Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
اوکاڑہ ڈی پی ایس میں مسکان افضل نامی طالبہ جو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچر محمد افضل کی صاحبزادی تھیں، اپنے امتحانات کے دوران شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہو کر فوت ہو گئی ہیں۔ اناللہ و انا الیہ راجعون
مسکان افضل کی ہم جماعت طالبات سے رابطہ کرنے پر پتا چلا ہے کہ ایف ایس سی فرسٹ ائیر کیمسٹری کا پیپر تھا۔ مسکان سے ایم سی کیوزغلط حل ہو گئے۔ جس پر وہ پہلے ہی خاصا پریشان تھی کیونکہ طالبہ کا شمار کلاس کے پوزیشن ہولڈرز میں ہوتا تھا اور ازخود بھی کم نمبرز حاصل نہیں کرنا چاہتی تھی۔ والد کے بار بار استفسار کرنے اور یاد دلانے کہ " تمہارے سارے بہن بھائی تو ڈاکٹر انجنیئرز ہیں، تم کیا کرتی پھر رہی ہو ؟؟؟؟؟ وغیرہ وغیرہ " اس پر شدید ڈپریشن کی وجہ سے دماغ کی نس پھٹ گئی اور اس ننھے پھُول کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
رفتہ رفتہ اس طرح کے واقعات کی کثرت معاشرتی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ایک طرف وہ والدین جو بچوں کے صرف ڈاکٹر / انجیینر بننے کو زندگی موت کا مسئلہ بنا کہ ان پر دباؤ ڈالتے ہیں دوسری طرف وہ پرائیویٹ سکولز / اکیڈمیز جو اپنے کاروبار چلانے کیلیے طلبا کے سر پر یہ خبط سوار کرتی ہیں کہ اگر تم ڈاکٹر نہ بنے تو تم ایک نا کام انسان ہو ۔۔۔۔ چلیں والدین تو انفرادی کردار ہیں کیا قوم کے معماروں یعنی اساتذہ کا یہ فرض نہیں کہ وہ بچوں کیلئے اس مخصوص شعبے کو کامیاب زندگی کی ضمانت بنا کر پیش نہ کریں ۔۔ ایک بڑے پراویٹ سکول میں اوسطاً چار پانچ سو بچہ ہر سال میڑک یا ایف ایس سی کرتا ہے جب اس پندرہ سولہ سال کے معصوم ذہن پر یہ بات بار بار مسلط کی جائے گی کہ ہمارے سکول سے وہی بچے رول ماڈل ہیں جو ڈاکٹر بن رہے ہیں تو وہ کسی اور شعبے کے بارے میں کیسے سوچ سکتا ہے ؟ کیا یہ ممکن ہے کہ تمام ذہین بچے ڈاکٹر ہی بنیں ؟؟ سب سے بڑھ کہ کیا ہمارا دین اسطرح زندگی کے ایک دور کو لیکر اتنا جنونی ہونے کی اجازت دیتا ہے ؟؟؟
یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب معاشرے کے ہر انسان خصوصاً ماں باپ کو سوچنا چاہیے اس سے پہلے کہ مزید تباہی ہو ۔۔ اور پراویٹ اکیڈمی / کالج / سکول مافیا سے ہاتھ جوڑ کہ درخواست ہے خدارا ! چند پیسوں کے لیے اس قوم کی نسلوں کی بربادی کا باعث نہ بنیں۔




Source