Pakistani1947
Chief Minister (5k+ posts)
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/Ss6ctrk/Duaa.jpg
When Allah has clearly mentioned in Qur'an:Then how do you explain this?
And this?
جناب شہنشاہ حسین نقوی صاحب فرماتے ہیں کہ غیر الله سے مدد لینا حرام ہے اور ہم کسی غیر الله سے مدد نہیں لیتے ، ہمارے جتنے بھی مدد گار ہیں سب الله کے ہی مقرر کر ده ہیں
یقین رکھیں کہ سامنے بیٹھا شخص بھی آپ کی مدد کرے تو وہ بھی الله کی طرف سے ہی مدد ہے ، ملا کہتا ہے کہ یہ مدد اس شخص نے دنیاوی اسباب کے تحت کی اور اس طرح غیر الله سے مدد لینا جائز ہے
کیا کوئی نیکی ایسی بھی ہے جو الله کی طرف سے نہ ہو اور جس کا وسیلہ ہمارے رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم نہ ہوں ؟
آپ سے میں نے بہت پہلے عرض کی تھی کہ سورہ الحمد کی آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ مدد صرف الله سے لی جاتی ہے اور آپ کی درج کی گئی دیگر آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ مدد بندوں سے بھی لی جا سکتی ہے تو اس طرح تو قرآن میں اختلاف کا شبہ پیدا ہوتا ہے ، اس بابت اگر وضاحت کر سکیں تو مختصر الفاظ میں کر دیجئے گا(Qur'an 66:4) Note: complete verse with translation click here) :
شہنشاہ حسین نقوی صاحب نے جو یہ کہا ہے کہ "ہمارے جتنے بھی مدد گار ہیں سب الله کے ہی مقرر کر ده ہیں" بلکل قرآن کے خلاف ہے لہذا آپ فوری طور پر ان صاحب سے برأت کا اظہار کریں اور ان سے قطع تعلق کر لیں چونکہ جو شخص آپ کا عقیدہ قرآن کے خلاف بنانا چاہ رہا ہے اس کا دین کے معاملے میں کوئی بھروسہ نہیں - نیچے قرآن کی آیات پڑھیں
(Qur'an 6:14) قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ
أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
کہہ دو جو الله آُسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے کیا اس کے سوا کسی اور کو اپنا مددگار بناؤں اور وہ سب کو کھلاتا ہے اور اسے کوئی نہیں کھلاتا کہہ دو مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے اس کا فرمانبردار ہو جاؤں اور تو ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو
ایک مثال کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کریں ، اگر آپ میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں اور میں آپ سے کہتا ہوں کہ "براہ کرم میرے لئے پینے کا پانی لانے میں مدد کریں" ، تو آپ پانی کے حصول میں' میری مدد کرنے میں' جسمانی ذریعہ یا سبب بن جاتے ہیں ؛ لہذا یہ شرک نہیں ہے ، مندرجہ ذیل آیت پڑھیں ، (قرآن ، click here for complete verse with translation:
"اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو" (Qur'an 5:2)
جسمانی ذرائع (ظاہری اسباب) کے لئے ، حضرت محمد ﷺ نے صحابہ کرام سے مدد طلب کی۔ نیز ، جسمانی ذرائع (ظاہری اسباب) کے لئے حضرت عیسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ نے اپنے صحابہ سے مدد طلب کی
(Qur'an 3:52) (Note: for complete verse with translation, click here):
"جب عیسیٰ نے بنی اسرائیل کاکفر معلوم کیا تو کہاکہ الله کی راہ میں کون میرا مددگار ہے حواریو ں نے کہا ہم الله کے دین کی مدد کرنے والے"
اب ، اگر میں جس شخص سے صرف پانی لانے کے لئے کہا تھا ، وہ دراصل بغداد میں ہے یا بغداد میں کسی قبر کے اندر دفن ہے ، تو اگر میں پھر بھی وہی جملہ دہراتا ہوں ، جب میں پاکستان میں ہوں تو ، وہی جملہ ، "مجھے پینے کا پانی دو" تو جملہ شرک بن جائے گا کیونکہ اب میں اس شخص کو "غائب" (غائب) میں مدد کے لئے بلا رہا ہوں۔ لہذا ، ’’ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ’کا مناسب ترجمہ“ دعا صرف الله ہی سے ہے ”بن جاتا ہے - ہم" غائب " میں مدد کے لئے صرف الله کو پکارتے ہیں۔
مندرجہ ذیل آیت پر غور کریں ، جو خاص طور پر حضرت محمد کے لئے نازل ہوئی تھی
اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جبرائیل اور نیک لوگوں کو اپنے اختیار سے حضرت محمد کی مدد کے لئے مقرر کیا ، اور یہ نیک لوگوں حضرت محمد کے کسی بھی حکم پر مرنے کے لئے تیار تھے۔
اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں
یہاں الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ الله اور جبرائیل ، اور نیک کردار مسلمان' نبی محمد کے مددگار ہیں۔
حضرت محمد نے ہمیشہ الله کو براہ راست (مدد کے لئے) بلایا اور کبھی نہیں کہا "یا جبریل مدد" (استغفر الله) یا کبھی مدد کے لئے نہیں کہا اپنے چچا سے (ان کی شہادت کے بعد ) یا حمزہ مدد (استغفر الله) حالانکہ وہ (رضي الله عنه) نیک لوگوں میں سے تھے
اب ایک اور آیت پر غور کیجئے ،
(Qur'an 8:9) Note: complete verse with translation click here):
"جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے اس نے جواب میں فرمایا کہ میں تمہاری مدد کے لیے پے درپے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں"
کیا حضرت محمد ﷺ نے فرشتوں کو مدد کے لئے بلایا "یا جبریل مدد" (أستغفر الله)؟ نہیں ، بالکل نہیں ، انہوں ﷺ نے اوپر بیان کی گئی آیت کے مطابق صرف الله کو مدد کے لئے پکارا۔ اس کے جواب میں الله فرشتوں کو ان ﷺ کی مدد کے لئے بھیجا۔ لیکن اگر کوئی فرشتہ کو براہ راست مدد کے لئے پکارتا ہے ، وہ شرک کرتا ہے۔ "غیب" میں مدد کے لئے پکارنا صرف الله کے لئے ہے ، "یا اللہ مدد" نہ کہ "یا علی مدد" (أستغفر الله) نہ ہی "یا غوث اعظم مدد" (أستغفر الله)۔
میں نے کافی وضاحت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ صحابہ کرم وہاں حضرت محمد کی پر مدد کرنے کے لئے جسمانی طور موجود تھے ، اسکے باوجود کوئی یہ اعتراض کر سکتا ہے کہ صحیح بخاری (2942) اور صحیح مسلم (6223) کے مطابق ، نبی محمد نے علی (رضی الله عنہ) کو غزوہ خیبر کے دوران مدد کے لئے کہا ۔ یہاں یہ بات بالکل واضح ہے کہ حضرت محمد نے جسمانی ذرائع (ظاہری اسباب) کے لئے علی (رضي الله عنه) کو بلایا تھا۔ حضرت محمد نے غائب میں علی (رضی الله عنہ) کو نہیں بلایا کیونکہ وہ (رضي الله عنه) ان کے سامنے تھے۔ غائب میں الله کے سوا کسی کو پکارنا شرک ہے ، اسی وجہ سے ، حضرت محمد نے اپنے چچا حمزہ (رضی الله عنہ) کو' ان کی شہادت کے بعد' مدد کے لئے نہیں بلایا ، جو کہ ایک عظیم جنگجو تھے اور غزوہ احد کے دوران شہید ہویے تھے ۔
اگر آج حضرت علی (رضي الله عنه) زندہ ہوتے اور آج ہمارے سامنے کھڑے ہوتے ، تو ہم علی (رضي الله عنه) سے مدد مانگنے میں دریغ نہیں کرتے۔ چونکہ علی (رضی الله عنہ) شہید ہو چکے ہیں اور اب عالم برزخ میں ہیں اور اس دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے ، اگر ہم ان سے مدد مانگیں تو اب یہ خالص شرک اور ناقابل معافی گناہ بن جاتا ہے۔ اَللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ
یہاں پر میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بحث کرنے کی بات نہیں ہے کہ علی (رضي الله عنه) یا شیخ عبد القادر جیلانی کسی کی مدد کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔ اگر فرض کر بھی لیا جایے کہ اگر وہ مدد کرنے کے قابل بھی ہوں تو ، ان کو دعا میں پکارنا شرک ہوگا کیونکہ دعا صرف الله کی ہے۔ کیوں؟ آئیے مندرجہ ذیل مثال پر غور کریں
بارش کون برساتا ہے؟ الله
یہ کس کا فرض ہے؟ فرشتےکا
کیا ہم بارش کی دعا الله سے مانگے گے یا فرشتوں سے؟ ظاہر ہے ، الله سے
اگر کوئی فرشتوں سے بارش کی دعا کرنا شروع کردے تو پھر یہ آیت "وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ" کی خلاف ورزی ہو گی اور اسی لئے خالص شرک ہے۔
الله قران میں ارشاد ہے
(Qur'an 2:186) وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
اور جب آپ سےمیرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں
الله نے کبھی کوئی پروٹوکول نہیں رکھا۔ اللہ کہتا ہے ، میں (الله) دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھ (الله) سے دعا کرتا ہے
آپ سے میں نے بہت پہلے عرض کی تھی کہ سورہ الحمد کی آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ مدد صرف الله سے لی جاتی ہے اور آپ کی درج کی گئی دیگر آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ مدد بندوں سے بھی لی جا سکتی ہے تو اس طرح تو قرآن میں اختلاف کا شبہ پیدا ہوتا ہے ، اس بابت اگر وضاحت کر سکیں تو مختصر الفاظ میں کر دیجئے گا
. . . . . .
باقی شہنشاہ نقوی صاحب نے قرآن سے ثابت کر دیا ہے کہ کون کون مدد کے لئے مقرر ہے اس سوال کی مزید وضاحت کے لئے میں تیار ہوں لیکن پہلے آپ میرے سوال کا جواب دے دیں
اگر کوئی کسی حاضر شخص کو مدد کے لئے پکارے تو یہ بھی آیت "وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ" کی خلاف ورزی ہو گی- غائب میں الله کے سوا کسی کو پکارنا شرک ہے ، اسی وجہ سے ، حضرت محمد ﷺ نے اپنے چچا حمزہ (رضی الله عنہ) کو' ان کی شہادت کے بعد' مدد کے لئے نہیں بلایا ، جو کہ ایک عظیم جنگجو تھے اور غزوہ احد کے دوران شہید ہویے تھے ۔
اگر آج حضرت علی (رضي الله عنه) زندہ ہوتے اور آج ہمارے سامنے کھڑے ہوتے ، تو ہم علی (رضي الله عنه) سے مدد مانگنے میں دریغ نہیں کرتے۔ چونکہ علی (رضی الله عنہ) شہید ہو چکے ہیں اور اب عالم برزخ میں ہیں اور اس دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے ، اگر ہم ان سے مدد مانگیں تو اب یہ خالص شرک اور ناقابل معافی گناہ بن جاتا ہے۔ اَللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ
یہاں پر میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بحث کرنے کی بات نہیں ہے کہ علی (رضي الله عنه) یا شیخ عبد القادر جیلانی کسی کی مدد کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔ اگر فرض کر بھی لیا جایے کہ اگر وہ مدد کرنے کے قابل بھی ہوں تو ، ان کو دعا میں پکارنا شرک ہوگا کیونکہ دعا صرف الله کی ہے۔ کیوں؟ آئیے مندرجہ ذیل مثال پر غور کریں
بارش کون برساتا ہے؟ الله
یہ کس کا فرض ہے؟ فرشتےکا
کیا ہم بارش کی دعا الله سے مانگے گے یا فرشتوں سے؟ ظاہر ہے ، الله سے
اگر کوئی فرشتوں سے بارش کی دعا کرنا شروع کردے تو پھر یہ آیت "وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ" کی خلاف ورزی ہو گی اور اسی لئے خالص شرک ہے۔
اگر کوئی کسی حاضر شخص کو مدد کے لئے پکارے تو یہ بھی آیت "وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ" کی خلاف ورزی ہو گی
یا پھر آپ وضاحت کریں کہ یہ خلاف ورزی نہیں ہے
. . . . . . . . . . . . .
آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ کوئی شخص اگر حاضر ہو تو ایسے مقام پر(Qur'an 1:5) إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
اگر قرآن کی پہلی سوره میں کہا گیا ہے کہ "ہم تیری (الله ) ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں " تو قرآن کی آخری آیت تک آپ کو اس کے خلاف کوئی آیت نہیں ملے گی -الله سے مدد مانگنا، الله سے دعا کرنے کے مترادف ہے قرآن میں بیان کیا گیا ہے
(Qur'an 2:186) وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
اور جب آپ سےمیرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں
اگر آپ غائب میں غیر الله کو پکاریں گے تو یہ شرک ہو گا مندرجہ ذیل آیت کی وجہ سے
(Qur'an 27:62) أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ
بھلا کون ہے جوبے قرار کی دعا قبول کرتا ہے اوربرائی کو دور کرتا ہے اور تمہیں زمین میں نائب بناتا ہے کیا الله کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے تم بہت ہی کم سمجھتے ہو
اوپر بیان کی گئی آیت سے یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ یہ سمجھنا کہ الله کے علاوہ کوئی اور دعا
قبول کرتا ہے یا مشکل دور کرتا ہے ' الله کے علاوہ معبود بنانے کے مترادف ہے جو کہ شرک ہے
(Qur'an 4:82) أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے اور اگر یہ قرآن سوائے الله کے کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس
میں بہت اختلاف پاتے
نیچے بیان کی گئی آیات سے واضح ہو جایے گا کہ "ظاہری اسباب" میں الله کے بندے آپس میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں
قرآن میں متعدد مواقع پر "ظاہری اسباب " کے لیے مدد حاضر شخص سے مدد لینے کا ذکر کیا ہے - مثال کے طور پر مندرجہ ذیل آیت پڑھیں
"اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو" (Qur'an 5:2)
click here for complete verse with translation:
(Qur'an 66:4) Note: complete verse with translation click here) :
اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں
یہاں الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ الله اور جبرائیل ، اور نیک کردار مسلمان' نبی محمد کے مددگار ہیں۔
حضرت محمد نے ہمیشہ الله کو براہ راست (مدد کے لئے) بلایا اور کبھی نہیں کہا "یا جبریل مدد" (استغفر الله) یا کبھی مدد کے لئے نہیں کہا اپنے چچا سے (ان کی شہادت کے بعد ) یا حمزہ مدد (استغفر الله) حالانکہ وہ (رضي الله عنه) نیک لوگوں میں سے تھے
اس کا مطلب یہ ہے کہ الله نے جبرائیل اور نیک لوگوں کو اپنے اختیار سے حضرت محمد کی مدد کے لئے مقرر کیا ، اور یہ نیک لوگوں حضرت محمد کے کسی بھی حکم پر مرنے کے لئے تیار تھے۔
اب ایک اور آیت پر غور کیجئے ،
(Qur'an 8:9) Note: complete verse with translation click here):
"جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے اس نے جواب میں فرمایا کہ میں تمہاری مدد کے لیے پے درپے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں"
کیا حضرت محمد ﷺ نے فرشتوں کو مدد کے لئے بلایا "یا جبریل مدد" (أستغفر الله)؟ نہیں ، بالکل نہیں ، انہوں ﷺ نے اوپر بیان کی گئی آیت کے مطابق صرف الله کو مدد کے لئے پکارا۔ اس کے جواب میں الله فرشتوں کو ان ﷺ کی مدد کے لئے بھیجا۔ لیکن اگر کوئی فرشتہ کو براہ راست مدد کے لئے پکارتا ہے ، وہ شرک کرتا ہے۔ "غیب" میں مدد کے لئے پکارنا صرف الله کے لئے ہے ، "یا الله مدد" نہ کہ "یا علی مدد" (أستغفر الله) نہ ہی "یا غوث اعظم مدد" (أستغفر الله)۔
اگر آپ کا نقطہ نظر اس کے برخلاف یہ ہے وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سے مراد الله کے علاوہ کسی اور سے مدد ہو سکتی ہے تو یہ بات قرآن سے ثابت کرنا آپ کے ذمہ ہے
(Qur'an 40:60) وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَآپ کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ کوئی شخص اگر حاضر ہو تو ایسے مقام پر
(Qur'an 1:5) إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
آیت منسوح ہو جاتی ہے
برائے مہربانی اس سوال کا مختصر جواب مرحمت فرمائیے گا
ہمارے نزدیک یہ عقیدہ شرکیہ ہے- لہذا آپ کے کہنے کے مطابق اگر حاضر شخص سے مدد مانگی جاۓ تو کیا إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ منسوخ ہو جاتی ہے؟ ، بلکل نہیں ، کیونکے یہ آیت صرف اور صرف الله سے مدد مانگنے یا دعا کرنے کے بارے میں ہے لہذا اگر کبھی دنیاوی اسباب کے لئے کسی حاضر شخص سے مدد مانگی جاۓ گی تو اس آیت کا اس موقع پر اطلاق ہی نہیں ہوگا کیونکہ الله کے سوا کسی حاضر یا غیر حاضر شخص کی عبادت نہیں کی جاتی، جبکہ اس آیت میں عبادت کا ذکر ہے
ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ دنیا میں تمام مددگار الله کے ہی پیدا کردہ ہیں ، الله ہی کی مرضی سے ہماری مدد کرنے پر قادر ہیں اور بروز حشر الله ان مددگاروں کے مدد کرنے کے اعمال بھی خرید لے گا ، لہٰذا دنیا میں کسی سے مدد حاصل کرنے کا مطلب الله ہی کی مرضی کے تحت مدد حاصل کرنا ہے . بس وہ بندہ موحد ہو اور کافر نہ ہو
اور یہ آیت ہرگز ہرگز منسوخ نہیں ہوتی , اور ہمیشہ نافذ العمل رہتی ہے
میں آپ کے بنیادی عقائد جاننے کا خواہش مند ہوں
ایک سادہ سا سوال : آپ اگر ایک کمرے میں موجود دوسرے شخص سے پانی کا گلاس مانگیں تو کیا اس شخص سے حاصل مدد کو الله کی مدد کہا جا سکتا ہے یا پھر صرف اسی شخص کی مدد کہا جائے ؟
آپ کا یہ عقیدہ قرآن کی ذیل میں دی گئی آیات کے خلاف ہے
(Qur'an 39:3) أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ
خبردار! خالص فرمانبرداری الله ہی کے لیے ہے جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا لیے ہیں ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ وہ ہمیں الله سے قریب کر دیں بے شک الله ان کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتےتھے بے شک الله اسے ہدایت نہیں کرتا جو جھوٹا ناشکرگزار ہو
(Qur'an 6:14) قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
کہہ دو جو الله آُسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے کیا اس کے سوا کسی اور کو اپنا مددگار بناؤں اور وہ سب کو کھلاتا ہے اور اسے کوئی نہیں کھلاتا کہہ دو مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے اس کا فرمانبردار ہو جاؤں اور تو ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو
(Qur'an 18:26) قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا ۖ لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ ۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا
کہہ دو الله بہتر جانتا ہے کہ کتنی مدت رہے تمام آسمانوں اور زمین کا علم غیب اسی کو ہے کیا عجیب دیکھتا اور سنتا ہے ان کا الله کے سوا کوئی بھی مددگار نہیں اور نہ ہی وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے
الله سے مدد مانگنا دعا ہے - زندہ اشخاص سے مدد مانگنا دنیاوی معاملات میں جائز ہے - شہید سے یا اولیا کرام جن کا انتقال ہو چکا یا کوئی ہستی جو عالم برزخ میں ہو مدد مانگنا شرک ہے -
اگر کوئی شخص ڈاکٹر کے پاس جا کر بیماری کی دوا لے، صحتیاب ہونے کے لئے، تو جائز ہے
لیکن اگر کوئی شخص گھر بیٹھے کہے اے ڈاکٹر مجھے تندرست کر دے تو یہ شرک ہے
اسی طرح کوئی شخص یہ کہے "اے عبدل قادر جیلانی" یا "اے علی" مجھے تندرست کر دے تو یہ شرک ہے
میں نے کہیں نہیں کہا کہ یہ آیت منسوخ ہو گئی - میں نے صرف اتنا کہا کہ اس آیت الله سے مدد مانگنے کے بارے میں ہے کیونکہ اس آیت میں کہا گیا ہے کہ ہم تیری ،یعنی اللہ کی ' عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ،یعنی اللہ سے، مدد مانگتے ہیں - کیونکہ عبادت صرف اللہ کی ہوتی ہے لہٰذا اس میں لفظ "مدد" دعا کے معنوں میں استمال ہوا ہے - بندوں کی عبادت نہیں ہوتی ہے لہذا اس آیت کو بندوں کی مدد کے حوالے سے نہیں پیش کیا جا سکتا کیونکہ بندوں سے دعا نہیں کی جا سکتی-
شیعہ نیچے بیان کی گئی آیات سے اپنا باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ان آیات کا شیعہ امامت سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں، سواۓ اس کے کہ ان آیات میں لفظ امام آیا ہے - اگر میں کہوں کہ یہ آیات امامت ثابت نہیں کرتیں تو کیا آپ کہیں گے کہ میں نے کہا کہ یہ آیات منسوخ ہو گئیں؟
(Qur'an 2:124) وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ
اور جب ابراھیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو اس نےانہیں پورا کر دیا فرمایا بے شک میں تمہیں سب لوگوں کا پیشوا بنادوں گا کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا
(Qur'an 36:12) إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ
بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کریں گے اور جو انھوں نے آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا اس کو لکھتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو کتاب واضح (لوح محفوظ) میں محفوظ کر رکھا ہے
میرا عقیدہ ہے کہ اسلام میں فرقہ بندی حرام ہے اور ہمیں اپنے آپ کو مسلم کہہ کر متعارف کرنا چاہیے مسلمانوں کو اپنے اختلاف قرآن اور سنّت کے مطابق حل کرنے چائیے
ایک سادہ سا سوال : آپ اگر ایک کمرے میں موجود دوسرے شخص سے پانی کا گلاس مانگیں تو کیا اس شخص سے حاصل مدد کو الله کی مدد کہا جا سکتا ہے یا پھر صرف اسی شخص کی مدد کہا جائے ؟
جزاک الله
ایک مثال کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کریں ، اگر آپ میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں اور میں آپ سے کہتا ہوں کہ "براہ کرم میرے لئے پینے کا پانی لانے میں مدد کریں" ، تو آپ پانی کے حصول میں' میری مدد کرنے میں' جسمانی ذریعہ یا سبب بن جاتے ہیں ؛ لہذا یہ شرک نہیں ہے ، مندرجہ ذیل آیت پڑھیں ، (قرآن ، click here for complete verse with translation:
"اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اورگناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو" (Qur'an 5:2)
یہاں یہ بات طے ہو گئی کہ نیکی کے کام اور پرہیز گاری میں الله نے مدد کرنے کو کہا ہے - آپکا سوال کہ کیا یہ مدد الله نے کی یا کسی شخص نے کی ، اس بات کا جواب نیچے بیان کی گئی آیات میں ہے
(Qur'an 42:30-31) وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ - وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
تجھے جو بھی بھلائی پہنچے وہ الله کی طرف سے ہے اور جو تجھے برائی پہنچے وہ تیرے نفس کی طرف سے ہے ہم نے تجھے لوگوں کو پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور الله کی گواہی کافی ہے - اور تم زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور سوائے الله کے نہ کوئی تمہارا کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار
(Qur'an 13:11) لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۗ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ
ہر شخص حفاظت کے لیے کچھ فرشتے ہیں اس کے آگے اورپیچھے الله کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں بے شک الله کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے اور جب الله کو کسی قوم کی برائی چاہتا ہے پھر اسے کوئی نہیں روک سکتا اور اس ( الله) کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہو سکتا
اوپر بیان کی گئی آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ الله کے سوائے نہ کوئی ہمارا کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار - اگر ہمیں کسی سبب کوئی اچھائی پہنچی تو یہ الله کی طرف سے ہے اور اگر برائی پہنچی تو وہ ہمارے نفس کی وجہ سے ہے - الله تعالیٰ نے فرشتوں کی مثال دی ہے جو کہ ہر شخص کی حفاظت کے لئے معمور ہیں - اسی آیت میں وضاحت ہے کہ باوجود اسکے کہ فرشتے ہر انسان کی حفاظت کرتے ہیں انہیں کارساز اور مددگار نہ سمجھ لیا جائے کیونکہ وہ تو الله کے حکم سے ہی ہر شخص نگہبانی کرتے ہیں
لہذا جو حضرات حضرت علی یا غوث اعظام کو مشکل کشا سمجھتے ہیں وہ شرک کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں - اگر کسی شخص نے آپکو پانی پلایا تو الله کا شکر ادا کریں کہ الله نے اس شخص کو توفیق دی کہ اس نے آپ کو پانی پلایا نہ کہ اس شخص کو کارساز اور مددگار سمجھ لیں - اگر کسی صحرا میں آپ پیاسے ہیں دور دور تک کوئی ہستی موجود نہیں تو آپ الله سے دعا کر سکتے ہیں کہ "یا الله میری پیاس بجھا نے کا کوئی ذریعہ بنا" نہ کہ آپ کہیں "یا علی مدد" یا "یا عبدل قادر جیلانی مدد " اگر کہیں گے تب یہ سراسر شرک ہو جائے گا
نہ ہی آپ فرشتوں سے مدد طلب کر سکتے ہیں جو کہ قرآن کی آیت کے مطابق ہر شخص کی حفاظت کے لئے مامور ہیں - اگر آپ نے کہا کہ "اے فرشتہ میری مدد کر " تو یقینا یہ شرک ہوگا
Waise afreen hai Sir aap pe jo inkay saath itni mou maari ker lete ho. Lekin koi faida nahi, kis kis aqeeday ko seeda karo gay? And how can you have a debate with someone where lying is part of the belief system, the main book of reference you use, they believe is distorted and supplementary books you use, they say are written by apostates.آپ کا یہ عقیدہ قرآن کی ذیل میں دی گئی آیات کے خلاف ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|