بلا ا خر پاکستانی سیاست میں سیاسی خلاء پر ہو گیا
پاکستان میں تمام فسادیوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے پر عوام اپنی حکومت اور آرمی چیف کی بھر پور کوششوں کا دل کی گہرایوں سے شکریہ ادا کرتی ہے
دین کافر فکر و تدبیر جہاد
دین ملا فی سبیل الله فساد
میں اس بلاگ پر پاکستان میں جاری فساد فی سبیل الله کے مذہبی اور سیاسی پہلو پر " آپریشن سرچ لائٹ " ڈالوں گا
مذہبی پہلو
١- میں سوچ رہا تھا کے جب آخری مھائدہ حکومت اور تحریک لبیک میں ہوا تھا تو ٢٠ اپریل کی تاریخ پر دونوں پارٹیاں کیوں راضی ہوئی تھیں . کیلنڈردیکھ کر کم از کم تحریک لبیک والوں کو رمضان شریف کی آمد کا پتا تو ہو گا . کیا تحریک لبیک کو اس وقت رمضان شریف کی حرمت اور تقدس کا خیال نہیں تھا یا وہ مسلمانوں کے جذبات سے جان بوجھ کر کھیلنا چاہتے تھے ؟
٢- مولانا خادم حسین کے بیٹے کو گرفتار کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا یا آرمی چیف نے کیا تھا ؟
رمضان شریف کے شروع میں موصوف کو گرفتار کر کے ، کیا وہ یہ سوچ رہے تھے کے تحریک لبیک والے رمضان شریف کے تقدس کا خیال رکھ کر وہ لوگ وقتی طور پر خاموش رہیں گے . اگر یہ فیصلہ آرمی چیف کا تھا تو شائد ہمیں کبھی نہیں پتا چلے گا .اگر مزید کچھ عرصہ پتا نہیں چلتا تو یہ فرض کر لینا چاہئے کےگرفتاری کا فیصلہ آرمی چیف کا ہی تھا . آرمی چیف پاکستانی معشیت میں کسی طور پر بھی خلل نہیں چاہتے . یہ بات روز روشن کی طرح اب عیاں ہے کیونکے موصوف نے صرف اس وجہ سے پورا نظام بٹھا دیا ہے
٣- رمضان شریف کے تقدس کو پامال کر کے ایک پر امن ملک میں جسطرح شورش برپا کی گئی وہ ایک نا قابل معافی جرم ہے . ایک طرف الله کے رسول کی حرمت کو لے کر وبال اور دوسری طرف اللہ پاک کے رحمت بھرے مہینے کو لے کر دجالی مہم
اسکا گناہ یقینی طور پر حکومت وقت کو جائے گا کیونکے شروعات انہوں نے کی تھی . اگر ٢٠ اپریل کے بعد تحریک لبیک
والے رمضان شریف کے مقدس مہینے میں فساد کرتے تو علامہ اقبال صاحب کو سب یاد کرتے
دین ملا فی سبیل الله فساد
٤-
بلھے شاہ اٹھ یار منا لے
نئیں تے بازی لے گئے کتے تیتھوں اتے
میں نے اپنے آخری بلاگ میں بھی تین پہلوں پر اپنا نقطہ نظر لکھا تھا . ہنود اور یہود ی طاقتوں نے مسلمانوں کوکچلنے کو جو غیر علانیہ روش جاری رکھی ہوئی ہے ، اسکے اثرات گاہے بگاہے ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں . جاری فساد فی سبیل الله کے نقصانات اپنی جگہ ، اس فساد نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ ضرور کیا ہے . کسی بھی بڑی لڑائی میں انسانی جانوں اور املاک کا نقصان ضروری ہوتا ہے مگر اصل دیر پا نتائج کا علم ذرا دیر سے پتا چلتا ہے . وزیراعظم عمران خان پہلے ہی اسلامو فوبیا اور نبی کی حرمت پر دنیا کی توجہ مبذول کروا چکے ہیں اور لوگوں کے جذبات دنیا کو باور کروا چکے ہیں . دنیا کا کوئی دوسرا لیڈر ایسا نہیں کر سکا تھا . اب وزیراعظم عمران خان کا کام مزید آسان ہو گیا ہے .وہ دنیا کو نبی کی بے حرمتی کے دور رس مضمرات سے مزید آسانی سے اگاہ کر پائیں گے . اس سے کافروں کے دل میں خوف بھی پیدا ہو گا . اسلامی دنیا کے خلاف مخفی جاری لڑائی کھل کر سامنے ا جائے گی
سیاسی پہلو
نواز زرداری کی طرز سیاست کی وجہ سے پاکستانی سیاست میں جو خلاء پیدا ہوا تھا ، اسے تحریک انصاف نے پورا کر دیا تھا . نواز زرداری پارٹی اب صوبائی محکموں میں بھرتی انکے ذاتی مافیہ ، الیکشن کمیشن اور جرنلوں کے ذاتی مفاد کے کلے سے بندھی ہوئی ہے . اسکی سب سے بڑی اور واضح مثال ایم کیو ایم کی دی جا سکتی ہے . جب پورا نظام انکے زیر تسلط تھا تو دو لاکھ رجسٹر ڈ ووٹوں میں سے انکا امیدوار ڈھائی لاکھ ووٹ لے کر ایشیاء سمیت ورلڈ ریکارڈ بناتا تھا . باقی جگہوں پر الیکشن میں صفائی ہمارے مار خور کر دیتے تھے . جماعت اسلامی کے پاس ایک تاریخی سنہرا موقع آیا تھا مگر انکی مجلس شوریٰ نے ایک شورے کو اپنے آپ پر مسلط کر کے پوری پارٹی بٹھا دی . جس جماعت کا تھنک ٹینک تجربہ کار مذہبی گدھوں پر مشتمل ہو تو انکی لیڈر شپ کے کیا کہنے . جماعت اسلامی کا لیڈر ایک بے پیندے کا لوٹا ہے جو ہر طرف لڑکھتا رہتا ہے
بلاا خر ، تحریک لبیک کی صورت کی میں وہ سیاسی خلاء پر ہو گیا ہے . پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی مثال ذھن میں رہ کر حالیہ حکومتی کروائی کو ذھن سے نکال دیں . میں چند نکات آپکے سامنے رکھ رہا ہوں
١- آج شریف مافیہ بڑے شوق اور ولولے سے تحریک لبیک والوں کو سپورٹ کر رہے ہیں ، کل وہی انکے ووٹ اکھاڑ کر لے جائیں گے . شریف مافیا اپنے ووٹر گھر سے نکال سکتا نہیں اور الیکشن والے دن تحریک لبیک والوں کا کوئی ووٹر گھر بیٹھے گا نہیں
٢- انڈیا والے بڑے شوق سے سوشل میڈیا اور دوسرے طریقوں سے اس جلتی آگ میں تیل ڈال رہے ہیں ، انھیں یہ اندازہ ہی نہیں کا یہی لوگ سب کچھ بھول کر انے والے وقتوں میں اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑ رہے ہوں گے . لگتا ہے انلوگوں کو افغانستان کی لڑائی بھول گئی ہے . وقتی مزہ جتنا ملتا ہے ، وہ لے لیں
٣- اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کے خلاف تحریک لبیک اور مختلف مذہبی پارٹیوں کا اپس میں سیاسی الحاق ہو سکتا ہے بدقسمتی سے تحریک لبیک والوں کے پاس لیڈرشپ کا مکمل فقدان ہے .علامہ مولانا خادم حسین رضوی صاحب مرحوم کو ایک مذہبی رہنما توکہا جا سکتا تھا مگر شائد وہ کبھی بھی لیڈر شپ کے معیار پر مکمل نہیں اتر سکتے تھے . ہجوم تو مداری بھی اکھٹا کر لیتے ہیں . مذہبی پارٹیوں میں لیڈرشپ کا فقدان موجودہ دور کا بہت بڑا المیہ اور لمحہ فکریہ ہے . اگر کوئی ہوتا بھی شائد اسرائیلی اسے مار دیتے