی کوشش کی ہے جن پر عمل کرکے ایک خوشحال پاکستان کی تعمیر ممکن ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنی کتاب میں سرکاری عہدوں پر فائز ان شخصیات کا بھی تذکرہ کیا ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر عمر سیف بھی ہیں۔ گزشتہ دنوں ڈاکٹر عشرت حسین کی اس کتاب کے حوالے سے ایک سیمینار ہوا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے سٹیج پر موجود ڈاکٹر عمر سیف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کاش ہم ڈاکٹر عمر سیف کو کلون کر سکتے تو پنجاب کی طرح سندھ‘ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں بھی ایک ایک ڈاکٹر عمر سیف بٹھا دیتے تاکہ پنجاب کی طرح یہ صوبے بھی ٹیکنالوجی سے بھرپور طور پر مستفید ہو سکتے۔ یہی نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ‘ جس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی موجود تھے‘ میں تو وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ آپ ڈاکٹر عمر سیف ہمیں دے دیں تاکہ ہم بھی اپنے صوبے کو ٹیکنالوجی سے مستفید کر سکیں۔


اس ملک میں جہاں ایک عام آئی ٹی ماہر‘ انجینئر‘ ڈاکٹر‘ مستری یا مزدور تک موقع ملنے پر بیرون ملک جانے کو ترجیح دیتا ہے وہاں ایک ایسا شخص‘ جسے اقوام متحدہ نے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی یونیسکو چیئر کے لئے منتخب کیا ہو‘ جس کی کارکردگی پر بل گیٹس‘ مائیکل باربر اور ڈاکٹر عشرت حسین فخر کرتے ہوں‘ جو ایم آئی ٹی اور ہارورڈ جیسی دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے پڑھ چکا ہو اور جسے گوگل جیسی کمپنیوں سے کروڑوں روپے کی جاب کی آفر ہو لیکن وہ پھر بھی پاکستان میں تبدیلی کے لئے زبردست کام کر رہا ہو‘ ایسے لوگ ہمارا اثاثہ ہیں؛ تاہم ہمارے وہ ''مہربان‘‘ جو ایسے قومی ہیروز کے خلاف کسی خاص ایجنڈے کے تحت اپنا قلم یا اپنی زبان حرکت میں لاتے ہیں‘ انہیں ایسا کرتے ہوئے کم از کم اتنا ضرور سوچنا چاہیے کہ ایسا کرکے اپنے وطن کیلئے کام کرنے والے پاکستانی ٹیلنٹڈ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں یا حوصلہ شکنی اور ایسا کرکے ملک کی خدمت کر رہے ہیں یا دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل؟ اگر ہم ایسی ماہر شخصیات کو خود ہی بلا وجہ تنقید کا نشانہ بنائیں گے‘ انہیں زچ کرنے کی کوشش کریں گے تو اس سے نقصان ہمارا ہی ہو گا۔ یہ لوگ تو پاکستان چھوڑ جائیں گے۔ انہیں تو دنیا کے کسی بھی ملک میں بہترین نوکری مل جائے گی لیکن ہم ایک اعلیٰ دماغ اور ٹیلنٹ سے محروم ہو جائیں گے۔ اس سے قبل ہم نادرا کے سابق چیئرمین طارق ملک کے ساتھ بھی ایسا ہی کر چکے ہیں۔ وہ سابق وزیرداخلہ نثار علی خان کی انا کا شکار ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور اب اقوام متحدہ کے ساتھ چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ موجودہ چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین کے خلاف بھی گزشتہ دنوں میڈیا میں مہم چلائی گئی۔ دراصل کچھ طاقتیں یہ نہیں چاہتیں کہ تمام ادارے اور تمام کام کمپیوٹرائزڈ ہو جائے کیونکہ سب کچھ آن لائن ہونے سے شفافیت آتی ہے اور ان کی روزی پر لات پڑتی ہے۔ میں ڈاکٹر عمر سیف کے مکمل کئے گئے دو سو ستر منصوبوں میں سے ایک کا ذکر کرکے کالم ختم کروں گا جو بات سمجھانے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے گزشتہ تین چار برسوں میں پنجاب کے ساڑھے پانچ کروڑ کاشتکاروں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جس پر انہیں پٹواری اور لینڈ مافیا سے خوفناک دھمکیوں اور دبائو کا سامنا کرنا پڑا؛ تاہم ان کی کاوشوں کا ثمر ہمارے سامنے ہے۔ آج کوئی بھی شخص لینڈ ریکارڈ سنٹر جا کر چند منٹ میں کمپیوٹرائزڈ فرد حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے بعد پٹواری کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ اب آپ خود بتائیں کہ ایسے مافیاز کے لئے ڈاکٹر عمر سیف‘ عثمان یوسف مبین اور طارق ملک کیونکر قابل قبول ہوں گے؟

This was a masterpiece of satire and burlesque.

'Bill Gates bhi Heeran' - Man o man, I can't stop laughing !
 

MSUMAIRZ

MPA (400+ posts)
What good work is he doing. We are a nation of such inferiority complex that anyone who studied at MIT is thought of as a genius of sorts. What kind of background does he have for this position? Its unimaginable to think of making someone incharge of a big organisation with just 4/5 years of teaching experience. To top it off his research record is abysmally poor. This good for nothing bloke should be teaching first year undergraduate courses at tops.

Well MIT only accepts GENIUSES, it is not possible for any TOM, DICK or HARRY to attend MIT, if you are a PTI supporter you can replace TOM, DICK and Harry with BABBLOO, GONGLOO and JUNAID SAFDAR
 

Pakistan2017

Chief Minister (5k+ posts)
یہی نہیں عموماً وہ اپنے مہمانوں کے ساتھ تصویر نہیں کھنچواتے لیکن ڈاکٹر عمر سیف کے ساتھ انہوں نے خصوصی تصویر بنوائی جو عالمی و ملکی میڈیا کی زینت بنی[/QUOTE]

کیوں جھوٹ بولتے ہیں
lin-manuel-miranda-and-bill-gates-pose-backstage-at-the-hit-musical-picture-id492340596


dbanj-bill-gates.JPG
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
Well MIT only accepts GENIUSES, it is not possible for any TOM, DICK or HARRY to attend MIT, if you are a PTI supporter you can replace TOM, DICK and Harry with BABBLOO, GONGLOO and JUNAID SAFDAR

Who told you what even the MIT does not lay claim to. Getting admission in a good university does mean the potential to be a good learner but does not an any way predict that one would have a successful career. It may get you to the interview stage but in itself it means nothing. Give me proof of any substantial research work that he has carried out, any experience of managing projects - anything that qualifies him to run a very big organisation.
 
Last edited:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
اس میں کوئی شک نہیں ڈاکٹر عمر اچھا کام کر رہے ہیں. مگر مبالغہ آرائی کی بھی حد ہوتی ہے. ٹیکنالوجی اب ہر جگہ استعمال ہو رہی ہے اور ہونی چاھیئے مگر قصیدہ گوئی میں بھی احتیاط لازم ہے. جس دن کپڑا کینچا گیا نیچے کئی کمپنیاں نکلیں گیں جن کے مالک ڈاکٹر عمر ہیں اور وہ پنجاب حکومت کے کنٹریکٹ ایک طرف دیتے اور دوسری طرف لیتے ہیں. اس سے زیادہ نہیں کہوں گا.
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہو گا
کوئی باہر کے بڑے آدمی کا نام لگا کر اس جاہل قوم کو جتنا مرضی بیوقوف بنا دے
 

MSUMAIRZ

MPA (400+ posts)
Who told you what even the MIT does not lay claim to. Getting admission in a good university does mean the potential to be a good learner but does not an any way predict that one would have a successful career. It may get you to the interview stage but in itself it means nothing. Give me proof of any substantial research work that he has carried, any experience of managing projects - anything that qualifies him to run a very big organisation.
I am sorry but I am sure you are not aware that MIT is an IVY LEAGUE School and they only accept the best of the best of the best and the brightest. The graduates of MIT are not your normal toppers.
 

MSUMAIRZ

MPA (400+ posts)
Who told you what even the MIT does not lay claim to. Getting admission in a good university does mean the potential to be a good learner but does not an any way predict that one would have a successful career. It may get you to the interview stage but in itself it means nothing. Give me proof of any substantial research work that he has carried, any experience of managing projects - anything that qualifies him to run a very big organisation.
By the way I live in USA and I have visited HARVARD, YALE and MIT myself. Just visited not attended.
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
I am sorry but I am sure you are not aware that MIT is an IVY LEAGUE School and they only accept the best of the best of the best and the brightest. The graduates of MIT are not your normal toppers.

Ivy league schools are for liberal arts. MIT is prominent in STEM. For the rest PLEASE read and re read my previous comments.
 

khalid100

Minister (2k+ posts)
I am sorry but I am sure you are not aware that MIT is an IVY LEAGUE School and they only accept the best of the best of the best and the brightest. The graduates of MIT are not your normal toppers.
I am an IT graduate and in this field since 1993 and support IK only and not PTI anymore(one reason is evident from the kind of posts you are seeing above. Responding to these is just waste of time). Just ignore the -ve comments and make dua that Allah give hidayat to people to accept good things regardless of whatever someone did. Dr. Saif has a good reputation at international level and just because he has done good work under SS doesn't mean we should take all the credit away.

Coming to the topic, it actually happened in May:

https://tribune.com.pk/story/170694...akistans-use-innovative-systems-immunisation/
 

MSUMAIRZ

MPA (400+ posts)
Ivy league schools are for liberal arts. MIT is prominent in STEM. For the rest PLEASE read and re read my previous comments.
My dear Friend Your post has proven me right that You do not know anything about IVY LEAGUE SCHOOLS. So Please stop making a fool of yourself.
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
I am an IT graduate and in this field since 1993 and support IK only and not PTI anymore(one reason is evident from the kind of posts you are seeing above. Responding to these is just waste of time). Just ignore the -ve comments and make dua that Allah give hidayat to people to accept good things regardless of whatever someone did. Dr. Saif has a good reputation at international level and just because he has done good work under SS doesn't mean we should take all the credit away.

Coming to the topic, it actually happened in May:

https://tribune.com.pk/story/170694...akistans-use-innovative-systems-immunisation/

Brother, Its not about being an 'IT graduate' or supporting or not supporting anyone. Its about logic and thinking for ourselves. This persons only claim to fame is attending a good university. There is nothing else on his track record. PITB is a very important organisation. Do you know how long it takes to become a professor at a university (And most stumble on the way)? This dude, instead of being appointed as a computer science person is made the head of an organisation from out of the blue and you come up with this dodgy story of Bill gates singing his praises. We need people with experience and vision heading these important STEM departments.