۔ آپ کی بہت سی باتیں بہت اچھی ہیں( آپ سادات ہونے کا ناجائز فائدہ نہAsھا رہے ، آپ سیاسی طور پر ایسی پارٹی کو سپورٹ نہیں کرتے جو آپکے خیال میں غریبوں کا حق مارتی ہے، آپ اپنے ذاتی مفاد پر قومی اور عوامی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں ، وغیرہ وغیرہ ) مگر من حیث القوم اہل تشیع مسلمانوں کے خلاف آپکے منفی خیالات پڑھ کر حیرت بھی ہوتی ہے. ایک بار لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے ایک جج نے اسی طرح کے منفی ریمارکس پٹھان قوم کے بارے میں دیے تھے اور جج کی جہالت پر سبھی لوگوں نے احتجاج کیا تھا. انسان کو اپنے مختصر ذاتی تجربات اور مشاہدات کو کسی بھی بہت بڑے طبقے پر جینرلائز کرنے سے ازحد پرہیز کرنا چاہیے ، خاص کر منفی باتوں کو. مثلا، آپ فرما رہے ہیں کہ سادات غیر سادات میں رشتہ نہیں کرتے تو ہو سکتا ہے کہ مختلف مذہبی اور سماجی وجوہات کی بنیاد پر ایسا کرنا انکی خواہش یا مجبوری ہو مگر حالات اور تقدیر کی بے رحم چا لوں کا کیا کیا جاے کہ بہت سی مجبوریوں کی وجہ سے میرے اپنے سسرال سادات ہیں اور میں غیر سید (گجر)ہوں. اور ہم سنیوں کے بھی دو مختلف فرقوں سے ہیں
جہاں تک بات اہل تشیع کے مختلف عقائد کی ہے کہ جو آپکو ناپسند ہیں تو بھائی میری ذاتی بلکہ ساری پرامن دنیا کی سوچ یہ ہے کہ آپ کسی دوسرے کے ان عقائد کو تنقید کا نشانہ ضرور بنائیں کہ جن سے آپکو کوئی مالی یا جانی نقصان ہوتا ہو، باقی عقائد پر تنقید نہ تو آپکا حق ہے اور نہ ہی کسی پڑھے لکھے سلجھے ہوے مہذب انسان کو زیب دیتی ہے. اہل تشیع بھائی متعہ کریں یا کہ ماتم ، ہماری کسی بھی مقدس ہستی پر تنقید کریں یا جس کو جو کچھ مانیں؛ مجھے کونسا بل آ رہا ہے کہ میں خوامخواہ تڑپتا پھروں. خورد بین سے بھی ڈھونڈوں تو مجھے اپنے پاکستانی اہل تشیع بھائیوں کے محرم کے دوران شہر اور بازار مکمل بند کروانے کے علاوہ کوئی دوسری قابل تنقید بات نظر نہیں آتی اور یہ ایشو بھی سپاہ اور لشکروں سے عزاداروں کی حفاظت سے متعلق ہے، دوسرا یہ تو اپنی مذہبی رسومات اور غم میں مگن ہوتے ہیں جبکہ بریلوی حضرات ان سے بھی آگے بڑھکر اس قسم کی کاروائیوں(سبیلیں، کانفرنسز، بازار اور راستے بند وغیرہ) میں مصروف ہوتے ہیں
جبکہ دوسری طرف اگر میں اپنے گریبان میں جھانکوں تو مجھے اپنے فرقے کے طالبانی گروہ کے درجنوں ایسے قابل اعتراض عقائد نظر آتے ہیں جو براہ راست دوسرے انسانوں کو مالی اور جانی نقصان پہنچا تے ہیں اور اس میں ذرہ برابر بھی کوئی شک نہیں. اور کیونکہ مجھے اپنے طبقے کی اصلاح پہلی ترجیح نظر آتی ہے اس لیے مجھے آپ ہمیشہ اپنے طبقے کے ایسے عقائد ( طالبانی) پر تنقید کرتا ہوا پائیں گے کہ جن سے دوسرے انسانوں کو مالی اور جانی نقصان ہو رہا ہو
لیکن بہرحال کیونکہ ہم پاکستانی علم اور تہذیب کی مندرجہ بالا معراج سے ابھی تک کوسوں دور ہیں تو لہٰذا یھاں یہی غنیمت ہے کہ آپ اپنے عقائد کو بیان کرنے میں آزاد ہوں اور دوسروں کے اسی حق کو خندہ پیشانی سے برداشت کریں. آپ ان متنازعہ مقدس شخصیات کی دل بھر کر توصیف کریں اور دوسرے بھائیوں کو ان پر تنقید کی بھی آزادی ہو. خواہ میرے اہل تشیع بھائیوں کے عقائد مجھ سے کس قدر مختلف اور میرے لیے کڑوے کیوں نہ ہوں، انکے آزادانہ اظہار سے بڑھکر پرمسرت اور خوش کن بات میرے لیے اس فورم پر کوئی دوسری نہیں. اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فورم پر طرفین کا برداشت کا لیول بڑھ رہا ہے اور پرامن ماحول میں ہر ٹاپک اور ایشو پر بات ہو رہی ہے، مقدس شخصیات پر تنقید کو اکثریت علمی نقطہ نظر سے دیکھتی ہے بجاے ماضی کی طرح گستاخی اور کفر کے فتوے لگانے کے
بہرحال، میرے لیے تو سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ آج کے دور میں بھی یھاں فورم پر لوگ کس طرح طالبانی عقائد پر تنقید کے علاوہ بھی دوسرے انسانوں کے بے ضرر عقائد کو موضوع بحث بناے رکھتے ہیں؟؟؟ موجودہ دور میں اگر کوئی قابل بحث مذہبی ایشو اور قابل تنقید عقائد ہیں تو وہ طالبانی(المعروف القایدی ، داعشی، الشھابی، اخوانی وغیرہ) عقائد ہیں کہ جن کے ہاتھوں سارے اسلامی ممالک میں روزانہ سینکڑوں مسلمان گاجر مولی کی طرح تہہ و تیغ ہو رہے ہیں. لیکن اب فورم پر یار لوگ بھی ہیں جو چاہیں تو مذہبی جذباتیت اور دل آزاری کی سطحی دلیل تلے جو مرضی ہانکتے رہیں، ان فضولیات کو برداشت کرنا ہی حق اظہار راے کو تسلیم کرنے کی طرف پہلا حقیقی قدم ہے