پاکستان جو اپنے ٹیلنٹڈ کی وجہ سے دنیا میں مشہور ہے،جسے ایک زمانہ شناس دنیا گھوما کھیلا کودا وجیہہ تجربہ کا وزیراعظم بھی میسر ہے، میری سمجھ سے بالا تر ہے جو غلطی گزشتہ پانچ دہائیوں سے حکمران کرتے آرہے ہیں گرچہ جیسے پاکستان کا کسی زمانے میں جس طرح " پٹ سن" میں اجارہ داری ہوتی تھی ویسے ہی پاکستان کی ہیروں کی کانیں بھی اپنی کشش اور مانگ دنیا میں رکھتیں ہیں۔
عمران خان پاکستان کی "ریڈ لائٹ زون " کی بندش کو ختم کرکے ان بیروزگار ٹی وی اینکرز اور صحافیوں کو ملکیتی لائیسنس دیکر انکی ایجنسیوں کو پرمٹ کے اجرا کرکے اس ملک میں ایک بہت بڑی عالمی صنعت کو ٹیکس ایمبریلا میں لاکر ملک میں چھپ کر کی جانے والی۔ انڈسٹری کی آمدنی سے ملک اور اسکے ملکیوں کا مستقبل روشن کریں ۔
ویسے بھی مملکت خداداد پاک میں یہ کا روبار بند کئے جانے کے باوجود اپنی ارتقا کے اعلی ترین مقام پر چل رہا،بس یوں سمجھئے کہ ملک کا کو نہ کو نہ ہر گلی کوچہ اور اسمیں بسنے والے کثیرالتعداد بوڑھے والدین کی آمدنی کا انحصار قندیل ٹیوی آرٹسٹ کہلانے والی " منی لانڈرز اور آئیے دن گوشہ گمنامی سے نکلنے والوں کو یہی تو صنعت ہر ماہ ایک نئی کروڑ پتیوں کا تعارف اس ہی صنعت کے دم سے ہے،یورپ اور امریکہ اور پاکستان میں ہو رہا ہےمیں اس کاروبار سے کمائ جوا خانوں ،شراب خانوں وغیرہ وغیرہ پر ٹیکس عائد ہوتا ہے،خان صاحب کو ان جوا خانوں جیسے تمام کاروبار تک شنا سائی ہے اور سنا ہے " ایسی کہانیاں آجکل " بنی گالہ " سے ن والے اپنے پروپیگنڈوں سے مشہور و منسلک کررہے ہیں۔
لحاظہ وزیراعظم پاکستان کو چاہئے کہ فوری طور پر ان انٹرٹینمنٹ سے جڑے افراد کو سہولیات فراہم کرکے اورکاروباروں کی طرح فروغ دیں۔
عمران خان پاکستان کی "ریڈ لائٹ زون " کی بندش کو ختم کرکے ان بیروزگار ٹی وی اینکرز اور صحافیوں کو ملکیتی لائیسنس دیکر انکی ایجنسیوں کو پرمٹ کے اجرا کرکے اس ملک میں ایک بہت بڑی عالمی صنعت کو ٹیکس ایمبریلا میں لاکر ملک میں چھپ کر کی جانے والی۔ انڈسٹری کی آمدنی سے ملک اور اسکے ملکیوں کا مستقبل روشن کریں ۔
ویسے بھی مملکت خداداد پاک میں یہ کا روبار بند کئے جانے کے باوجود اپنی ارتقا کے اعلی ترین مقام پر چل رہا،بس یوں سمجھئے کہ ملک کا کو نہ کو نہ ہر گلی کوچہ اور اسمیں بسنے والے کثیرالتعداد بوڑھے والدین کی آمدنی کا انحصار قندیل ٹیوی آرٹسٹ کہلانے والی " منی لانڈرز اور آئیے دن گوشہ گمنامی سے نکلنے والوں کو یہی تو صنعت ہر ماہ ایک نئی کروڑ پتیوں کا تعارف اس ہی صنعت کے دم سے ہے،یورپ اور امریکہ اور پاکستان میں ہو رہا ہےمیں اس کاروبار سے کمائ جوا خانوں ،شراب خانوں وغیرہ وغیرہ پر ٹیکس عائد ہوتا ہے،خان صاحب کو ان جوا خانوں جیسے تمام کاروبار تک شنا سائی ہے اور سنا ہے " ایسی کہانیاں آجکل " بنی گالہ " سے ن والے اپنے پروپیگنڈوں سے مشہور و منسلک کررہے ہیں۔
لحاظہ وزیراعظم پاکستان کو چاہئے کہ فوری طور پر ان انٹرٹینمنٹ سے جڑے افراد کو سہولیات فراہم کرکے اورکاروباروں کی طرح فروغ دیں۔