Tahir Al Qadri addressing a big gathering at Minar Pakistan - *Video Added*

A.Chaudhry

Banned
262748_417265901679042_576646375_n.jpg
 

qamer

Banned
مینار پاکستان پر عوامی استقبال

مینار پاکستان پر عوامی استقبال -- حامد ریاض ڈوگر

سوالات ہی سوالات ہیں… ایک دو نہیں، درجنوں بلکہ بیسیوں سوالات جواب طلب ہیں… 2002ء کے عام انتخابات میں لاہور سے قومی اسمبلی کا انتخاب جیتنے کے کچھ ہی عرصہ بعد محترم المقام شیخ الاسلام، پروفیسر
ڈاکٹر علامہ محمد طاہر القادری نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ اور سیاست سے تاحیات توبہ کا جو اعلان فرمایا تھا وہ کیا ہوا…؟ گزشتہ چھ سال کے دوران جب ملک انتہائی نازک حالات سے گزر رہا تھا تو محترم اس مشکل وقت میں ملک سے باہر بیٹھ کر چین کی بانسری کیوں بجاتے رہے…؟ عالمی سطح پر اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا جو مشن شروع کیا گیا تھا، اس کا اب کیا ہوگا…؟ ڈاکٹر صاحب نے یہ مقدس مشن ادھورا چھوڑ کر اچانک وطن واپسی کا فیصلہ کیوں کیا…؟ بیرون ملک قیام کے دوران اندرون ملک قائدین ان کی جان کو لاحق جن خطرات کو بطور جواز پیش کرتے رہے وہ یکایک کیسے ختم ہوگئے…؟ کینیڈا سے وطن واپسی کے لیے آسمان سر پر اٹھانے اور پورے ملک میں ہنگامہ برپا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی…؟؟؟
کچھ ہی سال بیتے آپ نے سیاسی جدوجہد کے لیے، مصطفوی انقلاب کے لیے ’’پاکستان عوامی تحریک‘‘ نامی ایک جماعت کی تشکیل فرمائی تھی، اسے اب کہاں دفن کردیا …؟ 23 دسمبر کے جلسہ کے لیے اس کا نام کیوں استعمال نہیں کیا گیا…؟ اس خالصتاً سیاسی پروگرام کے لیے ’’تحریک منہاج القرآن‘‘ کا نام کیوں استعمال ہوا…؟ کیا محض اس لیے کہ مخلص اور بے لوث کارکنوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے میں سہولت رہے…؟
عوام کے محبوب رہنما نے گھر سے مینارِ پاکستان تک پہنچنے کے لیے مہنگی بلٹ پروف گاڑی میں سفر ضروری کیوں سمجھا؟ جلسہ گاہ کی حفاظت کے لیے پندرہ ہزار اہل کار تعینات تھے، آپ کے اپنے کارکنوں کے سیکورٹی انتظامات بھی تھے اور آپ کی حفاظت کے لیے خصوصی کمانڈوز موجود تھے، جنہوں نے پورے جلسہ کے دوران آپ کو حصار میں لیے رکھا، اس کے باوجود بلٹ پروف شیشے سے بنے باکس کے اندر بیٹھ کر خطاب کیوں؟ ایک مردِ درویش موت سے اتنا خوف زدہ کیوں؟ آپ کے وہ ارشادات اور خطبات کیا ہوئے کہ موت کا وقت مقرر ہے، جو لمحہ قبر میں مقدر ہے اسے روکا نہیں جاسکتا…
ملک کا نظام یقینا بہت بگاڑ کا شکار ہے، مگر یہ بگاڑ گزشتہ 65 سال سے جاری ہے اور آپ اس عرصہ میں اسی بگڑے ہوئے نظام کا حصہ رہے ہیں۔ اب پانچ چھ سال بیرون ملک گزارنے کے بعد اچانک آپ پر اس نظام کی درستی کا بھوت کیوں کر سوار ہوگیا…؟ درستی بلاشبہ ضروری ہے مگر دس جنوری تک کی مہلت… 65 سال کے بگاڑ کو سنوارنے کے لیے محض پندرہ بیس دن کا الٹی میٹم…! کیا یہ ممکن ہے…؟ ایسی کیا ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی ہے جس نے آپ کو اچانک متحرک کردیا…؟ فوری اور انتہائی اقدام پر مجبور کردیا… ؟ کیا پھر کوئی خواب آپ نے دیکھا ہے؟ یا پھر کوئی بشارت ہوئی ہے…؟
اور ہاں اب تو سنا ہے آپ ماشاء اللہ کینیڈا کے شہری ہیں۔ ایک غیر ملکی شہری کو کیا پاکستان میں تبدیلی کا مطالبہ کرنے، اس پر اصرار کرنے اور الٹی میٹم دینے کا حق ہے…؟ خصوصاً عدلیہ جسے آپ نظام کی درستی کے لیے شریکِ مشاورت کرنے پر زور دے رہے ہیں، اسی اعلیٰ ترین عدلیہ نے دوہری شہریت والوں کو آئین کی عائد کردہ پابندیوں… جی ہاں اس آئین جس کی شقوں پر عمل درآمد پر آپ کو اصرارہے… اسی آئین کی روشنی میں دوہری شہریت رکھنے والوں کو عوامی نمائندگی اور دوسرے اہم مناصب کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے اس حکم، اس فیصلے کے بعد بھی کیا آپ ڈیڈلائن دینے میں حق بجانب ہیں…؟
ایم کیو ایم نے آپ کے جلسہ میں 50 رکنی وفد بھیجا ہے اور آپ نے اپنے خطاب میں سب سے زیادہ شکریہ بھی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ہی کا ادا کیا ہے۔ یہی نہیں، 14 جنوری کے چالیس لاکھ افراد کے اسلام آباد کی جانب مارچ میں شرکت کے لیے بھی آپ کے الطاف بھائی نے اپنے کارکنوں کو تیاری کی کال دے دی ہے اور آپ کو ٹیلی فون کرکے آپ کی انقلابی جدوجہد میں آپ کے شانہ بشانہ رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے… آخر آپ میں اور ایم کیو ایم میں قدرِ مشترک کیا ہے…؟ آپ پورے ملک کا نظام درست کرنے چلے ہیں، کیا الطاف بھائی سے بوری بند لاشوں، بھتہ خوری، زمینوں پر قبضوں اور ٹارگٹ کلنگ کا حساب لے لیا ہے…؟ یا انہوں نے آپ کے دستِ حق پرست پر بیعت کرلی ہے…؟ اور آپ نے ان کے سارے گناہ معاف کردیئے ہیں…؟
یہ ذرائع ابلاغ نے… تقریباً تمام نجی ٹی وی چینلز نے… آپ کے ساتھ فیاضی کا جو مظاہرہ کیا ہے، اس کا راز کیا ہے…؟ تمام پروگرام روک کر… خبرنامے… حتیٰ کہ اشتہارات تک روک کر دو گھنٹے سے زائد مسلسل شیخ الاسلام کا خطاب پوری قوم کو سنانا… آخر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے… کیا الطاف بھائی نے گر بتایا ہے؟ یا آپ کا اپنا کوئی تعویذ کام آیا ہے…؟ اور یوں… یہ پندرہ کروڑ روپے بانٹنے کی حقیقت کیا ہے…؟
نیک اور پارسا قیادت… آپ کے منہ میں گھی شکر… مگر اس کے لیے دفعہ 62 اور 63 تو پہلے سے آئین میں موجود ہیں، حکومت سے آپ کا مطالبہ کیا ہے؟ ان دفعات پر عمل درآمد کرانا تو حکومت کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ پندرہ بیس دن میں حکومت سے آپ کن انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں…؟ یہ تو حکومت کا کام ہی نہیں… الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ دو ہفتوں میں حکومت اس سلسلے میں کیا کرے؟ یہ تو جب نگران حکومت بنے گی، الیکشن کمیشن متحرک ہوگا، انتخابی عمل کا آغاز ہوگا، تب ہی 62 اور 63 پر عمل درآمد کا موقع ہے۔ آپ اس سے پہلے ہی سارا نظام تلپٹ کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔
معماّ ہے اک سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
کچھ تو بتلایئے مسئلہ آخر ہے کیا؟
آخر میں سوال یہ ہے کہ کیا ایک ایسے شخص کو جس کا اپنا کردار مشکوک ہے، دوسروں کے کردار پر حرف گیری کا حق ہے…؟ جس کا اپنا رہن سہن شاہانہ ہے وہ جاگیرداروں اور سرمایا داروں کے خلاف بات کرنے کا استحقاق رکھتا ہے…؟
جس کے اپنے بارے میں مخالف سیاست دانوں کا نہیں بلکہ عدالتِ عالیہ کا باقاعدہ تحریری فیصلہ ہے کہ یہ شخص جھوٹا اور ذہنی مریض ہے… اس فیصلے کی رو سے پروفیسر صاحب خود آئین کی دفعات 62 اور 63 کی براہِ راست زد میں آتے ہیں، مگر وہ دوسروں کو ان دفعات پر تولنے پر مُصر ہیں اور دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ سیاسی غلاظت صاف کرکے دم لیں… اس صورت حال پر یہی کہا جاسکتا ہے… یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے…
؟
 

Back
Top