QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
بے شرموں ، بے غیرتوں اور بے حیاوں کا عالمی دن ۔
المعروف ویلنٹائن ڈے۔
انسان کو اللہ رب العزت نے اشرف المخلوقات بنایا ہے۔۔ اِس کو عقل وخرد جیسی نعمت سے نواز کے دیگر مخلوقات سے ممتاز کر دیا انسان کا بڑا بلند معیار ہے۔لیکن جب اسی انسان سے شرم وحیاء چھن جائے تو اِس میں حیوانیت در آتی ہے۔ پھر اپنی ہی بہن یا بیٹی کے سر سے آنچل کھینچتے ہوئ اِس کے ضمیر پرہلکی سی خراش تک نہیں آتی۔
اِسی لیےنبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم
[نے فرمایا (اِذٓا لٓم تَستَحیی فَأصنَع مَاشِئتَ) [بخاری کتاب الادب]جب تجھ میں شرم و حیاء نہ رہے تو جو چاہے کر۔
اور مغرب کے مادر پدر آزاد معاشرے کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے۔کہ انسان سے شرم و حیاء اور غیرت چھین کےجنسی تسکین میں اِسے حیوانوں کے برابر لاکھڑا کیا جائے تاکہ ماں بہن اور بیٹی یا بیوی کے درمیان مقدس رشتوں کی جو دیواریں کھڑی ہیں۔
اِن سب کو گرا دیا جائے۔انہی سازشوں کی ایک کڑی ویلنٹائن ڈے ہے۔اور پاکستان میں بھی اِس دن غیر شادی شدہ نوجوان طبقہ میں غیر معمولی جوش و خروش دیکھا گیا ہے۔ حتیٰ کہ انگریزی اخبارات کے علاوہ اردو کے اکثر اخبارات نے بھی اِس روز ویلنٹائن ڈے کے فحاشی اور بے غیرتی پرمبنی فلسفے کو
اجاگر کرنے میں خاصا کردار ادا کیا ہے۔
جتنا بے حیائ کا اجتماعی مظاہرہ اِس دن کیا جاتا ہے۔شائد مغرب سے درآمدشدہ بے حیائ کے تہواروں میں سے کوئ دن بھی اِس سطح کو نہیں پہنچ سکا ہوگا اور سب سے بڑی اِس گندگی کی دلیل یہ ہے کہ اگر کسی شریف آدمی کی بہن یا بیٹی اِس سے پوچھتی ہے کہ یہ ویلنٹائن ڈے کیا ہوتا ہے؟اور کیسے منایا جاتا ہے؟تو شائد وہ جواب دینے کی بجائے شرم سے گردن جھکا لے ۔
اب رہی بات اِس کی تفصیلات کی تو ہمیں اُس کا ذکر کرنے کی ضروت نہیں کیوں کے اِس یوم ِ عالمی الفحاشی سے تقریبآ ہر طبقہ روشناس ہے۔نہ ہی ہمیں اِس کی تاریخی حیثیت جاننے کی ضرورت ہے کیوں یہ ہماری شریعت کا مسلہ نہیں اِس کی تاریخ میں متضاد اقوال موجود ہیں۔ لیکن سب میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ اصل معاملہ فحاشی کو عروج دینا ہے۔
ہمیں بس اتنا ہی سمجھنا کافی ہے کہ اِس کا ہمارے دین ِ اسلام سے کوئ تعلق نہیں ۔کیونکہ ہمارا دین ِ اسلام شرم وحیاء اورپاکدامنی سکھاتا ہے انسان کو بے غیرت نہیں بناتا۔
آئیے قرآن وحدیث کی رو سے اِس مقصد کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ غیر اسلامی تہوارات کی مخالفت کیوں ضروری ہے؟۔
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٨
اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیئے کہ اس نے کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے اور الله سے ڈرو کیوں کہ الله تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔
سورة الحشر
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٩﴾
بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمانداروں میں بدکاری کا چرچا ہو ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور الله جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
سورة النور
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلہ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
(ما کان َ الفحش فی شیئ الا شانھُ وما کان َ الحیاء فی شیئ الا زانھُ)
بے حیائ جس چیز میں آجاتی ہے اِس کو عیب دار بنا دیتی ہے اور حیاء جس چیز میں آتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے۔
بحوالہ۔ جامع ترمزی، البرو الصلتہ، باب ماجاء فی الفحش، حدیث:۱۹۷۴۔و صحیح الجامع الصغیر، حدیث :۵۵۳۱۔
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم
نے فرمایا :
(مَن تَشَبہَ بَقَومِِ فَھُوَ مِنہمُ)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
بحوالہ۔ سنن ابوداود، کتاب اللباس، باب ماجاء فی الاقیبیہ۔صحیح للبانی۔
ان قرآنی آیات اور احادیث ِ مبارکہ کوپڑھنے کے بعد یہ بات روز ِروشن کی طرح ہم پر عیاں ہو جاتی ہے کہ ہمیں بے حیائ اور کسی دوسری قوم کی مشابہت سے بچنا ضروری ہے۔اِسی لیے آپ سب بہن بھائیوں سے گزارش ہے اپنی اپنی ڈسپلے تصویرویں تبدیل کر لیں اور اپنی پروفائل کے ذریعے یہ ثابت کریں کہ ہم اِس عالمی یوم ِ فحاشی کے خلاف ہیں ہمارا مزہب پاکدامنی کا درس دیتا ہے بے حیائ کا نہیں۔
اور اینٹی ویلنٹائن بن جائیے۔
شکریہ
اپنی مخلصانہ دعاوں میں اِس ناچیز کو یاد رکھیے گا
المعروف ویلنٹائن ڈے۔
انسان کو اللہ رب العزت نے اشرف المخلوقات بنایا ہے۔۔ اِس کو عقل وخرد جیسی نعمت سے نواز کے دیگر مخلوقات سے ممتاز کر دیا انسان کا بڑا بلند معیار ہے۔لیکن جب اسی انسان سے شرم وحیاء چھن جائے تو اِس میں حیوانیت در آتی ہے۔ پھر اپنی ہی بہن یا بیٹی کے سر سے آنچل کھینچتے ہوئ اِس کے ضمیر پرہلکی سی خراش تک نہیں آتی۔
اِسی لیےنبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم
[نے فرمایا (اِذٓا لٓم تَستَحیی فَأصنَع مَاشِئتَ) [بخاری کتاب الادب]جب تجھ میں شرم و حیاء نہ رہے تو جو چاہے کر۔
اور مغرب کے مادر پدر آزاد معاشرے کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے۔کہ انسان سے شرم و حیاء اور غیرت چھین کےجنسی تسکین میں اِسے حیوانوں کے برابر لاکھڑا کیا جائے تاکہ ماں بہن اور بیٹی یا بیوی کے درمیان مقدس رشتوں کی جو دیواریں کھڑی ہیں۔
اِن سب کو گرا دیا جائے۔انہی سازشوں کی ایک کڑی ویلنٹائن ڈے ہے۔اور پاکستان میں بھی اِس دن غیر شادی شدہ نوجوان طبقہ میں غیر معمولی جوش و خروش دیکھا گیا ہے۔ حتیٰ کہ انگریزی اخبارات کے علاوہ اردو کے اکثر اخبارات نے بھی اِس روز ویلنٹائن ڈے کے فحاشی اور بے غیرتی پرمبنی فلسفے کو
اجاگر کرنے میں خاصا کردار ادا کیا ہے۔
جتنا بے حیائ کا اجتماعی مظاہرہ اِس دن کیا جاتا ہے۔شائد مغرب سے درآمدشدہ بے حیائ کے تہواروں میں سے کوئ دن بھی اِس سطح کو نہیں پہنچ سکا ہوگا اور سب سے بڑی اِس گندگی کی دلیل یہ ہے کہ اگر کسی شریف آدمی کی بہن یا بیٹی اِس سے پوچھتی ہے کہ یہ ویلنٹائن ڈے کیا ہوتا ہے؟اور کیسے منایا جاتا ہے؟تو شائد وہ جواب دینے کی بجائے شرم سے گردن جھکا لے ۔
اب رہی بات اِس کی تفصیلات کی تو ہمیں اُس کا ذکر کرنے کی ضروت نہیں کیوں کے اِس یوم ِ عالمی الفحاشی سے تقریبآ ہر طبقہ روشناس ہے۔نہ ہی ہمیں اِس کی تاریخی حیثیت جاننے کی ضرورت ہے کیوں یہ ہماری شریعت کا مسلہ نہیں اِس کی تاریخ میں متضاد اقوال موجود ہیں۔ لیکن سب میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ اصل معاملہ فحاشی کو عروج دینا ہے۔
ہمیں بس اتنا ہی سمجھنا کافی ہے کہ اِس کا ہمارے دین ِ اسلام سے کوئ تعلق نہیں ۔کیونکہ ہمارا دین ِ اسلام شرم وحیاء اورپاکدامنی سکھاتا ہے انسان کو بے غیرت نہیں بناتا۔
آئیے قرآن وحدیث کی رو سے اِس مقصد کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ غیر اسلامی تہوارات کی مخالفت کیوں ضروری ہے؟۔
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٨
اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیئے کہ اس نے کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے اور الله سے ڈرو کیوں کہ الله تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔
سورة الحشر
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٩﴾
بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمانداروں میں بدکاری کا چرچا ہو ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور الله جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
سورة النور
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلہ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
(ما کان َ الفحش فی شیئ الا شانھُ وما کان َ الحیاء فی شیئ الا زانھُ)
بے حیائ جس چیز میں آجاتی ہے اِس کو عیب دار بنا دیتی ہے اور حیاء جس چیز میں آتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے۔
بحوالہ۔ جامع ترمزی، البرو الصلتہ، باب ماجاء فی الفحش، حدیث:۱۹۷۴۔و صحیح الجامع الصغیر، حدیث :۵۵۳۱۔
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم
نے فرمایا :
(مَن تَشَبہَ بَقَومِِ فَھُوَ مِنہمُ)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
بحوالہ۔ سنن ابوداود، کتاب اللباس، باب ماجاء فی الاقیبیہ۔صحیح للبانی۔
ان قرآنی آیات اور احادیث ِ مبارکہ کوپڑھنے کے بعد یہ بات روز ِروشن کی طرح ہم پر عیاں ہو جاتی ہے کہ ہمیں بے حیائ اور کسی دوسری قوم کی مشابہت سے بچنا ضروری ہے۔اِسی لیے آپ سب بہن بھائیوں سے گزارش ہے اپنی اپنی ڈسپلے تصویرویں تبدیل کر لیں اور اپنی پروفائل کے ذریعے یہ ثابت کریں کہ ہم اِس عالمی یوم ِ فحاشی کے خلاف ہیں ہمارا مزہب پاکدامنی کا درس دیتا ہے بے حیائ کا نہیں۔
اور اینٹی ویلنٹائن بن جائیے۔
شکریہ
اپنی مخلصانہ دعاوں میں اِس ناچیز کو یاد رکھیے گا