(BC Urdu)ذرائع ابلاغ پر مزید پابندیاں: بل اسمبلی م&#

ajnabi

Citizen
حکومت نے ذرائع ابلاغ پر مزید پابندیاں لگانے سے متعلق قانون میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے جو ایوان کی قانون و انصاف کے متعلق قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیاہے۔

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی ایکٹ سنہ دو ہزار آٹھ میں ترمیم کے اس بل کے مطابق کوئی نشریاتی ادارہ خود کش بمباروں، دہشت گردوں، دہشت گردی کا شکار افراد کی لاشیں، شدت پسندوں اور انتہا پسندوں کے بیانات اور ایسے اقدامات کے متعلق خبریں نشر نہیں کریں گے جو دہشت گردی کو فروغ دینے کے زمرے میں آتے ہیں۔

اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار اعجاز مہر نے بتایا ہے کہ ترمیمی بل کے تحت لائسنس حاصل کرنے والا اس بات کو یقینی بنانے کا پابند ہوگا کہ نفرت اور تشدد پر اکسانے کے بارے میں کوئی پروگرام نشر نہیں کرے گا۔

مجوزہ بل کے مطابق کوئی بھی پاکستان کے نظریے، سالمیت، خودمختاری اور سیکورٹی کے خلاف پروپیگنڈہ نشر نہیں کرے گا۔

ترمیمی بل کے مطابق ریاست کے اداروں سٹیٹ آرگنز کے خلاف کوئی بات نشر نہیں کرے گا اور عدلیہ میں زیر سماعت معاملات کے بارے میں قیاص آرائی یا معاملے پر اثر انداز ہونے کے بارے میں کوئی مباحثہ بھی نشر نہیں کیا جائے گا۔

اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے نشریاتی ادارے کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔ اگر کوئی ادارہ اس خلاف ورزی کو دہرائے گا تو اس پر ایک کروڑ جرمانہ یا تین سال قید یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

نئے ترمیمی بل کے تحت کوئی عدالت اس وقت تک کارروائی نہیں کر سکتی جب تک پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) یا اس کا کوئی مجاز افسر تحریری طور پر کوئی شکایت دائر نہیں کرے گا۔

پیمرا کے ترمیمی آرڈیننس میں متعد شقوں کو منسوخ بھی کیا گیا ہے اور اس کے بارے میں اطلاعات کے متعلق قائمہ کمیٹی کی چیئرمین کا کہنا ہے کہ منسوخ ہونے والی تمام شقیں وہ ہیں جو سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے ذرائع ابلاغ پر پابندیاں لگانے کے لیے عائد کی تھیں۔

ان کے مطابق اس ترمیمی بل کا مقصد وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے اعتماد کا متفقہ ووٹ لینے کے بعد قومی اسمبلی میں کیے گئے خطاب پر عمل کرنا ہے جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ ڈکٹیٹر کے دور میں ذرائع ابلاغ پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ یہ مجوزہ بل اور اس کے متعلق اطلاعات کی وزارت کے بارے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی چیئر پرسن بیلم حسنین رپورٹ پیر کی شام کو قومی اسمبلی میں پیش کی تھی۔​
 

Back
Top