There is only 1
Chief Minister (5k+ posts)
یہ چین کے دور دراز کے پہاڑوں میں موجود ایک غریب گاؤں کا قصہ ہے گاؤں میں غربت بہت تھی کوئی روزگار نہیں تھا گاؤں کے لوگ تھوڑی بہت زمین پر شکر قندی ، مکئی اور چاول اگاتے تھے یہی ان کا کل روزگار تھا
زیادہ تر لوگ زندگی مکئی اور شکر قندی کھا کر گزار دیتے تھے چاول صرف مریضوں ، مہمانوں یا حاملہ خواتین کو دیے جاتے تھے
چین کی حکومت نے وہاں اپنا ایک افسر غربت ختم کرنے کے لئے بھیجا . اس افسر نے وہاں دو ہی سال میں غربت ختم کر دی
.
اس افسر نے یہ سب کیسے کیا ؟ اس بارے میں سی جی ٹی این دوکمنٹری چینل نے پاتھ-ویز ٹو پروس-پیری-ٹی قسط تین کا پروگرام نشر کیا
اس پروگرام کی ویڈیو ابھی یو ٹیوب پر نہیں موجود اس لئے میں خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں
.
ابتدا میں اس افسر نے گاؤں کو بیرون چین سے سڑک سے ملانے اور بجلی لانے کا ارادہ ظاہر کیا . لوگوں کا اس پر ردعمل انتہائی مایوس کن تھا
لوگوں کی سوچ یہ تھی کہ حکومت یہاں سڑک بنا رہی ہے تو ہمیں بھی کچھ پیسہ دے ، جب افسر ان کو بتاتا تھا کہ یہاں سڑک بنانے کا آپ کو کوئی پیسہ نہیں دیا جائے گا تو لوگ یہ سن کر مایوس ہو جاتے
اس افسر کے مطابق پہلے چند ماہ انتہائی مایوس کن تھے سڑک بنانے کے لئے پیسہ تھا نہیں .. . اور لوگ بھی سڑک اور انفرا سٹرکچر سے بیزار نظر آتے تھے
.
اس افسر نے پہلی بات یہ سیکھی کہ ترقی کرنے کے لئے پیسہ اور وسائل کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ذہن سازی بہت ضروری ہے لوگوں کو پتا چلنا چاہیے کہ فلاں کام کیوں ضروری ہے
یہی سوچ کر اس افسر نے گاؤں میں لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھایا اور مخفلوں میں خود تقریریں کر کر کے بتایا کہ سڑک اور بجلی کیوں ضروری ہے
لوگوں کا ذہن کچھ ہی دیر میں بدل گیا ، اس کے بعد وہی لوگ اس کی طاقت بن گئے
انہی لوگوں نے سڑک اور دیگر انفرا سٹرکچر کے لئے مفت میں اپنی خدمات پیش کیں ، اس کے نتیجے میں لاگت ساٹھ فیصد تک گر گئی
.
انفرا سٹرچر کے بعد دوسرا کام لوگوں کو غربت سے نکالنا تھا
پہلے پہل اس افسر نے وہی کیا جو آج کل خاں صاحب کر رہے ہیں یعنی لوگوں کو پیسہ دینا . اس شخص نے بھی مخیر حضرات کی مدد سے گاؤں بھر میں پیسہ بانٹا
لوگ پیسہ خرچ کر دیتے تھے اور پھر وہیں کے وہیں
بلآخر اس افسر کو سمجھ آئی کہ لوگوں کو پیسہ دینے کی بجائے بزنس ان-سین-ٹیو دینے کی ضرورت ہے
یعنی لوگوں کو کہا گیا کہ آپ کے پاس جو بھی انڈے ، گوشت ، کوئی پھل دار درخت ملکیت میں ہے ، آپ شہد کی مکھی پال رہے ہیں غرض جو بھی آپ کی پروڈکٹ ہے ، حکومت اسے خریدے گی
چین کی حکومت نے بس ان چیزوں کو یہاں سے اٹھا کر خریدار تک پوھنچانا تھا یہ کام کرنے میں بس انہوں نے آن لائن سٹور ویب سائٹ پر ان پروڈکٹس کو ڈسپلے کیا .
.
اس طریقے کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ، لوگوں کی آمدنی بڑھنے لگی حتی کہ بعض لوگ ساٹھ ہزار یوآن کمانے لگے
60000 x 23 = 138000
یہ آمدنی پاکستان میں انیسویں گریڈ کے افسر کی تنخواہ کے برابر ہے
.
جب لوگوں کے پاس پیسہ آیا تو انہوں نے مزید کاروباری انداز میں سوچنا شروع کر دیا . گاؤں میں باسکٹ بال کورٹ چھ گنا کم قیمت میں گاؤں والوں نے خود بنایا . اور بھی تفریحی بلڈنگ بننے لگیں اور دیکھتے ہی دیکھتے گاؤں ایک تفریحی مقام بن گیا
.
یہ سب تبدیلی دو سال کے اندر آئی
زیادہ تر لوگ زندگی مکئی اور شکر قندی کھا کر گزار دیتے تھے چاول صرف مریضوں ، مہمانوں یا حاملہ خواتین کو دیے جاتے تھے
چین کی حکومت نے وہاں اپنا ایک افسر غربت ختم کرنے کے لئے بھیجا . اس افسر نے وہاں دو ہی سال میں غربت ختم کر دی
.
اس افسر نے یہ سب کیسے کیا ؟ اس بارے میں سی جی ٹی این دوکمنٹری چینل نے پاتھ-ویز ٹو پروس-پیری-ٹی قسط تین کا پروگرام نشر کیا
اس پروگرام کی ویڈیو ابھی یو ٹیوب پر نہیں موجود اس لئے میں خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں
.
ابتدا میں اس افسر نے گاؤں کو بیرون چین سے سڑک سے ملانے اور بجلی لانے کا ارادہ ظاہر کیا . لوگوں کا اس پر ردعمل انتہائی مایوس کن تھا
لوگوں کی سوچ یہ تھی کہ حکومت یہاں سڑک بنا رہی ہے تو ہمیں بھی کچھ پیسہ دے ، جب افسر ان کو بتاتا تھا کہ یہاں سڑک بنانے کا آپ کو کوئی پیسہ نہیں دیا جائے گا تو لوگ یہ سن کر مایوس ہو جاتے
اس افسر کے مطابق پہلے چند ماہ انتہائی مایوس کن تھے سڑک بنانے کے لئے پیسہ تھا نہیں .. . اور لوگ بھی سڑک اور انفرا سٹرکچر سے بیزار نظر آتے تھے
.
اس افسر نے پہلی بات یہ سیکھی کہ ترقی کرنے کے لئے پیسہ اور وسائل کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ذہن سازی بہت ضروری ہے لوگوں کو پتا چلنا چاہیے کہ فلاں کام کیوں ضروری ہے
یہی سوچ کر اس افسر نے گاؤں میں لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھایا اور مخفلوں میں خود تقریریں کر کر کے بتایا کہ سڑک اور بجلی کیوں ضروری ہے
لوگوں کا ذہن کچھ ہی دیر میں بدل گیا ، اس کے بعد وہی لوگ اس کی طاقت بن گئے
انہی لوگوں نے سڑک اور دیگر انفرا سٹرکچر کے لئے مفت میں اپنی خدمات پیش کیں ، اس کے نتیجے میں لاگت ساٹھ فیصد تک گر گئی
.
انفرا سٹرچر کے بعد دوسرا کام لوگوں کو غربت سے نکالنا تھا
پہلے پہل اس افسر نے وہی کیا جو آج کل خاں صاحب کر رہے ہیں یعنی لوگوں کو پیسہ دینا . اس شخص نے بھی مخیر حضرات کی مدد سے گاؤں بھر میں پیسہ بانٹا
لوگ پیسہ خرچ کر دیتے تھے اور پھر وہیں کے وہیں
بلآخر اس افسر کو سمجھ آئی کہ لوگوں کو پیسہ دینے کی بجائے بزنس ان-سین-ٹیو دینے کی ضرورت ہے
یعنی لوگوں کو کہا گیا کہ آپ کے پاس جو بھی انڈے ، گوشت ، کوئی پھل دار درخت ملکیت میں ہے ، آپ شہد کی مکھی پال رہے ہیں غرض جو بھی آپ کی پروڈکٹ ہے ، حکومت اسے خریدے گی
چین کی حکومت نے بس ان چیزوں کو یہاں سے اٹھا کر خریدار تک پوھنچانا تھا یہ کام کرنے میں بس انہوں نے آن لائن سٹور ویب سائٹ پر ان پروڈکٹس کو ڈسپلے کیا .
.
اس طریقے کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ، لوگوں کی آمدنی بڑھنے لگی حتی کہ بعض لوگ ساٹھ ہزار یوآن کمانے لگے
60000 x 23 = 138000
یہ آمدنی پاکستان میں انیسویں گریڈ کے افسر کی تنخواہ کے برابر ہے
.
جب لوگوں کے پاس پیسہ آیا تو انہوں نے مزید کاروباری انداز میں سوچنا شروع کر دیا . گاؤں میں باسکٹ بال کورٹ چھ گنا کم قیمت میں گاؤں والوں نے خود بنایا . اور بھی تفریحی بلڈنگ بننے لگیں اور دیکھتے ہی دیکھتے گاؤں ایک تفریحی مقام بن گیا
.
یہ سب تبدیلی دو سال کے اندر آئی