
ان پی ڈی ایم والوں کی ہوا نکل چکی ان کی گرد کب کی بیٹھ گئی یہ جس طوفان ار پار کے دعویدار تھے وہ محض چائے کی پیالی کا طوفان ثابت ہوا یہ قصہ پارنیا بن چکے جناب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اقتدار کی ٹرین ان کے ہاتھ سے نکل گئی بلکہ اب تو اقتدار کی لکیر بھی ان کے ہاتھوں سے آئے دن غلط کاریوں کی وجہ سے مٹنے کے قریب ہے ان کے بیانات دسمبر میں حکومت جارہی ہے بس اب کے اب جارہی ہے ان کا تمسخر بن گئے ہیں سنیٹ کی اکثریت ان سے گئی چیر مین سینٹ کی تبدیلی کا نعرہ تو ان کے لیے ذلت کا سبب بن گیا گلگت ان سے گیا استعفی استعفی ان کا مزاق بن گیا لانگ مارچ ان کا نا ہوسکا پنجاب ان سے سے گیا کے پی کے تو پٹھان بھائیوں نے بہت پہلے دو مرتبہ دوسری مرتبہ تو عبرت ناک شکست سے دوچار کرکے چھین کر تاریخ رقم کر دی تھی بلوچستان میں یہ کہیں نظر نہیں آ رہے کشمیر ان کےہاتھ سے جاتا نظر آرہا ہے۔۔۔۔۔۔۔بٹ کڑاہی لکچھمی چوک کڑاہی کھا کر نعرے مارنے والے ۔ آپس میں یہ گتھم گتھا ہیں جوتوں میں دال بٹ رہی ہے وہ اس کے خلاف بیان رہا ہے تو یہ اس کو ننگاں کر رہا ہے یہ خود ہی ایک دن ایک دوسرے کے کپڑے سر بازار دن دیھاڑے اتار رہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں یہ تو جناب گرج بھی نہ سکے ان کی تحریک بغیر کسی حرکت کے ساکت ہوگئی متحرک ہونا ان کے نصیب میں اب کہاں یہ میاں عبرت کی تصویر بن کر رہ گئے راتو ارت ائیر پورٹوں سے بھاگنے کے چکڑ میں ہیں ان کی بدحواسیوں کو سنجیدہ نہ لیا جائے کل تک فوج کے خلاف تھے آج کل آئے دن کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ہماری فوج سے بن گئی ہے اب یہ نوحے پرھیں گزرے حکمرانی کے دن یاد کریں تباہ حال اپنی حالت پر غور کریں اور حقیقت کو تسلیم کریں کہ ہواؤں کے رخ ان کے خلاف چلنا شروع ہوچکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آسان نہیں ان کا دور لوٹ کھسوٹ واپس آئے وہ سب کچھ تمام ہوا ۔۔۔۔۔ہر عروج کا زوال ہوتا ہے کی مثل اسی طرف ان کا سفر زوال جاری ہے اب تو عمران خان بھی کہنے لگے ہیں اب بات ان کے ہاتھ سے نکل چکی ہے ملک کی معشیت کے مثبت بہترین اشاریے ان کی زوال کی داستان تباہی سنا رہے ہیں پہلے بجٹ پر چیخ رہے تھے پاس نہیں ہونے دینا اب تو دوسرا بھی پیش ہو گیا اور پاس بھی ۔۔۔۔۔یہ ٹیکس لگا یا کرتے تھے لیکن اب یہ ہوا کہ ان کے لگے ظالماناں جگا ٹیکس معاف کر دیے گئے ۔۔۔۔۔ کہ انہوں نےبڑی کوشش کی تھی ملکی خزانہ 7 ارب ڈالر چھوڑ کر گئے کہ سب کچھ تباہ ہو جائے گا لیکن عمران خان نے سب الٹا کر رکھ دیا ہے جدھر جارہا ہے تاریخ رقم ہو رہی ہے ملکی تاریخ میں کئی ریکارڈ بن رہے ہیں مفتاح کی پر یس کانفرنس دیکھی ہو گی جس میں وہ صحافی کہتی ہے ذرا بتایے گا اگر سب کچھ تباہ ہو گیا تو آپ کمپنی منافع میں کیوں ہے تو اس کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور لگا یہ وہ کرنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔