Enlightened10
Minister (2k+ posts)
Last edited:
Thanks , will dovery informational , i would say that you are doing a great job. you should launch your channel to educate people. even if you convince 100 people. it would create a chain affect inshAllah
Mashallah, you have wealth of information and knowledge . Thanks for sharing information about bhutto monster and biggest villan of Pakistan history.
آپ نے جو باتیں اپنی ویڈیو میں بھٹو کی ذات کے متعلق بیان کی ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں سے لی ہیں اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ وہ درُست ہیں . لیکن میں جو بات بھی آپ کو کہوں گا وہ کتابوں یا اخباروں سے ماخوز چیزیں نہیں ہیں بلکہ سرکاری اُمور کی انجام دہی کے دوران میرا اُس شخص سے ون آن ون اِنٹر ایکشن تھا جس نے مجھے اُس شخص کو بہت قریب سے دیکھنے اور جانچنے کا موقع دیا
آوٹ رائٹ ایک بات کہہ دوں کہ بھٹو جسکو پِپلے ایک بڑا عظیم لیڈر سمجھتے اور کہتے ہیں وہ ایک بہت بڑا مونسٹر تھا . جس میں نرگسیت ، خود نمائی ، دوغلا پن ، فریب ، جھوٹ اور ڈرامہ کرنے کا فن کوٹ کوٹ کے بھرا ہوا تھا . اُسکے دل میں نہ کِسی کی عزت تھی ، نہ احترام اور نہ ہی کسی پر بھی اُسکا اعتبار اور بھروسہ . وہ کسی کی بھی انسانی سوچ کی حدوں سے زیادہ ونڈِکٹِو آدمی تھا . اُسکی ڈکشنری میں معافی نام کا لفظ ہی نہیں تھا . اُسمیں کسی بھی حریف کو برداشت کرنے کا سرے سے مادہ ہی نہیں تھا . وہ کنٹیمپریری اِیرا کی دو شخصیات سے بے حد متاثر تھا . پہلا ہٹلر اور دوسرا گوبلز . اُسکی لائبریری میں اِن دونوں شخصیات پر لکھی ہوئی دنیا کی ہر کتاب موجود تھی . اُسکے دفتر کی میز پر ہٹلر کی ذات سے متعلق لکھی کتابیں ہر وقت موجود ہوتی تھیں اور وہ بڑے طمطراق سے اُنہیں مذہبی فریضہ سمجھ کر روزانہ اور بڑی باقائدگی سے پڑھتا تھا اور ہر کتاب میں بہت سے پیروں کو مختلف رنگوں کے پین سے انڈر لائن کرتا تھا . وہ ہٹلر کی ہر تقریر کی ویڈیوز کئی کئی بار دیکھتا تھا اور اپنے جلسوں میں اُسی طرح کی شعلہ بیانی کرنے کی کو شش کرتا تھا . اسکا وطیرہ تھا ، اور وہ با قاعدگی سے شیشے کے سامنے کھڑا ہو کر باقاعدہ ہٹلر کی اِن تقریروں کی نقالی کی مشق کیا کرتا تھا . آپ اُسکی اور ہٹلر کی تقریروں کی ویڈیوز دیکھیں آپ کو ان میں شعلہ بیانی کی مماثلت نظر آئے گی
ہٹلر کی طرح اسکے دماغ میں بھی دنیا کو فتح کرنے کا خناّس کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا . وہ نیشنلسٹ ہونے سے زیادہ ایک فاشسٹ طبیعت کا مالک تھا . اُسنے اپنا یہ خواب پورا کرنے کے لئے اقتدار میں آنے کے بعد پہلا کام اسلامک سمٹ کا انعقاد کر کے کیا جس میں وہ اسلامک بلاک بنانے کی کوشش میں قدرے کامیاب رہا . اِسکے بعد اُسکا دوسرا قدم پاکستان کے فائدے سے زیادہ اپنے خواب کی تکمیل کے لئے ایٹمی پروگرام کا شروع کرنا تھا . اُسے اگر پاکستان کا مفاد عزیز ہوتا تو وہ اَیٹ فرسٹ پلیس پاکستان کو دو لخت نہ کرتا . آپ پِپلوں سے "بانی ایٹمی پروگرام" کی جو مرضی قوالی اور جو مرضی تاویلیں سنتے رہیں لیکن یہی اصل حقیقت ہے جو بہت تلخ ہے اُس شخص کی مداح سرائی میں کی جانے والی قوالیاں سب بکواس اور کہانیاں ہیں
اگر فوج اُسے اقتدار سے الگ نہ کرتی تو معاذ الله پاکستان کا وجود کب ہی کا مِٹ چکا ہوتا
ڈاکٹر قدیر خان ، غلام اسحاق خان اور جنرل محمد ضیاء الحق اِس مثّلث کی سربراہی میں ہمارے بچوں نے اپنی دن رات کی محنت سے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا
میں نے یہ تاریخ اپنی آنکھوں کے سامنے بنتی دیکھی ہے . روائیداد خان صاحب ما شا الله حیات پذیر ہیں . اللہ اُنکو زندگی اورصحت دے ، کوئی بھی اُن سے اِن باتوں کی تصدیق کر سکتا ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|