خبریں

مریم نواز کی تصویر پر شہباز گل کے تنقیدی وار معاون خصوصی شہباز گل مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، مریم نواز کی گزشتہ روزاسلام آباد ہائی کورٹ آمد پر لی گئی تصویر پر بھی تنقیدی تبصرہ کرڈالا، ٹوئٹر پر نون لیگی ایم پی اے حنا پرویز بٹ نے مختلف کیپشنز کے ساتھ مریم نواز کی تصاویر شیئر کیں، تصاویر سامنے آتے ہی شہباز گل نے حزب روایت جوابی ٹویٹ داغ دیا۔۔ حنا پرویز بٹ نے تصویر شیئر کرتے ہوئے مریم نواز کو پاکستان کا مستقبل قرار دیا،تصاویر میں مریم نواز اپنا مخصوص گلاس ہاتھ میں لئے ہوئی تھیں،جس پر وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بی بی یہ پاکستان کا مستقبل ہے کوئی لسی نہیں جو اس گلاس میں ڈال کر محترمہ بغیر گرائے چل کر دکھائیں گی۔ اس سے قبل بھی شہباز گل مریم نواز پر تنقید کرتے رہے ہیں،نائب صدر مریم نواز نے سوشل میڈیا پر کشمیر کے علاقے کیرن میں ایک ہی مقام پر اپنی اور اپنے والد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تصاویر پوسٹ کی تھی جس پر سیاسی رہنماؤں سمیت ٹوئٹر صارفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، ڈاکٹر شہباز گِل نے تصاویر پر ردعمل دیتے ہوا کہا تھا کہ جعلی قطری خط کی طرح کشمیر کے لیے محبت، انقلاب بھی جعلی ہیں۔ مریم نواز کی ہیلی کاپٹر سے فضائی نگرانی پر معنی خیز مسکراہٹ کی ویڈیو وائرل
پنڈورالیکس نے سامنے آتے ہی پوری دنیا میں ایک نیا بھونچال کھڑا کردیا ہے جس سے کاروباری دنیا سے جڑا ہر شخص شک کے دائرے میں آکھڑا ہوا ہے اور یہ ایک نقصان دہ امر ہے۔ تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کی مالی بدعنوانیوں اور کرپشن کے انکشافات لیے پنڈورا لیکس نے قانونی طریقے سے کاروبار کرنے والوں اور سرمایہ کاروں کو بھی مشکوک بنادیا ہے جس کی وجہ سے اکثر سرمایہ کار یا تو بہت محتاط ہوجائیں گے یا ملک میں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دیں گے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے معاون خصوصی برائے اطلاعات حسن خاور نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان سے چوری کے بعد برطانیہ منتقل ہونے والے اثاثوں کی مالیت 7 ٹریلین ڈالر ہے جو برطانیہ کی تین ڈی جی پیز کے برابر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پنڈورا لیکس میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کا اعلان کردیا ہے اور جرم ثابت ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی بھی کی جائے گی۔ حسن خاور کی اس ٹویٹ کے جواب میں معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اسد علی شاہ نے کہا کہ تمام آف شور کمپنیاں غیر قانونی اور برے مقاصد کیلئے نہیں بنائی جاتیں ان میں سے اکثر کم ٹیکس والے ممالک سے فائدہ اٹھانے کیلئے بنائی جاتی ہیں، لہذا آف شور کمپنیوں کو بدعنوانی سے تشبیہ دینا سراسر غلط ہے۔ پاکستان اس وقت معاشی اعتبار سے اہم دور سے گزررہا ہے، ملک میں کسی بھی شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری ملکی معیشت کو درست سمت کی طرف گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ایسے میں حکومت کی جانب سے آف شور کمپنیوں کی تحقیقات اور سرمایہ کاروں سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنا ملک میں سراٹھاتے سٹارٹ اپس کیلئے انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں تیزی سے پھیلتے اسٹارٹ اپس میں زیادہ تر سرمایہ کاری بیرونی سرمایہ کاروں کی جانب سے آف شور کمپنیوں اور اکاؤنٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، ان کمپنیوں اور اکاؤنٹس کی جانچ جیسے اقدامات سرمایہ کاروں کو بدظن کرکے ملک سے اپنی سرمایہ کاری نکالنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔
فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی بڑی کارروائی، سائبر کرائم ونگ نے بچوں اور خواتین کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے اور فروخت کرنے والے گروہ کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کے دوران امریکا، برطانیہ اور دیگر ممالک کی مارکیٹوں میں پاکستانی بچوں اور خواتین کی غیر اخلاقی ویڈیوز فروخت کر کے لاکھوں روپے کمانے والے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ انٹر پول کی جانب سے اطلاع موصول ہونے پر ڈی جی ایف آئی اے نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے کارروائی کا حکم دیا، سائبر کرائم ونگ نے فیصل آباد سے 3 افراد پر مشتمل گروہ کو گرفتار کیا، ملزمان امین سلطان اور جاوید کے پاس موجود موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اور بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیو اور تصاویر برآمد کیں۔ گرفتار ملزمان لاہور، فیصل آباد، ملتان اوررحیم یار خان سمیت مختلف شہروں میں بچوں کی نازیبا ویڈیو بنا کر بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ برآمد کی گئی ویڈیوز کی جانچ پڑتال کا کام جاری ہے، جبکہ ملزمان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت دو مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترمیمی آرڈیننس میں نیب کے اختیارات کم کر دیئے گئے، اطلاق کے بعد وفاقی کابینہ اور دیگر اہم حکومتی ادارہ جاتی فیصلے نیب قانون کے دائرہ اختیار سے خارج ہو جائیں گے جبکہ اس سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نیب کے ترمیمی آرڈیننس 2021 کی توثیق کر دی، آرڈیننس کے نفاذ کے بعد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال بطور چیئرمین نیب اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود نئے چیئرمین کے تعینات ہونے تک موجودہ عہدے پر برقرار رہیں گے، آرڈیننس میں تین ماہ بعد توسیع ہو جائے گی اگر تب تک عہدے کے لیے کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا تو موجودہ چیئرمین ہی برقرار رہیں گے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 میں نیب کے اختیارات کم کیے گئے ہیں جبکہ نیب کے قانون کی 11 مختلف شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد قواعد کی بے ضابطگی کے حوالے سے عوامی یا حکومتی منصوبے بھی نیب کے دائرہ اختیار سےباہر ہوں گے۔ نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے، آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی، این ایف سی، ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی، پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے نیب آرڈیننس کے اطلاق سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا جبکہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور احسن اقبال کے کیسز ختم ہو سکتے ہیں، جبکہ تحریک انصاف حکومت کے چینی اور آٹا اسکینڈلز بھی نیب آرڈیننس سے ختم ہونے کا امکان ہے۔ قانونی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت ملزمان عدالت سے مقدمہ ختم کرنے کی استدعا بھی کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا۔
پاکستان میں سی آئی اے کا جاسوسی نیٹ ورک توڑنے کا انکشاف ہوا ہے، مختلف ملکوں میں جاسوس پکڑے گئے، مارے گئے یا ڈیل ایجنٹ بن گئے، سی آئی اے کو دیگر ممالک میں جاسوسی کے لیے حاصل کئے گئے بہت سے لوگوں سے محروم ہونا پڑا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مبینہ پولی کاؤنٹر انٹیلی جنس حکام نے ایک خفیہ پیغام کے ذریعے دنیا بھر کے سٹیشنز اور اڈوں کو مطلع کیا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو دیگر ممالک میں متعدد ایجنٹس سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ ایک غیر معمولی ٹاپ سیکرٹ کیبل کے ذریعے پیغام جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ سی آئی اے کا انسداد جاسوسی مشن کئی برسوں کے دوران غیر ملکی مخبروں کے کیسز کا جائزہ لے رہا ہے جو مارے گئے ، قتل کردیئے گئے،گرفتارکرلیاگیا یا جن کے معاملے میں اصولوں پر سودے بازی کرلی گئی۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران روس، چین، ایران اور پاکستان کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے ذرائع کی تلاش میں رہے ہیں جبکہ متعدد کیسز میں انہوں نے سی آئی اے کے ایجنٹس یا مخبروں کو ڈبل ایجنٹ بھی بنا لیا۔ خفیہ پیغام میں تسلیم کیا گیا ہے کہ جاسوسوں اور مخبروں کا تقرر ایسا معاملہ ہے جس میں خطرات بھی مول لینے پڑتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق پیغام میں سی آئی اے کو لاحق مشکلات کی بھی بات کی گئی اور بتایا گیا کہ ایجنٹس کا تقرر کرتے وقت تیزی دکھائی جاتی ہے تاہم کاؤنٹر انٹیلی جنس کے حوالے سے جن خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے ان پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی، اس مسئلے کو مذکورہ کیبل میں سلامتی سے پہلے مشن کا نام دیا گیا ہے۔ سی آئی اے کے پاس خفیہ معلومات کو جمع کرنے کے کئی راستے اور ذرائع ہیں جن کا تجزیہ کرکے ماہرین پالیسی میکرز کے لیے بریفنگ کی تیاری کرتے ہیں تاہم دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایجنٹس کی فراہم کردہ معلومات اس حوالے سے کی جانے والی کاوشوں میں اولین کردار کی حامل ہیں، اس نوعیت کی معلومات جمع کرنے کے حوالے سے سی آئی اے ہمیشہ سے مستعد رہی ہے اور غیر معمولی ساکھ کی حامل رہی ہے۔ چند برسوں کے دوران بہت بڑی تعداد میں مخبروں پر سمجھوتا کرنے کے اعتراف سے بائیو میٹرک سکین، چہرے کی شناخت، مصنوعی ذہانت کے استعمال اور مخبروں تک پہنچنے کے لیے سی آئی اے افسران کی نقل و حرکت کا سراغ لگانے کے لیے آلات کی ہیکنگ جیسے معاملات میں دیگر ممالک کی مہارت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ گزشتہ برس سی آئی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر فار کاؤنٹر انٹیلی جنس کے منصب پر ترقی پانے والی شیتل ٹی پٹیل مشن سینٹر کی سربراہ ہیں، انہوں نے مختلف معاملات پر بغیر ہچکچاہٹ سی آئی اے کے موجودہ اور سابق افسران کو انتباہ کیا۔ جنوری میں شیتل پٹیل نے سی آئی اے کے ان ریٹائرڈ افسران کو ایک خط بھیجا جس میں انہیں خبردار کیا کہ وہ خفیہ نیٹ ورک قائم کرنے کی کوششوں کے حوالے سے دوسری حکومتوں کو اپنی خدمات فراہم نہ کریں۔ اس خط میں سی آئی اے کے سابق افسران کو صحافیوں سے گفتگو سے بھی گریز کرنے کی ہدایت کی گئی۔ سی آئی اے کے خفیہ اندرونی نظام covcom میں نقب لگائے جانے سے چین اور ایران میں اس کے نیٹ ورکس کا سراغ لگانے میں مدد ملی ہے ۔ دونوں معاملات میں سی آئی اے کے مخبروں کو سزائے موت دی گئی ہے دیگر کو سی آئی اے نے کسی نہ کسی طور نکال کر دوبارہ بسادیا۔ سی آئی اے کے ایک سابق آپریٹو ڈگلس لندن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب کسی ایجنٹ کے ساتھ کچھ غلط ہو جاتا ہے تب کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، کبھی کبھی حالات پر ایجنٹس کچھ اختیار نہیں ہوتا مگر بہت سے معاملات میں غفلت کے باعث بھی کسی ایجنٹ کے لیے حالات بہت برے ہو جاتے ہیں مگر تب اعلٰی عہدیداروں میں سے کسی کو بھی موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جاتا۔ سی آئی اے کے سابق افسران کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے کیس افسران مخبروں کی خدمات حاصل کرکے اپنے لیے ترقی اور انعامات کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ کیس آفیسرز کو بالعموم کاؤنٹر انٹیلی جنس آپریشنز کے حوالے سے ترقی نہیں دی جاتی، مثلاً یہ معلوم کرنا کہ کوئی مخبر کسی اور ملک کے لیے تو کام نہیں کر رہا۔ سی آئی اے نے دو عشروں کے دوران افغانستان، عراق اور شام جیسے ممالک میں دہشت گردوں کی طرف سے لاحق خطرات سے نمٹنے پر زیادہ توجہ دی ہے تاہم اب بھی چھوٹی یا بڑی دشمن ریاستوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات کا حصول اس کا مرکزی ایجنڈا ہے ۔ آج کل پالیسی میکرز چین اور روس کے بارے میں زیادہ خفیہ معلومات کے حصول کے خواہش مند ہیں۔ سابق افسران نے بتایا کہ مخبروں کو کھو بیٹھنا کوئی نیا مسئلہ نہیں۔ کیبل سے البتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ بظاہر جتنا سمجھا جاتا ہے یہ معاملہ اس سے زیادہ سنگین ہے ۔ یہ ان فرنٹ لائن افسران کے لیے انتباہ ہے جو جاسوسوں اور مخبروں کا تقرر کرنے اور انہیں کام پر لگانے کے عمل میں براہ راست شریک رہتے ہیں۔ اس کیبل نے سی آئی اے کے افسران کو بتایا گیا ہے کہ ساری توجہ صرف مخبروں یا ذرائع کے تقرر پر مرکوز نہیں رکھنی بلکہ انہیں حریف خفیہ اداروں کے دام میں پھنسنے سے بچانے کو بھی مقدم رکھنا ہے ۔ سی آئی اے کی ترجمان سے جب اس میمو کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ سی آئی اے کے سابق افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ حریف خفیہ ادارے سی آئی اے کے کسی ایجنٹ کا سراغ لگالیتے ہیں تو اسے گرفتار کرنے کی بجائے ڈبل ایجنٹ بناکر امریکا کے خلاف استعمال کرنے لگتے ہیں۔ افغانستان میں امریکا کی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کےبعد طالبان کے اقتدار میں آنے سے امریکی حکام پاکستان کے طالبان سے اور خطے میں موجود انتہا پسند تنظیموں سے روابط کے بارے میں خبر رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہٰں، اب ایک بار پھر سی آئی اے پر پاکستان میں مخبروں کا نیٹ ورک تیار کرنے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے، سی آئی اے نے یہ حقیقت بھی تسلیم کی ہے کہ اس نوعیت کے نیٹ ورکس کا سراغ لگا کر انہیں توڑنے میں پاکستان کو مہارت حاصل ہے ۔
چنیوٹ کے تھانہ محمد والا کی حدود میں 2 ملزموں نے ایک نوجوان کی دونوں آنکھیں نکال دیں۔ ملزموں نے متاثرہ شخص پر الزام لگایا کہ اس کے ان کی بہن کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ محمد والا کی حدود میں ناصر نامی شخص پر دو بھائیوں نے بیہمانہ تشدد کیا اور اس کی آنکھیں نکال دی۔ مبینہ طور پر ملزموں نے ناصر کی آنکھیں نکال کر ان کی جگہ کیلیں ٹھونک دیں۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔ متاثرہ شخص کو ٹی ایچ کیو چنیوٹ منتقل کیا گیا تو اسپتال انتظامیہ نے اسے ڈی ایچ کیو فیصل آباد ریفر کر دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے آر پی او فیصل آباد سے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے حکم دیا کہ ملزموں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ متاثرہ نوجوان کو ہر طرح کی طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین دو روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچ رہی ہیں،امریکی وفد کی اسلام آباد آمد کے موقع پر ان کی تلاشی سے روکنے کیساتھ ساتھ وفد کی تصاویر بھی نہ لینے کیلئے مراسلہ بھیج دیا گیا۔ مراسلہ میں کہا گیا کہ ان کے استقبال کے لئے وزرات خارجہ اور امریکی سفارتخانے کے 5، 5 افراد کو انٹری پاس جاری کیے جائیں، اور انہیں گاڑیوں سمیت اسٹیٹ لاونج کی پارکنگ تک رسائی دی جائے،نائب وزیرخارجہ 7 رکنی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچیں گی۔ امریکی وفد کے استقبال کے لئےوزرات خارجہ نے ایوی ایشن ڈویژن اور نیو اسلام آباد ائیر پورٹ حکام کوانتظامات کے لیے مراسلہ ارسال کردیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے مطابق وینڈی شرمین اسلام آباد میں 7,8 اکتوبر کو پاکستانی اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گی، جبکہ 6,7 اکتوبر کوبھارت میں اعلیٰ حکام اور سول سوسائٹی کے ممبران سے ملاقاتیں کریں گی،یو ایس انڈیا کونسل کے سالانہ اجلاس میں خطاب بھی کریں گی۔ محکمہ خارجہ کے مطابق وینڈی شرمین ازبکستان کا دورہ بھی کریں گی،امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد کسی بھی امریکی وفد کا یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے،اس سے قبل سی آئی اے کے چیف پاکستان آئے تھے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق تقریبا 20 لاکھ امریکی ڈالر روزانہ کی بنیاد پر افغانستان اسمگل کیے جا رہے ہیں۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک کسٹمز آفیسر نے انکشاف کیا کہ تقریباً 15 ہزار مزدور روزانہ کی بنیاد پر چمن اور طورخم کے راستے سرحد عبور کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک 10ہزار سے 30 ہزار امریکی ڈالر افغانستان لے جاتا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ اچانک بحال ہوگئی۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین امریکی ڈالر کی شرح میں اضافے پر قابو پانے کے لیے پرامید ہیں لیکن ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ہوائی اڈوں کے ذریعے امریکی کرنسی کی اسمگلنگ نہ ہونے کے برابر ہے ، خاص طور پر دبئی جانے والی تمام پروازوں میں مسافروں کی تفصیلی پروفائلنگ کی وجہ سے ڈالرکی اسمگلنگ رک گئی ہے۔ پاکستان کسٹمز اس صورتحال پر بہت توجہ دے رہا ہے اور اس نے تمام مسافروں کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ اس ناجائز غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے خودکار عمل کے ذریعے مکمل ذاتی جانچ پڑتال اور 100 فیصد کرنسی کو ظاہر کریں‌۔ کسٹمز ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹرک ڈرائیور امریکی ڈالرز کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کی ڈالر مارکیٹ افغانستان سمگلنگ کے لیے امریکی ڈالر کی فروخت کے حوالے سے ہاٹ سپاٹ بن چکی ہے۔ پشاور میں کارخانو بازار اور یادگار چوک دو دوسری جگہیں ہیں جہاں سے امریکی ڈالر اسمگلنگ کے مقاصد کے لیے خریدے اور فروخت کیے جاتے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان کے مطابق ایف بی آر نے ہوائی اڈوں پر سخت اقدامات کیے ہیں تاکہ اس طرح کے غیر قانونی عمل کے ہونے والے اور ممکنہ امکان کو ختم کیا جا سکے۔
سابق وزیراعظم اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضاگیلانی کو بیرون ملک جانے سے کیوں روکا گیا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔ انہیں اسلام آباد ایئرپورٹ کے عملے نے روک کر بتایا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی بیرون ملک جانے کے لیے اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچے تو عملے نے انہیں روک دیا اور بتایا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر موجود ہے لہٰذا وہ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے۔ یاد رہے کہ ان کا نام 2013 میں نیب کی سفارش پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا، ان کا نام توقیر صادق کی بطور چیئرمین اوگرا تعیناتی کی وجہ سے ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔ وہ گزشتہ سال بھی ایک بار اجازت ملنے کی صورت میں بیرون جا چکے ہیں۔ اس صورتحال پر رہنما پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی انٹر پارلیمانی یونین کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی کیلئے روم جارہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی وفد میں 5اراکین قومی اسمبلی اور 5سینیٹرز کے ہمراہ تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیل سے سزا یافتہ مجرموں کو ملک سے باہر جانے دیا جاتا ہے مگر پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر قدغنیں لگائی جاتی ہیں۔ شیری رحمان نے کہا ملک میں ایک نہیں 2 نظام ہیں، اگر ایک سابق وزیر اعظم ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود ملک سے باہر جاسکتے ہیں تو دوسرے کو بھی جانے دینا چاہیے۔
بیرون ملک بیٹھے افراد کی پاکستان میں ویکسینیشن کا واقعہ پرانا ہو چکا ہے۔ اب پاکستان کا سسٹم اس قدر جدید ہو چکا ہے کہ مرحوم افراد کو بھی یہاں سے ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ ان جعلی ویکسین کی انٹریوں کا سلسلہ اس قدر آگے نکل چکا ہے کہ اب سرکاری ریکارڈ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی مرحومہ اہلیہ کلثوم نواز کو بھی کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگ گئی ہے۔ این سی او سی کے ڈیٹا منیجمنٹ سسٹم کے مطابق ان کو 5 اکتوبر کے روز کین سائنو کی ڈوز دی گئی ہے۔ ان کی ویکسین کا اندراج میلسی کے علاقے سے کرایا گیا ہے جبکہ ان کا انتقال 3 سال قبل ہوا تھا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نواز شریف کو بھی ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں ویکسین لگ چکی تھی جن کا ایک اندراج لاہور جبکہ دوسرا اندراج نارووال کے علاقے سے کیا گیا تھا۔ جبکہ وہ لندن میں موجود ہیں اور مستقبل قریب میں واپس آنے کا کوئی ارادہ بھی نہیں رکھتے۔ دوسری جانب ریکارڈ کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھی ویکسین لگ چکی ہے جب کہ وہ بھی نواز شریف کے ساتھ لندن میں موجود ہیں۔ ان کی ویکسینیشن کا اندراج ڈی ایچ اے ملتان کے علاقے سے کیا گیا ہے۔ واضح رہے محکمہ صحت پنجاب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے شناختی کارڈ پر ویکسینیشن کے جعلی اندراج کا ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیا۔ جب کہ ان کے کرونا ویکسینیشن کے جعلی اندراج کی خبر منظر عام پر آتے ہی حکام نے تحقیقات شروع کر کے ملوث افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
ایف آئی اے ( وفاقی تحقیقاتی ادارے) نے اپنے 2 اہلکاروں کو زیر حراست ملزم کی مدد کرنے پر گرفتار کر لیا۔ زیر حراست ملزم کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ادارے نے اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ملزم حافظ اصغر کو دوران ریمانڈ غیر قانونی سہولت فراہم کرنے پر ایف آئی اے نے اپنے دونوں اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل احتشام اور فرمان ایاز کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ملزمان نے مبینہ طور پر دوران ڈیوٹی ملزم کو انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت فراہم کی جس سے ملزم نے اپنے بٹ کوائن کے اکاونٹس کے پاسورڈز تبدیل کئے۔ گرفتار اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے ملزم کو کرپٹو کرنسی چھپانے کی کوشش میں اعانت پہنچائی۔ دونوں اہلکاروں نے ملزم کی مدد کی جس سے اس نے دہشت گردی کے ثبوت مٹانے کی کوشش کی تاہم ادارے نے بروقت کارروائی کر کے ملزم کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ حکام کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے ثنااللہ عباسی نے محکمے میں کرپشن کے حوالے سے زیروٹالرنس پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے تحت اپنے ملازموں کو بھی سخت سے سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ گرفتار اہلکاروں کے خلا ف اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
لاہور کے علاقے ساندہ میں پولیس نے مصطفیٰ نامی ایک ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے کہ اس نے اپنے 9 ماہ کے سگے بیٹے کو تشدد کر کے قتل کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 9 ماہ کے مقتول بچے موسیٰ کی ماں کنول شہزادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے شوہر مصطفیٰ نے 30 ستمبر کی رات کو کمسن بچے کو پیٹنا شروع کر دیا جب وہ اسے چھڑانے کیلئے آگے بڑھی تو اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ بیہوش ہو گئی۔ بچے کی والدہ کے مطابق شوہر نے میرے سامنےبچےکو زمین پرپھینکا اور لاتیں ماریں۔ مار مارکر بچے کے ناک کی ہڈی توڑ دی تھی، منع کرنےپر مجھےبھی بیلٹ اوربلے سے مارا۔ خاتون نے درخواست میں الزام لگایا کہ اس کا شوہر ملزم مصطفیٰ بچے کو پیٹتا ہی رہا اور اس کے جسم کو سگریٹ سے داغتا رہا بچہ کی حالت بگڑنے پر اسے اسپتال لیجایا گیا اور اسپتال سے واپسی پر اس کی نند نے بتایا کہ بچہ انتقال کر گیا تھا اسے دفن کر دیا ہے۔ متاثرہ خاتون کا مزید کہنا تھا کہ ساس کو شکایت کی پھربھی شوہر بچے کو مارنے سے باز نہ آیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا رہا۔ مقتول بچے کی ماں نے مقدمے میں اپنے شوہر مصطفیٰ، دادی ریحانہ اور فیصل نامی ایک شخص کو ملزم نامزد کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مدعیہ نے جو ویڈیو دکھائی ہے اس میں بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات نظر آتے ہیں مگر حتمی فیصلہ پوسٹمارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی ہوگا۔
لاہور کے علاقے شیراکوٹ میں طلاق دینے پر خاتون نے سابق شوہر پر تیزاب پھینک دیا، مقامی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمہ کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق متاثرہ شخص ساجد نے کئی سال پہلے صدف سے شادی کی تھی جس میں سے اس کی ایک بچی تھی۔ ساجد نے 3 سال قبل اسے طلاق دیدی۔ گزشتہ ہفتے ساجد کی دوسری شادی کی اطلاع ملنے پر صدف نے بڑی چالاکی سے سابق شوہر پر تیزاب پھینک دیا۔ ملزمہ نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ وہ بھکارن کا روپ دھار کر اپنے سابق شوہر کے پاس گئی اور اسے تیزاب گردی کا نشانہ بنایا۔ ملزمہ صدف نے کہا کہ اس کے سابق شوہر نے اس سے رجوع کرنا چاہا تھا اور اس مقصد کیلئے اسے حلالہ کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد میں نے دوسرا نکاح کر لیا مگر اس نے کسی اور عورت سے شادی کر لی جو کہ مجھے برداشت نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل بورے والا کے علاقے مجاہد کالونی میں خاتون کے ساتھ دل دہلادینے والا واقعہ پیش آیا تھا۔ سابقہ شوہر نے خاتون سے زیادتی کے بعد تیزاب پھینکا اور بھاگ گیا۔ خاتون تشویشناک حالت میں تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں زیر علاج ہیں،خاتون کا کہنا ہے کہ اس کا سابق شوہر چند روز قتل دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوا اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا لیکن بعد میں رشوت لے کر چھوڑ دیا،متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ پولیس کی گرفتاری اور بعد میں چھوڑے جانے کے بعد سابقہ شوہر ایک بار پھر رات گئے دیوار پھلانگ کر گھر داخل ہوا، اورزیادتی کی اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا، جب کہ گرفتاری پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مجھ پر تیزاب پھینکا اور فرار ہوگیا۔
فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے دو اہلکاروں کو دہشتگردی کے الزام میں گرفتار ملزم کے کرپٹو کرنسی اکاؤنٹ چھپانے کے لئے سہولت کاری پر گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق 2 ایف آئی اے اہلکاروں نے دوران حراست ملزم حافظ اصغر کو غیر قانونی سہولت فراہم کی۔ تحقیقاتی ادارے کی جانب سے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی نے محکمے کے اندر ایسے واقعہ کا علم ہوتے ہی اس کا نوٹس لے لیا، اور فوری کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے اہل کاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے محکمے کے اندر کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنا رکھی ہے، ہیڈ کانسٹیبل احتشام اور فرمان ایاز نے مبینہ طور پر دوران ڈیوٹی ملزم کو بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسی چھپانے کے لئے انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت فراہم کی جس کے نتیجے میں گرفتار ملزم نے اپنے بٹ کوائنز اور دیگر کرپٹو کرنسی کے اکاؤنٹ کے پاس وَرڈ تبدیل کردیئے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی ونگ نے ثبوتوں کو ضائع کرنے اور کرپٹو کرنسی کو منتقل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ ایف آئی اے کے تحت اینٹی کرپشن سرکل نے ملوث اہلکاروں کے خلاف اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزمان سے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے نوکریوں کی فراہمی سے متعلق ایک اور دعویٰ کردیا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے ایک کروڑ سے زائد افراد کو نوکریاں فراہم کی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے اس دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے تین سالوں کے دوران ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی ہیں۔ انہوں نے کہ ملک کے 16 لاکھ سے زائد افراد نوکریوں کیلئے بیرون ملک گئے جبکہ صرف محکمہ صحت پنجاب میں ہی 40 ہزار نوکریاں دی گئی ہیں، اگر میں تمام محکموں کی نوکریوں کی فہرست نکال کر دوں تو یہ ایک کروڑ سے بھی آگے بات پہنچ جائے گی۔ میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر نے چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے آرڈیننس لانے کا اعلان کیا اور کہا کہ اپوزیشن کے پاس ایسا کوئی قائد حزب اختلاف نہیں ہے جو کرپشن میں ملوث نہ ہو، موجودہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف خود نیب کے ملزم ہیں ان کی مشاورت سے اگلا چیئرمین نیب نہیں لگاسکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا قائم کردہ تحقیقاتی سیل جائزہ لے گا کس کی آف شور کمپنی جائز ہے اور کس کی غیر قانونی ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) اسپتال کے ڈاکٹروں نے زخمی پولیس اہلکاروں کو طبی امداد دینے سے انکار کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آبا د میں پاکستان میڈیکل کمیشن کے سامنے جاری ڈاکٹرز کے احتجاج کے دوران پولیس اور ڈاکٹرز کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جس میں متعدد ڈاکٹرز اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے پمز ہسپتال لایا گیا۔ تاہم پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے پولیس اہلکاروں کے علاج سے انکا رکردیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے حوالے سے سینئر پولیس افسران اور پمز ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں ڈاکٹرز نیشنل لائسنسنگ ایگزام کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور اسی دوران مشتعل مظاہرین نے پی ایم سی کی عمارت پر پتھراؤ شروع کردیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس ایکشن میں آئی اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، اسی دوران مشتعل ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس میں ڈاکٹرز اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
ڈیرہ غازی خان میں نجی تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے متعدد واقعات میں ملوث مرکزی ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، جبکہ دوسرا ملزم ملک سے فرار ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان کی ایک تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، اس حوالے سے مزید 20 ویڈیوز سامنے آگئی ہیں۔ ملزم مجاہد حسین نے لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بینچ سے 08 اکتوبر تک ضمانت حاصل کرلی ہے جبکہ ایک دن قبل پولیس نے پولیس نے مرکزی ملزم جاوید نامی شخص کو گرفتار کر لیا تھا جو 2012 سے اکیڈمی چلا رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کیس کا ایک اور ملزم حبیب مبینہ طور پر ملک سے فرار ہو گیا ہے جبکہ چوتھا ملزم اسامہ جلد پکڑا جائے گا، جبکہ پولیس کو اب تک اکیڈمی میں جنسی زیادتی کے واقعات کی 20 ویڈیوز موصول ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈیرہ غازی خان کی ایک تعلیمی اکیڈمی میں طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے، اکیڈمی میں طالبات سے زیادتی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شخص کے ساتھی طالبات کو حیلے بہانوں سے گھیر کر اکیڈمی لاتے اور وہاں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے، طالبات کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا بلکہ کمرے میں لگے کیمروں سے ان کی ویڈیو بھی بنائی جاتی جس کی بنیاد پر بعد میں ان خواتین کو بلیک میل بھی کیا جاتا تھا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک تین منزلہ عمارت میں تعلیمی اکیڈمی بنائی گئی تھی، گراؤنڈ فلور کو ملزمان کی جانب سے ایسی گھٹیا حرکتوں کیلئے استعمال کیا جاتا تھا، پہلے فلور پر کلاسز ہوتی تھیں جبکہ دوسرے فلور پر خواتین کا ہوسٹل بنایا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے دنوں میں اکیڈمی کو بند کردیا گیا ، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملزم جاوید فرار ہوگیا تھا تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، ملزم سے تفتیش جاری ہے، باقی ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ ریجنل پولیس آفیسر(آر پی او) فیصل رانا نے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزم 2012 سے ڈی جی خان میں اکیڈمی چلا رہا تھا، واقعے میں ملوث تین مزید ملزمان کی شناخت ہوچکی ہے جن کی گرفتاری کیلئے چھاپےمارے جارہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الہیٰ نے اپنی آف شور کمپنی کے حوالے سے پنڈورا لیکس کے انکشاف کی تردید کردی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں مونس الہیٰ نے کہا ہے کہ میری کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے اور نہ ہی میرے ایسے کوئی اثاثے ہیں جنہیں میں نے اپنے گوشواروں میں ظاہر نہ کیا ہو، حقائق سے منافی دعوؤں کو یکسر مسترد کرتا ہوں۔ ایک صارف نے مونس الہیٰ کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ا ن کی تصحیح کی اور کہا کہ آپ پر آف شور کمپنی بنانے کا الزام نہیں ہے بلکہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے 33 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے ایک غیر ملکی کمپنی سے رابطہ کیا، آپ کے پاس ساڑھے 6 ارب روپے کی یہ رقم کہاں سے آئی؟ واضح رہے کہ مالی بدعنوانیوں اور کالے دھن کو آف شور کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں چھپانے سے متعلق انکشافات پر مبنی پنڈورا پیپرز نے پاکستان کی 700 سے زائد شخصیات کو بے نقاب کردیا ہے، ان شخصیات میں حاضر و سابقہ حکومتی عہدیداران، اداروں کے حاضر و سابقہ افسران سمیت کاروباری افراد بھی شامل ہیں۔ پنڈورا پیپرز کے مطابق دیگر شخصیات کے علاوہ موجودہ حکومتی اراکین میں مونس الہیٰ کی ایک اور فیصل واوڈا کی 2، شوکت ترین اور ان کے خاندان کی 4 آف شور کمپنیوں کا انکشا ف ہوا ہے۔
وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے آرڈیننس لانے کی تیاری کرلی ہے،آرڈیننس بدھ کو لایا جائے گا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے میڈیا بریفنگ دی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی اور اقتصادی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔ فوادچوہدری نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے پاس ایسا کوئی قائد حزب اختلاف نہیں ہے جو کرپشن میں ملوث نہ ہو، موجودہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف خود نیب کے ملزم ہیں ان کی مشاورت سے اگلا چیئرمین نیب نہیں لگاسکتے، اپوزیشن کو چاہیے کہ قومی اسمبلی میں اپنا لیڈر تبدیل کریں تاکہ مشاورت کی جاسکے، چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے آرڈیننس تیار کرلیا گیا ہے ، بدھ کو پیش کردیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آئندہ انتخابات پر کسی کو شک کو شبہ نہ ہو، صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں مگر اپوزیشن موثر جواب نہیں دے رہی، اپوزیشن کو جلسوں میں رونے دھونے کے بجائے پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنا ہوگا اگر انہیں ہماری انتخابی اصلاحات قبول نہیں ہیں تو اپنی پیش کردیں۔ پنڈورا پیپرز کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ کےاجلاس میں اس معاملے پر بھی مشاورت ہوئی، پنڈورا پیپرز میں شامل 700 پاکستانیوں کی تین کیٹیگریز بنائی گئی ہیں، ایک کیٹیگری ان لوگوں کی ہے جنہوں نے آف شور کمپنیاں ظاہر کردی ہیں ، دوسری کمپنی بنا کر منی لانڈرنگ کرنے والے لوگوں کی ہے جبکہ تیسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی آف شور کمپنیاں ظاہر نہیں کی ہیں، وزیراعظم عمران خان کا قائم کردہ تحقیقاتی سیل جائزہ لے گا کس کی آف شور کمپنی جائز ہے اور کس کی غیر قانونی ہے۔
پنڈورا پیپرز میں اپنی ملکیت میں آف شور کمپیناں ظاہر ہونے کے بعد سینیٹر فیصل واؤڈا نے پہلی بار میڈیا پر بیان جاری کیا ہے کہ وہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں، مگر ساتھ ہی ساتھ انہوں نے ایک درخواست بھی کر دی۔ سابق وفاقی وزیر نے انکوائری کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ انکوائری ٹیم 14 گھنٹے کام کرے اور 5 روز میں نتیجہ دے۔ تفصیلات کے مطابق پنڈوراپیپرز سامنے آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس پر انکوائری کا اعلان کیا گیا ہے جس پر فیصل واؤڈا نے وزیراعظم کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ یہ فیصلہ صرف عمران خان ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے درخواست کی کہ انکوائری ٹیم 14گھنٹے روزانہ کام کر کے 5 دن میں نتیجہ دے اور طریقہ کار ایسا ہو کہ قوم بھی دیکھ سکے اس تحقیقات کا آغاز مجھ سے کریں اس کیس کو مثالی کیس بنائیں۔ سینیٹر واؤڈا نے سوال اٹھایا کہ اگر میں غلط ثابت ہوا تو سزا دیں، میں صحیح ہوا تو فیصلہ کیا جائے غلط بیانی کرنے والے نام نہاد صحافیوں کو کیا سزا ملے گی؟ یاد رہے کہ موجودہ حکومت کے سابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و سینیٹر فیصل واؤڈا اور تحریک انصاف ہی سے تعلق رکھنے والے پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان کا نام بھی پینڈورا پیپرز میں آ گیا ہے۔ پنڈورا پیپرز ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل تحقیقات کا مجموعہ ہے جس میں دنیا کے 117 ملکوں کے 150 میڈيا اداروں کے 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا ہے۔ اس لیکس کی تحقیقات میں 2 پاکستانی صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی بھی شریک ہوئے ہیں۔

Back
Top