
سوشل میڈیا پر #PushtoonLivesMatter کے نام سے ایک ٹرینڈ ٹاپ پر ہے ۔یہ ٹرینڈ سانحہ ڈی چوک کے بعد تب نظر آیا جب اچانک پولیس کا کریک ڈاؤن شروع ہوگیا اور کئی پشتون ریڑھی بانوں، مزدوروں کو پولیس نے پکڑ کر بند کردیا اور ان پر 9 مئی کا کیس بنادیا۔۔
ان میں سے بعض پشتون ریڑھی بانوں نے انکشاف کیا کہ پولیس والے ان سے مفت کھانا ، مونگ پھلی اور جوسز لیتے تھے ، بھتہ بھی لیتے تھے جب ہم نےانکار کیا تو ہمیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔بعدازاں ایمان مزاری کی کوششوں سے انہیں رہائی ملی
اسی طرح کے مزید واقعات بھی سامنے آئے ،ایک شخص کو ڈی چوک واقعے پر پکڑا گیا جس نے کہا کہ وہ کباڑخانے میں نوکری کرتا تھا اور وہ اس دن وہاں مزدوری کررہا تھا جبکہ صحافی عدنان حیدر نے انکشاف کیا کہ انکے جاننے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو صرف اسلئے پکڑا گیا کیونکہ وہ پٹھان تھا۔
صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس پر سخت ردعمل دیا، کچھ صحافیوں نےد عویٰ کیا کہ اسلام آباد میں پشتونوں کی پروفائلنگ ہورہی ہے، انہیں ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی کوشش ہورہی ہے تاکہ وہ اسلام آباد سے چلےجائیں۔
سوشل میڈیا پر سخت ری ایکشن دیکھ کر اسلام آباد پولیس کو ردعمل دینا پڑا اور کہا کہ پشتون ہمارے بھائی اور ہمیں عزیز ہیں۔ غیور اور بہادر پشتون اس وطن عزیز کے محافظ ہیں اور پاکستانی قوم کا فخر ہیں۔ حالیہ امن عامہ کی صورتحال کے دوران کسی بھی پر امن پشتون کو ہرگز حراست میں نہیں لیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1864035010321539547
اس پر صحافی اے وحید مراد نے کہا کہ اصل خبر یہ ہے کہ اسلام آباد میں پنجاب سے لائے گئے محسن نقوی کی ایما پر پشتون پروفائلنگ ہو رہی ہے۔ محسن نقوی اور دیگر وزرا کے اس حوالے سے متعدد بیانات موجود ہیں
https://twitter.com/x/status/1864155938199867498
سوشل میڈیا صارفین کے مطابق پشتونوں کے خلاف مہم اور کریک ڈاؤن اسلئے چل رہا ہے تاکہ پنجابی پشتون کو لڑایا جاسکے
عدیل حبیب کا اس پر کہنا تھا کہ ن لیگ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پورا پاکستان ان سے شدید نفرت کرتا ہے۔ ان کی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے، اور اب ان کے پاس صرف لسانیت کی سیاست کا سہارا رہ گیا ہے—یعنی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی۔ پنجابیوں کو پختونوں کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن یہ دور انفارمیشن کا ہے، اور لوگوں کو بیوقوف سمجھنا اب ان کی بھول ہے۔ ان کی قسمت میں اب صرف ذلت اور رسوائی لکھی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1864010766837325870
راشد نے تبصرہ کیا کہ اگر قومیت کے نعرے پر ووٹ ملنا ہوتا تو پختونخوا میں اے این پی، کراچی میں ایم کیوایم، سندھ میں قوم پرست جماعتوں اور بلوچستان میں بلوچ قوم پرستوں کو ملتے، سندھ میں پیپلزپارٹی قومیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ وڈیروں کے اثرورسوخ، اور بھٹو کی وجہ سے ووٹ لیتی ہے ۔
https://twitter.com/x/status/1864299092551119013
شفاء یوسفزئی نے ردعمل دیا کہ محبت محبت کو جنم دیتی ہے اور نفرت نفرت کو جنم دیتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1864159844095193578
شاہد خٹک کا کہنا تھا کہ پشتون قوم کے ساتھ اسلام آباد میں جو ہورہا ہے قابل مزمت ہے پاکستان کو بنانے میں ہمارے ابا و اجد کا خون شامل ہے آئ جی اسلام آباد مسلم نون کا نمائندہ بن چکا ہے بہتر وردی اُتر کر عملی سیاست کا حصہ بن جائے
https://twitter.com/x/status/1864207195958599990
ندا نے عوام سے اپیل کی کہمیں نے نوے کی دہائی میں کراچی کو لسانیت کی آگ میں جلتے دیکھا ہے اس وقت بھی سندھی پختونوں اور مہاجروں میں کچھ ایسے باشعور لوگ بھی تھے جو نجی محفلوں میں اس لسانیت کے خلاف بات کرتے تھے اور اس کے خلاف آواز بلند کرتے تھے، پنجابی پختونوں سے ہاتھ جوڑ کر گذارش ہے کہ آپ اس سازش کو سمجھیں
https://twitter.com/x/status/1862775225789948371
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/pashtu11n2h3.jpg