آج سے پہلے ان صحافیوں کو کوئی منہ نہیں لگاتا تھا اج سے پہلے پریس کانفرنسوں میں یہ ہاتھ کھڑا کرکے پہلے سے طے شدہ سوالوں کے جواب دیتے اگر کوئی اونچی نیچی بات کرتا تو اگلے ہی دن اس کی منجی ٹھوک دی جاتی یا اس کو خریدلیا جاتا تھا جیسے مجیب شامی پٹرول پمپس اور اخباروں کے اشتہارات پر بکے یا انہیں ایسے اختیار دے دیے جاتے جاوں جسے مرضی لوٹو تمہیں کوئی کچھ نہ کہے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور غلام ابن غلام بن کر نوکری پر لگ جاتے اور چین کی بانسری بجنے لگ جاتی آپ جتنا ان کو عزت دیتے یہ آسمان پر چڑھ جاتے ہیں کیونکہ ان کو نوٹ چاہیے ان کے منہ کو ملک کے خزانے کا خون لگ چکا ہے یہ ضمیر فروش بھی ہیں اور لوٹ مار کے عادی بھی اگر ان کو نوٹ نہیں ملیں گیں تو شور مچانا شروع کر دیں گیں لٹ گئے مارے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کے سامنے دس سالوں میں ملک لٹ گیا 100 ارب ڈالر کا قرض چڑھ گیا لوٹنے والے امیر ان کے بچے اربوں پتی بن گئے ملک کے اثاثے گروی رکھ دییے گئے اور یہ سب آخباروں میں راوی سکون ہی سکون لکھتے رہے میں تو کہتا ان میں جو ملک لوٹنے والوں کے سہولت کار ہیں ان پر بھی قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے