
گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے بیان دیا کہ ووٹنگ مشین سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس کا سافٹ ویئر آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ یقینی بنانا تقریباً ناممکن ہے کہ ہر مشین ایمانداری سے کام کرسکے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نہ تو عملہ تربیت یافتہ ہے اور نہ ہی عوام اتنے پڑھے لکھے ہیں کہ مشین استعمال کرسکیں۔ بٹن میں ایلفی ڈال کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو غیرفعال کیا جاسکتا ہے۔
اس پر وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز کا جواب سامنے آگیا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ایلفی ڈال دیں، کیل ٹھوکیں، تیل، پانی، چائے الٹ دیں اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا ۔
وزیر سائنس وٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ اگلے مرحلے میں ہیکرز کو چیلنج کررہے ہیں کہ وہ ای وی ایمز کو ہیک کرکے دکھا ئیں ۔اپوزیشن جماعتوں کو پیشکش ہے کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے ای وی ایمز پر اپنی تجاویز پیش کرسکتی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے 37نکات سامنے آئے ہیں ان میں 27 ای وی ایمز سے متعلق نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی استعداد کار سے متعلق ہیں اور 10نکات کا حل موجود ہے ۔ کمیشن کو آگاہی دی گئی ہے ، امتحان سے پہلے نتیجہ کا اعلان کیسے ہوسکتا ہے ۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3لاکھ سے چار لاکھ ای وی ایمز درکار ہوں گی جو6ماہ کے عرصے میں تیارہوسکتی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم ہر صورت استعمال کرے گی۔
بابراعوان نے مزید کہا کہ کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم سے متعلق مزید تجاویز دے، حکومت نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو گھنٹوں سُنا، ای وی ایم میں کوئی ایلفی ڈال جائیگا جیسے بیانات مضحکہ خیز ہیں۔ حکومت انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم سے حکومت کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/kD0Jyms.jpg