محمد حنیف کا کالم: ’کیا وہ عمران خان کو مار دیں گے؟‘

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
fa5553c0-01d2-11ee-b8a3-015fc15426ab.jpg

محمد حنیف

عہدہ,صحافی و تجزیہ کار

یہ سوال مجھ سے ایک بنگلہ دیشی خاتون نے پوچھا۔ وہ ڈھاکہ میں عورتوں کے حقوق کی تنظیم چلاتی ہیں اور اس نسل سے
تعلق رکھتی ہیں جنھیں متحدہ پاکستان کے زمانے سے لاہور کراچی کی کچھ اچھی باتیں یاد رہتی ہیں۔
ان کے لہجے میں کوئی تلخی نہیں تھی، تھوڑی سی فکر تھی جو بچھڑ جانے والے برے رشتے داروں کے بارے میں ہوتی ہے۔

میں نے فوراً کہا اللہ نہ کرے، آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں۔ ہم آپ کو ایسے لگتے ہیں۔ پھر مجھے اپنے جواب پر خود ہی حیرت ہوئی۔
عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ وہ کئی بار خود بھی کہہ چکے ہیں کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
میں خود ایک پاکستانی بزرگ سے چند دن پہلے ہی سن چکا تھا کہ عمران خان سے نمٹنے کے دو ہی طریقے ہیں یا اسے مار دو یا اسے دوبارہ وزیر اعظم بنا دو۔

وزیر اعظم ہم اس سے پہلے بھی مار چکے ہیں۔ انھوں نے بھی اپنے قتل کی پیش گوئی کی تھی۔ ذوالفقار بھٹو جب جیل میں تھے تو انھوں نے پوری کتاب لکھ ڈالی تھی جس کا اردو میں عنوان بنتا ہے ’اگر مجھے قتل کیا گیا۔۔۔‘

پیش گوئی کے باوجود عدالتی قتل ہوا۔ بینظیر بھٹو تو اپنے قتل کی سازش کرنے والوں کے نام بھی لکھ کر دے گئیں تھیں۔ کراچی میں پروین رحمان کو قتل کیا گیا۔ ہماری بہن سے زیادہ پیاری صبین محمود کا خیال تھا کہ ہم اتنے چھوٹے لوگ ہیں کہ ہمیں کوئی کیوں مارے گا۔ لیکن ان کو بھی قتل کیا گیا۔

پاکستان


’بینظیر بھٹو تو اپنے قتل کی سازش کرنے والوں کے نام بھی لکھ کر دے گئیں تھیں‘
تو میں عمران خان کے بارے میں یہ کیوں کہہ رہا تھا کہ نہیں، نہیں ہم اتنے برے بھی نہیں ہیں۔ وہ بھی ایک بنگلہ دیشی خاتون سے جو سنہ 71 کا قتل عام اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہیں۔

میرا خیال ہے یہ انسانی جبلت ہے کہ ہم اپنے خاندان والوں کو خود برا بھلا کہہ لیں گے لیکن کوئی اور کرے تو ہمیں غصہ آ جائے گا۔
میں نے بھی آدھی سے زیادہ عمر کراچی میں رہتے اور کراچی کو کوستے گزاری ہے لیکن جب واپس گاؤں جاتا تھا اور کوئی پوچھت تھا کہ آپ کراچی میں کیسے رہ لیتے ہو، کراچی کے حالات کب ٹھیک ہوں گے تو میں بڑی رعونت سے کراچی کا دفاع کرنے
لگتا اور کہتا کراچی کے حالات تب ٹھیک ہوں گے جب آپ باقی ملک کے حالات ٹھیک کریں گے۔

شاید اسی رویے کے ساتھ کہ ہم برے ہیں لیکن ہمیں بدنام نہ کرو، میں بنگلہ دیشی خاتون کو بتا رہا تھا کہ نہیں اللہ نہ کرے کہ عمران خان کی جان کو کوئی خطرہ ہو۔

میرا تجربہ شاید محدود ہو لیکن میں جتنے بنگلہ دیشی لوگوں سے ملا ہوں وہ شفقت سے پیش آتے ہیں۔ پرانے زخم نہیں کریدتے۔
بنگلہ دیشی خاتون نے بھی شاید میرا دل رکھنے کے لیے کہا کہ ہمارے ہاں بھی الیکشن آنے والے ہیں، بہت ڈرامے ہوں گے۔ اچھا یہ بتاؤ کہ جو عمران خان پر کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں کیا یہ صحیح ہیں۔

پاکستان


’ہمارے ہاں عمران خان کی قیادت میں جو حقیقی آزادی کی تحریک چلی تھی وہ ایک ریڈ لائن کو پار کرتے ہی ریت کے قلعے کی طرح بیٹھ گئی‘

میں نے کہا کہ مجھے واقعی نہیں پتہ لیکن آپ کے بنگلہ دیش میں کوئی سیاستدان ایسا ہے جو کرپٹ نہ ہو۔ انھوں نے کہا نہیں، میں نے کہا ہم بھی آپ کے بچھڑے ہوئے بھائی ہیں تو کوئی قدر تو مشترک ہو گی۔ وہ ہنس دیں اور کہنے لگیں مجھے کچھ سوچ
سمجھ کر جواب دینا چاہیے تھا۔

ہمارے ہاں عمران خان کی قیادت میں جو حقیقی آزادی کی تحریک چلی تھی وہ ایک ریڈ لائن کو پار کرتے ہی ریت کے قلعے کی طرح بیٹھ گئی۔ بنگلہ دیشیوں نے وہ ریڈ لائن کوئی نصف صدی پہلے عبور کر لی تھی۔ اور اب کرپشن کے تمام ہنگاموں کے باوجود جنوبی ایشیا کی مضبوط ترین معیشت شمار ہوتا ہے۔ اس کو بھی ایک زمانے میں کشکول لے کر ورلڈ بینک جانا پڑتا تھا۔
بنگلہ دیش کا سب سے طویل پل بننا تھا۔ ورلڈ بینک نے تین کھرب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا تھا پر الزام لگایا کہ بنگلہ دیشی کرپٹ ہیں اور قرضہ کینسل کر دیا۔

حسینہ واجد کی حکومت نے اپنے ذرائع سے پیشہ اکٹھا کر کے چھ کلومیٹر سے زیادہ طویل پل دریائے پرما پر بنایا۔ گذشتہ سال اس کا افتتاح ہوا۔ اس کے بعد جب حسینہ واجد کی ورلڈ بینک کے سربراہ سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے پرما پل کی ایک فریم شدہ تصویر تحفے میں پیش کی۔ شاید یہ ہی حقیقی آزادی کی ایک جھلک تھی۔

ہمارے ارد گرد ریڈ لائنز کھینچنے والے ایک ریٹائرڈ جنرل کو میں نے سانحہ مشرقی پاکستان پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتے سنا تھا کہ ہم نے 1971 میں ہاتھ ہولا رکھا، اگر پوری فوجی طاقت استعمال کرتے تو دیکھتے بنگلہ دیشں کیسے آزاد ہوتا۔
لگتا ہے جو حسرتیں ڈھاکہ میں پوری نہیں ہو سکیں وہ کراچی میں جبران ناصر جیسے انسانی حقوق کے کارکنوں کو اٹھا کر پوری کی جا رہی ہیں۔

پاکستان



’جو جبران ناصر کے اغوا پر آواز اٹھا رہے ہیں انھیں طعنہ دیا جا رہا ہے کہ آپ نے پی ٹی آئی کے خلاف ایکشن پر آواز کیوں نہیں اٹھائی‘
اور جو جبران ناصر کے اغوا پر آواز اٹھا رہے ہیں انھیں طعنہ دیا جا رہا ہے کہ آپ نے پی ٹی آئی کے خلاف ایکشن پر آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ اس سے پہلے پی ٹی آئی والوں سے شکوہ رہتا تھا

کہ انھوں نے بلوچ مسنگ پرسنز پر آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ پیچھے چلتے جائیں تو شاید یہ بات 1971 تک پہنچ جائے اور پوچھا جائے اس وقت کس نے آواز اٹھانی تھی۔

حقیقی آزادی کے اس سفر کے بارے میں ایک دفعہ ایک بنگلہ دیشی بزرگ نے میٹھا سا طعنہ دیا تھا کہ یار تم لوگ آزادی کی قدر نہیں کرتے کیونکہ تمھیں گھر بیٹھے آزادی مل گئی۔ ہم نے چونکہ تم لوگوں سے لڑ کر چھینی ہے اس لیے ہم تھوڑا خیال رکھتے ہیں۔


Source
 
Last edited by a moderator:

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)

mujehey sirf yeh batao agar tala, phir mukti bahni phir shanti bahni phir Generl ziaurahman kiy baghawat phir west pakistaniyon key ghar per nishan lagar ker qatıl i aam yeh sab kiya tha. jhoot bol rahey ho. pichley dinon kuch bengali merey paas training keliye aye huvey they- sab yehiy keh rehey the kash hum ney bhool ker sheikh mujeeb ki hamayet na kiy hotiiy - kash hum magrabi pakistaniyon key qatl iaam meyn shareek na hotey- Imran eik bewqoof adamiy hey- kisiy hi qiymet per iqtidar meyn aana chahta hey- kabhi amrikan sazish aoor kabhi Pakistan fouj ki sazish--aor kabhi kuch aor​

 

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
ہمارے ارد گرد ریڈ لائنز کھینچنے والے ایک ریٹائرڈ جنرل کو میں نے سانحہ مشرقی پاکستان پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتے سنا تھا کہ ہم نے 1971 میں ہاتھ ہولا رکھا، اگر پوری فوجی طاقت استعمال کرتے تو دیکھتے بنگلہ دیشں کیسے آزاد ہوتا۔

generrals ye shoq bhi pura ker ke dekh lo..... awam ka jo ghusa tum jabar se dabao gay.. wo nafrat ban kar nasl dar nasl chalay ga...

nafrat or inteqaam ki aag generals or faujion ki aulad ke sar-e-aam rape or qatl-e-aam per bhi khatam na ho gi
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Asim Munir Dalay aur iss Kay cronies ko jo Task in Kay Western Masters ki taraf Se dia gaya hai —- Imran he iss mein hayal hai​

L
 

free_man

MPA (400+ posts)

mujehey sirf yeh batao agar tala, phir mukti bahni phir shanti bahni phir Generl ziaurahman kiy baghawat phir west pakistaniyon key ghar per nishan lagar ker qatıl i aam yeh sab kiya tha. jhoot bol rahey ho. pichley dinon kuch bengali merey paas training keliye aye huvey they- sab yehiy keh rehey the kash hum ney bhool ker sheikh mujeeb ki hamayet na kiy hotiiy - kash hum magrabi pakistaniyon key qatl iaam meyn shareek na hotey- Imran eik bewqoof adamiy hey- kisiy hi qiymet per iqtidar meyn aana chahta hey- kabhi amrikan sazish aoor kabhi Pakistan fouj ki sazish--aor kabhi kuch aor​

عمران ہر قیمت پر اقتدار میں آنا چاہتا کیونکہ اسے فیکڑیاں لگانا ہے اور مال اکٹھا کرنا ہے اور جنرلز اللہ کی راہ میں چلا لگا رہے ہیں جنہوں نے حلف لیا کہ وہ کسی سیاسی سر گرمی میں حصہ نہیں لیں گے وہ زرداری کے لونڈے کو وزیراعظم بنانے کی سپاری پکڑی بیٹھے پھر بھی قصوروار عمران کیا انصاف ہے
 

Choudhry ji

Senator (1k+ posts)
what happened in East Pakistan in 1971 .... is a bitter truth. My village Kerna Khali was a butcher house by Pak Army people saved their lives jumping in Kerna River.
 

digitalzygot1

Minister (2k+ posts)
fa5553c0-01d2-11ee-b8a3-015fc15426ab.jpg

محمد حنیف

عہدہ,صحافی و تجزیہ کار

یہ سوال مجھ سے ایک بنگلہ دیشی خاتون نے پوچھا۔ وہ ڈھاکہ میں عورتوں کے حقوق کی تنظیم چلاتی ہیں اور اس نسل سے
تعلق رکھتی ہیں جنھیں متحدہ پاکستان کے زمانے سے لاہور کراچی کی کچھ اچھی باتیں یاد رہتی ہیں۔
ان کے لہجے میں کوئی تلخی نہیں تھی، تھوڑی سی فکر تھی جو بچھڑ جانے والے برے رشتے داروں کے بارے میں ہوتی ہے۔

میں نے فوراً کہا اللہ نہ کرے، آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں۔ ہم آپ کو ایسے لگتے ہیں۔ پھر مجھے اپنے جواب پر خود ہی حیرت ہوئی۔
عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ وہ کئی بار خود بھی کہہ چکے ہیں کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
میں خود ایک پاکستانی بزرگ سے چند دن پہلے ہی سن چکا تھا کہ عمران خان سے نمٹنے کے دو ہی طریقے ہیں یا اسے مار دو یا اسے دوبارہ وزیر اعظم بنا دو۔

وزیر اعظم ہم اس سے پہلے بھی مار چکے ہیں۔ انھوں نے بھی اپنے قتل کی پیش گوئی کی تھی۔ ذوالفقار بھٹو جب جیل میں تھے تو انھوں نے پوری کتاب لکھ ڈالی تھی جس کا اردو میں عنوان بنتا ہے ’اگر مجھے قتل کیا گیا۔۔۔‘

پیش گوئی کے باوجود عدالتی قتل ہوا۔ بینظیر بھٹو تو اپنے قتل کی سازش کرنے والوں کے نام بھی لکھ کر دے گئیں تھیں۔ کراچی میں پروین رحمان کو قتل کیا گیا۔ ہماری بہن سے زیادہ پیاری صبین محمود کا خیال تھا کہ ہم اتنے چھوٹے لوگ ہیں کہ ہمیں کوئی کیوں مارے گا۔ لیکن ان کو بھی قتل کیا گیا۔

پاکستان


’بینظیر بھٹو تو اپنے قتل کی سازش کرنے والوں کے نام بھی لکھ کر دے گئیں تھیں‘
تو میں عمران خان کے بارے میں یہ کیوں کہہ رہا تھا کہ نہیں، نہیں ہم اتنے برے بھی نہیں ہیں۔ وہ بھی ایک بنگلہ دیشی خاتون سے جو سنہ 71 کا قتل عام اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہیں۔

میرا خیال ہے یہ انسانی جبلت ہے کہ ہم اپنے خاندان والوں کو خود برا بھلا کہہ لیں گے لیکن کوئی اور کرے تو ہمیں غصہ آ جائے گا۔
میں نے بھی آدھی سے زیادہ عمر کراچی میں رہتے اور کراچی کو کوستے گزاری ہے لیکن جب واپس گاؤں جاتا تھا اور کوئی پوچھت تھا کہ آپ کراچی میں کیسے رہ لیتے ہو، کراچی کے حالات کب ٹھیک ہوں گے تو میں بڑی رعونت سے کراچی کا دفاع کرنے
لگتا اور کہتا کراچی کے حالات تب ٹھیک ہوں گے جب آپ باقی ملک کے حالات ٹھیک کریں گے۔

شاید اسی رویے کے ساتھ کہ ہم برے ہیں لیکن ہمیں بدنام نہ کرو، میں بنگلہ دیشی خاتون کو بتا رہا تھا کہ نہیں اللہ نہ کرے کہ عمران خان کی جان کو کوئی خطرہ ہو۔

میرا تجربہ شاید محدود ہو لیکن میں جتنے بنگلہ دیشی لوگوں سے ملا ہوں وہ شفقت سے پیش آتے ہیں۔ پرانے زخم نہیں کریدتے۔
بنگلہ دیشی خاتون نے بھی شاید میرا دل رکھنے کے لیے کہا کہ ہمارے ہاں بھی الیکشن آنے والے ہیں، بہت ڈرامے ہوں گے۔ اچھا یہ بتاؤ کہ جو عمران خان پر کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں کیا یہ صحیح ہیں۔

پاکستان


’ہمارے ہاں عمران خان کی قیادت میں جو حقیقی آزادی کی تحریک چلی تھی وہ ایک ریڈ لائن کو پار کرتے ہی ریت کے قلعے کی طرح بیٹھ گئی‘

میں نے کہا کہ مجھے واقعی نہیں پتہ لیکن آپ کے بنگلہ دیش میں کوئی سیاستدان ایسا ہے جو کرپٹ نہ ہو۔ انھوں نے کہا نہیں، میں نے کہا ہم بھی آپ کے بچھڑے ہوئے بھائی ہیں تو کوئی قدر تو مشترک ہو گی۔ وہ ہنس دیں اور کہنے لگیں مجھے کچھ سوچ
سمجھ کر جواب دینا چاہیے تھا۔

ہمارے ہاں عمران خان کی قیادت میں جو حقیقی آزادی کی تحریک چلی تھی وہ ایک ریڈ لائن کو پار کرتے ہی ریت کے قلعے کی طرح بیٹھ گئی۔ بنگلہ دیشیوں نے وہ ریڈ لائن کوئی نصف صدی پہلے عبور کر لی تھی۔ اور اب کرپشن کے تمام ہنگاموں کے باوجود جنوبی ایشیا کی مضبوط ترین معیشت شمار ہوتا ہے۔ اس کو بھی ایک زمانے میں کشکول لے کر ورلڈ بینک جانا پڑتا تھا۔
بنگلہ دیش کا سب سے طویل پل بننا تھا۔ ورلڈ بینک نے تین کھرب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا تھا پر الزام لگایا کہ بنگلہ دیشی کرپٹ ہیں اور قرضہ کینسل کر دیا۔

حسینہ واجد کی حکومت نے اپنے ذرائع سے پیشہ اکٹھا کر کے چھ کلومیٹر سے زیادہ طویل پل دریائے پرما پر بنایا۔ گذشتہ سال اس کا افتتاح ہوا۔ اس کے بعد جب حسینہ واجد کی ورلڈ بینک کے سربراہ سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے پرما پل کی ایک فریم شدہ تصویر تحفے میں پیش کی۔ شاید یہ ہی حقیقی آزادی کی ایک جھلک تھی۔

ہمارے ارد گرد ریڈ لائنز کھینچنے والے ایک ریٹائرڈ جنرل کو میں نے سانحہ مشرقی پاکستان پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتے سنا تھا کہ ہم نے 1971 میں ہاتھ ہولا رکھا، اگر پوری فوجی طاقت استعمال کرتے تو دیکھتے بنگلہ دیشں کیسے آزاد ہوتا۔
لگتا ہے جو حسرتیں ڈھاکہ میں پوری نہیں ہو سکیں وہ کراچی میں جبران ناصر جیسے انسانی حقوق کے کارکنوں کو اٹھا کر پوری کی جا رہی ہیں۔

پاکستان



’جو جبران ناصر کے اغوا پر آواز اٹھا رہے ہیں انھیں طعنہ دیا جا رہا ہے کہ آپ نے پی ٹی آئی کے خلاف ایکشن پر آواز کیوں نہیں اٹھائی‘
اور جو جبران ناصر کے اغوا پر آواز اٹھا رہے ہیں انھیں طعنہ دیا جا رہا ہے کہ آپ نے پی ٹی آئی کے خلاف ایکشن پر آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ اس سے پہلے پی ٹی آئی والوں سے شکوہ رہتا تھا

کہ انھوں نے بلوچ مسنگ پرسنز پر آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ پیچھے چلتے جائیں تو شاید یہ بات 1971 تک پہنچ جائے اور پوچھا جائے اس وقت کس نے آواز اٹھانی تھی۔

حقیقی آزادی کے اس سفر کے بارے میں ایک دفعہ ایک بنگلہ دیشی بزرگ نے میٹھا سا طعنہ دیا تھا کہ یار تم لوگ آزادی کی قدر نہیں کرتے کیونکہ تمھیں گھر بیٹھے آزادی مل گئی۔ ہم نے چونکہ تم لوگوں سے لڑ کر چھینی ہے اس لیے ہم تھوڑا خیال رکھتے ہیں۔


Source
Apparantly saray ghadar hain except establishment kay. Inke aqal thekanay nahin aye ge. Nazar band yah marr deein gay IK ko. Consequences will be disastrous and decades tak in se chezain nahin sumbleein gee
 

Kamboz

Senator (1k+ posts)

mujehey sirf yeh batao agar tala, phir mukti bahni phir shanti bahni phir Generl ziaurahman kiy baghawat phir west pakistaniyon key ghar per nishan lagar ker qatıl i aam yeh sab kiya tha. jhoot bol rahey ho. pichley dinon kuch bengali merey paas training keliye aye huvey they- sab yehiy keh rehey the kash hum ney bhool ker sheikh mujeeb ki hamayet na kiy hotiiy - kash hum magrabi pakistaniyon key qatl iaam meyn shareek na hotey- Imran eik bewqoof adamiy hey- kisiy hi qiymet per iqtidar meyn aana chahta hey- kabhi amrikan sazish aoor kabhi Pakistan fouj ki sazish--aor kabhi kuch aor​

Who were those Bangalis? must be over 70 years of age.. i live amoing Bangalis in US and none has ever expressed such desire.... why would they want to be poor and destitute,... West Pak gave them nothing.
 

Chacha Basharat

Minister (2k+ posts)

Hitler(Niazi)The Last Ten Days part 2

بیس مئی 2023 بمقام زمان پارک سہ پہر 2:30

زمان پارک جہاں کل تک شہنایاں بجتیں تھیں،رات گئے تک کارکنان کی رقص وسرور کی محفلیں شباب پر ہوتیں تھیں آج کسی بیوہ کی اجڑی ہوئی مانگ کا منظر پیش کررہا ہے

پی ٹی آئی کی قیادت میں سے کچھ افراد نے ہوا کا رخ تبدیل ہوتا دیکھ کر پارٹی کو الوداع کہہ کر واپس اپنے،اپنے آشیانوں کی طرف اڑان بھرنی شروع کردی

لیکن اب بھی پارٹی کی اعلی' قیادت کے چیدہ،چیدہ چند افراد جن میں شاہ محمودقریشی،اسد عمر،حماد اظہر،مراد سعید، فواد چوہدری وغیرہ شامل ہیں زمان پارک میں موجود تھے

سب نے حالات کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے اپنے قائد عمران نیازی سے یک زبان ہو کر التجا کی کہ وہ ملک چھوڑ کر باہر چلے جائیں- نیازی نے کسی کی نہ سنی اور غصے سے یہی کہا " میں اسی زمان پارک میں اپنی زندگی کے آخری دن پورے کروں گا" اس کے بعد گفتگو کا رخ تازہ ترین سیاسی صورت حال کی طرف موڑ دیا گیا

کافی دیر تک نت نئے منصوبوں پر بحث ہوتی رہی - اس دوران قیادت کے دیگر شرکا کی طرف سے یہ بات محسوس کی گئی کہ ان کے قائد عمران نیازی کا ذھنی توازن برقرار نہیں - کبھی وہ ایک فیصلے پر پہنچتا اور پھر چند لمحے بعد ہی اسے رد کرکے کسی اور فیصلے پر قائم ہوجاتا

بحث میں حصہ لینے والے شرکا اگرچہ اپنے لیڈر کی ذھنی ابتری بھانپ چکے تھے لیکن اس کی آمرانہ شخصیت کا اس درجہ رعب سب پر طاری تھا اس میٹنگ کے دوران کسی نے اونچی آواز میں بولنا تو کجا کسی نے کھانسنے کی کوشش بھی نہیں کی

کانفرنس کے آخر میں شرکا ایک تعداد نے جس میں شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری پیش،پیش تھے منمناتے ہوئے کہا کہ ‍اگر وہ پاکستان چھوڑنے پر تیار نہیں تو کم از کم سیاست اور پی ٹی آئی کی قیادت سے ہی دستبرداری کا اعلان کردیں

یہ سنتے ہی عمران نیازی کا پارہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا

غصہ سے دانت بھینچتے ہوئے کہا

میں جانتا ہوں تم ہمت ہار بیٹھے ہو--- تم میرے دشمن (فوج) کے دوست اور میرے غدار ہو- تم نے ہر موقع پرمجھ سے جھوٹ بولا،چاپلوسی،موقع پرستی کی --- دھوکہ دیا-- میرے احکامات کی بجا آوری میں بے جا تاخیر کرتے رہے یہاں تک کہ دشمن ( فوج) ہمارے سروں پر آگیا --- اور اس نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا --- اب تم بھاگنے کی فکر میں ہو اور مجھے بھی اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہو--- جاؤ --- تم سب چلے جاؤ --- میں یہیں اپنی موت کا انتظار کروں گا

عمران نیازی کا پارٹی چھوڑنے والوں کے لئے اس کا یہ اعلان کافی حوصلہ افزا تھا چناچہ اکثریت نے اسی وقت فیصلہ کرلیا تھا کہ موقع پاتے ہی پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے

اجلاس فورا" برخاست کردیاگیا اور نیازی اپنے کمرے میں چلا گیا کمرے کا دروازہ ایک زور دار آواز سے بند کرنے بعد عمران نیازی کے چنگھاڑنے کی آواز باہر تک بخوبی سنائی دے رہی تھی

میں مصمم ارادہ کرچکا ہوں اور اسے ہرگز تبدیل نہیں کروں گا -- قطعی نہیں --- دشمن سمجھتا ہے وہ مجھ پر قابو پا لے گا --- ایسا کبھی نہیں ہوسکتا --- کبھی نہیں اگر انہوں نے مجھے گرفتار کر لیا تو وہ مجھے فوجی عدالت میں گھسیٹیں گے --- مجھ پر فوج میں بغاوت اورغداری کے مقدمات قائم کریں گے ---- مجھے ایک غدار اورقومی مجرم بنا کرموت سے پہلے مینار پاکستان لاہور جہاں میں کبھی بڑے،بڑے جلسوں سے خطاب کرتا تھا مجھے " نمائش " کے لئے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا -

کیا میں یہ ذلت گوارہ کرلوں گا ؟

یہاں نیازی کی آواز میں مزید گرج پیدا ہوئی اور اس نے چلا کر کہا

نہیں --- ہرگز نہیں --- ایسا کبھی نہیں ہوگا --- کبھی نہیں ہوسکتا --- ہرگز نہیں

اب میں نے اور بشری' نے خود موت کو گلے لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے

( جاری ہے)

پارٹ 3 کا انتظار فرمایئے

 

Bilal J

MPA (400+ posts)

Hitler(Niazi)The Last Ten Days part 2

بیس مئی 2023 بمقام زمان پارک سہ پہر 2:30

زمان پارک جہاں کل تک شہنایاں بجتیں تھیں،رات گئے تک کارکنان کی رقص وسرور کی محفلیں شباب پر ہوتیں تھیں آج کسی بیوہ کی اجڑی ہوئی مانگ کا منظر پیش کررہا ہے

پی ٹی آئی کی قیادت میں سے کچھ افراد نے ہوا کا رخ تبدیل ہوتا دیکھ کر پارٹی کو الوداع کہہ کر واپس اپنے،اپنے آشیانوں کی طرف اڑان بھرنی شروع کردی

لیکن اب بھی پارٹی کی اعلی' قیادت کے چیدہ،چیدہ چند افراد جن میں شاہ محمودقریشی،اسد عمر،حماد اظہر،مراد سعید، فواد چوہدری وغیرہ شامل ہیں زمان پارک میں موجود تھے

سب نے حالات کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے اپنے قائد عمران نیازی سے یک زبان ہو کر التجا کی کہ وہ ملک چھوڑ کر باہر چلے جائیں- نیازی نے کسی کی نہ سنی اور غصے سے یہی کہا " میں اسی زمان پارک میں اپنی زندگی کے آخری دن پورے کروں گا" اس کے بعد گفتگو کا رخ تازہ ترین سیاسی صورت حال کی طرف موڑ دیا گیا

کافی دیر تک نت نئے منصوبوں پر بحث ہوتی رہی - اس دوران قیادت کے دیگر شرکا کی طرف سے یہ بات محسوس کی گئی کہ ان کے قائد عمران نیازی کا ذھنی توازن برقرار نہیں - کبھی وہ ایک فیصلے پر پہنچتا اور پھر چند لمحے بعد ہی اسے رد کرکے کسی اور فیصلے پر قائم ہوجاتا

بحث میں حصہ لینے والے شرکا اگرچہ اپنے لیڈر کی ذھنی ابتری بھانپ چکے تھے لیکن اس کی آمرانہ شخصیت کا اس درجہ رعب سب پر طاری تھا اس میٹنگ کے دوران کسی نے اونچی آواز میں بولنا تو کجا کسی نے کھانسنے کی کوشش بھی نہیں کی

کانفرنس کے آخر میں شرکا ایک تعداد نے جس میں شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری پیش،پیش تھے منمناتے ہوئے کہا کہ ‍اگر وہ پاکستان چھوڑنے پر تیار نہیں تو کم از کم سیاست اور پی ٹی آئی کی قیادت سے ہی دستبرداری کا اعلان کردیں

یہ سنتے ہی عمران نیازی کا پارہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا

غصہ سے دانت بھینچتے ہوئے کہا

میں جانتا ہوں تم ہمت ہار بیٹھے ہو--- تم میرے دشمن (فوج) کے دوست اور میرے غدار ہو- تم نے ہر موقع پرمجھ سے جھوٹ بولا،چاپلوسی،موقع پرستی کی --- دھوکہ دیا-- میرے احکامات کی بجا آوری میں بے جا تاخیر کرتے رہے یہاں تک کہ دشمن ( فوج) ہمارے سروں پر آگیا --- اور اس نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا --- اب تم بھاگنے کی فکر میں ہو اور مجھے بھی اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہو--- جاؤ --- تم سب چلے جاؤ --- میں یہیں اپنی موت کا انتظار کروں گا

عمران نیازی کا پارٹی چھوڑنے والوں کے لئے اس کا یہ اعلان کافی حوصلہ افزا تھا چناچہ اکثریت نے اسی وقت فیصلہ کرلیا تھا کہ موقع پاتے ہی پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے

اجلاس فورا" برخاست کردیاگیا اور نیازی اپنے کمرے میں چلا گیا کمرے کا دروازہ ایک زور دار آواز سے بند کرنے بعد عمران نیازی کے چنگھاڑنے کی آواز باہر تک بخوبی سنائی دے رہی تھی

میں مصمم ارادہ کرچکا ہوں اور اسے ہرگز تبدیل نہیں کروں گا -- قطعی نہیں --- دشمن سمجھتا ہے وہ مجھ پر قابو پا لے گا --- ایسا کبھی نہیں ہوسکتا --- کبھی نہیں اگر انہوں نے مجھے گرفتار کر لیا تو وہ مجھے فوجی عدالت میں گھسیٹیں گے --- مجھ پر فوج میں بغاوت اورغداری کے مقدمات قائم کریں گے ---- مجھے ایک غدار اورقومی مجرم بنا کرموت سے پہلے مینار پاکستان لاہور جہاں میں کبھی بڑے،بڑے جلسوں سے خطاب کرتا تھا مجھے " نمائش " کے لئے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا -

کیا میں یہ ذلت گوارہ کرلوں گا ؟

یہاں نیازی کی آواز میں مزید گرج پیدا ہوئی اور اس نے چلا کر کہا

نہیں --- ہرگز نہیں --- ایسا کبھی نہیں ہوگا --- کبھی نہیں ہوسکتا --- ہرگز نہیں

اب میں نے اور بشری' نے خود موت کو گلے لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے

( جاری ہے)

پارٹ 3 کا انتظار فرمایئے


Ab tu ne Sharif Mafia ki 10 Din maaray ga.
 
کھپتان کو کوڈا کر دیا چاچے نے
امید کرتا ہوں کہ تیسرے حصے میں چھترول کا احوال پڑھنے کو ملے گا۔
 

jigrot

Minister (2k+ posts)

Hitler(Niazi)The Last Ten Days part 2

بیس مئی 2023 بمقام زمان پارک سہ پہر 2:30

زمان پارک جہاں کل تک شہنایاں بجتیں تھیں،رات گئے تک کارکنان کی رقص وسرور کی محفلیں شباب پر ہوتیں تھیں آج کسی بیوہ کی اجڑی ہوئی مانگ کا منظر پیش کررہا ہے

پی ٹی آئی کی قیادت میں سے کچھ افراد نے ہوا کا رخ تبدیل ہوتا دیکھ کر پارٹی کو الوداع کہہ کر واپس اپنے،اپنے آشیانوں کی طرف اڑان بھرنی شروع کردی

لیکن اب بھی پارٹی کی اعلی' قیادت کے چیدہ،چیدہ چند افراد جن میں شاہ محمودقریشی،اسد عمر،حماد اظہر،مراد سعید، فواد چوہدری وغیرہ شامل ہیں زمان پارک میں موجود تھے

سب نے حالات کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے اپنے قائد عمران نیازی سے یک زبان ہو کر التجا کی کہ وہ ملک چھوڑ کر باہر چلے جائیں- نیازی نے کسی کی نہ سنی اور غصے سے یہی کہا " میں اسی زمان پارک میں اپنی زندگی کے آخری دن پورے کروں گا" اس کے بعد گفتگو کا رخ تازہ ترین سیاسی صورت حال کی طرف موڑ دیا گیا

کافی دیر تک نت نئے منصوبوں پر بحث ہوتی رہی - اس دوران قیادت کے دیگر شرکا کی طرف سے یہ بات محسوس کی گئی کہ ان کے قائد عمران نیازی کا ذھنی توازن برقرار نہیں - کبھی وہ ایک فیصلے پر پہنچتا اور پھر چند لمحے بعد ہی اسے رد کرکے کسی اور فیصلے پر قائم ہوجاتا

بحث میں حصہ لینے والے شرکا اگرچہ اپنے لیڈر کی ذھنی ابتری بھانپ چکے تھے لیکن اس کی آمرانہ شخصیت کا اس درجہ رعب سب پر طاری تھا اس میٹنگ کے دوران کسی نے اونچی آواز میں بولنا تو کجا کسی نے کھانسنے کی کوشش بھی نہیں کی

کانفرنس کے آخر میں شرکا ایک تعداد نے جس میں شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری پیش،پیش تھے منمناتے ہوئے کہا کہ ‍اگر وہ پاکستان چھوڑنے پر تیار نہیں تو کم از کم سیاست اور پی ٹی آئی کی قیادت سے ہی دستبرداری کا اعلان کردیں

یہ سنتے ہی عمران نیازی کا پارہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا

غصہ سے دانت بھینچتے ہوئے کہا

میں جانتا ہوں تم ہمت ہار بیٹھے ہو--- تم میرے دشمن (فوج) کے دوست اور میرے غدار ہو- تم نے ہر موقع پرمجھ سے جھوٹ بولا،چاپلوسی،موقع پرستی کی --- دھوکہ دیا-- میرے احکامات کی بجا آوری میں بے جا تاخیر کرتے رہے یہاں تک کہ دشمن ( فوج) ہمارے سروں پر آگیا --- اور اس نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا --- اب تم بھاگنے کی فکر میں ہو اور مجھے بھی اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہو--- جاؤ --- تم سب چلے جاؤ --- میں یہیں اپنی موت کا انتظار کروں گا

عمران نیازی کا پارٹی چھوڑنے والوں کے لئے اس کا یہ اعلان کافی حوصلہ افزا تھا چناچہ اکثریت نے اسی وقت فیصلہ کرلیا تھا کہ موقع پاتے ہی پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے

اجلاس فورا" برخاست کردیاگیا اور نیازی اپنے کمرے میں چلا گیا کمرے کا دروازہ ایک زور دار آواز سے بند کرنے بعد عمران نیازی کے چنگھاڑنے کی آواز باہر تک بخوبی سنائی دے رہی تھی

میں مصمم ارادہ کرچکا ہوں اور اسے ہرگز تبدیل نہیں کروں گا -- قطعی نہیں --- دشمن سمجھتا ہے وہ مجھ پر قابو پا لے گا --- ایسا کبھی نہیں ہوسکتا --- کبھی نہیں اگر انہوں نے مجھے گرفتار کر لیا تو وہ مجھے فوجی عدالت میں گھسیٹیں گے --- مجھ پر فوج میں بغاوت اورغداری کے مقدمات قائم کریں گے ---- مجھے ایک غدار اورقومی مجرم بنا کرموت سے پہلے مینار پاکستان لاہور جہاں میں کبھی بڑے،بڑے جلسوں سے خطاب کرتا تھا مجھے " نمائش " کے لئے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا -

کیا میں یہ ذلت گوارہ کرلوں گا ؟

یہاں نیازی کی آواز میں مزید گرج پیدا ہوئی اور اس نے چلا کر کہا

نہیں --- ہرگز نہیں --- ایسا کبھی نہیں ہوگا --- کبھی نہیں ہوسکتا --- ہرگز نہیں

اب میں نے اور بشری' نے خود موت کو گلے لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے

( جاری ہے)

پارٹ 3 کا انتظار فرمایئے

nawazkutta.jpg
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
کھپتان کو کوڈا کر دیا چاچے نے
امید کرتا ہوں کہ تیسرے حصے میں چھترول کا احوال پڑھنے کو ملے گا۔
Nai ID sey aaya hai ye Harami Patwari. Banao maal madharkhod ki aulaad, banao haraam ka maal.
 

Chacha Basharat

Minister (2k+ posts)
Nai ID sey aaya hai ye Harami Patwari. Banao maal madharkhod ki aulaad, banao haraam ka maal.

بالکل صحیح پہچانا ہے یہ کوئی پٹواری ہے جو نئی آئی ڈی سے آیا ہے دیکھو،دیکھو تمہیں کیسے گندے،گندے اشارے کر رہا ہے​

Fxo2zOxaUAEYmIw