Chori Key Saza Haath Katna Nahi Hay

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
I was a little perplexed by this verse, but the video posted by the thread starter makes a lot more sense and, clears the ambiguity I had about traditional translators of the verse.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بندہ رانگ نمبر ہے اس نے بات ہی بچے کی چوری اور بھوکے کی چوری سے شروع کی ہے جس کا مطلب قرآن کی آیات میں شک ڈالنا ہے دوسرا یہ بتا رہا ہے کہ قرآن میں یہ نہیں یہ لفظ ہونا چاہئیے یعنی کہ اللہ کو بتا رہا ہے کہ کیا لکھنا چاہئیے تھاجہاں تک ہاتھ کاٹنے کاتعلق ہے وہ میری سمجھ کے مطابق اس چور کے کاٹنے کا حکم ہے جو عادی چور ہو اور بار بار کی سرزنش اور چھوٹی موٹی سزا کے بعد بھی باز نہ آتا ہو یہ کہیں کی بات کہیں جوڑ رہا ہے مجھے تو لگتا ہے کہ یہ خود سعودیہ سے ٹنڈا ہو کر آیا ہے
 

Niazbrohi

Senator (1k+ posts)

Word By Word Translation

وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَيْدِيَهُمَا جَزَاۤءًۢ بِمَا كَسَبَا نَـكَالًا مِّنَ اللّٰهِ ۗ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ
And (for) the male thief
وَٱلسَّارِقُ
اور جو چور مرد ہے
and the female thief -
وَٱلسَّارِقَةُ
اور جو چور عورت ہے
[then] cut off
فَٱقْطَعُوٓا۟
پس کاٹ دو
their hands
أَيْدِيَهُمَا
ان دونوں کے ہاتھ
(as) a recompense
جَزَآءًۢ
جزا ہے
for what
بِمَا
بوجہ اس کے جو


المائدہ آية ۳۸



دونوں ہاتھ نہیں بلکہ ایک ہاتھ۔ اور اُمّت کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ پہلی چوری پر سیدھا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ بنی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت بھِ فرمائی ہے کہ لا قطع علیٰ خَائنٍ۔ اس سے معلوم ہوا کہ سرقہ کا اطلاق خیانت وغیرہ پر نہیں ہوتا بلکہ صرف اِس فعل پر ہوتا ہے کہ آدمی کسی کے مال کو اس کی حفاظت سے نکال کر اپنے قبضہ میں کر لے۔

پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت بھی فرمائی ہے کہ ایک ڈھال کی قیمت سے کم کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹا جائے ۔ ایک ڈھال کی قیمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بروایت عبداللہ بن عباس ؓ دس درہم ، بروایت ابن عمر ؓ تین درہم، بروایت انس بن مالک ؓ پانچ درہم اور بروایت حضرت عائشہ ؓ ایک چوتھائی دینار ہوتی تھی۔ اسی اختلاف کی بنا پر فقہا کے درمیان کم سے کم نصابِ سرقہ میں اختلاف ہوا ہے۔ امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک سرقہ کا نصاب دس درہم ہے اور امام مالک ؒ شافعی ؒ اور احمد ؒ کے نزدیک چوتھائی دینار۔ (اُس زمانہ کے درہم میں تین ماشہ ۱- ۱/۵ رتی چاندی ہوتی تھی۔ اور ایک چوتھا ئی دینار ۳ درہم کے برابر تھا)۔

(پھر بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ جن کی چوری میں ہاتھ کاٹنے کی سزا نہ دی جائے گی۔ مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے کہ لا قطع فی ثمرۃ ولا کثر( پھل اور ترکاری کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹا جائے)۔ لاقطع فی طعام( کھانے کی چوری میں قطعِ ید نہیں ہے۔)۔ اور حضرت عائشہ ؓ کی حدیث ہے کہ لم یکن قطع السارق علی عھد رسُول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الشئ التافہ(حقیر چیزوں کی چوری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہاتھ نہیں کاٹا جاتا تھا)۔ حضرت علی ؓ اور حضرت عثمان ؓ کا فیصلہ ہے اور صحابہ کرام میں سے کسی نے اس سے اختلاف نہیں کیا کہ لا قطع فی الطّیر( پرندے کی چوری میں ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں ہے)۔ نیز سیّدنا عمر و علی رضی اللہ عنہما نے بیت المال سے چوری کرنے والے کا ہاتھ بھی نہیں کاٹا اور اس معاملہ میں بھی صحابہ کرام میں سے کسی کا اختلاف منقول نہیں ہے۔ اِن مآخذ کی بُنیاد پر مختلف ائمہ فقہ نے مختلف چیزوں کو قطعِ ید کے حکم سے مستثنٰی قرار دیا ہے۔ امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک ترکاریاں ، پھل ، گوشت ، پکا ہوا کھانا، غلّہ جس کا ابھی کھلیان نہ کیا گیا ہے، کھیل اور گانے بجانے کے آلات وہ چیزیں ہیں کن کی چوری میں قطعِ ید کی سزا نہیں ہے۔ نیز جنگل میں چَرتے ہوئے جانوروں کی چوری اور بیت المال کی چوری میں بھی وہ قطعِ ید کے قائل نہیں ہیں۔ اِسی طرح دُوسرے ائمّہ نے بھی بعض چیزوں کو اس حکم سے مستثنٰی قرار دیا ہے ۔ لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اِن چوریوں پر سرے سے کوئی سزا ہی نہ دی جائے گی۔ مطلب یہ ہے کہ ان جرائم میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
I was a little perplexed by this verse, but the video posted by the thread starter makes a lot more sense and, clears the ambiguity I had about traditional translators of the verse.
سر سید، پرویز اور حافظ کے اسلام کا قرون اولی کے اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Kundh aur bundh zehan mareezoon ka Islam say kiya layna dayna
دنیا پرانے اسلام کو جانتی اور پہچانتی ہے جو مسلمانوں کی تنزلی کے ساتھ دور غلامی میں داخل ہوا اور اس کی ایک نئی تعبیر کی جانی لگی جس میں عربی متن سے واضح احکامات میں سر سیدی، پرویزی اور حافظی سوچ کو مسلط کیا گیا ہے​
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
دنیا پرانے اسلام کو جانتی اور پہچانتی ہے جو مسلمانوں کی تنزلی کے ساتھ دور غلامی میں داخل ہوا اور اس کی ایک نئی تعبیر کی جانی لگی جس میں عربی متن سے واضح احکامات میں سر سیدی، پرویزی اور حافظی سوچ کو مسلط کیا گیا ہے​
Jo loog Quran ko choor kar insanoo key banai hui kitaboon per yaqeen rakhtay hain unn ka Deen' Islam say kiya layna dayna?
 

Back
Top