Pak1stani
Prime Minister (20k+ posts)
ایبولا سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں تیاریاں شروع
عالمی ادارہ صحت کے پاکستان کے لیے نمائندے ڈاکٹر مشیل تھیرن نے کہا ہے کہ جلد یا بدیر ایبولا وائرس پاکستان پہنچ جائے گا جس کے بعد اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنا پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔
اسلام آباد میں ایبولا وائرس کے بارے میں حکومت پاکستان اور مسلح افواج کے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مشیل نے کہا کہ ایبولا جس تیزی سے مختلف ملکوں میں پھیل رہا ہے اس کے پیش نظر یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ وائرس پاکستان نہیں پہنچے گا۔
اصل مسئلہ اس وائرس کے حامل کسی فرد کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا نہیں ہے، بلکہ اصل چیلنج اس انفیکشن کو دوسرے افراد تک منتقل ہونے سے روکنا ہے۔
اس مقصد کے لیے وفاقی وزیر نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کی زیر سربراہی چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے محکمہ صحت کے حکام، ایئرپورٹس اور امیگریشن کے افسران، فوجی نمائندوں اور غیر ملکی تنظیموں کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ایبولا وائرس کے پاکستان میں ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے۔
ان میں ایئیرپورٹس پر اس وائرس کی تشخیص کے لیے سکریننگ کے آلات اور ہسپتالوں میں اس مرض کے لیے خصوصی وارڈ بنانا شامل ہے۔
اس میٹنگ کے بارے میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو ایبولا کے بارے میں سرکاری اقدامات کو عملی جامہ پہنائے گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141015_ebola_wrning_fz
عالمی ادارہ صحت کے پاکستان کے لیے نمائندے ڈاکٹر مشیل تھیرن نے کہا ہے کہ جلد یا بدیر ایبولا وائرس پاکستان پہنچ جائے گا جس کے بعد اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنا پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔
اسلام آباد میں ایبولا وائرس کے بارے میں حکومت پاکستان اور مسلح افواج کے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مشیل نے کہا کہ ایبولا جس تیزی سے مختلف ملکوں میں پھیل رہا ہے اس کے پیش نظر یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ وائرس پاکستان نہیں پہنچے گا۔
اصل مسئلہ اس وائرس کے حامل کسی فرد کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا نہیں ہے، بلکہ اصل چیلنج اس انفیکشن کو دوسرے افراد تک منتقل ہونے سے روکنا ہے۔
اس مقصد کے لیے وفاقی وزیر نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کی زیر سربراہی چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے محکمہ صحت کے حکام، ایئرپورٹس اور امیگریشن کے افسران، فوجی نمائندوں اور غیر ملکی تنظیموں کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ایبولا وائرس کے پاکستان میں ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے۔
ان میں ایئیرپورٹس پر اس وائرس کی تشخیص کے لیے سکریننگ کے آلات اور ہسپتالوں میں اس مرض کے لیے خصوصی وارڈ بنانا شامل ہے۔
اس میٹنگ کے بارے میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو ایبولا کے بارے میں سرکاری اقدامات کو عملی جامہ پہنائے گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141015_ebola_wrning_fz