
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اعلان کیا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اپنی مدت ملازمت کے اختتام کے بعد بھی 26ویں آئینی ترمیم کے تحت اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے، جب تک کہ ان کے جانشین کی تقرری کا عمل مکمل نہ ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق، اس نوعیت کے حالات میں چیف الیکشن کمشنر اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ ماضی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے آئینی عہدوں پر تقرریوں کے عمل کو ڈیڑھ سال تک روکے رکھا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کئی اہم آئینی اور ادارہ جاتی معاملات تعطل کا شکار ہوئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت آئین کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا عمل مکمل کرے گی اور اس دوران موجودہ چیف الیکشن کمشنر اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے۔
چند روز قبل اپوزیشن لیڈر نے اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔ اپوزیشن نے زور دیا کہ یہ کمیٹی جلد از جلد قائم کی جائے تاکہ آئندہ انتخابات کی شفافیت اور آئینی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔
یاد رہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت 26 جنوری کو مکمل ہو رہی ہے۔ آئین کے مطابق، نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت سے کی جاتی ہے۔ تاہم، اگر مشاورت میں تاخیر ہو تو موجودہ چیف الیکشن کمشنر اپنی ذمہ داریاں اس وقت تک نبھا سکتے ہیں جب تک ان کے جانشین کی تقرری نہیں ہو جاتی۔
وفاقی وزیر قانون نے 26ویں آئینی ترمیم کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے تسلسل کی قانونی حیثیت پر روشنی ڈالی۔ یہ ترمیم ایسے حالات کے لیے راستہ فراہم کرتی ہے جہاں تقرری کے عمل میں تاخیر ہو جائے اور ادارے کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے موجودہ عہدیداروں کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت آئینی تقاضوں کے تحت اس معاملے کو حل کرے گی اور تمام ضروری مشاورت مکمل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انتخابات کے لیے تمام اقدامات شفاف اور غیر جانبدارانہ ہوں۔