Fighting Inflation with Petroleum Levy

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)


60a53d0252f13.jpg


Petroleum prices divide opinions. There is growing concern in the “expert” community that the government’s recently adopted approach of maintaining petroleum prices at current rates, is not the wisest one. Not sure the lot will spare the government when the monthly CPI reading shows the impact of higher petroleum consumption as per the prescription. The road is easier seen than walked.

60a53c9bb8079.png


From the highs of Rs30/ltr levied on account of Petroleum Levy (PL) as recently as November 2020, the PL has come crashing. It touched to (probably) the lowest ever at Rs4.74/ltr for petrol, as the government resisted the temptation to increase prices recommended by Ogra. The PL on HSD at Rs8.8/ltr is also the lowest since December 2018 and less than half the 24-month rolling average.

60a53c9bc2822.png



What is crystal clear is the government’s desire to keep prices under control, even if it comes at the cost of lost revenue. Mind you, inflation concerns have not eased as food prices continue to keep headline inflation high. Trying to maintain prices where the government has some form of control, is what is at play here. And it does not feel completely out of place either, as inflation has time and again being reported as the single largest problem faced by commoners.

60a53c9ba8c81.png



On to the revenue loss. Having achieved 82 percent of the targeted PL in 9MFY21, even a very bad 4QFY21 would yield a shortfall of circa 10 percent from the target. Mind you, the Rs450 billion PL target was a very aggressive one to start with and getting close to it should be considered a plus. The real problem may be beyond this point, as the PL at current rate will be difficult to sustain for much longer, in terms of fiscal challenges.

60a53c9c7424c.png



Much will depend on petroleum consumption, the outlook of which seems bright given increased economic activities. If benchmark oil at $70/bbl is the reference point, it will become exceedingly difficult for the government to continue with the current strategy beyond FY21. At the same time, this should serve as a reminder why it is a good idea to have a broader tax base and a more diversified set of income avenues than the ones Pakistan currently has.

60a53c9bc0565.png



And one does not have to look too far to plug in some of the forgone revenue. The recent inquiry commission report on petroleum crisis put down the tax losses due to smuggling to a whopping Rs240 billion per annum. Even if half of it gets sorted, lower PL won’t hurt and it will be a win-win.

Source: https://www.brecorder.com/news/40093539/letting-the-petroleum-levy-go
 
Last edited:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
جب تک بزدار کمپنی ملک میں مہنگائی اور کرپشن بڑھانے میں مصروف عمل ہیں، تب تک وفاقی حکومت نے اپنی جیب کاٹ کر اس فرق کو کم کرنے کے لیئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو کم رکھنے کے لیئے جان توڑ کوششیں شروع کردی ہیں۔

بزدار نے شوگر فیکٹریز ایکٹ کا نیا ڈرامہ لگا کر پھر سے شوگر مافیا کے قبلے کی طرف سجدہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو اپنے عقبی پہلو کی طرف نظر ثانی کرنے کی کھلی دعت دی ہے۔ حالانکہ اسمیں عقبیٰ کے لیئے مسائل کو بھی انھوں نے پسِ پشت ڈال دیا ہے اور پھر سے اپنے لینڈ مافیا اور شوگر مافیا کی معصومانہ پشت پناہی میں فرشِ راہ ہوئے جا رہے ہیں۔ پہلے تو جناب کو یاد ہی نہیں آرہا کہ کس میٹنگ میں انھوں نے چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دی تھی، اور اب شوگر مافیا کے حق میں بنائے جانے والے نئے استحصالی قانون کا بھی ان کو معلوم نہ ہوسکا، جب تک اس پر گورنر کے دستخط نہ ہوگئے۔

خیر یہ بزداریاں ایک جانب، لیکن اب وفاقی حکومت نے مہنگائی کے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے، بڑھتے ہوئے قرضوں اور کرونا کی وبائی ناگہانی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ڈیوٹی کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہونے کے باوجود لوگوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا جاتا تھا، بلکہ نواز شریف کے دور میں جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت اس صدی کی کم ترین سطح پر بھی آئی تو انھوں نے پیٹرولیم لیوی کے ساتھ مزید سترہ فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا، لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچنے دیا۔

لوگوں کو بھلے لگتا رہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں پیٹرول سستا تھا، لیکن بہت سارے لوگ نہیں جانتے کہ عالمی منڈی میں یہ تیل اسوقت اس سے بھی زیادہ سستا تھا اور یہ حضرت اس پر ٹیکس موجودہ حکومت سے کئی گنا زیادہ وصول کر رہے تھے۔

خیر، میرا اس فورم کے عظیم معیشت دانوں سے سوال ہے کہ کیا اس اقدام سے حکومت جی ڈٰ پی کی شرح بڑھانے میں کامیاب رہے گی؟ قیمتوں کے مسئلے میں تو صرف یہ نظر آتا ہے کہ اس اقدام سے اشیاء کی قیمتوں میں صرف مزید اضافے کو ہی روکا جاسکے گا، جبکہ قیمتیں کم ہونے کی امید نہیں۔ مگر دوسری طرف آرٹیکل کے آخر میں ایک اور نقطہ اٹھایا گیا ہے کہ قیمتیں کم رکھنے سے اگر پاکستان میں ۲۴۰ ارب روپے کے اسمگل شدہ پیٹرول کی امگلنگ اگر نصف ہی کر لی جائے ، تو بھی اس قسم کی مراعات دیرینہ طور پر قابل عمل رہیں گی۔

جب تک پی ٹی آئی کے اندھے سپورٹروں کو عثمان بزدار کی حکومت کے گن گانے کی بلکل اجازت ہے، لیکن صرف یہ بتلا دیجیئے گا کہ شوگر فیکڑیز ایکٹ کو انھوں نے ابھی تک درست کرلیا؟
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
Why do you keep doing propaganda against Buzdar?

You wanted a celebrity CM?


جب تک بزدار کمپنی ملک میں مہنگائی اور کرپشن بڑھانے میں مصروف عمل ہیں، تب تک وفاقی حکومت نے اپنی جیب کاٹ کر اس فرق کو کم کرنے کے لیئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو کم رکھنے کے لیئے جان توڑ کوششیں شروع کردی ہیں۔

بزدار نے شوگر فیکٹریز ایکٹ کا نیا ڈرامہ لگا کر پھر سے شوگر مافیا کے قبلے کی طرف سجدہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو اپنے عقبی پہلو کی طرف نظر ثانی کرنے کی کھلی دعت دی ہے۔ حالانکہ اسمیں عقبیٰ کے لیئے مسائل کو بھی انھوں نے پسِ پشت ڈال دیا ہے اور پھر سے اپنے لینڈ مافیا اور شوگر مافیا کی معصومانہ پشت پناہی میں فرشِ راہ ہوئے جا رہے ہیں۔ پہلے تو جناب کو یاد ہی نہیں آرہا کہ کس میٹنگ میں انھوں نے چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دی تھی، اور اب شوگر مافیا کے حق میں بنائے جانے والے نئے استحصالی قانون کا بھی ان کو معلوم نہ ہوسکا، جب تک اس پر گورنر کے دستخط نہ ہوگئے۔

خیر یہ بزداریاں ایک جانب، لیکن اب وفاقی حکومت نے مہنگائی کے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے، بڑھتے ہوئے قرضوں اور کرونا کی وبائی ناگہانی کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ڈیوٹی کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہونے کے باوجود لوگوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا جاتا تھا، بلکہ نواز شریف کے دور میں جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت اس صدی کی کم ترین سطح پر بھی آئی تو انھوں نے پیٹرولیم لیوی کے ساتھ مزید سترہ فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا، لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچنے دیا۔

لوگوں کو بھلے لگتا رہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں پیٹرول سستا تھا، لیکن بہت سارے لوگ نہیں جانتے کہ عالمی منڈی میں یہ تیل اسوقت اس سے بھی زیادہ سستا تھا اور یہ حضرت اس پر ٹیکس موجودہ حکومت سے کئی گنا زیادہ وصول کر رہے تھے۔

خیر، میرا اس فورم کے عظیم معیشت دانوں سے سوال ہے کہ کیا اس اقدام سے حکومت جی ڈٰ پی کی شرح بڑھانے میں کامیاب رہے گی؟ قیمتوں کے مسئلے میں تو صرف یہ نظر آتا ہے کہ اس اقدام سے اشیاء کی قیمتوں میں صرف مزید اضافے کو ہی روکا جاسکے گا، جبکہ قیمتیں کم ہونے کی امید نہیں۔ مگر دوسری طرف آرٹیکل کے آخر میں ایک اور نقطہ اٹھایا گیا ہے کہ قیمتیں کم رکھنے سے اگر پاکستان میں ۲۴۰ ارب روپے کے اسمگل شدہ پیٹرول کی امگلنگ اگر نصف ہی کر لی جائے ، تو بھی اس قسم کی مراعات دیرینہ طور پر قابل عمل رہیں گی۔

جب تک پی ٹی آئی کے اندھے سپورٹروں کو عثمان بزدار کی حکومت کے گن گانے کی بلکل اجازت ہے، لیکن صرف یہ بتلا دیجیئے گا کہ شوگر فیکڑیز ایکٹ کو انھوں نے ابھی تک درست کرلیا؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
Why do you keep doing propaganda against Buzdar?

You wanted a celebrity CM?
یہ بزدار صاحب سے ہی کیوں نہیں پوچھ لیتے کہ وہ ایسے نادر مواقع ہمیں فراہم ہی کیوں کرتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی پوچھ لیجیئے گا کہ اس ٹویٹ کے بعد سے اب تک ہوا کیا؟

https://twitter.com/x/status/1394689895495610377
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
برائے مہربانی مزید وضاحت کریں کہ پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کی پولسی اور بزدار صاحب کی پولیسیوں کا کیا تعلق ہے
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
برائے مہربانی مزید وضاحت کریں کہ پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کی پولسی اور بزدار صاحب کی پولیسیوں کا کیا تعلق ہے
عمران خان کی پیٹرول پر ڈیوٹی کم کرنے کی وجہ ہے کہ غریب عوام پر مزید مہنگائی کا پہاڑ نہ ٹوٹے۔
بزدار صاحب کی پالیسی کا مطلب کہ غریب کسان کے پیسے پھر سے شوگر مل مافیا کھا کر بیٹھ جائے۔
کرشنگ سیزن کو دیر تک چلانے کا مطلب کہ کسان مجبور ہوکر سستے داموں گنا انھیں بیچے۔
ادائیگی پندرہ دن کے بجائے آٹھ مہینے تک شوگر مل مالکان نہ کریں تو کوئی مسئلہ نہیں۔

جو خریداری کی رسید مل سے وصول کی جائے گی، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ اس پر کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔

جبکہ ابھی پچھلے آرڈینینس میں عمران خان کی ہدایات پر یہ تمام شکایات دور کی گئی تھیں۔ ادائیگی پندرہ دن میں ہوتی تھی، کرشنگ سیزن کا دورانیہ کم کردیا گیا تھا اور ساتھ ہی عدم ادائیگی کی صورت میں خریداری کی رسید پر ایف آئی آر درج کرلی جاتی تھی۔جس کی وجہ سے اس مرتبہ لوگوں نے گنا بہت کاشت کیا اور آپ کے پاس گنّے کی پیداوار اس مرتبہ بہت اچھی ہوئی۔ اب زیادہ پیداوار کا فائدہ صرف اور صرف شوگر مل مافیا اٹھائے گا۔ غریب کا آٹا پھر سے گیلا ہی رہ جائے گا۔

پھر پچھلے سال جب وفاق نے چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دینے سے انکار کردیا تھا، تب بزدار صاحب نے ہی اس پر سبسڈی عطا کردی تھی اور اجازت بھی دے دی تھی۔ انکوائری کمیشن کے سامنے انھیں یاد ہی نہیں آرہا تھا کہ انھوں نے کب اس سبسڈی کی منظوری دی تھی۔

مزید برآں یہ کہ ان کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے دوبارہ کیوں نہ لگا لیا جائے کہ جب یہ ایکٹ پاس ہوگیا تب بزدار صاحب کو ہوش آیا اس کو درست کرنے کا۔ جبکہ آئینی طور پر اب یہ ایکٹ تبدیل ہو ہی نہیں سکتا جب تک نیا بل اس کی ترامیم کے لیئے پیش نہ کیا جائے، اور پھر یہ بل کی قسمت ہے کہ وہ صوبائ اسمبلی میں منظور ہو، یا نہ ہو


یہ فرق ہے عمران خان کی اور بزدار کی پالیسیوں میں۔ مزید وضاحت چاہتے ہیں یا اتنا کافی ہے؟
بہرحال، یہ صرف چینی کے متعلق کچھ حقائق ہیں۔ مزید بھی بہت کچھ ہے ان کے بارے میں۔
اگر خواہش ہو تو بتائیے گا۔ ایک ایک کر کے باقی کارِ خیر جو کر رہے ہیں، ان پر بھی روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔

 
Last edited:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
برائے مہربانی مزید وضاحت کریں کہ پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کی پولسی اور بزدار صاحب کی پولیسیوں کا کیا تعلق ہے
حقیقت یہہے کہ یہ بدنہ اپنے تمام تر عرائم کے ساتھ ایکسپوز ہوچکا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کے اندھے بگلے ابھی بھی اس کی سپورٹ میں کچھ نہ کچھ ڈھونڈھتے رہیں گے، لیکن انھیں یہ نظر نہیں آئے گا کہ اس کرپٹ کو سپورٹ کر کے یہ خود عمران خان کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ لوگ پاوٗں پر کلہاڑی مارتے ہیں، یہ کلہاڑی پر پاوٗں مار رہے ہیں۔
 

hammy_lucky

MPA (400+ posts)
سادہ سا سوال برائے مہربانی بتائیں کہ بزدار کو وزیر اعلی کس نے بنایا؟ دوسرا سوال۔ اگر وہ اتنا برا ہے جیسا کہ آپ نے بتایا ہے تو پھر کیوں تبدیل نہیں کیا جارہا ہے؟ ہم بعد میں معاشیات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
These are all victims of the media smear campaign against Buzdar and plus they don't understand Khan's political moves, if Khan gave CM ship of the largest province of Punjab to some strong candidate tomorrow he will turn around and bite Khan in the ass. Power corrupts and he knows that. You can already see examples of that. Kafi logon ne apni auqat se bahir nikalnay ki koshish ki hai aab tak.

Buzdar is a simple man who puts his head down and does as he is told to do by Khan.

Humaray logon ko showbazi aur shouday pan ki addat lagi hui hai jo subah shaam bus dramay aur nautanki karay.

Murad ali shah ne Sindh mein kounsi doodh ki nehray baha dhi hai, media ne aaj tak kabhi us pe baat ki hai?
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

عمران خان کی پیٹرول پر ڈیوٹی کم کرنے کی وجہ ہے کہ غریب عوام پر مزید مہنگائی کا پہاڑ نہ ٹوٹے۔
بزدار صاحب کی پالیسی کا مطلب کہ غریب کسان کے پیسے پھر سے شوگر مل مافیا کھا کر بیٹھ جائے۔
کرشنگ سیزن کو دیر تک چلانے کا مطلب کہ کسان مجبور ہوکر سستے داموں گنا انھیں بیچے۔
ادائیگی پندرہ دن کے بجائے آٹھ مہینے تک شوگر مل مالکان نہ کریں تو کوئی مسئلہ نہیں۔

جو خریداری کی رسید مل سے وصول کی جائے گی، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ اس پر کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔

جبکہ ابھی پچھلے آرڈینینس میں عمران خان کی ہدایات پر یہ تمام شکایات دور کی گئی تھیں۔ ادائیگی پندرہ دن میں ہوتی تھی، کرشنگ سیزن کا دورانیہ کم کردیا گیا تھا اور ساتھ ہی عدم ادائیگی کی صورت میں خریداری کی رسید پر ایف آئی آر درج کرلی جاتی تھی۔جس کی وجہ سے اس مرتبہ لوگوں نے گنا بہت کاشت کیا اور آپ کے پاس گنّے کی پیداوار اس مرتبہ بہت اچھی ہوئی۔ اب زیادہ پیداوار کا فائدہ صرف اور صرف شوگر مل مافیا اٹھائے گا۔ غریب کا آٹا پھر سے گیلا ہی رہ جائے گا۔

پھر پچھلے سال جب وفاق نے چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دینے سے انکار کردیا تھا، تب بزدار صاحب نے ہی اس پر سبسڈی عطا کردی تھی اور اجازت بھی دے دی تھی۔ انکوائری کمیشن کے سامنے انھیں یاد ہی نہیں آرہا تھا کہ انھوں نے کب اس سبسڈی کی منظوری دی تھی۔

مزید برآں یہ کہ ان کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے دوبارہ کیوں نہ لگا لیا جائے کہ جب یہ ایکٹ پاس ہوگیا تب بزدار صاحب کو ہوش آیا اس کو درست کرنے کا۔ جبکہ آئینی طور پر اب یہ ایکٹ تبدیل ہو ہی نہیں سکتا جب تک نیا بل اس کی ترامیم کے لیئے پیش نہ کیا جائے، اور پھر یہ بل کی قسمت ہے کہ وہ صوبائ اسمبلی میں منظور ہو، یا نہ ہو


یہ فرق ہے عمران خان کی اور بزدار کی پالیسیوں میں۔ مزید وضاحت چاہتے ہیں یا اتنا کافی ہے؟
بہرحال، یہ صرف چینی کے متعلق کچھ حقائق ہیں۔ مزید بھی بہت کچھ ہے ان کے بارے میں۔
اگر خواہش ہو تو بتائیے گا۔ ایک ایک کر کے باقی کارِ خیر جو کر رہے ہیں، ان پر بھی روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔


ویسے میرا نہیں خیال کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاست دان شوگر مافیا کے سامنے کھڑا ہو سکتا ہے
یا کوئی بھی انڈسٹری دو نمبری کے علاوہ قائم رہ سکتی ہے
اور نہ ہی بزدار کے علاوہ کوئی اور نظر آتا ہے جو ایمان دار ہو اور شوگر مافیا کے سامنے کھڑا ہو سکے اور شوگر مافیا کو منافع بخش کاروبار ایمان داری سے کرنے کا موقع دے سکے
 

Back
Top