سکندر اعظم یا چنگیز خان بھی جب علاقه فتح کرتے تو جاتے ہوے وہیں کے لوگوں کو حکومت دے جاتے تھے، امریکی افغانستان میں آباد ہونے کیلئے نہیں آئے ،جو مذاکرات ہورہے ہیں اس سے تو طالبان کی شکست کا پتا چلتا ہے کیونکہ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھے ہی کیوں ؟ امریکہ جارح ہے تو جہاد ہی کرنا بنتا ہے نا ؟
Honest to God, I don't understand that why retard and extremist like Orya Maqbool is allowed to be free ?
ہاں تو یہی تو بات ہے کہ افغانی حکومت امریکی کٹ پتلی ہے
اور اسکی بقا اسی میں ہے کہ طالبان سے اسکا ساتھ ہو جاۓ
جو کہ نہیں ہونا
بس امریکی چھتری ہٹنے کی دیر ہے اور بچے کچے علاقے بھی اشرف غنی کے ہاتھ سے نکل جانے ہیں
کیوں نہ ایران چلیں ؟ وہاں تو آپ کے فرقہ کی حکومت ہے
سنا ہے وہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں - شیر اور بکری ایک گھاٹ سے پانی پیتے ہیں
کچھ پوسٹ کروں وہاں کیسے لوگوں کو کوڑے مارے جاتے ہیں ؟
تھریڈ کے ٹاپک پر رہیں تو بہتر فرقہ بندی کی بات اس وقت کی جاتی ہے جب دلائل کمزور پڑ جائیں ، امریکی افغانستان میں ملا عمر کی حکومت ختم کرنے آئے تھے جو گیارہ سال سے ختم ہے حتی کہ ملا عمر بھی ختم ہوگیا اور اب طالبان کا شیرازہ بکھر چکا ہے ،بغیر لیڈر کے اڑھائی سال تک انہیں کون احکامات دیتا رہا ہے ؟ اگر کل کو کوی دوسرا ملا منصور کا پوز کر کے طالبان کو اپنی مرضی کی لائین پر چلاتا رہے تو خلافت تو ایک مذاق بن کر رہ گئی اسی لئے کہتے ہیں کہ پالیسیاں افراد نہیں قوموں کیلئے بنائی جانی چاہئیں ہماری فوج نے بھی ملا عمر پر بنا کی اور آج پریشان ہے کیونکہ تمام طالبان لیڈرز پوچھ رہے ہیں کہ آخر ملا عمر کی موت کے بعد انہیں بے خبر کیوں رکھا گیا اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ملا عمر پاکستان میں تھا اگر وہ افغانستان میں ہوتا تو اسکی موت کی خبر دو سال چھپی نہ رہتی
اوریا جیسے کتنے ہی ملا عمر کی نام نہاد خلافت کے گن گاتے ہیں پر انمیں سے کوی بھی وہاں جانے کو تیار نہیں تھا یہ منافق ہیں اور منافقوں کی بات کو میں اہمیت نہہیں دیتا ہاں کوی وہاں رہا ہو اور فیملی کو بھی ادھر رکھا ہو تب بات کرے منافق لوگ لعنت کماتے ہیں جھوٹے قلابے ملا ملا کر
تھریڈ کے ٹاپک پر رہیں تو بہتر فرقہ بندی کی بات اس وقت کی جاتی ہے جب دلائل کمزور پڑ جائیں ، امریکی افغانستان میں ملا عمر کی حکومت ختم کرنے آئے تھے جو گیارہ سال سے ختم ہے حتی کہ ملا عمر بھی ختم ہوگیا اور اب طالبان کا شیرازہ بکھر چکا ہے ،بغیر لیڈر کے اڑھائی سال تک انہیں کون احکامات دیتا رہا ہے ؟ اگر کل کو کوی دوسرا ملا منصور کا پوز کر کے طالبان کو اپنی مرضی کی لائین پر چلاتا رہے تو خلافت تو ایک مذاق بن کر رہ گئی اسی لئے کہتے ہیں کہ پالیسیاں افراد نہیں قوموں کیلئے بنائی جانی چاہئیں ہماری فوج نے بھی ملا عمر پر بنا کی اور آج پریشان ہے کیونکہ تمام طالبان لیڈرز پوچھ رہے ہیں کہ آخر ملا عمر کی موت کے بعد انہیں بے خبر کیوں رکھا گیا اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ملا عمر پاکستان میں تھا اگر وہ افغانستان میں ہوتا تو اسکی موت کی خبر دو سال چھپی نہ رہتی
اوریا جیسے کتنے ہی ملا عمر کی نام نہاد خلافت کے گن گاتے ہیں پر انمیں سے کوی بھی وہاں جانے کو تیار نہیں تھا یہ منافق ہیں اور منافقوں کی بات کو میں اہمیت نہہیں دیتا ہاں کوی وہاں رہا ہو اور فیملی کو بھی ادھر رکھا ہو تب بات کرے منافق لوگ لعنت کماتے ہیں جھوٹے قلابے ملا ملا کر
۔ اوریا لعنتی یھاں 'دار الکفر ' میں بھوکا ننگا مر جائیگا مگر مجال ہے جو یہ اپنے آقا یعنی طالبان کے افغانستان یا داعش کے شام کی طرف شفٹ ہو جاے
نجانے اپنی چار نسلیں تباہ و برباد کروانے کے بعد، سارے ملک کا بھرکس نکلوانے کے بعد، اپنی بیویوں، بیٹیوں، ماؤں، بچوں ، ہموطنوں کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ کر خود رینگتے ہوے اور ننگے پاؤں فرار ہونے کے بعد ؛ اپنے ہموطنوں کو ساری دنیا میں بھکاری بنانے کے بعد ؛ لوگ کیسے فتح کے نعرے بلند کرتے ہیں؟؟؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے پولیس کسی مجرم کی چھترول کر کر کے تھک جاے اور چول مجرم کہے کہ دیکھو میں نے تھکا کر تمھیں شکست دے دی
طالبان بننے کا ایک بہت ہی بڑا فائدہ یہی ہے کہ بندہ بے عزتی پروف ہو جاتا ہے.
۔ اوریا لعنتی یھاں 'دار الکفر ' میں بھوکا ننگا مر جائیگا مگر مجال ہے جو یہ اپنے آقا یعنی طالبان کے افغانستان یا داعش کے شام کی طرف شفٹ ہو جاے
نجانے اپنی چار نسلیں تباہ و برباد کروانے کے بعد، سارے ملک کا بھرکس نکلوانے کے بعد، اپنی بیویوں، بیٹیوں، ماؤں، بچوں ، ہموطنوں کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ کر خود رینگتے ہوے اور ننگے پاؤں فرار ہونے کے بعد ؛ اپنے ہموطنوں کو ساری دنیا میں بھکاری بنانے کے بعد ؛ لوگ کیسے فتح کے نعرے بلند کرتے ہیں؟؟؟ یہ ایسے ہی ہے جیسے پولیس کسی مجرم کی چھترول کر کر کے تھک جاے اور چول مجرم کہے کہ دیکھو میں نے تھکا کر تمھیں شکست دے دی
طالبان بننے کا ایک بہت ہی بڑا فائدہ یہی ہے کہ بندہ بے عزتی پروف ہو جاتا ہے.
آپ نے دیکھا کہ ملا عمر کے حمایتی اوریا مقبول کے کالم تلے چھپنے کی ناکام کوشش کے بعد فرقہ پرستی پر مبنی کلمات سے اپنی سرکتی ہوئی زمین بچانے کی کوشش میں مزید سرکتے جارہے ہیں ،اوریا نے ایک تخیلاتی شخصیت پر لغو سا کالم لکھا ہے اس پر واقعی پابندی ہونی چاہئے یہ کالمسٹ ہمارے امن کے دشمن ہیں انکی وجہ سے امن تباہ ہوتا ہے اور دہشت گردی کی نرسریاں آباد ہوتی ہیںایسے درویشوں سے اللہ بچائے جو پہلے بیرونی طاقتوں سے دشمنی مول لیں اور پھر دوسروں کی اولادوں کو جہاد پر لگا کر خود پردہ نشین ہو جائیں ۔
آپ نے دیکھا کہ ملا عمر کے حمایتی اوریا مقبول کے کالم تلے چھپنے کی ناکام کوشش کے بعد فرقہ پرستی پر مبنی کلمات سے اپنی سرکتی ہوئی زمین بچانے کی کوشش میں مزید سرکتے جارہے ہیں ،اوریا نے ایک تخیلاتی شخصیت پر لغو سا کالم لکھا ہے اس پر واقعی پابندی ہونی چاہئے یہ کالمسٹ ہمارے امن کے دشمن ہیں انکی وجہ سے امن تباہ ہوتا ہے اور دہشت گردی کی نرسریاں آباد ہوتی ہیں
کیا بندہ تھا یہ۔ امریکہ کی سئی ناک میں دم کر رکھا تھا اگلے نے۔ اِن پشتونوں کی جگہ ہم پاکستانی ہوتے افغانستان میں تو اب تک افغانستان پے امریکہ قابض ہو چکاہوتا۔
ایک بات کی سمجھ نہیں آتی کہ
امریکا بہادر اور اسکے 40 45 اتحادی آج پھر طالبان سے مذاکرات کی بھیگ کیوں مانگ رہے ہیں ؟
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
کس معيار کے تحت آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ امريکہ افغانستان ميں شکست کھا چکا ہے۔ افغانستان کی موجودہ صورت حال کا تقابل اس وقت سے کريں جب 911 کے واقعات کے بعد ہميں فوجی کاروائ کرنا پڑی تھی۔ وہ تمام کردار جنھوں نے دہشت گردی کے عفريت کو جنم ديا تھا اور دنيا بھر ميں ايسی مزيد کاروائيوں کے ليے پرتول رہے تھے، وہ بھی اور ان کی پشت پنائ اور حمايت کرنے والے عناصر بھی يا تو ہلاک يا گرفتار ہو چکے ہيں يا اپنی جان بچانے کے ليے تگ و دو کر رہے ہيں۔ امريکہ کا بدترين نقاد بھی يہ حقيقت تسليم کرے گا کہ القائدہ کا ايک تنظيم کی حيثيت سے ڈھانچہ اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے حملے کرنے کی اس کی سکت اس حد تک محدود ہو چکی ہے کہ ان کے ليے اس وقت سب سے بڑا چيلنج خود اپنے وجود کو برقرار رکھنا ہے۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہم خطے ميں اپنے تمام فريقين کے ساتھ مل کر اشتراک عمل کے ساتھ اب بھی کاوشيں کر رہے ہيں تا کہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں اور دہشت گرد تنطیموں کی جانب سے عوام پر خوف اور بربريت کے ذريعے اپنا تسلط قائم کرنے کی صلاحيتوں کو ختم کيا جا سکے۔ ليکن يہ دعوی کرنا کہ اپنی مبينہ شکست کے بعد ہم ان دہشت گرد تنظيموں سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہيں بالکل غلط اور بے بنياد ہے اور اس دعوے کو ناقابل ترديد زمينی حقائق کی کسوٹی پر درست ثابت نہيں کيا جا سکتا ہے۔
جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے تو ميں واضح کر دوں کہ وہ دہشت گرد جو دانستہ شہريوں کو ہلاک کر رہے ہيں وہ کسی بھی سياسی گفتگو يا بات چيت کے عمل کا حصہ ہرگز نہيں ہيں۔
کسی بھی سياسی حل کے ضمن ميں ہميشہ سے سب سے رکاوٹ دہشت گردی کا ايشو رہا ہے۔
افغانستان ميں فوجی آپريشن سے پہلے خود طالبان کی بھی يہ خواہش تھی کہ امريکہ ان کی حکومت کو تسليم کر لے۔ انھوں نے بہت سے انتظامی چينلز کے توسط سے يہ ايشو اٹھايا۔ ليکن اس ضمن ميں وہ دہشت گردی کے ايشو اور امريکہ کے جائز خدشات دور کرنے کے لیے تيار نہيں تھے۔
امريکی حکومت اپنے اس اصولی موقف پر قائم ہے کہ ايسے کسی فرد يا گروہ کے لیے دروازے کھلے ہيں جو دہشت گردی کو ترک کر دے اور سياسی سسٹم کے اندر معاملات کو طے کرنے کے ليے کوشش کرے۔
افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کی فوجی کاروائ اور حکمت عملی کسی مخصوص سياسی گروپ يا قوم کے خلاف نہيں ہے۔ يہ مشترکہ عالمی کوشش ان دہشت گردوں اور مجرموں کے خلاف ہے جو روزانہ بے گناہ شہريوں کو دانستہ ہلاک کر رہے ہيں۔
امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہمارے فوجی اہداف کی اہميت سے قطع نظر افغانستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہمارے مشترکہ مقاصد کی تکميل محض قوت کے استعمال سے ممکن نہيں ہے۔ يہ ايک عالمی چيلنج ہے جس سے نبرد آزما ہونے کے ليے گلوبل سطح پر کوششيں کی جارہی ہيں۔ اس وقت سب سے اہم ضرورت اور مقصد ايسی حکمت عملی ہے جسے افغان قيادت اور عوام ليڈ کريں۔ اس ضمن میں امريکی حکومت نے نيٹو کے تيارہ کردہ پلان کی حمايت کی ہے جس کے تحت افغان حکومت کے تعاون سے صوبہ وار مشروط بنيادوں پر سيکورٹی کی منتقلی کے عمل کو يقينی بنايا جا سکے۔ اس حکومت عملی کی بنياد افغان عوام کی مدد اور ان کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دينا ہے۔
اس ضمن ميں بہت سے پروگرامز سامنے لاۓ گۓ ہيں جن کے تحت افغانستان مرحلہ وار سيکورٹی کی ذمہ دارياں، بہبود و ترقی اور حکومت سنبھالنے کے ايجنڈے کی جانب پيش رفت کر رہا ہے جو افغانستان کے مستقبل کے ليے انتہائ اہم ہے۔
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
![]()
سائیں آپ بادشاہ ہیں انڈے دیں یا بچے
لیکن یہ بات ایسے نہیں مانے گا کوئی بھی
اسکے لیے ٹھوس زمینی حقائق کی ضرورت ہے
القاعدہ کی تو میں نے بات ہی نہیں کی
بات یہ کہ جیسے امریکا ویتنام میں ویت کانگ سے ہار گیا
اسی طرح افغانستان میں طالبان سے جنگ میں ہار گیا
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|