سپریم کورٹ کی پانامہ لیک پر کیس کی سماعت کے لئے شاید پچھلے ہفتے ہی تاریخ دی گئی تھی۔ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننا ہی تھا تو تب ہی دھرنا کینسل کردیتے ۔ جب سپریم کورٹ نے کیس لینے کی حامی بھر لی تھی پھر سارے ملک کے عام لوگوں کو بلا کر پولیس کی شیلنگ، تشدد اور ٹارچر کا نشانہ کیوں بنوایا، ماڈل ٹاؤن کی نوروں کی غنڈہ گردی اور قتل و غارت گری کافی ثبوت نہیں تھے کہ کیا ہونے جارہا ہے۔ ۔ ۔صرف افسوس اس بات کا ہے جو لوگ خوار ہوئے، تشدد کا نشانہ بنے، پولیس کے ڈنڈے کھائے، آنسو گیس سہے اور جیل بھی گئے۔ ۔ ۔ان کی محنت کیا ہوئی؟ وہ اوران کے گھر والے کیا پھر کبھی خان کی کال پر دھرنہ دینے آئیں گے؟۔ ۔ ۔کتنے لوگ تھے جو خوشحال گھرانوں سے آئے تھے؟؟۔ ۔ ۔چند سلبریٹی کی علاوہ، سارا غریب طبقہ تھا۔ ۔ ان کو کیوں خوار کیا گیا؟۔ ۔ ٹھیک ہے کہ خان کو دو نومبر کو ہی نکلنا تھا مگر جب ورکرز پر ایسا ظلم دیکھا تو کیوں احتجاج کے طور پر باہر نہ آئےا، اگر خان کو پولیس گرفتار کرتی تو پی ٹی آئی کی کھلی جیت تھی۔ مگر جو زخمی ہسپتالوں میں پڑے ہیں اور جو ابھی سڑکوں پر ہیں وہ کیسے یوم تشکر منائیں؟؟
نورے اس حد تک گر جائیں گے کہ خود ہی اسلام آباد کو کنٹینرز سے بند کردیں گے۔ اس کا تو معلوم تھا مگر نہتے، بیگناہ شہریوں کو ایسے تشدد کا نشانہ بنائیں گے اور غیر قانونی حراست میں لیں گے اس کا اندازہ نہ تھا۔ یہ سارے اپنے سر پر کفن باندھے اسی لئے آئے تھے کہ نتیجہ لے کر جائیں گے۔ ۔ لیکن اب بات سپریم کورٹ پر آکر اٹک گئی۔ ۔ ۔اب سپریم کورٹ پی ٹی آئی کو کتنا گھماتی ہے یہ آپ اور ہم سب دیکھیں گے۔۔۔