Nangay Sar Rehnna Ki Sharaee Hasiyat...

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
kn%20023.gif

kn%20024.gif

kn%20025.gif

...
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم!


کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ:
شریعت مطہرہ میں ٹوپی پہنے بغیر ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ نیز ننگے سر نماز پڑھنے کی عادت بنانا اور مساجد میں باجماعت بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنے کا حکم تحریر فرمائیں؟ احادیث وفقہ اسلامی کی رو سے مدلل جواب تحریر فرمائیں۔
مستفتی:شکیل احمد اورنگی ٹاؤن، کراچی۔
الجواب حامدًا ومصلیاً

واضح رہے کہ عمامہ یا ٹوپی بہن کرنماز پڑھنا اور نماز کے علاوہ عام حالت میں بھی عمامہ یا ٹوپی پہننا رسول اللہ ا اور صحابہ کرام کا معمول تھا اور آج تک دیندار مسلمانوں میں یہ طریقہ چلا آرہا ہے اور اسی لئے سر پر عمامہ یا ٹوپی استعمال کرنا اسلامی شعار ہے اور یہی اسلامی تہذیب ہے، اس کے خلاف ننگے سررہنا انگریزوں کی تہذیب ہے جو اسلامی تہذیب کے بالکل خلاف ہے ۔
مجمع الزوائد میں ہے:

”عن ابن عمر قال: کان رسول الله ا یلبس قلنسوة بیضاء“۔ (۵/۱۴۹)

اسی طرح جمع الوسائل میں ہے:
”واعلم انہ ا کان یلبس تحتہا القلانس… عن ابن عمر کان رسول الله ا یلبس قلنسوة ذات آذان یلبسہا فی السفر، وربما وضعہا بین یدیہ اذا صلی“۔ (۱/۲۰۴ تالیفات اشرفیہ
)
لہذا ننگے سرنماز پڑھنے کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کبھی اتفاق سے بغیر ٹوپی پہنے نماز پڑھ لے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن سستی کی بنا پر ننگے سرنماز پڑھنے کی عادت بنالینا یا غیر اہم خیال کر کے کھلے سر نماز پڑھنے کو حضرات فقہاء کرام نے مکروہ تنزیہی قرار دیا ہے، جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے
:
”وتکرہ الصلاة حسراً رأسہ اذا کان یجد العمامة وقد فعل ذلک تکاسلًا او تہاوناً بالصلاة ،ولابأس بہ اذا فعلہ تذللاً وخشوعاً بل ہو حسن کذا فی الذخیرة“۔ (۱/۱۰۶ ط رشیدیہ
)
الفقہ الاسلامی میں ہے:
”والصلاة حاسراً (کاشفاً) رأسہ للتکاسل… والکراہة ہنا تنزیہیة اتفاقا“۔ (۲/۹۸۲)

شرح منیة المصلی میں ہے
:
”ویکرہ ان یصلی حاسراً رأسہ تکاسلاً بان استثقل تغطیتہ ولم یرہا امراًمہما فی الصلاة فترکہا ذلک، ولابأس اذا فعلہ تذللاً وخشوعاً، لابأس: یدل علی ان الاولیٰ ان لایفعلہ وان یتذلل ویخشع بقلبہ فانہا من افعال القلب“۔(ص:۳۴۸)

کھلے سرنماز پڑھنے میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ اس میں نصاریٰ کے ساتھ مشابہت ہے۔ وہ اپنی عبادت میں اور احترام کے ہر موقع پر سر کھلا رکھتے ہیں۔ نیز رسول اللہ ا سے قطعا یہ ثابت نہیں کہ آپ ا نے کپڑا ہوتے ہوئے بلاعذر کبھی ننگے سرنماز پڑھی ہو یا آپ نے ننگے سرنماز پڑھنے کا حکم دیا ہو۔ نیز صحابہ کرام کا عمامہ یا ٹوپی کے ساتھ نماز پڑھنا خود صحیح بخاری سے ثابت ہے۔

حضرت حسن بصری فرماتے ہیں:
”کان القوم یسجدون علی العمامة والقلنسوة“ (ج:۱،ص:۵۶)

مذکورہ اثر میں قوم سے مراد صحابہ کرام ہیں، جیساکہ حافظ ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری میں نقل فرمایا ہے: نیز الفقہ الاسلامی میں ہے:

”والمستحب شرعاً ان یصلی الرجل فی ثوبین کما یستحب تغطیہ الرأس“۔ (ج:۲،ص:۹۸۲)
نیز البحر الرائق میں ہے:
”والمستحب ان یصلی فی ثلاثة اثواب: قمیصٍ وازارٍ وعمامةٍ“ (ج:۱،ص:۲۶۹)

کتبہ
ذاکر الرحمن
متخصص فقہ اسلامی جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
الجواب صحیح
محمد عبد المجید دین پوری
 
Last edited: