Any comparison with our Nelson Mandella?????

hawkinthesky111

Minister (2k+ posts)
انسانی حقوق کے علمبردار اورنسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرنے والے افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کی 27 سالہ قید کے دوران اپنے خاندان کو لکھے گئے خطوط کا نیا مجموعہ منظر عام پر آیا ہے۔
جنوبی افریقا کے سابق اور جمہوری منتخب صدر نیلسن منڈیلا نے جنوبی افریقا میں سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلافتحریک چلانے پر اٹھارہ برس تک جزیرہ رابن کی جیل میں قید رکھا گیا اور پھر انیس سو بیاسی میں پولزمور جیل میں منتقل کیا گیا۔انہوں نے27 سال بے یقینی کی کیفیت میںقید کاٹی کہ وہ زندہ باہر آئیں گے یا نہیں۔


یہ خطوط جنوبی افریقا کے ایک صحافی کی جانب سے ایک مجموعے کی شکل میں شائع کئے گئے ہیں ،ان میں آدھے سے زیادہ تو پہلی بار منظر عام پر آئے ہیں جبکہ متعدد خطوط پہلے بھی پڑھے جا چکے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق راواں ماہ’ دی پریزن لیٹرز آف نیلسن منڈیلا ‘کے نام سے جاری ہونے والے اس مجموعے میں نیلسن کی قید میں کاٹی صعوبتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے جیل کے تلخ تجربات اپنے خاندان سے شیئر کئے ہیں۔

مجموعے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قید میں منڈیلا سے محدود لوگ ہی ملنے آتے تھے تاکہ باہر کی خبروں سے انہیں دور رکھا جا سکے، انہوں نے زیادہ تر وقت تنہا گزارا ۔

افریقی صحافی کو اس مجموعے کا جائزہ لینےمیں دس برس لگ گئے، ان کا کہنا ہے کہ منڈیلا کے خطوط آج کی دنیا میں بڑھتی نسل پرستی کی عکاسی کرتے ہیں۔

نیلسن کی تحریر یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ نیلسن اپنےخاندان کی کسمپرسی پر کتنے پریشان تھے۔ اپنی سابقہ بیوی ونی منڈیلا کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ وہ میں اتنا بے بس کیوں ہیںکہ ان مشکل حالات میں ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔

خطوط ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش اچھے طریقے سے کرنا اور انہیں تمام آسائشیں دینا چاہتے تھے۔
نسل پرست انتظامیہ نے نیلسن منڈیلا کو اپنے چوبیس سالہ بیٹے کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی تھی۔ نیلسن منڈیلا کا بیٹا تھمبی ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگیا تھا۔نیلسن منڈیلا لکھتے ہیں ’جب مجھے اپنے بیٹے کی موت کی خبر سنائی گئی تو میں سر سے پاؤں تک کانپ گیا۔‘
جیل میں منڈیلا نےجیل حکام کو کئی درخواستیں بھی لکھیں۔جیل حکام کے پاس ان کے بہت سے خط آئے جس میں نئے مطالعہ کے مواد کی درخواستیں شامل تھیں۔


1970 میں لکھے گئے خط کے مطابق انہوں نےکمانڈنگ آفیسر سے شہد کی فراہمی کی درخواست کی تھی۔ ایک دفعہ انہوں نے اپنی خشک جلد کے لئے ویزلین کی جگہ کریم کی فرمائش بھی کی تھی۔


1976 میں لکھے گئے طویل خط میں انہوں نے بتایا کہ انہیں 13 سالتک سیمنٹ کے فرش پر کس طرح برہنہ سونا پڑا، خاص کر بارش کے دنوں میں گزارا کرنا مشکل ہو جاتا تھا۔انہوں نے کپڑوں کے لئے درخواست کی تو وہ رد کر دی گئی جبکہ سفید فام قیدیوں کے لئے پاجامے مہیا کئے گئے۔


1968 اور 1969 کے دوران منڈیلا کی والدہ کا انتقال ہوا اور ان کا بڑا بیٹا کار حادثے میں ہلاک ہوگیا لیکن انھیں ان کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ،انہیں جس کرب سے گزرنا پڑا انہوں نے اس کا ذکر بھی اپنے خطوط میں کیا ہے۔

نیلسن کے ان خطوط سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے کس قید میں کس طرح صبر اور حوصلے سے کام لیا۔افریقی صحافی کے مطابق منڈیلا کو خطوط میں قید کی صعوبتیں تحریر کرنے کی اجازت نہیں تھی،انہوں نے جو کچھ لکھاسے چھپا لیا گیا اور ان کے خاندان تک پہنچایا نہیں گیا تھا۔

(jang akhbar )
 
Last edited by a moderator:

gorgias

Chief Minister (5k+ posts)
اور ایک ہمارے نیسکول منڈیلا ہیں۔ قید میں پہنچتے ہیں اُن کا انقلاب ہوا ہو گیا اور کھانا او ر لیٹرین ان کے دو اہم مسئلے بن گئے۔
 

hawkinthesky111

Minister (2k+ posts)
اور ایک ہمارے نیسکول منڈیلا ہیں۔ قید میں پہنچتے ہیں اُن کا انقلاب ہوا ہو گیا اور کھانا او ر لیٹرین ان کے دو اہم مسئلے بن گئے۔
na kerain itnay inqalabi leader ko kuch na kehain…… :)
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
اور ایک ہمارے نیسکول منڈیلا ہیں۔ قید میں پہنچتے ہیں اُن کا انقلاب ہوا ہو گیا اور کھانا او ر لیٹرین ان کے دو اہم مسئلے بن گئے۔
He is Nescole Nealson GawalMandela....
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
Nelson Mandela fought for freedom against a white supremacist government. Our Nescol Mandiwala fought our institutions to hide his corruption. The contrast between the two could not be greater.
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
Only comparison should be the amount of jail although one went to jail for his people and the other is in jail for looting his people.
 

Gujjar1

Minister (2k+ posts)
janab dono main farq hai Nelson mandela inqlab le ker aya tha jab k hamarey neskol ko inqlab lagey huwey thae is liye latrin zaroori thee.
 

fahad66

MPA (400+ posts)
آج جیل میں عام ملاقاتیوں کا دن تھا، نوازشریف نے بھی کم و بیش بیس لوگوں سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ان لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ نوازشریف نے ان سے اپنی جیل میں دستیاب ناکافی سہولیات کا شکوہ کیا اور کہا کہ
باتھ روم گندہ ہے، کموڈ کافی پرانا ہے، لوٹا لیک کرتا رہتا ہے،
جیل کی طرف سے دیا جانے والا کھانا بدبودار ہوتا ہے، چنانچہ نوازشریف اپنے خرچے پر گھر سے کھانا منگواتا ہے۔ جیل کی طرف سے صرف انڈا اور روٹی ہی استعمال کرتا ہے اور کبھی کبھی قیمہ بھی۔ پھل فروٹ اپنے خرچے پر منگواتا ہے جو کہ اس تک پہنچتے پہنچتے اکثر گل جاتے ہیں۔
سونے کیلئے فوم کا گدا فراہم کیا گیا، اگرچہ نوازشریف نے کئی مرتبہ کہا کہ اسے سپرنگ میٹریس دیا جائے، اب درخواست لکھ کر دی ہے، امید ہے کہ جیلر اسے ذاتی گدا منگوانے کی اجازت دے دے گا۔
مشقتی اور خدمتگار پہلے دن نہیں مل سکا۔ بعد میں ایک قیدی کی ڈیوٹی لگائی جو دن میں تین مرتبہ نوازشریف کے کمرے کے ساتھ متصل کچن میں چائے، ناشتہ اور کوئی دوسری کھانے کی چیز بنا جاتا ہے۔
نوازشریف نے ایک عرضی لکھ کر دی ہے کہ اسے جیل میں مساج یعنی مالش کروانے کی سہولت فراہم کی جائے کیونکہ اس کے آرتھوپیڈک سرجن کا بھی یہی مشورہ ہے۔
نوازشریف نے اپنے ملاقاتیوں سے یہ بھی کہا کہ چھت والا پنکھا اور دو بریکٹ فین حبس کے موسم میں ناکافی ہیں، ائیرکنڈیشنر کی سہولت کیلئے بھی وکلا قانونی طور پر درخواست دیں۔
نوازشریف نے یہ بھی بتایا کہ جیل میں مچھر کافی تنگ کرتے ہیں اور مناسب سپرے کا کوئی انتظام نہیں۔
اگرچہ نوازشریف نے اپنا ذاتی ٹی وی اور ریڈیو منگوا لیا ہے لیکن ابھی تک ڈی وی ڈی پلئیر اور انڈین فلموں کی سی ڈیز جیل میں لانے کی اجازت نہیں ملی۔
یہ سب باتیں مختلف اخبارات میں رپورٹ ہوچکیں۔ میں نے ہر اخبار کی خبر کو کئی مرتبہ غور سے پڑھا لیکن مجھے کسی ایک ملاقاتی کا بھی کوئی ایسا بیان نہیں ملا جس میں اس نے بتایا ہو کہ
نوازشریف اپنی بیمار بیوی کے متعلق فکرمند تھا اور اس کی حالت کے متعلق پوچھ رہا تھا،
یا یہ کہ نوازشریف اپنی والدہ کی طبیعت جاننے کیلئے بے تاب تھا ۔ ۔ ۔
یہ سب باتیں جیل جانے سے پہلے کی تھیں، جب سے نوازشریف جیل گیا، اسے اپنی بیمار بیوی اور بوڑھی ماں سے زیادہ گندی لیٹرین، سپرنگ کا گدا، انڈین فلمیں، آلو گوشت اور ذاتی خدمتگار کی فکریں لاحق ہوچکیں۔
کہتے ہیں کہ قیامت والے دن ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہوگا اور کسی کو اپنے رشتے داروں کی فکر نہیں ہوگی۔
نوازشریف کیلئے تو لگتا ہے قیامت ابھی سے شروع ہوگئی کیونکہ اسے بھی صرف اپنی فکر ہی ستا رہی ہے، بیوی یا ماں کی کوئی پرواہ نہیں!!! بقلم خود باباکوڈا