کویت میں جاسوسی کے الزام میں بحرین کا ایرانی سفارت کار کو
ملک چھوڑنے کا حکم
منگل 22 جمادى الأولى 1432هـ - 26 اپریل 2011م
منگل 22 جمادى الأولى 1432هـ - 26 اپریل 2011م
منامہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ ایران اور خلیجی ریاستوں کے درمیان کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ خلیجی ملک بحرین نے منامہ میں تعینات ایران کے ایک سینئر سفارت کار کو کویت میں جاسوسی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق منامہ محکمہ خارجہ نے سوموار کو ایرانی سفیر کو طلب کر کے ایران کی خلیجی ممالک میں بڑھتی مداخلت اور کویت میں جاسوسی پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پر منامہ محکمہ خارجہ نے ایرانی سفیر سید مہدی کو سفارت خانے کے سیکنڈ سیکرٹری سید حجت الہ رحمانی کے بارے میں احتجاجی مراسلہ پیش کیا ۔ مراسلے میں کہا گیا کہ مسٹر رحمانی کویت میں جاسوسی گینگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کے ہاں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیے گئے ہیں جس پر اُنہیں 72 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کے احکامات دیے جاتے ہیں۔
بحرینی وزار ت خارجہ نے ایرانی سفیر کی دفتر طلبی کے بعد ان سے بات چیت کر تے ہوئے کویت اور دیگر خلیجی ممالک میں تہران کی بڑھتی مداخلت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ محکمہ خارجہ کے حکام نے ایرانی سفیر پر واضح کیا کہ ایران کی جی سی سی کے رکن ممالک میں دخل اندازی کے ثبوت موجود ہیں۔ ایران نے پڑوسی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے عالمی سفارتی کاری کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور اس کے خطے کے امن و استحکام پر خطرناک نتائج مرتب ہوں گے۔
قبل ازیں کویت نے بھی اپنے ہاں تعینات دو ایرانی سفارت کاروں کو جاسوسی کے الزام میں ملک سے نکال دیا تھا۔ ایک سال قبل کویت میں ایران کے لیے جاسوسی کے الزم میں پکڑے گئے تین ملزمان کو دو ہفتےقبل پھانسی دے دی گئی تھی۔ان میں دو ایرانی ایک مقامی باشندہ شامل تھا۔
درایں اثناء بحرین کے فوجی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک ماہ قبل منامہ میں مظاہروں کےدوران دو پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر قتل کے الزام میں گرفتار سات افراد کی پھانسی کی سزا پر فوری طور پر عمل درآمد کرے۔
خیال رہے کہ یہ واقعہ ایک ماہ قبل منامہ میں اس وقت پیش ایا تھا جب مظاہرین کی ایک ایمبولینس نے سڑک پر کھڑے دو پولیس اہلکاروں کو کچل دیا تھا۔ واقعے کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر انے کے بعد کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے سات کو براہ راست ملوث قرار دے کر انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ملک چھوڑنے کا حکم
منگل 22 جمادى الأولى 1432هـ - 26 اپریل 2011م
منگل 22 جمادى الأولى 1432هـ - 26 اپریل 2011م

- حجت الہ رحمانی ناپسندیدہ شخصیت قرار

منامہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ ایران اور خلیجی ریاستوں کے درمیان کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ خلیجی ملک بحرین نے منامہ میں تعینات ایران کے ایک سینئر سفارت کار کو کویت میں جاسوسی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق منامہ محکمہ خارجہ نے سوموار کو ایرانی سفیر کو طلب کر کے ایران کی خلیجی ممالک میں بڑھتی مداخلت اور کویت میں جاسوسی پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پر منامہ محکمہ خارجہ نے ایرانی سفیر سید مہدی کو سفارت خانے کے سیکنڈ سیکرٹری سید حجت الہ رحمانی کے بارے میں احتجاجی مراسلہ پیش کیا ۔ مراسلے میں کہا گیا کہ مسٹر رحمانی کویت میں جاسوسی گینگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کے ہاں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیے گئے ہیں جس پر اُنہیں 72 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کے احکامات دیے جاتے ہیں۔
بحرینی وزار ت خارجہ نے ایرانی سفیر کی دفتر طلبی کے بعد ان سے بات چیت کر تے ہوئے کویت اور دیگر خلیجی ممالک میں تہران کی بڑھتی مداخلت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ محکمہ خارجہ کے حکام نے ایرانی سفیر پر واضح کیا کہ ایران کی جی سی سی کے رکن ممالک میں دخل اندازی کے ثبوت موجود ہیں۔ ایران نے پڑوسی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے عالمی سفارتی کاری کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور اس کے خطے کے امن و استحکام پر خطرناک نتائج مرتب ہوں گے۔
قبل ازیں کویت نے بھی اپنے ہاں تعینات دو ایرانی سفارت کاروں کو جاسوسی کے الزام میں ملک سے نکال دیا تھا۔ ایک سال قبل کویت میں ایران کے لیے جاسوسی کے الزم میں پکڑے گئے تین ملزمان کو دو ہفتےقبل پھانسی دے دی گئی تھی۔ان میں دو ایرانی ایک مقامی باشندہ شامل تھا۔
درایں اثناء بحرین کے فوجی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک ماہ قبل منامہ میں مظاہروں کےدوران دو پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر قتل کے الزام میں گرفتار سات افراد کی پھانسی کی سزا پر فوری طور پر عمل درآمد کرے۔
خیال رہے کہ یہ واقعہ ایک ماہ قبل منامہ میں اس وقت پیش ایا تھا جب مظاہرین کی ایک ایمبولینس نے سڑک پر کھڑے دو پولیس اہلکاروں کو کچل دیا تھا۔ واقعے کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر انے کے بعد کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے سات کو براہ راست ملوث قرار دے کر انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔