بے بنیاد جھوٹی کہانیوں سے طفل تسلیاں دے رہا ہے۔ قرآن واضح طور پر کہتا ہے کہ مومن کو خوف تو دور کی بات کبھی حزن بھی نہیں ہو سکتا اور مومن کبھی مغلوب نہیں ہو سکتا کیونکہ اللہ مومنین کے ساتھ ہوتا ہے۔ آج اگر مسلمان تمام دنیا میں ذلیل اور خوار ہے اور اپنی دو وقت کی روٹی کے لیے یہود اور نصاراسے بھیک مانگ رہا ہے تو یہ صرف اس وجہ سے کہ وہ مومن نہیں ہے۔ مومن تو 313 مغلوب نہیں ہوئے اور آج ڈیڑھ ارب مسلمان مغلوب ہیں۔حقیقت سے آنکھیں بند کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ مسلمان کو آج تسلیم کرنا ہو گا کہ مولوی اور ملّا کا مذہب مسلمان تو بنا سکتا ہے لیکن مومن نہیں بنا سکتا۔ مومن بننے کے لئے صرف اور صرف قرآن سے احکامات لینے ہوں گے۔ کسی بھی اصول کی تصدیق کرنے کے لئے نتائیج دیکھے جاتے ہیں۔ ملّا کے مذہب نے اور اُس کی خود ساختہ پرستشوں نے مسلمانوں کو ذلت اور گمراہی میں دفن کر دیا ہے اور جب تک قوم ملّا کو چھوڑ کر قرآن کی اتباع نہیں کرے گی ذلت اور گمراہی اسکا مقدر رہے گی۔
جہاں تک عذاب کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قوم پر عذاب اُس وقت تک نہیں آ سکتا جب تک وہ شکر کرتی رہے اور با ایمان ہو۔ عذاب صرف کفر کرنے والی قوم پر آتا ہے۔
اگر آج کا ملّا یہ سمجھتا ہے کہ مسلمانوں پر عذاب آ چکا ہے تو اُسے تسلیم کرنا چاہئے کہ یہ قوم شکر نہیں کفر کرتی ہے اور ہرگز ہرگز مومن نہیں ہے۔
بے بنیاد جھوٹی کہانیوں سے طفل تسلیاں دے رہا ہے۔ قرآن واضح طور پر کہتا ہے کہ مومن کو خوف تو دور کی بات کبھی حزن بھی نہیں ہو سکتا اور مومن کبھی مغلوب نہیں ہو سکتا کیونکہ اللہ مومنین کے ساتھ ہوتا ہے۔ آج اگر مسلمان تمام دنیا میں ذلیل اور خوار ہے اور اپنی دو وقت کی روٹی کے لیے یہود اور نصاراسے بھیک مانگ رہا ہے تو یہ صرف اس وجہ سے کہ وہ مومن نہیں ہے۔ مومن تو 313 مغلوب نہیں ہوئے اور آج ڈیڑھ ارب مسلمان مغلوب ہیں۔حقیقت سے آنکھیں بند کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ مسلمان کو آج تسلیم کرنا ہو گا کہ مولوی اور ملّا کا مذہب مسلمان تو بنا سکتا ہے لیکن مومن نہیں بنا سکتا۔ مومن بننے کے لئے صرف اور صرف قرآن سے احکامات لینے ہوں گے۔ کسی بھی اصول کی تصدیق کرنے کے لئے نتائیج دیکھے جاتے ہیں۔ ملّا کے مذہب نے اور اُس کی خود ساختہ پرستشوں نے مسلمانوں کو ذلت اور گمراہی میں دفن کر دیا ہے اور جب تک قوم ملّا کو چھوڑ کر قرآن کی اتباع نہیں کرے گی ذلت اور گمراہی اسکا مقدر رہے گی۔
جہاں تک عذاب کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قوم پر عذاب اُس وقت تک نہیں آ سکتا جب تک وہ شکر کرتی رہے اور با ایمان ہو۔ عذاب صرف کفر کرنے والی قوم پر آتا ہے۔
اگر آج کا ملّا یہ سمجھتا ہے کہ مسلمانوں پر عذاب آ چکا ہے تو اُسے تسلیم کرنا چاہئے کہ یہ قوم شکر نہیں کفر کرتی ہے اور ہرگز ہرگز مومن نہیں ہے۔