بلا آخر پاکستانی سیاست میں سیاسی خلاء پر ہو گیا

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)

بلا ا خر پاکستانی سیاست میں سیاسی خلاء پر ہو گیا

Logo.png

پاکستان میں تمام فسادیوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے پر عوام اپنی حکومت اور آرمی چیف کی بھر پور کوششوں کا دل کی گہرایوں سے شکریہ ادا کرتی ہے

دین کافر فکر و تدبیر جہاد
دین ملا فی سبیل الله فساد

میں اس بلاگ پر پاکستان میں جاری فساد فی سبیل الله کے مذہبی اور سیاسی پہلو پر " آپریشن سرچ لائٹ " ڈالوں گا
مذہبی پہلو

١- میں سوچ رہا تھا کے جب آخری مھائدہ حکومت اور تحریک لبیک میں ہوا تھا تو ٢٠ اپریل کی تاریخ پر دونوں پارٹیاں کیوں راضی ہوئی تھیں . کیلنڈردیکھ کر کم از کم تحریک لبیک والوں کو رمضان شریف کی آمد کا پتا تو ہو گا . کیا تحریک لبیک کو اس وقت رمضان شریف کی حرمت اور تقدس کا خیال نہیں تھا یا وہ مسلمانوں کے جذبات سے جان بوجھ کر کھیلنا چاہتے تھے ؟

٢- مولانا خادم حسین کے بیٹے کو گرفتار کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا یا آرمی چیف نے کیا تھا ؟
رمضان شریف کے شروع میں موصوف کو گرفتار کر کے ، کیا وہ یہ سوچ رہے تھے کے تحریک لبیک والے رمضان شریف کے تقدس کا خیال رکھ کر وہ لوگ وقتی طور پر خاموش رہیں گے . اگر یہ فیصلہ آرمی چیف کا تھا تو شائد ہمیں کبھی نہیں پتا چلے گا .اگر مزید کچھ عرصہ پتا نہیں چلتا تو یہ فرض کر لینا چاہئے کےگرفتاری کا فیصلہ آرمی چیف کا ہی تھا . آرمی چیف پاکستانی معشیت میں کسی طور پر بھی خلل نہیں چاہتے . یہ بات روز روشن کی طرح اب عیاں ہے کیونکے موصوف نے صرف اس وجہ سے پورا نظام بٹھا دیا ہے

٣- رمضان شریف کے تقدس کو پامال کر کے ایک پر امن ملک میں جسطرح شورش برپا کی گئی وہ ایک نا قابل معافی جرم ہے . ایک طرف الله کے رسول کی حرمت کو لے کر وبال اور دوسری طرف اللہ پاک کے رحمت بھرے مہینے کو لے کر دجالی مہم

اسکا گناہ یقینی طور پر حکومت وقت کو جائے گا کیونکے شروعات انہوں نے کی تھی . اگر ٢٠ اپریل کے بعد تحریک لبیک
والے رمضان شریف کے مقدس مہینے میں فساد کرتے تو علامہ اقبال صاحب کو سب یاد کرتے
دین ملا فی سبیل الله فساد

٤-

بلھے شاہ اٹھ یار منا لے
نئیں تے بازی لے گئے کتے تیتھوں اتے

میں نے اپنے آخری بلاگ میں بھی تین پہلوں پر اپنا نقطہ نظر لکھا تھا . ہنود اور یہود ی طاقتوں نے مسلمانوں کوکچلنے کو جو غیر علانیہ روش جاری رکھی ہوئی ہے ، اسکے اثرات گاہے بگاہے ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں . جاری فساد فی سبیل الله کے نقصانات اپنی جگہ ، اس فساد نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ ضرور کیا ہے . کسی بھی بڑی لڑائی میں انسانی جانوں اور املاک کا نقصان ضروری ہوتا ہے مگر اصل دیر پا نتائج کا علم ذرا دیر سے پتا چلتا ہے . وزیراعظم عمران خان پہلے ہی اسلامو فوبیا اور نبی کی حرمت پر دنیا کی توجہ مبذول کروا چکے ہیں اور لوگوں کے جذبات دنیا کو باور کروا چکے ہیں . دنیا کا کوئی دوسرا لیڈر ایسا نہیں کر سکا تھا . اب وزیراعظم عمران خان کا کام مزید آسان ہو گیا ہے .وہ دنیا کو نبی کی بے حرمتی کے دور رس مضمرات سے مزید آسانی سے اگاہ کر پائیں گے . اس سے کافروں کے دل میں خوف بھی پیدا ہو گا . اسلامی دنیا کے خلاف مخفی جاری لڑائی کھل کر سامنے ا جائے گی


سیاسی پہلو

نواز زرداری کی طرز سیاست کی وجہ سے پاکستانی سیاست میں جو خلاء پیدا ہوا تھا ، اسے تحریک انصاف نے پورا کر دیا تھا . نواز زرداری پارٹی اب صوبائی محکموں میں بھرتی انکے ذاتی مافیہ ، الیکشن کمیشن اور جرنلوں کے ذاتی مفاد کے کلے سے بندھی ہوئی ہے . اسکی سب سے بڑی اور واضح مثال ایم کیو ایم کی دی جا سکتی ہے . جب پورا نظام انکے زیر تسلط تھا تو دو لاکھ رجسٹر ڈ ووٹوں میں سے انکا امیدوار ڈھائی لاکھ ووٹ لے کر ایشیاء سمیت ورلڈ ریکارڈ بناتا تھا . باقی جگہوں پر الیکشن میں صفائی ہمارے مار خور کر دیتے تھے . جماعت اسلامی کے پاس ایک تاریخی سنہرا موقع آیا تھا مگر انکی مجلس شوریٰ نے ایک شورے کو اپنے آپ پر مسلط کر کے پوری پارٹی بٹھا دی . جس جماعت کا تھنک ٹینک تجربہ کار مذہبی گدھوں پر مشتمل ہو تو انکی لیڈر شپ کے کیا کہنے . جماعت اسلامی کا لیڈر ایک بے پیندے کا لوٹا ہے جو ہر طرف لڑکھتا رہتا ہے

بلاا خر ، تحریک لبیک کی صورت کی میں وہ سیاسی خلاء پر ہو گیا ہے . پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی مثال ذھن میں رہ کر حالیہ حکومتی کروائی کو ذھن سے نکال دیں . میں چند نکات آپکے سامنے رکھ رہا ہوں

١- آج شریف مافیہ بڑے شوق اور ولولے سے تحریک لبیک والوں کو سپورٹ کر رہے ہیں ، کل وہی انکے ووٹ اکھاڑ کر لے جائیں گے . شریف مافیا اپنے ووٹر گھر سے نکال سکتا نہیں اور الیکشن والے دن تحریک لبیک والوں کا کوئی ووٹر گھر بیٹھے گا نہیں

٢- انڈیا والے بڑے شوق سے سوشل میڈیا اور دوسرے طریقوں سے اس جلتی آگ میں تیل ڈال رہے ہیں ، انھیں یہ اندازہ ہی نہیں کا یہی لوگ سب کچھ بھول کر انے والے وقتوں میں اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑ رہے ہوں گے . لگتا ہے انلوگوں کو افغانستان کی لڑائی بھول گئی ہے . وقتی مزہ جتنا ملتا ہے ، وہ لے لیں

٣- اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کے خلاف تحریک لبیک اور مختلف مذہبی پارٹیوں کا اپس میں سیاسی الحاق ہو سکتا ہے بدقسمتی سے تحریک لبیک والوں کے پاس لیڈرشپ کا مکمل فقدان ہے .علامہ مولانا خادم حسین رضوی صاحب مرحوم کو ایک مذہبی رہنما توکہا جا سکتا تھا مگر شائد وہ کبھی بھی لیڈر شپ کے معیار پر مکمل نہیں اتر سکتے تھے . ہجوم تو مداری بھی اکھٹا کر لیتے ہیں . مذہبی پارٹیوں میں لیڈرشپ کا فقدان موجودہ دور کا بہت بڑا المیہ اور لمحہ فکریہ ہے . اگر کوئی ہوتا بھی شائد اسرائیلی اسے مار دیتے


 
Last edited:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

بالاخر پاکستانی سیاست میں سیاسی خلاء پر ہو گیا

Logo.png

پاکستان میں تمام فسادیوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے پر عوام اپنی حکومت اور آرمی چیف کی بھر پور کوششوں کا دل کی گہرایوں سے شکریہ ادا کرتی ہے

دین کافر فکر و تدبیر جہاد
دین ملا فی سبیل الله فساد

میں اس بلاگ پر پاکستان میں جاری فساد فی سبیل الله کے مذہبی اور سیاسی پہلو پر " آپریشن سرچ لائٹ " ڈالوں گا
مذہبی پہلو
١- میں سوچ رہا تھا کے جب آخری مھائدہ حکومت اور تحریک لبیک میں ہوا تھا تو ٢٠ اپریل کی تاریخ پر دونوں پارٹیاں کیوں راضی ہوئی تھیں . کیلنڈردیکھ کر کم از کم تحریک لبیک والوں کو رمضان شریف کی آمد کا پتا تو ہو گا . کیا تحریک لبیک کو اس وقت رمضان شریف کی حرمت اور تقدس کا خیال نہیں تھا یا وہ مسلمانوں کے جذبات سے جان بوجھ کر کھیلنا چاہتے تھے ؟

٢- مولانا خادم حسین کے بیٹے کو گرفتار کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا یا آرمی چیف نے کیا تھا ؟
رمضان شریف کے شروع میں موصوف کو گرفتار کر کے ، کیا وہ یہ سوچ رہے تھے کے تحریک لبیک والے رمضان شریف کے تقدس کا خیال رکھ کر وہ لوگ وقتی طور پر خاموش رہیں گے . اگر یہ فیصلہ آرمی چیف کا تھا تو شائد ہمیں کبھی نہیں پتا چلے گا . اگر مزید کچھ عرصہ پتا نہیں چلتا تو یہ فرض کر لینا چاہئے کےگرفتاری کا فیصلہ آرمی چیف کا ہی تھا . آرمی چیف پاکستانی معشیت میں کسی طور پر بھی خلل نہیں چاہتے . یہ بات روز روشن کی اب عیاں ہے کیونکے موصوف نے اس وجہ سے پورا نظام بٹھا دیا ہے

٣- رمضان شریف کے تقدس کو پامال کر کے ایک پر امن ملک میں جسطرح سورش برپا کی گئی وہ ایک نا قابل معافی جرم ہے ایک طرف الله کے رسول کی حرمت کو لے کر وبال اور دوسری طرف اللہ پاک کے رحمت بھرے مہینے کو لے کر دجالی مہم

اسکا گناہ یقینی طور پر حکومت وقت کو جائے گا کیونکے شروعات انہوں نے کی تھی . اگر ٢٠ اپریل کے بعد تحریک لبیک والے رمضان شریف کے مقدس مہینے میں کرتے تو علامہ اقبال صاحب کو سب یاد کرتے
٤-
بلھے شاہ اٹھ یار منا لے
نئیں تے بازی لے گئے کتے تیتھوں اتے

میں نے اپنے آخری بلاگ میں بھی تین پہلوں پر اپنا نقطہ نظر لکھا تھا . ہنود اور یہود ی طاقتوں نے مسلمانوں کوکچلنے کو جو غیر علانیہ روش جاری رکھی ہوئی ہے ، اسکے اثرات گاہے بگاہے ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں . جاری فساد فی سبیل الله کے نقصانات اپنی جگہ ، اس نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ ضرور کیا ہے . کسی بھی بڑی لڑائی میں انسانی جانوں اور املاک کا نقصان ضروری ہوتا ہے مگر اصل دیر پا نتائج کا علم ذرا دیر سے پتا چلتا ہے . وزیراعظم عمران پہلے ہی اسلامو فوبیا اور نبی کی حرمت پر دنیا کی توجہ مبذول کروا چکے ہیں اور لوگوں کے جذبات دنیا کو دے چکے ہیں . دنیا کا کوئی دوسرا لیڈر ایسا نہیں کر سکا . اب وزیراعظم عمران خان کا کام مزید آسان ہو گیا ہے .وہ دنیا کو نبی کی بے حرمتی کے دور رس مضمرات سے مزید آسانی سے اگاہ کر پائیں گے . اس سے کافروں کے دل میں خوف بھی پیدا ہو گا . اسلامی دنیا کے خلاف مخفی جاری لڑائی کھل کر سامنے ا جائے گی


سیاسی پہلو

نواز زرداری کی طرز سیاست کی وجہ سے پاکستانی سیاست میں جو خلاء پیدا ہوا تھا ، اسے تحریک انصاف نے پورا کر دیا تھا . نواز زرداری پارٹی اب صوبائی محکموں میں بھرتی انکے ذاتی مافیہ ، الیکشن کمیشن اور جرنلوں کے ذاتی مفاد کے کلے سے بندھی ہوئی ہے . اسکی سب سے بڑی اور واضح مثال ایم کیو ایم کی دی جا سکتی ہے . جب پورا نظام انکے زیر تسلط تھا تو دو لاکھ رجسٹر ڈ ووٹوں میں سے انکا امیدوار ڈھائی لاکھ ووٹ لے کر ایشیاء سمیت ورلڈ ریکارڈ بناتا تھا . باقی صفائی ہمارے مار خور کر دیتے تھے . جماعت اسلامی کے پاس ایک تاریخی سنہرا موقع آیا تھا مگر انکی مجلس شوریٰ نے ایک شورے کو اپنے آپ پر مسلط کر کے پوری پارٹی بٹھا دی . جس جماعت کا تھنک تھینک تجربہ کار مذہبی گدھوں پر مشتمل ہو تو انکی لیڈر شپ کے کیا کہنے . جماعت اسلامی کا لیڈر ایک بے پیندے کا لوٹا ہے جو ہر طرف لڑکھتا رہتا ہے

بلاخر ، تحریک لبیک کی صورت کی میں وہ سیاسی خلاء پر ہو گیا ہے . پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی مثال ذھن میں رہ کر حالیہ حکومتی کروائی کو ذھن سے نکل دیں . میں چند نکات آپکے سامنے رکھ رہا ہوں

١- آج شریف مافیہ بڑے شوق اور ولولے سے تحریک لبیک والوں کو سپورٹ کر رہے ہیں ، کل وہی انکے ووٹ اکھاڑ کر لے جائیں گے . شریف مافیا اپنے ووٹر گھر سے نکال سکتا نہیں اور الیکشن والے دن تحریک لبیک والوں کا کوئی ووٹر گھر بیٹھے گا نہیں

٢- انڈیا والے بڑے شوق سے سوشل میڈیا اور دوسرے طریقوں سے اس جلتی آگ میں تیل ڈال رہے ہیں ، انھیں یہ اندازہ ہی نہیں کا یہی لوگ سب کچھ بھول کر انے والے وقتوں میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہوں گے . لگتا ہے انلوگوں کو افغانستان کی لڑائی بھول گئی ہے . وقتی مزہ جتنا ملتا ہے ، وہ لے لیں

٣- اگل الیکشن تحریک انصاف اور تحریک لبیک / مختلف مذہبی پارٹیوں کے الحاق سے ہو سکتا ہے .بدقسمتی سے تحریک لبیک والوں کے پاس لیڈرشپ کا مکمل فقدان ہے .علامہ مولانا خادم حسین رضوی صاحب مرحوم ایک مذہبی رہنما توکہا جا سکتا تھا مگر وہ شائد وہ کبھی بھی لیڈر شپ کے معیار پر مکمل نہیں اتر سکتے تھے . ہجوم تو مداری بھی اکھٹا کر لیتے ہیں . مذہبی پارٹیوں میں لیڈرشپ کا فقدان موجودہ دور کا بہت بڑا المیہ اور لمحہ فکریہ ہے . اگر کوئی ہوتا بھی شائد اسرائیلی اسے مار دیتے


او کینیڈین ڈنگر تحریک لبیک حکومت نے بین کردی ہے۔ اس کے ساتھ الحاق کیسے ہوگا؟
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
او کینیڈین ڈنگر تحریک لبیک حکومت نے بین کردی ہے۔ اس کے ساتھ الحاق کیسے ہوگا؟
ان کا مطلب یہ ہے کہ ٹی ایل پی کا ووٹر اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی سے بدلہ لینے کے لیے کھوتی لیگ کو ووٹ ڈالے گا
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
Bhai sb shaid puraani maloomat par hi column likh rahay hain. Even if TLP was not banned, it couldn’t have replaced PMLN in Punjab, PPP in Sindh, and PTI in KP.
J
جن ڈنگروں کو اردو پڑھنا نہیں اتا
"
بلاخر ، تحریک لبیک کی صورت کی میں وہ سیاسی خلاء پر ہو گیا ہے . پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی مثال ذھن میں رہ کر
حالیہ حکومتی کروائی کو ذھن سے نکال دیں

They could form a religious-political alliance.
Government Ban, What difference does it make?

Tehreek Labbaik Pakistan received 21,91,679 votes in elections 2018​

In a proportional representation system, the TLP would have got nine National Assembly seats in Punjab along with 21 Punjab Assembly seats. The party’s candidates placed third in 62 NA constituencies in Punjab.​


****


Mobilising the Barelvi vote: is TLP more than a one-hit wonder? - DAWN.COM
 
Last edited:

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
سیاسی ڈرامہ ناکامی کے بعد اپنا رخ مبینہ مذہبی گروہوں کی طرف کر کے حکومت پر پریشر ڈالنے کی ایک اور کوشش

ویسے یہ بھی موروثی لیڈر اپنی طاقت آزمانے کے چکر میں اپنی شناخت کھو بیٹھے گا۔۔۔ ریاست ابھی احتیاط سے کام لے رہی ہے کہ ملک کے معاشی حالات دوبارہ زمین بوس نا ہو جاہیں۔ ورنہ یہ ۳۰/۲۵ ہزار کا مجمع تیتر نیتر کرنا مشکل نہیں۔ ان کو تھکا کر ان کی اوقات میں لانا ہے ورنہ بیرونی دشمن اور اندرونی گدھ حکومت کو نوچنے پر تیار ہیں تاکہ ان کی کرپشن محفوظ رہے۔
عمران خان اللہ کے فضل و کرم سے اس کھیل کا عادی ہے۔ پوری پی ڈی آیم تھک کر آپس میں گتھم گتھا ہے جبکہ حکومت میں شامل گدھ بھی اپنی اپنی شاخ پر بیٹھے سر کھجا رہے ہیں۔۔۔ بلکہ طاقتور گروپ بھی سر کھجا رہا ہے کہ اس وزیر اعظم کو کنٹرول کیسے کیا جاۓ تاکہ آین آر او کا کاروبار سلجھایا جا سکے کیونلہ ان بھی اپنا مستقبل محفوظ کرنا ہے۔
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)


19
دسمبر 1984ء کو منعقد ہونے والا ریفرنڈم
"

کیا آپ صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق کے اس عمل کی تائید کرتے ہیں جو انہوں نے پاکستان کے قوانین کو قرآن حکیم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اسلامی احکامات سے ہم آہنگ کرنے اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے شروع کیا ہے اور کیا آپ اس عمل کو جاری رکھنے، مزید استوارکرنے اور منظم اور پرامن طریقہ سے اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل کرنے کی حمایت کرتے ہیں‘‘۔

ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنوں پر سناٹا چھایا ہوا تھا مگر جب نتیجہ آیا تو صدر ضیاء الحق بھاری اکثریت سے کامیاب ہوچکے تھے۔

*******

کہتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپکو دہراتی ہے . تحریک لبیک والے بھی جنرل ضیاء کے ریفرنڈم والے طرز پر الیکشن میں جائیں گے . تحریک لبیک والے ہو بہو اس نعرہ پر الیکشن میں جائیں گے .فرق صرف یہ ہو گا کہ الیکشن سٹیشن پر سناٹا نہیں ہو گا .اب اس
بات کو کونسا ووٹر رد کر سکتا ہے ؟

پچھلے الیکشن میں تحریک لبیک والے تیسری بڑی پارٹی تھی

Out of 141 NA seats in Punjab, the TLP fielded candidates in 121 constituencies; this is astonishing for a party of its size and experience.

The TLP also outnumbered its rival religious parties, at least in Punjab, by a big margin. For instance, the Muttahida Majlis-i-Amal (MMA) got a paltry 0.44 million votes in Punjab against the TLP’s tally of around 1.9 million votes.
Statistics for the Punjab Assembly provide an even deeper insight into the TLP phenomenon.

The TLP fielded 262 candidates — surprisingly, nine of them women — out of 297 constituencies for the Punjab Assembly. A TLP candidate stood runner-up in PP-71, Hafizabad-III.

In 88 PA constituencies, its candidates remained third, while the TLP candidates ranked fourth in another 82.

In four districts — Lahore, Attock, Gujrat, Sheikhupura and Rawalpindi — the TLP bagged votes in the six figures, ranging from 102,000 in Attock to 208,000 in Lahore.

In another eight districts, this tally stood between 50,000 and 100,000 votes.

Needless to say, these districts had and have a strong Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N) following.
 
Last edited: