Gates, Clinton say US supports Afghan peace effort

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
Gates, Clinton say US supports Afghan peace effort Thursday, 14 Oct, 2010
gates-clinton-reut.jpg-608.jpg

US Secretary of State Hillary Clinton (R) and Defense Secretary Robert Gates address a news conference at the end of a Nato defence and foreign ministers meeting at the Alliance's headquarters in Brussels. -Reuters Photo
BRUSSELS: US Secretary of Defense Robert Gates says the United States has a say in talks between the Afghan government and the Taliban, even if US officials aren't sitting at the peace table.
Gates says any reconciliation between the Afghan government and the Taliban insurgents has to be led by Afghans. But he told a Nato press conference Thursday that the US is offering advice and has kept an ear on the initial talks.
Gates says reconciliation efforts may not bear fruit anytime soon, but he says the effort is worth making.
Secretary of State Hillary Rodham Clinton added that the US supports what the Afghans are doing, but isn't ready to make any judgment about how far the talks should go. -AP
 
ان مزاکرات سے امن قائم ہو نے کی کافی امید ہے۔ اس سے خطے میں جہاد کے نام پر سیاسی لڑائی تو ضرور بند ہو جائے گی۔ لیکن اگر افغان حکومت اور طالبان میں مزاکرات ہو جاتے ہیں تو "ٹی ٹی پی" کا کیا ہو گا؟؟؟ ان کے لیے شاید یہ ہی ہو "تیرا کیا ہو گا کالیا"۔

’طالبان سے رابطوں میں تیزی‘

افغان حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان حکومت کے ساتھ مزاکرات میں سنجیدہ ہیں۔ اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان رابطوں میں تیزی آ رہی ہے۔
وحید عمر نے جو صدر حامد کرزئی کے ترجمان ہیں کہا کہ طالبان میں کچھ سطحوں پر امن کے قیام کے لیے کوئی راستہ ڈھونڈنے کی آمادگی نظر آتی ہے۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہونے والے رابطے ملک میں تنازع کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کی سطح پر نہیں پہنچ پائے ہیں۔
طالبان نے ایسے کسی رابطے سے انکار کیا ہے۔ طالبان ہمیشہ غیر ملکی افواج کے انخلاء کو مذاکرات کے لیے پیشگی شرط قرار دیتے رہے ہیں۔
صدارتی ترجمان وحید عمر کا کہنا ہے کہ اس برس جون میں ہونے والے امن جرگے کے بعد سے طالبان کے ساتھ رابطوں میں تیزی آئی ہے۔ اس جرگے میں افغان رہنماوں نے صدر کرزئی کے اس منصوبے کی توثیق کی تھی کہ مزاحمت کاروں کو عام معافی اور روزگار جیسی ترغیبات دی جائیں تا کہ وہ ہتھیار چھوڑ دیں۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان کی جانب سے ایسے اشارے ملے ہیں اور انہوں نے افغان حکومت کے ساتھ رابطوں کی کوششیں بھی کی ہے جن میں کئی بل واسطہ کوششیں بھی شامل ہیں۔
لیکن ترجمان نے یہ واضع کیا کہ اس وقت کوئی باقاعدہ مذاکرات نہیں ہو رہے۔ ’ اس وقت کوئی مزاکرات کی میز پر نہیں بیٹھا ہوا ہے‘۔
وحید عمر نے کہا کہ اس وقت طالبان پر امن کی کوششوں کے سلسلے میں افغانستان کے اندر سے دباو ہے اور انہیں امید ہے کہ امن کا قیام ممکن ہو سکتا ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/lg/world/2010/10/101006_afghan_taleban_negotiations.shtml
BBC 2010

m

 
Last edited:

Back
Top