(clap)(clap)(clap) Well done! Must watch everyone except Patwaries :lol:
Ali Khurram Tirmezi
Councller (250+ posts)
Last edited by a moderator:
حيرت ہے نظام کو الٹنا ۔ منشور کو پاؤں تلے روندا اور جعلی انقلاب لانے کے اصل مطالبے تو حسن نثار صاحب شراب کی انڈيلی ہوئ بوتل کی طرح بغير ڈکار ليے ھضم کرگۓ
اسی مشين سے يہ خنزيری گوشت نکل کر آج اتنا بڑا انٹليکچول بنا پھرتا ہے ، کوئ اس سے يہ پوچھے کيا يہ خود اسی نظام کی پيداوار نہيں ہے جس ميں آج طاھری قادری مغربی قوتوں کی خود کار مشين فٹ کرنا چاھتا ہے ۔ جس ميں اس جيسے خبيث بھی طاھر قادری کے دم کيے ہوۓ پانی کے ھمراہ ہی ھلالی بن کر نکليں گے ـ
آپ کا دکھ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا
!!!
آپ کہنا چاہ رھے ہیں چونکہ موجودہ " جمہوریت " نے پاکستان کو باغ و بہار کر دیا ہے
اور
یہ قریہ ، قریہ گلشن موجودہ حکومت و سابقہ حکومت الحاج ، علامہ زرداری و شریف برادران
کے مرہون منت ہیں
لہذا
کوئی بھی ایسا یا ویسا پاکستانی " خبردار " جو ان " پہلے آپ ، پہلے آپ " کرتے باغبانوں پر اعتراز جڑے ؟؟؟
Mera khiyal hey Hasan nisar ney bare mohn our qemey wali baat AH key liye ki hey.
جس دن آپ کو شخصيات کے بجاۓ پاکستان کے لوگوں کا دکھ سمجھ ميں آگيا۔ اسی دن آپ طاھر قادری اور شيدا ٹلی کے سحر سے آزاد ہوکر عام لوگوں کی بھلائ کی طرف توجہ ديں گی
پاکستان ميں نہ پہلے دودھ کی نہريں بہتی تھيں اور نہ اب بہتی ہيں اور نہ شب ھنگامہ گشتی سے اس طرح انقلاب آتے ہيں ۔
بہتر يہ ہے کہ لوگوں کی انفرادی زندگيوں سے تبديلی کا آغاز کيا جاۓ ۔ انقلاب راتوں رات برپا نہيں ہوتا اور ان کے ليے ايک مسلسل جدوجہد چاھيے بچکانہ خيالات سے پرھيز کيا جاۓ
جناب میں نے شخصیات پر " خضریت " کا علم جسپاں کیا بھی نہیں
بجا کہ پاکستان میں دودھ کی نہریں نہ پہلے نہ اب بہتی نظر آتی ہیں لیکن صرف
عوام کی حد تک جبکہ زرداری ٹکٹ بلیکر و شریف لوہار کی دودھ کی نہریں اسی پاکستان سے
نکلتی ہیں اور دبئی و لندن تک ٹھاٹھیں مار بہتی چلی جاتی ہیں
نتیجتاً " مست گشتیاں " ناک تلے اے ڈی سیز کے ساتھ بہاینی پڑ جاتی ہیں
اور
مفتی محمود تا فضول فضلہ جیسی مذہبی گشتیاں دیں کو نچاتی ہیں
رہا افراد کی کی زندگیوں سے تبدیلی کا آغاز تو ٦٨ سال بیت چلے افراد کی بہتری
گھسیٹ گھسیٹ کر گھس گئی اور جمہوریت و ڈکٹیٹر شپ جیت گئی مزید ٦٨ سال اور لگا لیں
یہ رینگتی ہی رہے گی
کیوں کہ
جہاں سے یہ تبدیلی نکلنی ہے وہاں اوپر زہر کی آمیزش کرنے والے یہی حکمران ہیں
بات تو اسی پير مغاں کے کوزے سے نکلی تھی جو اپنا منہ صراحی کے منہ سے نکالے بغير ذھنوں ميں جنم لينے والے بتوں کو شک کی نگاہ سے ديکھتا ہے
اعمال بی بی اعمال
انسان اپنے ہی بناۓ ہوۓ مکڑی کے کمزور جال ميں مقيد رہتا ہے
رزق کا وعدہ تو کسی اور نے کيا ہوا ہے
کيا اس قوم کا اعتقاد اس مقام پہ ہے جہاں ھر چرند اور پرند اپنے مالک کے بھروسے پہ صبح اپنے گھونسلوں سے خالی پيٹ نکلتے ہيں
يہ نورے،يہ چور اور يہ ناچنے والے
کيا يہ سب اس بات کے حقدار ہيں کہ بغير محنت اور مشقت کيے من و سلوا کے شيريں قطرے کھلے ہوۓ حلقوں ميں ٹپکا ديے جائيں
اعمال بی بی اعمال ہی وہ کھسوٹی ہے جس پر فطرت اپنے زمانے کی مہر لگاتی ہے
جس نے رزق کا وعدہ کیا ہے اس نے " رزق حلال و حرام " میں واظہح فرق بھی بتا دیا ہے
یہاں محنت معیار نہیں یہاں دودھ کی نہریں " دودھ کی رکھوالی" کی دھونس و دھاندلی زدہ اجاراداری کی
مرہون منت
حيرت ھے ، شيدا ٹلی ، طاھر قادری ، مٹی پاؤ اور حسن نثار اس رزق کو حلال کرنے کے عمل کے ضامن قرار پاۂيں گے ۔
Nobody can deny all the demands are justified.