میں پہلے بھی کئی بار اس رائے کا اظہار کرچکا ہوں کہ پاکستانی عوام ہی نہیں خود عمران خان بھی دھوکے کا شکار ہوا ہے اور وہ دھوکا ہے وہی تاثر وہی پرسیپشن جو پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پھیلایا گیا ہے کہ پاکستان میں حکمران نہ جانے ہر سال کتنے ہزار ارب روپے کی کرپشن کرتے ہیں اور ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جاتے ہیں۔ عمران خان بھی اسی دھوکے کا شکار ہوا۔ وہ بھی اسی فریب پر یقین کر بیٹھا اور اسی لئے وہ بائیس سال سے حکومت میں آنے کیلئے اتاولا ہوا پھررہا تھا۔ اس کے پاس کوئی وژن، کوئی ڈویلپمنٹ پلان کوئی اکونومک پلان نہ کبھی تھا اور نہ اب ہے، کیونکہ وہ صرف ایک ہی ایجنڈے پر حکومت میں آیا تھا کہ ملک سے جو ہزاروں ارب روپیہ چوری ہوکر باہر جاتا ہے، میں وہ پیسہ چوری ہونے سے روک لوں گا اور ملک راکٹ کی رفتار سے آگے جائے گا۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کا ارادہ نیک تھا، مگر ساتھ میں عقل بھی درکار ہوتی ہے، ایک بیوقوف شخص اگر نیک نیت بھی ہو تو اس کو کوئی بھی اپنی معمولی کمپنی کا اختیار بھی نہیں سونپے گا۔ مگر پاکستان کی بدقسمتی کہ یہاں اس بیوقوف شخص کو وزارتِ عظمیٰ سونپ دی گی۔ یہ احمق شخص جو پچھلے بائیس سالوں سے ایک ہی امید اور ایک ہی ایجنڈا لے کر حکومت میں آنے کے خواب دیکھ رہا تھا کہ میں جیسے ہی حکومت میں آؤں گا وہ ہزاروں ارب روپیہ جو چوری ہوکر ہر سال باہر چلا جاتا ہے اس کو میں روک لوں گااور یوں پاکستان دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گا۔۔ مگر جب یہ حکومت میں آیا تو اس عقل سے فارغ شخص کو پتا چلا کہ یہاں تو پیسہ ہی نہیں ہے، تو باہر کہاں سے جائے گا، اس کو پھر بھی عقل نہیں آئی، یہ پھربھی یہی امید لگائے بیٹھا رہا اور عوام کو بھی اسی دھوکے میں مبتلا رکھا کہ پیسہ بہت ہے بس لوٹ مار بند کرنا باقی ہے۔ اسی امید میں یہ اپوزیشن کے رہنماؤں کو نیب کے سپرد کرتا رہا، مگر حاصل وصول کچھ نہیں ہوا۔۔ اس دوران وقت گزرتا گیا اورڈھائی تین سال اس کی حکومت کو گزر چکے ہیں اور ابھی تک یہ وہ خزانہ تلاش کررہا ہے جو اس کے بقول ماضی کے حکمران ہر سال چرا کر پاکستان سے باہر لے جاتے تھے۔۔
اب صورت حال یہ ہے کہ ابھی تک یہ اس سراب کے پیچھے دوڑ رہا ہے اور ابھی بھی اس احمقانہ فریب سے باہر نہیں آیا اور پچھلی تقریر میں اس نے پھر وہی دعویٰ دہرا دیا کہ پاکستان سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر باہر چلا جاتا ہے۔۔ کوئی اس احمق شخص کو بتائے کہ پاکستان کی کل جی ڈی پی اڑھائی تین سو ارب ڈالر ہے ، بلیک اکانومی ملالیں تب بھی کم و بیش پانچ سو ارب ڈالر کی جی ڈی پی بنتی ہے، جب پورے ملک کی مجموعی پیداوار پانچ سو ارب ڈالر ہے تو ایک ہزار ارب ڈالر کہاں سے آگیا ؟ کیاکوئی یقین کرے گا کہ یہ فاترالعقل شخص پاکستان کا وزیراعظم ہے ؟ جس کو اپنی جی ڈی پی تک کا علم نہیں ہے؟ اس قدر غیر ذمے دارانہ بیان۔۔؟ تبھی تو اس کو عالمی سطح پر کوئی سیریس نہیں لیتا کہ یہ اپنا بڑا سا منہ کھول کر ہر وقت غیر ذمے دارانہ بیانات ہانکتا رہتا ہے۔ عمران خان کے اردگرد کے لوگوں کو چاہئے کہ اس کے منہ پر کوئی چیز باندھ دیں یا پھر اس کو بھی نواز شریف کی طرح پرچیاں لکھ کر دے دیا کریں تاکہ یہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے تو باز رہے، کم از کم پاکستان کی بدنامی تو نہ ہو۔۔۔
احمق خان کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ ابھی بھی یہ شخص یہی امید لگا کر بیٹھا ہے کہ کہیں سے وہ ایک ہزار ارب ڈالر اس کے ہاتھ آجائیں جس سے یہ ملک کو ترقی کی راہ پر چلا سکے، اس کے پاس ملکی ترقی ، صنعت سازی، روزگار کیلئے کوئی پلان نہیں ہے، تبھی تو پاکستانی معیشت کا بیڑا غرق ہوچکا ہے۔۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کا ارادہ نیک تھا، مگر ساتھ میں عقل بھی درکار ہوتی ہے، ایک بیوقوف شخص اگر نیک نیت بھی ہو تو اس کو کوئی بھی اپنی معمولی کمپنی کا اختیار بھی نہیں سونپے گا۔ مگر پاکستان کی بدقسمتی کہ یہاں اس بیوقوف شخص کو وزارتِ عظمیٰ سونپ دی گی۔ یہ احمق شخص جو پچھلے بائیس سالوں سے ایک ہی امید اور ایک ہی ایجنڈا لے کر حکومت میں آنے کے خواب دیکھ رہا تھا کہ میں جیسے ہی حکومت میں آؤں گا وہ ہزاروں ارب روپیہ جو چوری ہوکر ہر سال باہر چلا جاتا ہے اس کو میں روک لوں گااور یوں پاکستان دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گا۔۔ مگر جب یہ حکومت میں آیا تو اس عقل سے فارغ شخص کو پتا چلا کہ یہاں تو پیسہ ہی نہیں ہے، تو باہر کہاں سے جائے گا، اس کو پھر بھی عقل نہیں آئی، یہ پھربھی یہی امید لگائے بیٹھا رہا اور عوام کو بھی اسی دھوکے میں مبتلا رکھا کہ پیسہ بہت ہے بس لوٹ مار بند کرنا باقی ہے۔ اسی امید میں یہ اپوزیشن کے رہنماؤں کو نیب کے سپرد کرتا رہا، مگر حاصل وصول کچھ نہیں ہوا۔۔ اس دوران وقت گزرتا گیا اورڈھائی تین سال اس کی حکومت کو گزر چکے ہیں اور ابھی تک یہ وہ خزانہ تلاش کررہا ہے جو اس کے بقول ماضی کے حکمران ہر سال چرا کر پاکستان سے باہر لے جاتے تھے۔۔
اب صورت حال یہ ہے کہ ابھی تک یہ اس سراب کے پیچھے دوڑ رہا ہے اور ابھی بھی اس احمقانہ فریب سے باہر نہیں آیا اور پچھلی تقریر میں اس نے پھر وہی دعویٰ دہرا دیا کہ پاکستان سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر باہر چلا جاتا ہے۔۔ کوئی اس احمق شخص کو بتائے کہ پاکستان کی کل جی ڈی پی اڑھائی تین سو ارب ڈالر ہے ، بلیک اکانومی ملالیں تب بھی کم و بیش پانچ سو ارب ڈالر کی جی ڈی پی بنتی ہے، جب پورے ملک کی مجموعی پیداوار پانچ سو ارب ڈالر ہے تو ایک ہزار ارب ڈالر کہاں سے آگیا ؟ کیاکوئی یقین کرے گا کہ یہ فاترالعقل شخص پاکستان کا وزیراعظم ہے ؟ جس کو اپنی جی ڈی پی تک کا علم نہیں ہے؟ اس قدر غیر ذمے دارانہ بیان۔۔؟ تبھی تو اس کو عالمی سطح پر کوئی سیریس نہیں لیتا کہ یہ اپنا بڑا سا منہ کھول کر ہر وقت غیر ذمے دارانہ بیانات ہانکتا رہتا ہے۔ عمران خان کے اردگرد کے لوگوں کو چاہئے کہ اس کے منہ پر کوئی چیز باندھ دیں یا پھر اس کو بھی نواز شریف کی طرح پرچیاں لکھ کر دے دیا کریں تاکہ یہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے تو باز رہے، کم از کم پاکستان کی بدنامی تو نہ ہو۔۔۔
احمق خان کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ ابھی بھی یہ شخص یہی امید لگا کر بیٹھا ہے کہ کہیں سے وہ ایک ہزار ارب ڈالر اس کے ہاتھ آجائیں جس سے یہ ملک کو ترقی کی راہ پر چلا سکے، اس کے پاس ملکی ترقی ، صنعت سازی، روزگار کیلئے کوئی پلان نہیں ہے، تبھی تو پاکستانی معیشت کا بیڑا غرق ہوچکا ہے۔۔