انہیں اپنے جس سیاسی شعور پرناز تھا‘ وہ اسی وقت تک کام آیا‘ جب تک چیف جسٹس کی طاقت افتخار چوہدری کے پاس تھی‘ جیسے ہی وہ اس عہدے سے ریٹائر ہوئے‘ سارے ٹھاٹ باٹ ختم ہو گئے‘ رعب اور دبدبہ ہوا میں اڑ گیا اور اب وہ اپنے لئے مراعات مانگنے والے ایک عام ریٹائرڈ سرکاری نوکر کی طرح ‘دست سوال دراز کرتے نظر آئے۔ ''مجھے کار دے دو۔ وہ کار بلٹ پروف ہو۔ مجھے 18گارڈز دے دو۔ مجھے اعزازی ٹیلیفون لائنز دی جائیں۔ ‘‘اللہ جانے سرکاری خرچ پر وہ کیا کچھ حاصل کر چکے ہیں اور کررہے ہیں؟ کی