Looking at these interviews, it seems like that this 100 billion rupees would be wasted in no time.
But let's give Nooraas benefit of doubt and see how it goes.
کسی پراجیکٹ کے لئے حکومت کو قرض دینے کا طریقه کار یہ ہونا چاہئے کہ پہلے حکومت ان افراد کے لئے ایک کورس کا انتظام کرلیں جو قرضہ لینا چاہتے ہیں جس میں پلاننگ بنانا سکھاتے ہیں اس کے بعد ان لوگوں کو پلاننگ بنانی چاہئے جو پلاننگ بنانے کی تعلیم حاصل کرتے ہیں -اسکے بعد امتحان یعنی پلاننگ کی چیکنگ ہونی چاہئے ان پلاننگ کی جو تیار ہوچکے ہوتے ہیں ان میں جو پاس ہو ان کے ساتھ ڈسکشن ہوتی ہے سب کے سامنے انٹرویو ہوتا ہے- جس میں وہ اپنے پلان کی دفاع کرتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں حساب کتاب سے اور اپنے تجرب تعلیم سے کہ کس کا پلان اتنا بہتر ہے کہ اس پر عمل کیا جاسکتا ہے
جو پلاننگ بھی پاس ہوجائے اس کو گارنٹی دینے یا سفارش کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے اور ان کو قرضہ ملنا چاہئے
اس طرح وہ لوگ بھی کچھ سیکھ لیتے ہیں جو ناکام ہوجاتے ہیں اور اگلی دفع کوئی پلان بنانے سے پہلے ان کو علم ہوتا ہے کہ وہ یہ کام کر بھی سکتے ہیں کہ نہیں اور اس سے منافع ہوگا یا نقصان
اور ان لوگوں کے مسائل بھی حل ہوجاتے ہیں جو کچھ کرسکتے ہیں جن کا پلان پاسبل ہوتا ہے لیکن پیسوں کی وجہ سے ناکام رہتے ہیں- اس طرح حکومت کو قرضہ واپس کرنے کے مواقع بھی ملتے ہیں کیونکہ جو لوگ پلان کو چیک کرتے ہیں ان کی گارنٹی ہوجاتی ہے اورچیک کرنے والے افراد کو بھی ترقی ملتی ہے اگر ان کا چیک کردہ پلان کامیاب ہوتا ہے